Skip to main content

Full text of "آپ بیتی جگ بیتی حمیلہ ہاشمی"

See other formats


https:/web.facebook.com/Shah.AnisulHassan/ 


https:/wa.me/message/923142893816 


0 


WhatsApp 


ھیلہ ہا یکا ایک نایا بکتاب جو اب ما گیٹ مل ناپید ہے 
9ء اردوم مک نیت روڈلا مو ر ے شاع ہو لی 
کاب پر اک یکیو زنگء یروف ریڑنگ وا می می اشنا من 


ادن ےکی سے 


ات اروو ارب ے شخف ر کے فا لے سافٹ فارمیٹ 
تک نت EE‏ 
کا اتال نور ے 


عفر راکے نام 


143 


220 
22 
278 
304 
36 


++ ہے‎ e 
» » 
اب‎ 
ee مھ ٭پ*ھ‎ 
٠ 


راک چاچپانے دنا تیگ کی ہے نہ گی بیاہ شاد شس جا تاسے اورنہب یکی 
کے مرنے پر افوس کے دو آلو ا سکی ہھوں سے کے ہیں۔ ہلا ہے کی 
کو زن دی ہے بے سد کی ۔ انان یتاذ ای لیے س کہ بڑھاپے ٹیس اس 
کے چار دوست ہول ار پا ٹین وانے ہوں ل وگ ا سک نام لیس تو عزت 
سے ا یکی طرفت وکاھیں۔ اس کے ہے اور تل سےکام یں اس کے 
صلاںح اور شور ےکو ایت دیس اور ہہ ناک چاجا ےک س ج بی می ںکھو متا 
ا ےکا ست کی لین ی ےکوی رنآ ری کین نی ن کنا 
ہوں ہے یکول زت ری اور مینا سے نین ؟ اور جسن نے جج ےکھو مکریوں 
وی اگوی ہے با یں می نے نرائن چا چاکے لیے نمی ںکہیں اس کے کی 
ہوں۔ ج لی کے پاہربڑ کے کنے اور بوڑھھ پت پر پرندرے بس راکمرنے کے 
لیے آرسے ے۔ شا یں پار پار ری ہیں شور ےکا یڑ ی آوازسنائی نہ 


دا یا شا مکی سرخیاں درخت کے پرے سے فا ہو ری یں اور 
ان کی کن داڑھیوں ے خو فا تو 

ت مکیاجا کی کہ ای بھی ہوتے ہیں ج نکی افھاہ خاموش ساگ کی ط رز ن گی 
ون کے ا کوت کی رت کو نک یتس 
ہے۔ ہر نامء ہو سکنا سے فرائن چا کو کی کی امیے تی دکھ سے پالا ڑا ہو۔ 
ہو کا سے اس کے ماضی میں بھی ایک یاد ہو جو می لکر اند تر ےکی طرح 
عازن کیپ اتی ہے۔ 

پر ادو کا دک کی و تھے د تیر ےگ ہو جاتا ے اور اند ھیرے سے مانو یں 
میں ای تار کی یس وک کی عادی ہو ہا ہیں _ کور یکی مو تکا م ایا 
یں تھاجس ن ےکس یکو چھواتہ ہو۔ سوامے نر ئن چاچاکے۔ دہ ا گر تی مول 
دیو اروں دای پر ای جو بی مب زی چاو رکی رح موم رہاے۔ کے ہے دنا 
کوت کے مرنے پر ذرای بھی تپ رل ن ہو کی ہو۔ تی ےکلوہ تکا ع ناک کی بات 
کیم ا 

ہ نام ءکلوعت وا ری من تھی نامی ری ہبی شی نہ ہم دوفو کا ٹم دوس ری دنا 
کے س ےک طر ایک ساہو سنا ہے کے اس کے سات کی کارا تھا۔ 
تم اور وہ دوٹوں ایک تی کن میس ایک ہی فی سےکھاکر بڑے ہو سے ے۔ 


ایک تی ما ںکا خون ھاریی رگوں یس تھا۔ پر شراک چاچاسے اس با تکاگلہ 
کرنافضول ے_ 

ین قم نے فاد کچھ ہے . می غ انی چاچا سے می با تکالہ نمی کرد با یں 
قب کہ دہاہول ایی بے تی جس ن ےکیں نویس د ی ۔ اس سے پیل اوک 
کہاکرتے تھے نر ائن چاچاایے ہیں ہے ہیں ۔ مس نے کی دمیان یں دید 
پر ار دن یی ج بکلوم تکی ار ی ای ہے تو دیدار یں بھی رور ہی یں _ 
ہے دا خت بھی مات مکرتے دکھائی بے تے۔ بادلو ںک یکمپ مار بی سے گی ڈر 
رہاتھا۔ مت رر کے بوڑ ھے بچاری ج کی کے مرنے یر صرف شر اسان ےکر 
مر نک ناش رو کر دتے ہیں أسے کے آ سے تھے گانوں می ںسکون تاجو رو 
نہر پام وکر نر ائن چاچ بے پھر ہے اس کے پاوں یس کت نیس ہوقی۔ اس 
کے رو 
اتکی کے کت اود کے سن کر 

بر م دونوں چپ ہو گے کی ےکن کے یے بات تہ ری مو د تیاکے اور ااکھوں 
دہنرے ہیں ۔کلوخت کے دیس دن کے بعد ایک چون ی بی کی رگئی۔ 
در پے ان مصدیت نے او ہم سے خ ا بھی ٹین لیے کرش سے 
سرے ے دونابتیلناش رو ہو 9 رت 


. آندرھیاں باق رگتیں۔ ب ڑکی شاشیں تقر یا کی ہو یں اور دور چو کے 
قریب بن مو ے چیاوں او رکو ول کے ےگھو نسل بڑے ہے آم راسے نظ آے 
گے۔ مان پیر ساراوقت ایک زدد رت کا غبار کو متار بت اور آ ےکی یکی 
کک لکوک سے می رادل گھب ااھتا۔ خییگ پت کاوں کی گیوں می ایک 
دوسرے کے بے چھاگتے ر ے اور فضا سلگو بر مموت ء اپلوں اور ڑے پان 
کی ب وی تی ۔ ایی سال پیل کلوخت جب ز نرہ گر یں خوشیاں یں _ 
اس کے بجر ےکی کھو ںکھو ںکوس نکر مین یں ا تھاکہ ایک سال بعد 
وٗففاو کان ول ئل وت 

اہر بارش ا کی ش رو ہو گی ی۔ ہو بہت زوروں سے یل ری ی اور چول 
کس ان ےکی اخ سن ا ی ےہ یراول من 
ص ککر را تار یکی سوئ ری خوشبو پیھوٹس کے ورواز ے میں ے اثر آ 
و یک 
دبے میں تی لک ہو تا جار ہا تھا م سب رام دلار ےکا ظا رک ےکر ے 
تین کن ا ر نکی الو ر 
زان کی وک نف وا نکی فی تک نیش ن کت اش نا انظار 
کی نت کے چوڑے کے والا بڑا مصروف آوی 


10 


تا گر ہے ی یں مو اک چو پال میں نہ 7ے ۔ مفلیں آ ا 
رہقی یں ۔ چو ور یکر یم ل بھی یوں و بڑا زور وار با ونی تیا گر رام 
۲ "ئ0 وہ اس یں کہاں۔ اور اس لیے حظہ ا 
پنےء بای کے مک نیس ٹیٹھے تھے ہ رگھٹری پیوس کے بے ہے 
2 ت وغل کدی رام دلا ےکیوں ہیں آیاتھا؟ 
اا ی ا ی ای ی ن کے ونا 
تومیر اول وپلار تی تھی سطتوک کے نے الا پر اود لے رکھ د بے ےگ 
کو کے سے ایک دو باد ادر اد کیا اور بر کےے لگا چپ ٹیش کب کک راہ 
ھی کے شش شیرق کول کو 

شمر سک کے اکا فصلوں کے کا نے ال کے دن دور گیں۔ غا ی ونوں من 
نکیا با رون فیس آل ران ار ےکن ین ۲د وی 
ای ویرت یں اکا نے کی جل ےا یں کا سوک 
سے پولا چو دھر ییارآ 5 ول ار ہاے میرم چم یی 000 
اہر ہار مو رجی ے۔ پر یار جردا رآ کے تیل والا ے برآ ایک کو ڑی 
کو کے ور کون کی ا ات ی ی کے ےک کان 


11 


کر یم کش ےکہا می بات موق ے اور اکر تم ایی ی کر مند موتو دو ق م پر 
کر ے باکر نیرا رکا پی رکیوں کی ںکرتے بارش سے ڈر گے مو جوا ؟ 

”و رکو گے “نت وک کے کے م وکر اکر ای لیے مو کہا اگ ہے 
ات سے چو ورک تولو یں چلا کیا تم یکی ہو سنت وک سے بارش ے ڈ رگیا۔ 
ارے خو نکی ہو ی کی کیا پڑے کی ڈروں ہیں وا گور ہکا تالم موں 
میکح کیا ہو لو میں نو چا_ “ 

چو ور یکر مم نشی اور شیر کے نے اس ےکم سکاپلو ےچک کے 
لیااور ہونے۔ ”نیس بس وک ی ترک دل رک یار آ کک ےکون ی رولقی ے جو 
کی جار پاہے کیا ہے با تکوٹی سک کی ہ کہ بہادر ہے یا یں مس اب بیھ 
جا“ 
اور بر بڑے زور سے درواز مکھلا۔ رام دلار ےکی میا ے نر اک چاچااند ر آگیا 
۔ ا لکی سفید دا ڑ ھی سے لی کے قطر ےکر ر ہے تے۔ ا کی بی پا سے 
یی ہو شی کد نہ ہو ےکی وچ سے یس بھی جم سے چپ کی تھی۔ 
پال یل جو تا بھی نہ تھا۔ 

ا چاچاتم مخ سے س چو پا ل کی گے ؟“ مشر سے سن وک گے | 
ور چو و ری ےیک زہا نکہا۔ 


12 


ای کول جو اب نہ دیا کیے پاوں سے کیک ہی زکو صاف کیا جھگے سے 
بی اتا رکر دوفوں پا ھول سے اسے نچوڑنے لگا۔ بر الس نے پا کے 
مشر سک ےکو دی مو چ یڑ ی و ے وک او کر ا اتارک اسے پوڑا۔ اخ خت 
ردک کے باوجو دفرائن چاچاکانپ یس در ہاتھا۔ ا کی چان لو ےکی بن مون 
کن تھی۔ اک آ یوں اپاکک چ پال یں آ جانا نیک زز ے ےک مہ اتم 
سب چپ پاپ ا یک طرف دب رے تے۔ نر اک جاچا لگ دہاتھاجے الک 
ان ری ند ری رات س کی ان ای رسس رز کے ےآ 
را نے چو پال کے ای کک میس ٦ں‏ پاق ما رکم مت ہو ےکہا: 

عیوں مشیر کک ےپ ھکھانے کے لیے مل سے ےکا“ اور شی رسک کے جج 
س یں آ تا تا کیا ج اب دے۔ بر سوں سے تم لوگ نر ائن چا کو جو بی 
ش چپ چا پکھوتے وین کے عادی تے۔ ا نے ی یکو طب نہیں 
کیا تھا می سے کہ الک ہیں ماناوت کسی نے کو اد یل وکھالیا۔ یں ملا 
خاموش ورا فو یہ سے ےکم نے کی اسے ہو لے بی نکی ساد او رج 
ہے آواز کی ہیں دو ری نار میس مجازہ پانی کے چشمے کے مل کی آواز ہو وہاں 
ا و 


13 


یرجہ ا“ نرائن چاپانے ب کہا کر اکر روٹی سک ج وچ بھی 

ہو ےآ بوک سے مب رابر احال ہو رپاے_“ 
اور نے ہو ے شمشی سکم ہیں ا سک بے دحمیالی یس پانؤں یں اف کگیا۔ 
بارش اور سپچ اند ہیر ےکی روا ے بتاوہ ورواز مکو لکر اہر نگ لگیا۔ 
لے دروازے میں ے بارش اندرآنرہی ی۔ مین نے پٹر ڑاگ پھلوپرلا اور 
ترا چا اکووہاں دک کر وہ اش ھکر بی ھگیا۔ کے بیس ہیں آرہاتھ اک کیا بات 
20 
پاٹ بیس ہیی بین رک وکشنوں سے اور اٹھائۓے شیر سے گیا اور اس نے روڈ 
ا لک چاچا کے سام رکھ دی ۔ 

پاچا نے نہ ہا نے کی دی میش دروٹی ق رک موی ۔ پان ف کر زو رکا ڈکار لی ہاتھ 
ایق سفید دا ڈ کی پر بی رے ادر اگ کے قریب موک کے لگا: 

”ج انوم چ پکیوں ہو۔ چو پال آچ سے مس سال پلے و ا تن سولی یں ہوا 
کال ا ی ا 
کرت تہ بولیاں )کہا ٹج ءآپ بیتیاں» بک ہتیاں» کش رون ہو اکر 
ی اور ارح تس سال بعد اس چو پال میں کر تو می راد مرد م وگیاے۔ تم 
چ پکیوں ہوہ ہا سکرو میس با ہیں سے می توآ یہاں آیاہوں_“ 


14 


زین بولا ”نر انی چاچا موت بڑکی الم ہے سارے ین کین م ہے۔ جب 
جگ بیتیاں ٠‏ آپ بیتیاں گنگ ہیں اور سردراتقوں بل بی چان کے باوج و 
بات یں م وکن جع مکبانیا ںکیاکیں گے۔ “ 

کرم بش چو دھری پیش ہکا باندٹی آج خاموشش یا اپنے جن ےکی نے منہ میں 
و ر ای رر یا اک بت ا 
دیاتھا۔ چت پر بارش بڑے زور سے شور یار ہی شھی اور سون ری خوشبو میں 
پا کی یکی بای یکر اتر یھی کی ی 

تراک چاچا ولا ”ہین گے جب با کر ےکوی نہ چا ے تو چو یال یں موت 
کاسنا کیوں پیھیلاتے ہو تحھارا خیالی ے کوت اپنے ساتھ زندگ کی ا 
ری ءا نکی اتان اور کے شی کر گنی نے کراری گی تی 
خی فو نہیں مو یک ہکا بھی نر کو“ 

بترن ت جیسے چا ای ہر بات کا جاب دی پر تیار ی تھا۔ بولا ج گی 
٤‏ ۰ 0 
ادرچاچائش۲ کہتاموں ہی رک بات پر انے تھے ہیں ا نکو بجول بی ہاور ے 


تن 


- 


15 


اک چاچا ےکہا” ہیر دوز پیر امون ہیں اور روز مرف ہیں۔ بیسن دک کی 
دوڑیی سکوگی اکیاا یں ہوا“ 

سنت وک سے نے آگ پر اثے پک فو راکھ اکر سب پ رگ رھی۔ اگ کے نے 
نے انگارے زب یں کے لی کر اپلوں کے اتج لک کے _ پاک ہوں 
ییے نرائن چاچا کے کے کے مطالقی دک ےکی دوڑ می سکوکی اکیلا ہیں ہوا ہے 
اگ س بک چاٹ جانا ہے۔ ہر ایک دامح کک ا سک یگ ی جل ری یادیرے 
ضرور ہی انی ے۔ 

ین ی ےکوی بات بعد ںیا دآ ےکےے لگا۔ کیوں چاچا آ کیوں تم قصہ نہ 
ہو ات مکو آپ ی جگ تق ناک چو ای کے سو نے بین شس ویر انو ںکی 
کہانیا ںگو ہیں گیتوں می ںکیا رکھا ےکیوں شش م؟“ اور شمشی رسک نے 
تی ےک توا ب سے چوک کک رکہاہد۔ ہا ہا ںگیتڑں سکیا رکھاہے۔ “وون 
جا ےکنا او اس تھااور أسےکبایاد آرہاتھا۔ ”ای تم یکو کی با کر و باہ رکیسا 
اند تیر اے اور ارش نے توول اوا یکر دپاے_ “ 

راک چاچانے ہونے ہو نے جا مو اراھ اکر أن پرا بو ڑگ 1 گموں ے 
تی کے ا ر ای اھ کے کے ھن لی کے او 


16 


سے بیس دہاۓ دہاۓ اب تومیر اسای کی رکے لگا ہے۔ مھ یں اور سن کی 
تمت نی ری ۔کیوں جو انوم یں ست کی ہمت ہوگی_ “ 

جسن اط ھکر الاو کے تریب ہگی۔ میں نے ای سیت لییں۔ شمشیر 
نے زور ےکہا ”وا ہر وکا خالصہ واہمگروکی ہے “ سنت وک کے نے کے سے 
آ کک وک یدا اور چودھ رک یکر یح تش نے تن ےکی نے منہ سے ا لکر أ سے 
دلإارے دبا 

م میس ےکی ےگوینر یکو نیس دیکھا ہ گا کوبت ی میرک وی بن 
تھی ای شی نے دالافون اود سی چون ون بے بے رون مین 
کیل ان دہ ا اتک بڑکی ہوگئی۔ یش ہے کہ اکہ وک اد کے زور سے 
بی م وای تی نیس یہ بات نی میس اس سے وس سال یڈ اتات کو ڑ ووژ 
کھلبانو ںکی حفاظت اورگھومے پچ رنے میں یچین کے و گا ر کر جب میں نے 
موش سال گوبند ی میرک الگ ی پل کر دو رک کت کھیقوں کے کمناارے ایک 
بون ی کیاکی طر ب راکرتی تھی میں نہ جا ےکی عد یں پا رک گیا تھاکہ 
ایت ےکی چچنزیاں او ڑ جن شش رو کی ہیں او رگ ہوں ےکن کی 
سے تو میں سے شن میں ملا تھا۔ نت ا نہیں ہے ۔ کی نکی عحب ت کی 
رح وہ بھی دور کے جج پ گنی ہے۔ جنگ لکی آن ککی ط رح ا سک محبت نے 


17 


کے پاروں طرف ےگ لیا۔ سنت کے سے پا سال بی تھیا۔ ا ںکاباپ ہا 
ر ےکھیتوں می ںکا مکی کر تا تھا۔ ا اگ ناک کے باپ نے ای سس ال نیس 
چا تھا۔ بیس نے بھی ان ونوں کاو ںکی لڑکیو ںکو میں کھو لکر رامس 
ی ننظروں سے دیکمنا شر و کیان تھا۔ میرے لے او رکم عمردوست بی ھکر 
می بان یش جاڑکی ہے اور لے ین بپ کر کیو ںکی بات کرت ای 
میلسوں میں میں نے سوک نام بھی سنا۔ سفن کے بعد میں نے وہیی طرحدار 
عورت پھر بھی ہیں و بھی اس کے رکک می گند مکا سنہ رالا ہو اھ اور 
چرے یہ پمک دل دلی گی تی کوک ہی رای پردے کے بچ سے دک رہ 
وو ون نی ےر ےون کر ےک ین سی کے کی 
ال کت ےکا نے تے جے نی یلت میں ہوں جات کو وی ناک مسق میں ول ری 
موی E SEO‏ 
ا ون لسر ا 
ب نکر اوھ اوھ ای ک ےگ ور پاکر فی کی ا کیک رکا لوہ یس سوچ اکر ہا تیا 
وہ اھ کے سے بیوں ج یک یکی ط رد کے مو جات ۓگ ۔ پر ایک شام 
ہی و یت ین ون کے 
تریب اس کی ےک یکو من شک وای ےگھٹرامہرے صریر دے مارا اور تن 


18 


کیو ں کم ری م وکن گو اس می کی حب کی طافت او رک شی رک پاد دک سے 
۔ بی نے ایک پارے مو سے جار یکی طرں اپتاسارا و گن اا مو ا دک ھک کہا 
تا نتم کے بہت اتی کہ ہے وا کر وکی تم تم کے بببت بی ای کک 
ہو۔ و اس ن کہا تا ج ان مر واری کے نے میں نہ رہنا۔ لے آومیو ںکو 
ووسرو کی بیو بیڈیاں بھی زت وار لک کی ہیں تم نے بے چیا کیا تھا اور 
حب کے معلوم ہو ٹاہ سخ ی یک یکی ط رح ٹوٹ نہیں تی تی وہ و چٹان 
کی رس خت اورکسی را کی طر ہاو قار ی ۔ جے وہ شام ی نیس مول 
کت اکر کے ادت رے نو نکی ان گی کن داڑھیو ںکویاد ہوگاکہ بی نے 
سخ کے پال پر سر رکھ دیا ھا اود انس نے اپنے پال می کم ایک آل سے 
میرک طرف دک اخ رک رکی رای ی ۔ دوسرے دن جب تم سب رو زکی 
رج جاڑی ‏ ف یکر باغ شم ہیں ماررہے سے و ےکہاتھ۔ یاد رات شن 
سنت سے لے ای کے با بی گیا تھا ٹیٹس نے اس کے نہ پیر ایک زور وار ھر 
ماد دیا ےک پان کال کی اود قرب تاک جم دونوں لڑنےگگیں وو سروں 
نے در میان ٹیل پ کر کر واوی کی یامی ری پھو یکا اکلو ما بنا ما اور 
می رام عم تھا۔ آہستہ آہتہ یہ بات لٹکوں میں کی لگئ کہ میں نو پر مرما 
ہوں ال کا دیو انہ ہوں۔ سب کے پر سے کے پچیٹرتے پر تی بھی کے بج نہ 


19 


کپتا۔ بس س وکا لیا ہیں ادر ادر درک ےتا کین کے باوج نہ جان ےکیوں 
ےکی اس بات سے میرے ول میس ای گرو ی ڑگئی۔ تم دونوں بڑے 
ہوتے گے دوڑوں کے متقابلوں میلوں شھیلوں میں ہم دونو ںکئی پار اکنٹھے کے 
گر جمارے درمیان ہوا کے تب رٹ ۔ ا نے اود لٹڑکو ںکی طر ح کی 
کے یں پرا نز ہیا وکر اتنۓے سسرال ۰-ەء بس و 
ماریے کے کے اوج وون کے مو کے کد 
ار ےگ رآ تو بیس نے اسے ہاتھ جو کم پر نا مکیا۔ اور نس نے مبھی بنا ھک 
تخت فا لوہ 

ان دنوں آموں پر بور آگی تھا۔ کول رات کے و قفوں می ںکوہ وکو ہو بوا 
اور و ایر یڑک سو ند تھی پیار ی اور انچان خوشمبوکٗیں مت کی رگیں۔رہٹ جلتے اور 
کا وی پر یلما لڑکاہی رگاتار بتا۔ اپنے د کا پیار ے ج الن۔ بی ر ایق زن دگ یکا 
نا ےا نگ کا شی ےر نا وت کس کین 
اور ای کے بعر بھی زندوربی ہیں دیو ں کی ماں سنت و سس رال سے کے اکر 
پھر وای نی ںگئی کیو ںکہ وا کر وکی م یس نے ا ےکا کر ای کے ورا 
ورالد کے ای ی داڑعیوں کے بے ای چک دبادی تا 
جہاں نے اس سےکھاتھا م کے بہت اھ یللتی ہو“ 


20 


را تکاکو کی ھا ہہ رہ وکا می ں کیت ںکو بای د ےۓ حجار ہاتھا۔ باری نذا سل میں 
لو کی ی گر بیس نے اس سے کہ کہ ای رات پان اپنے لیے لے لیا تھا۔ 
ی راتؤں کا چاند پرانے زمان کی رح آسمان کے کنارے پرستاروں 
شر رج چک رہ تھا او رکھیوں پر گی پان ہنی سوگی ہوئی معلوم و یں 
ین نے بح س کرای رکا ات ین و کے خی ہے 
کا موا چلا جانا تھا۔ مئ د ر کے تقریب موڑ سان ساسے اور وہاں سا وعو یکٹیا 
بہت عرصہ سے ای پڑی شی ج بکوگی مہات اور س ےگزرتے تو جس أ سے 
چنردنوں کے لے آبادکر جات پھر ویر لی مون ۔ ا اتک میس نے دیا سا نے 
سے تھا آدہا ہے ۔ دہ ہنا ہہ کے میرے پاس سے گز رگیا۔ چند قدموں پر 
مب ردار کے مکا نکی وجہ سے وہ موڑآ ج بھی ای طرں انظروں ے او بحل ہو 
جاڑاے اور جب مل ووپارہ سام آیاہوں تو میں نے سنت وکو ا سکٹیا ے کل 
کر ت زک سے اسیک کی طرف جاتے دیکھا۔ اگ کوت اور عورت ہو کی و میں 
دعو کھا اتا کر ہے نکی پال کی ۔ مہ ا کی چو تھا اس کے م کے 
رنک ڑ سیگ اور پھر ا سکی خو شبو_ می ںکنابہوں جو ان مر و سارک مر ایک ایی 
ی ان ہا خوش وکو صو ڑا نہ ہا ےکی عور ڑں ٹیل أے پاناچاچتاے ۔ وہ 
خوشبوجوروہو ں کیپ کی کی او ہیر کے ن سے پیر امو ے اور ج انان کے 


21 


مر نے کے بع ر بھی زندور ہت اور فضائیس ڈولتی سے گرم ہے سب س نک رکیالو 
گے۔ میں تو نت کی با کر دہ اب کی دا عییوں کے پا کی ہار یں نے اسے 
اراو ہکھٹری موی ۔ اکا ہم کاپ دہ تھا۔ میس ا سک اکوئی نہ تھا گر وہ 
کاپ رج تھی میں تن کہا تم نے کے وتک رک یکو پئ رکیا تھا۔ تم ماں بن 
جانے کے بعد بھی ات بر ےک نیس بیان کی ہو۔ یں نے ھار ےنام سے 
ااا و ان ےا و 7 انتا اون کے 
اد ہے ٹیش جب چان پک دہاتھامیرے منہ پیر تھ وک دی او رک ےکی تم 
اک جنک ب ایی ی کر کے تم و کے کے بے ہوجو گے ہوۓ یلوکو 
وک ھکر الکن کے بے چوں چو ںکر کے چلتاے۔ اور واہگر وکی شم پر کے 
ضیے نے پاگل بنادیا۔ کے صرف یہ سد دج یکہ میرے بات ٹیل پھاوڑاے اور 
سض نے میرے منہ پر تھوک دباے۔ جب کے ہوش ٦‏ یتو نز او موی 
ر مے پال کے 2 72 یو ا پر زور زور ے وا رک ر پاتقا میرم 
ای ےم نے ف بے لاوز زیت کے ری کر نی 
اور لدی ےکوی شر ور یکا م کر دہاہو۔ اہین سساریی طلا قو ںکو اکٹ کر کے نتو 
کی ماش کے کے کے نہ جانے تی زی او رکا مرن ےکی طا تی کی کی 
پک کی ی کن کون ا ر 


22 


وی اور خو دکھیتو لکو پان د ےکر ہرک ےکنا ر سے ببٹھا کا ارپا می ری اگیوں 
میں سخ کے جس مکی نر ی ب سکئی ی ۔ زندکی میں نیس تو موت کے بعر سی 
کک کک ا انی کے می مکو چی اتھا۔ اس کے لای بول کی خوش و 
سو تھی تی ان ر بی بالو ںکوخون میں بم ھکر جوم تھا سضنوزن گی میس می ری 
حبوہہ کی اور مر نے کے بعد بھی می ری کو ری 

دو ری ت شور گیا سی کے سا تھ ہوا گی ہے ۰اس کے نام پر گالییں 
پڑکی رہیں۔ اس کے ہاں اپ شرم سے ہنہ ہچ اکر الول راتک دوسرے 
گاؤں لے گے اور سنت ڑکا نام ہمارے گاوں سے مم ثگیا۔ میرے دل یں ہر 
وت ایک م تھاج کی نکی طر میرک رو نک وکھار ہا تھا ہے تم یی کہ میں 
SE‏ ا I a‏ 
ل ہر رات سے میس اے وکھتا_ مغموم صورت بناے با لکھونے وہ انی 
ادر یر ے پاک کے قرجب بیٹھ جا بر صرت سے مرک طر فک کن ر ہتی 
ادر آہ ب کر اپنامنہ پاتھوں یس چی کہ رو نے لن یہا ں ت کہ ا یکی بجی 
بندھ انی ۔ ان نول نے کے انا پر یا نکر دیاکہ یس جو سنت کی مو کے 
بع رکھیتو ںکو پال د ےکر ہرک ےکنا ر سے ببٹھا انار بتا تھا۔ سو سے ور نے 
گا۔ با نے میرىی ہے عالت دک کر کے رام کر جہاں می اپار بت ھا کے دیا ۔ 


23 


چاچ کے پاچ ل کے بڑے بی مضبوط مجسموں وانے اور بہادر جو ان تے_ 
اننہوں نے می ری اط و اشع کوٹ یکر ہکی کر ٹین ے کے ور گے لگا 
ساد عووں, سطنوں مہا تمائولء جادد اتہر نے والوں نے سب مجن کے اور ش 
روز یرو زگ زور ہو ہا چلاگیا۔ اور چے با کے بحر بیس ای ر پر یشان حال گاوں 
لوٹ آیا۔ 

یرحب یں نے انداز ہکیا۔ ٹل نے ییاو بک فی بی موی سے ۔ اس 
کے ہونؤں پر یو نی کرات عاق تھی ا سکی می چو ٹی میں بھی نا نکی 
سی سک ی ۔ اس کے پاوں بھی ز شن پر یول پڑت تے کے رو کے گا لے 
ہوں۔ وہ کی خزاں ے نا آشزا پچھول گنز تھی سے اند رکھساہہوں و سب 
سے پل بھاکتی ہد کی کی اور کے سے لپ فگئی۔ وہ کے وی کہا تی تیر 
تم ادس کی بڑی م دگئی ہو۔ یس نے اس کے سرپ باج کچھجرتے ہد ےکہا۔ 
مرا دل ب یک اس کے لیے ری ملا تست اور محبت سے کم رگیا۔ وہ می ری 
اگوی جن ی ۔ اس کے اول پ رگد بالگ کے تے کا کے مو ےکر 
وہ مھ سے لیٹ جا ویر تم بہ کور ہو گے ہو۔ ات پل یةکیوں ہو کے ہو 
ان O E E U‏ تسس ا اق E‏ 
میرک بیو یکی طرف دک کر پیار سے مع را بھی ری تی ۔ می ری ہیی جن 


24 


کم وص کی اوٹ سے سب سے نظری یکر میرک طرف دس میق اود مر 
گر دن جاک رکا مکرنےگکتی اور وہ کی ڈگاہیں میرے جم میں ن پیر اکر 
ری یں اس ل کہ وہ ڈگاہیں کے پھر سنت کی یاد ولا ری تھھیں۔ میں زن ری 
"و 00 

مین و کون ییون او زاون کے پو مت ان ان کی ان 
بول کا وہ آ بھی بڑکی کن داڑھیوں کے ہے زندہ ہوگی۔ کے کی یہ 
تن کین نان ےی کیا ای نکی شل پر کے پیش آوارگی اور 
پرکاری ھی ہو گی وکا دک میں نے اس ی کے ب رک ر بھی ہیں دیکھا 
تھا۔ 

شا مکو می ری بیو گیل اور خان دان کے اور لوگ لے آے۔ اپچھا خاصامیلہ 
سات تچ جکی ہیی بھی کی ۔ ا سک نون تھی عھی۔ ی ییا میں کنواری 
لڑکیاں, ہوڑشی لت جوان لڑکےء ےہ گاوں مس لے وانے جاتۓۓ 
واے ساراگائوں ہی گانوں والو ںکو لوں کی ایک دو ہے سے 
ہت پیا ہو اے۔ ہب ےر ہچ 
ا ند ھھے گے میس پاد پپنے ڑا با کاک د ہا تھا اک می سے پاش ٹیٹ ھگیا۔ می ر اعال 
بو بچھا۔ چاچ ایرام رک اور اس کے بیو ں کی تمر یت در یاف ت کی 


25 


گوین ری ادھر اوم پھر جن کے ساتم نے والو ںکی خاطر و اش کر ری 
ان ےک ےکی نی کیو کی زوین کات وع 
میں نے و کےا ووتو ںکی اللیاں گر بھیں وب ری نے مم اکھج جےکودیکھا اور 
یج نے ایک سے کے بح گلا س لے میا۔ میں لیا سب وک رپا تھا خن ایک 
سضناہٹ سے میرک رگوں میس بے کا یس م می کی نے بھی جلادی ہو۔ 
زان پل جن اشک نک طرف اد کر ن رک کیاد 
ہمان ایک ای ککر کے رخصت ہو نے گے یڑک بو صیاں میرے ری پات 
کر کا ی وان کا کے ر کے کے لے ودای رن کے 
وروازے سے گل جا ٹس ل زکیاں٭ سے بہوکیں» یل ہونے ہو ےکم ہو رہا 
تھا۔ 

چاندی کی ول ی۔ معن میں نیک طرف بن دی دس پارہ محیضوں ءگالوں 
کے گے میں پڑ یگھنڈیاں ٹا یں جب وہ چا ہکھا ےکھاتے سر ہلا تی یا 
کے کت و ین ا 
جار اتی پر لیٹا ہوا تھا اور می ری 1ی ںوند یکا تھا ق بکر ری تھیں۔ تھا 
خی گے نے کے بعد بھی یلا ہواتھا اور پاپاپ یڑا آہتہ آہننہ یں 
پمارہاتھا۔ 


26 


مس لن ےکہا”یار ہبڈ ی مور بی ہو“ فو اس ن کہ ری نظروں سے کے دیکھا اور 
کوکی جو اب دہے بنا اح کنا نے کا پچ رکدنکا رک گلا صا کی اور بولا ”ا سا بھی 
نرائی گے یں چل ہہوں۔ “ بمو یی جوراں اور جیت کے تیر سی کی کی بب 
کا قم کہ تی ی کن ےکی ”جج وھ چا میں آ ہاو ںگی۔ “ گر تھا وہاں 
کع ارہد ہے مقر او حر اد صر دحتا ہاو زگننا ار پاد کے ہ ےکی خص ہآ رہا 
تھا۔ آخ ہے اب جات مرت اکیوں یں ۔ یہاں کم اک کر دہا ہے گوبن گی 
میسوں کے ناند کے تری ب کی کی بڑے ضر ور ی کام میں ابچھی موی تھی 
اور کی طرف بھی یں وچ ری تھی پچ را نے زور ےکہا۔ 

نیا ںکھٹرے میں پا یکم ہے اکم کی فو یتو کے سا تع اکر کٹ سے پالی لے 
آل“ اوراں نے اس ط رح ہی باتو می اھے ہو بھی ےکوی کہا 
سن کہ دیا ہاں جا تم دونوں نے آ۶“ پچ یں نے مین اور اہین بک نگو بن ی 
کوکنٹڑے اٹ ھکر بار لئے دریکھا۔ یہ سادا تلاش امیر کی نظرروں کے سے ورپ تی 
اور بے بیو ںات تھا لے یس صدریوں پرانا الیک بھوت ہوں جےکہیں چن 
نی ملا۔ نخس نے پاتا یگہرائیوں اور کشک بلنلدیوں پر بھی اپنے لیے 
کے نیش پایا اور جھ اب بیہاں کن میس اپ ےگ کی ار پائی پر لیا یکو دکھائی 
وج 


27 


پھر یچ نے کی کہا ”ا پچھا ھی خر ائن سے ہیں بھی چچلنا موں۔“ اور اس سے 
پیک کوک جواب دتادہ لیے لیے ڑگ پھ رجا ئن پ رک کے ک لک 
صرف کون گی وای سے سان سای کدی اوا نے اون کل کو 
ری یں او رکوئی بات کے سنا نہ دے ری ی ۔ چاند کے قریب تار ےکا 
رین آل ار شع ی وو نے مرن کت اد اک ین 
کا اور کین اتال خر کے کے اوت نان کی پر فک کان ما یکو شی 
دھ تی نیس یک بے سے پگ ہکتی۔ وی اور دہ ایق باتں می کھوئی ہی 
نر 

یٹ کے قریب اکر میں نے دیل اکہ چاکھٹرا ہا کر دبا تھا۔ کیت اور 
گوہندی پالی یمر یکی میں او رکھٹرے اٹھا ری یں اھوں نے کے نہیں 
یٰ۷ "۴س2 
کھ می ںکساہوں توگوبت ری چان یس دودھ ڈال ہی گی اور کیتو چو ہے میں 
آگ ترک ری تید چان کی تز ادد دی ےک عم روشی کے م جھٹری 
ی کا چرے پر مایت ک ایک 
رور تھا۔ ایک اییا جذ ہہ سک کے کے ہیں آئی۔ ا سگھٹری کے او ں کک 
ربا ھاگیادودنیاکی سماری ین کو رو ں کی سر وار ہو اور جیتقوء سائ سب الس 


28 


کے سان ای صرنے وا یکہاد یال اود انس کے سات بھی ی کے خلاف پر انا 
فصہ می ری رگوں ہی گرم پل ہوۓ سی ےکی طر کعوم ہا تھا ادرسینوں ٹیل 
7 9 اک کے عون یں رو 
یس ووٹس ر تی ہو۔ اس کے آنسوخنشک ہو کے ہیں _ 
رات او رگہرىی موی کام ت کر کے ےگوبن ری نے زور ےکہا”ہاں آ نج تم 
وی کے کر جا ر ہے ہیں وہاں سہارک رات چھ ےکا تی ںگی۔ میرے کے ک 
ہج یت اورماں کہا پچھا تی پچھو بی کک کی ہے۔ تیرے 
دی ہکوکھانارےگوں۔ پھر چاق ہوں۔ یوک رر ےگی۔ “ اور جو گے 
بس سے پائی ڈا لے ہوۓ راسا ماک می ری طرف وھا کر اس رات لو 
یس صر فگوبندر یکو وچ رب تھا می ںہن چابتاتھاکہ نیش ماں می لو بتر یکو 
گھرے باہ کس جانے دینا چا ہتا گر چپ دہااو رگوبن ی کے نے پاش بیز ۴ن 
پر نی پڈر سے تھے پچ لو نیو ںکاڈعی اھکر اس نے ای ککپڑے میس انرما 
مر سے پا آاک ری کی ”ویر تیر اب یکیسا ے۔ دودو پ یکر آرام سے سونا۔ 
ویر تم کے دلے ہو گے ہو ی ںکیوں ہے دکھ نہیں چھوڑ ہار“ ا نکی اواد 
یس اتی اداسی ی اتی سیا ت یک اکر می ری رگوں میس خو نکی چگ 
نہ مون نو می وبتر یکو کے سے گلا اس کے رہہ پیا سے بات کچھیب رجا اور 


29 


اس ےکتا۔ ”می ری ی بن بیس صرف تی ری دعاے یک ہو جانوںگیا۔ “ گر 
بس پھر لے ول کے سا تح وہیں ٹیٹھارہا۔ یش نے اسے ایک لفط بھی ت ہکہااور 
ووا کے سا بچھو یی ےگ رپ یگئی۔ 

یتو نے لہا کو کٹ ہن اکر بڑے پیار ےکہا ”اندر جیلو ہی اب نو بہت مت ہو 
گئی ہے“ کر کے اس یر کک موئ ی کہاں تھا یس نے اس ےکوکی ج اب شہ 
دماادریو ھی بیٹھار ہا رات نے اکا کی چ زی اوڑ ھے د تی رے د تیر ے پاتل 
اتی ہو ستارو ںکی آگھموں سے جمار ےکر کے خالی یکو دہ ری کی 
یس می کالوں کے کے میں ی تنبو ںکی مزا ٹکو بی بھی اور بیز پر 
a E E‏ انظار میں نہ 
ہا کب سے سو بھی کی۔_ ان ونوں و لکتما ولوان تھا میرے خون میں 
مو تک اراگ تھا صرف مو کا می ر ے ہن کا مر ہکڑ وا تی یس کے خو نکی 
پیا کک ری ہو۔ ساق میں کان چیہ ر سے تھے میں درواز مکو لک اہر گل 
گیا میرے اضجانے بی قد م پھو بی ےکرک طرف اک ر ہے کے می بی 
ِ۶ رت یا رشن د یک اگوبن ی گھڑوں کے قری بکھٹری نی لی 
ری ی اور جیا بھی اس کے قری بکھٹراتھا۔ اس سہالی اور صو ےکی کی رات 
ٹیس میرک ہہ کوبت ری اور تھا 


30 


کرو ل ڑکیوں اور کو رتڑں سے کم ر اموا تھاء ہے سورتی یں وی کی شان 
روشنی میں چ رخو ںکیگھو ںگھوں کی جو مو کا راگ معلوم و تی کی اور ٹیٹے 
مر ر سنوں کے ےگیتوں ے ہو ال وگیل کی میں دبلیزی کم رام وگیا اور 
گویت دی ج بھی چ نے کے سان کر می بی ی کو مکر وکن کے بعد 
کھٹیی م وکی۔ کیو ں وی رکیابات ے؟“ 

می ری کل دی کر اسے او رھ کی ےکی ہمت تہ یڑک ہ ھگیا۔ ایک عورت نے 
سے ہم سب بای کی ت کہا نر انی سے بیو ںکی ط ر ماں مجن کے کے آیا 
ہے۔ “ اور ںی ڈکی۔ تما ںکہاں ہے “ مج نے کک لو کی پو چھا۔ او ارے 
کے پاس سوکی ما ںکو چول کہا ”چھالی غر الک سے آیا سے بوچ ت وکیا بات 
ہے “ پھر وہ مھ سے سک کی کیوں خر اتی کی تو ا چا ہے مای۔ ت ھکیس پر نان 
دکھعائی دے درا ے۔“ میں ےک ی کوکوئی جاب تہ دیاادر امو شی سے 
گوبند یکی رف دبکتار با جم کا رٹک دی ےکی ماتی رو شی میس کی مور تا 
اور جو اپنے ہے کے پا مھٹری تھی پھر می ری یری بی رىی “یں بھی 
پر ینان ہ وگگیں۔ سب نے چ نے مچوڑدبے اود اح اط ھکر د بیز یں کم زی 
ہوگیں۔ ٹف ا نکیا بات ہے۔ خر اک ویر تیر اگ کییسا ہے ؟ “مال نے می راپاتھ 
2 ۳ س و لوا کے کر 


31 


سے ہو آباے۔ شاید اسے آج رات جانا پڑے۔“ اورماں ران ی ہو نے 
سے بوی” ہچ لگوبند یھر ہیں ۔ “ س بکود پیم کی زا چو کر ہم سب 
لے گے تو وی سن کی کیوں پھلی یس بھی آئوں کیا کو بڑے کک ری بات 
ہے۔“ اور ما کی ہے مس نے جواب دیا۔ ”چاو لی سے ا آیا ہے باق 
بات ٹیل یھر بتاک ں کا“ 

گوبندی ہمارے کے بے ہو ے ہو نے بل ری ی کے راست کا غڑں سے 
بع رامو اور اے جل بج لکر تر م دھرنے کے اخ رکون ارہ تی نہ ہو 
گھب ائی ہوئی رن یکی طرں کی ادھر اوسر تی اور گے لے گکتی. اک 
ھٹا سا ول نہ جانے کے زور سے وص زک ربا مو گ اک وکل اس کے بعر تو کے 
و ین ےکا مو ےک نہ ما۔ یٹس نے اس کے گے پر اپتاپاڑں د طردیااور وہ ےس 
جو ری رح وی سی کی کوش کر نی رہی۔ اس نے جات پاؤں بھی یں 
7ء و ی ی 6۴9 
تک ی ا داد ی این کن ن کے زنک ےار ور 
ہی ںکہا۔ ان آگھو ں کی رت کے ی ہیں بھوئی۔ ایک کے کے لیے 
بھی جیب دکی 1 یں خوف سے می موی ہیں اور ماں یو ںعکم سم یھی تھی 


32 


تی یق ہو_ اگر ان وونوں میں ایک بھی رای رک تک کی فو ا کا اجام 
بھی شاید بی ہوما۔ 

اگ تھا اتا کان ہو جا ذشاید می ریکہانی لف مون می ری زندگی سے سے میں 
٣‏ وی اک ۰ تر 
ار بیاۓ اور طم ےے ہن ۓگ ری ھول اگ رجا ورو ںولان 
کے ولو ں کو انر ۓ اور یں ہے لی کر نے وال چادو نہ اتتا ہوم لو آى 
گوبند یی ز تد موف مر ے لے کی وناک خوشیاں ہو تیں ۔گ ٣‏ رگو بتر ی کوس 
ے ماادیاد اس کے م کے کے کک ےکر کے میں نے اسے ٹا کی 
کو یول سے بر ےکھرے میں دباد یا اود ی لک پچھائوں سے ےگوبند یکی 
زا و نات ئن ان ات CE‏ ےر 
مار ے دالانوں میس نر یکی کی خو شبو بھی نہ اڑیی۔ بتک کے بعد سے ہے 
ج کی وی ان ہے۔ ای کے بڑے بڑے دالان ڈوک ککی تاپ سن ےکا بر سوں 
افنظا ر کے رے اور پچھر بوڑھ ہو گے_ 

اکر کو می ر ی اک زور یکا مین نہ ہوم کہ یش اس ے جلتاموں فآ کی 
وہ اپت یگھوڑی پر سوار کی رعول اڑات ہوا چوڑیگھیوں اور ڑیی لن 
داڑھیوں کے نے سےگزراکر جا ۔ گر اسے می ری اک زور یکا مین تھا اور 


33 


ای لیے پئ کاس تکوروز ا سکیا گھوں میس بیڑ ھن کی بھجائۓ یل نے اسے 
ا 

کی ی کو ن واف وک ادن 
ایق ساری جاربیوں میں یگ زر رہی ی اور تیا ماہیا کا گھوڑ یکو دی چلاتا 
ب ےک راف ےھر آ رہ تھا اور وہ ل میں وت تھھا۔ اس ے دوصرے 
گاوں یں پیٹ ب کر مناڑی بی تھی۔ ا سکی ٦‏ ھوں میس سنارے ناج 7 
ے۔ اید اس رات گانوں ک ےکی موڑی کو کی سفن ا کا اتا رک ری کی _ 
شید ا کم ری بھ یکسی دالان میس نگ لک رک یکو ہنی نے پائی پینے کے بہانے 
ن کک ری تی کن تع ا زین پک اشن 
پر کے سے وار کیا تھا یس نے اس س ےکہا تھا نج ہیلا بقایااد کرد اور اس 
ا چا دا 

”نر ائی سککے وا ھکر وکی م سا ری ز ن دی تو نے آی نج ایک با کا مکی کی ہے۔ 
بش توکب سے سورج رپا موں۔ اکر تچھ سے حا بکتاب نہ ہو سا کیا مو 
گا“ اور اس نے اہی یکرپان ال لی ی او رکو ڑ یکو ور خت کے ساتھ 
اد دیا تھا۔ بچھ س بھی ایق کو ڑی سے بے ات آیااور ہم غام وش چپ پاپ 


1 
YF % 


لے رے۔ صر فکریپاوں کے گر ائ سے اندصرے میں چنگاریاں اڑ 


34 


تہ KECE‏ ا رت س اق یئ 
برتزریی اور کے کا پت بھی کے اس رات تی چلا تھا۔ اس کے پا کی آواز 
میرےکانوں یں کےگیت سے بھی زیادوسہانی ہ وکر ہنی شی _ کے معلوم 
تاس اپ ق سماریی زنر ی لو کنا موں۔ مہرے و نک یمم ری اور غ ےکی 
اگ نے کے دید ہنادیاتھا۔ و رنہ کے سام جات تول و ککا اکر تے تے۔ 
ا کہا ”نر ئن کے موت می ےکر میں ہے سے ر مکی کشا نہ اگگوں کا 
ج گی چا ےکرو۔ “ اور اس نے ابق سارک طاقت صر کر دک کر می ری 
رپا نکی کاٹ یڈ یگ رىی کی ۔ یاک گی اور بک تپ ت پکر مز اہ ھگیا۔ 
ا سک یکھوڑی رسہ اکر نہ جا ےک بک یگ ہوا کفکئی تی کے اس را کی 
کاڈ یں تھا۔ یس نے چیہ نہر سے بی بم کم پا ییاد ب کر پان کوٹ م یکر 
وسوا اور اس کے بعد اپ یگھوڑی یک ومو لکر اس پر سو ارم وگیا۔ زت کی یں مرا 
کام ت ہو کا تھا۔ 

جس رات بل نے جےکو مار اہے۔ میرک زن دی کے سمارے دکھ سک نم ہو 
گئے۔ یں بھی ای رات ویں م رگم اور آج تنس سال پیل کی بات سے می را 
بوت جو ی کے دالانوں س تھی چیہ کا رکا سے ۔ بج یکو یاو ہیں 
آتاپ رگوبندی کے کے ت اک ان ۳ E‏ 


35 


نے مھ ویر میں کہا نہ جانے اس سکانفھواسماول اس رات کس زور سے وھ کا ہو 
گا۔ یہ راز س نے ٹیس سال اپنے سے مل بچھیائے ر کے ہیں۔ پیر آ جع ان کے 
اوھ سے مب رادل پر یشان م وگی تھا اور میس تی سال میس می پار حو ب یکو چھوڑ 
کر ہرک ےکنارے اس پل یم گیا تھاجہاں اما و ںکی رک رات تم نے ایک 
دور ےے ان جاب 00 

تم سب ناموش تے۔ نرائن پاپ جحت مون ا کر یر ہا تھا۔ شاید اسے 
وی از ا 


36 
ان 


عم کے بعد می رایت مر نمی پا کا رم کے بعد مرس ےمگیتوں کے بول 
ااعورے ہیں اور بی بھی دہ بھی می رک نہ ہد کی اع اپنے سے پوسچتنہوں تو 
کون جو اب نیس پا سک کیا میس نے رح مکو چا تھا؟ انار ےک جو اب یں 
اب مرف دو کی نے جو پھازی بج کی رو لک ما او مات 
یکی ے؟ اپنے دجوو کے تقاضوں سے میں بھی آزادضہ ہو سکا اور اک لیے 
رت کے چن چو ےکی ایک بھی سے خو ای ہونے ہونے می ری رگوں 
س آگ بی نکر بے کی ۔ پد یں وہ سارک لپ ترجا اور ارک س در ہاج جمارے 
مک یگھٹری ای ہو سے دوسرے دس میں آ نک رکہاں بتاک ہا ہے 
ا ری طرف چو حم یکرت کے انا ی کی کون مرو 
مالاج- 

رم سے ایک با تکہوں۔“ 

”پور“ اا ای ا 
۳۴ چ ان ی 0 مک اکننا۔ می ادل زور زور ے د زک 


37 


ربا تھا۔ باتھ پاکوں کن ہو رہ تے۔ اس کے قرب اور وجود کے اما سے 
می امالس رک ر ہاتھا ۔کانیات مکی کی اود سماری آواز ی ڈو بی کی _ 

رم عورت نیش ایک خو اب تھی۔ اند تیر ےکی طرں اپنے اندر آپ می دہ 
ورپ کے اس بلانے شر میں یں تی اپنی گتی ی ۔ دی کی طرں کا 
ہو شت ہکی طر کر زاں۔ وہ م سب کے لی کڈ ی ی جس سے چم ابق 
ستو ں کا تی نکر کت تھے گر میں نے اپنے پاتھوں سے اس را ہک وکو دیا۔ 
زندگ یکی سروک یں کبتڑں کے اس دم ےکو یس نے پات باکر خود ہی کچھا 
7 

رم سے تم عام باس نی ںکر کے تے۔ موس مکی با شس شر پارٹیو ںکی 
یہ لڑکیوں کے سن کے یہ اس کے پاس کر جلو ای کک ےکی وک رم 
اکل موی لڑکی ی ۔ ا کو مو ق بھی ہیں خی ں کاک ت کی بڑے وا تھے 
سے دوچار ہو رے ہو کی کیفیت کل س ےگ زر ہے ہو ۔کوگی صرور موس 
کر ر ہو نی دی رح رم کے وجو رکا ساس انسا نکوجب موا وہ ای 
کی شخصی تکی جا یت یس بہہ چکا ہو تا۔ اس می لکوئی بائ ری نہ کی ۔ تم اس 
سے م کر خوش یں ہو ستے۔ تم اپ کوک پر ان ےگیت کا بڑے ورو 
سے دہرایا جانے والا بول موس می ںکرتے بے بھی نے ہیں ہو ما تاک وک 


38 


رق کی عگھوں میں ستارو ںکی جوت نہ کی۔ اس کے پالوں میس لیے نہ 
تے۔ ووزور سے یق نہ کان ی ا سک یگر ہو شی میس ایک رد موی جس 
کو تم ی عار این رگوں میس خون کے سات گر وش کرجا مو سکر کے 
تے۔ اسے یا دک ک ےکی کال کی کی نہیں ہو سک اور یر کی رم کے 
بعد می رایت مرن پا سک 

جب میں ر تم سے پیل ھل بلا وہ ایم عم رک کے باوجو د پد یں چک کے ماں 
ی ا E‏ ی اا 
رگو ں کو اش تہ تھا۔ وہ مرکو پل ے حا کر چاق ی وہ ساری ہایس جو 
کے پیاری یں اسے دک ہکر یاد نے گگتیں. ہآ مکی خوشبو زم نکی باسء 
را تکی سیائیءپرواکا کی اور کی کے پود ےکی خر ئا یہ ارک چی یی جب 
میرے خیالوں پر اب ٹیس فو یگ ماں یاد آٹی اود بر ہونے ہونے رتم آن 
کھٹری ہوتی۔ میلی سی مور جھ سنہرے خر میس لی ہو اور جس کے گرو 
سام یکی خوشبوہوں 

رم بہت آہعنہ بولق ی ا کی بات سن کے لیے اپناسانس ر کنا پڑت تھا 
جب و وی کی طرف وکت ت وکات ا کی ڈگاہیں ولو ںکو ول رہی ہیں۔ پت 
اس اس میں ہے شک کہاں سے کی تی تم ا کی طرف یری طرں شس من 


39 


کے تے۔ پر تم اسے اظ ر اناز بھی می ںکر کے ے۔ ا یکی جاذبیت اور 
شش دعو پکی طر زن دگی خش اور چان دک یکنو ںکی طرح 1س دی شن 
کی 

ات ببت دنوں بعد رت کیا کر نے مو ۓ کے دعیان یں پاک کون کے 
ا کک لایا تھا۔ یا بد یں جن وو دلو ںکو ہلت ہو وہ و تیا کے ےکناروں سے لے 
ین اور کے کے لے سے یں بند ہو جات ہیں۔ پر ہے توکو بات نہ موی 
می م کے کے اس کے لے خل باتیں نمی ںکہوںگا۔ رت مک کی پت نکیل 
کل کہ بیس نے اسے چاہا گی تھا وہ ساری دٹیاکی راوسا ی اس ےکیا یر واہ 
کہ اس ےکن یا دک ہے او رکون بھلا ا ہے۔ ووتو س حاکم تھی پر ا نے کی 
کو عم نہیں دید میں سدایہ رت بی دہ یک تم ای ےکس یککام ۲ کیں _ 
ریائش سے جب اک نے سناکہ مہرے پاک مان پور ہے اور می گا سک ہوں تو 
کے ی ”ی دن میرے سٹوڈا ہآ وہل“ 

ٹیش نے مھا ناتان و رے یس می ری اور رتم ووتو ںکی وا زی یکم ہو ہا 
۲ رح ین اوک و مر 
SN‏ 
لوگوں سے ببھرے رلیستورانوں اور شرا بکی بو سے بو مل ہوا میں بی کر 


40 


میں دوسنتوں سے اس کے مم کے خطوطے اور ا کی ہہکھصوں میں اق 
رموش کی پا تی ںکر سیوں گا۔ کان کے پیا ےکم زکیوں کے کے ہو ۓ 
پردوں, راتڑں اق ے کی نک ورن رون کد 
اورپ میں ہر تخس ای ےکا تلاش ہوا ے۔ تق خوشیا ںکم تمت پر 
وصو لکر کے تی ون ری پر جذبا تکا ناج نات ہوۓ ای کگونہ مصرت 
ہوثی ‏ ےک تم زن دی سے ووچا ہو رسے ہو۔ لٹکیوں اور پارٹیوں یں خو شی 
سے گے مل سیت ہو۔ مے مصروف ہوک کھوارے اندر بھی خی کو مت 
ہیں۔ تم زئ گی کے دھارے میں ہا کے ہو ۔کوگی صرت بای ہیں رہتی۔ 
مھوارے ذجن کے یں من میں پ روت نہ وفور ہوا ہے۔ م رم سے لات 
می نے سوا اتی بت لڑکیوں سے حش کر کے کے بعد میس اہی سے اسے 
دام می گر فا رکر لو ں گا۔ بے ریا سے اس کی با س نک بھی ایت یکا میالی 
کا پوراشین تھا۔ چند دنو ںکی بات ہوگا۔ بر تان پپورے کے مار ڈھیلے ہو 
ہیں گے۔ محخقرا بکھو جاۓ گا۔ انگیاں تنک ہیں گی او رک کیوں کے 
بر ےگ ل زی ری نکی کے کیٹ اور پا بکو ڈھاٹپ یش گے۔ ڈراپ 
کہ ان اتی ر ادر چو ر چو ر حم بن بت ٹس درد اور رو ںکی لست ذ ٢‏ نکا خلا 


41 


جس کے اص ا کا تا یس اس بم ری پری تق کیان واش بھی اکر ہو اا 
کر ما تھا 

رت کی و تعلق میں بھی ایک تلق جو اس کے سموڈد میس بی ھکر ایک لے 
کو بھی ہے احا یں ہوم تاک تم ا سکی ٦‏ گھوں سے او نل ہو۔ تصویر 
نات ہناتے وھ لی اود پا کر کے پچ رکا مک نے یکر جب می لے دن 
ا کے اھ ان کے لوڈ مین کاو کے جن کی کول ی ی 
رم کے پک رکنناخوش م وکی۔ یں سد ا بوب بتار باہوں۔ ہ رکھا یکا ہرد ہر 
ےکا کزہ ہ رگا کی روآں۔ بے اپنے سے بڑکی بڑکی امیدیں تھیں۔ میں 
ین سی مال مون مین تن الاو کو نین یی سے نی کے 
ساتھ اور کی زیادہ بک دہا تھا۔ میس ہر باد ایق ول ار یکر تا تھا اور خو د ا سے 
دی کل نے مل و 

ریا اور یشور رت م کے ساق کسی تح ری کا زک کر نے کے گنو اتن ؤا 
شی کہ میں اس میں حصہ ہیں نے سلتا تھا اور میں دیواروں ر ق تضویروں 
او رکونوں کے ساتھھ زاو بے بنا یککڑ یکی جی یکو جار ہا پچ رھ ر یکتابوں 
کے سنبری حر وف می کی نام یڑ ھت پڑت کے نید آن ےگگی۔ ان تو ںکی 
پا می کزان مین شوت کے ور خت پر بد ہو کیو ںکی ہوا کے 


42 


ر لے کے سات ساتھ عق او رکم ہی یناہ کی طرں بڑ ہن گگییں نین 
کا پلکا سرود مھ پر اہرو کی طرں پچھاگیا۔ ر مکی آوازخو اب میں قریب آن 
آہ کی مر میرے درا می کو م نکر کا کی یھر تان پور می ےب تر 
سے لام کر زیں پ رگ ااور یں جال گیا ۔ 

رم نے جب مان پور ےکو ا اک اس کے ماروں پر ہاتھ پچھی را تذدہ کے پھر 
اں یی گگی۔ وی بی جو ان اور نوا نکی ی خو اوں سے بھی ٦‏ عو ںکو 
جیا ے بڑی موی ی لڑکی۔ میں جصے لفظوں کے ہار وکا اضماس تھا اور کے 
لی ایت ی ا و ان نت کیا 
ات ین ان کے 

رم نے ہونے س ےکہا ”ہیں تم بھی نویس جا سکتے۔“ اور کے لگا کی ےکی 
طاقت نے ان جانے بی بج اپنے تابو سکم لیا ہو۔ یں اس عح مکو مات پر 
ا مدکی ا ی مرف کس تی اف اورت ے 
وی نز تا ا کان ےت کی ےن یئ 
ان ہے میں ہیں ص رلوں شتظررہوں گاج مہرے وکی ول کے روگ ایک 
مر ابیٹ سے برل مق ے۔ 


43 


می را دک اک طر کی کہ رم یں ےرم ونی بھی تومیر ےد لکا رک 
090 
دک زنددے۔ پت یں خو شیو ںکی زت گی ات یک مکیوں ہو تی ےک ای کے بنا 
زن د کو اپناوجو و تا ریک راہہوں ےکس فک کی کی متو لکی عارش میں 
کے رہناپڑتاے۔ 

اوم نا غا غا ن 

جب ر م نے مان بور ہے سے پیل اسے ا جے ا اور جارو کو جولو 
یس جبران روگیا۔ پر محرا بکو اتکی یں ھکر بولی۔ ”نو ان کے کا 
دے اور د تریح کی“ اور ل جو ہر بات میک ط ر لے سے ٹنیک دقت پر 
لن ےکا عادی تھا کر بولا ”غر و تیر پاس س ےکی ہو کا اور تق تو تی 
سے اسے کی ھال و ومیل ر ےگا“ 

رم نے می ری با تک کول جو اب نیس دیا اور کے کی بار کا یس می ن ےکوکی 
ہہت فاط پا تہ ہو۔ اس کے بعد سے میں نے رتم کے ساسنے کی زیادہ 
افش نی لکئیں۔ اسے مان بوره بات دک ھکر کے لگا کے عورت کے وجود 
ٹس ایک زہرے جو رگوں میں یل سا سے جو ہے ی نکر سلتا ے اور جس 
سے نپ کر تممکہیں یں ہا کے۔ صرف ن بی میں طاقت نیں۔ خوب 


44 


صو رق سماری ق ہیں۔_ کک ایک حصہ سے بڑا موی سا کے مبھلا یا بھی جا 
0-1 

رم امم تھی دو شانقی تھی می رادل زور زور سے دص زک رہ تھا میس چ کنا 
پاتا تھا میرے ول میں بہت کی با یں یں ہیں سی ہکی تمنا شی کے ابق 
زان پر ناز تھا لفظوں کے وار ےکی غرم رو می رک روں می سے اہر کناچا پتا 
تھی میں اسے بہت بک بتانا پاتا تھا مھ معلوم تی رتم کے بنا زت ری وی 
مطلب نیس ہو کا میرے پازووں میں اکن کی ووساری یی جو میں 
نے شراب ل یکر یھ دا ھول کےکونے سے چرے پھ جھ پور رؤا لے والی 
و 7 اھ نم پت 
ری کی میں ات الول کے بعد اپ وجو رکو تی وس کر ر ہاو 
پھر رق مکا ھتان لو سے پر جج کگیاوہ رو ری ی ۔ بیس نے سوچ اب یش 
اسے چ پک اکتا ہوں۔ زندکی ای کگیت من جا ےکی ھے کر ہم وونوں 
میک ہھ ہیں گے 

مین کہا۔ ر تم تم ردکیوں ردی ہو“ 

رم نے سر اٹھ اکر ضے سے می ری طرف دیکھا جیے می راوجود اس کے ٹوو 
یس قطع] الو ہو اور میس نے لطط با ت کی ہو۔ ا سکی وہ ڈگاہ یج ی نہیں 


45 


وی مر ا تمہ ال لکی رت سے کاس کی کیاد می ری زت کی یں یہ مکی 
ی کان کے نے 20 مکو میں پارا 

رت مکو نویس پر وکیا ہد امی ری رو میں اس کے ق مو ںک یکو ہے۔ ا یکی 
چپ ج ی تریب آل سے اور ی دور ہو پا سے جی ےکوگی خو اب می جل 
ربا ہو- 

ایک دن میں نے مت ےکہا۔ ”کے بہت بن ھ کہنا ہے می رے دل پر ایک 
وچ 

رم ےکھا۔ کہ ڈالو شای اس سے مھارے کک بوچ پکاہو جانے یں 
شالق ی س ےک بولور“ 

اور کے اپنے جذ بان پان پر :ڑگ شرم کی ٹس اسے دوعام اتی سس طر ںکتا۔ 
ایک بای ج ہر چاے والا مر وی ت ہی عورت سے زندگی میس ضرو رتا 
ےج اود یل اچ آپ سے بھ اکنا اپنے سے ھا برا کے زگ اشن کے 
اسو ڑل ے آگیا۔ یش نے اپتے گی سے وعد ءک لیک کی رم ے نہیں ملوں 
گاجبدہمیرے د لک بات جات ہے تو چھر تان او ر کے س ےکیا فا کہ ۔ 
کی ی رات میں نے زی جا رکی ط رر اپ ےکھرے می پچ کاک کار دی 
گر لند نکی سارکی ئل پریاں اور تین شامو ںکی مد ہو ش کرنے والی روان 


46 


میرے لے ت مو یکی تھی نا ادر ش راب ب یکر علق می کان چو نے 
والی خوش یکو ل شک نامیرے لیے ے می تھا خو شی چے شو کر ےکی 
کو کرو و تا ہے جیسے ہھاری قر سے بن ری تی پچ ڈوب ری ہو۔ 
ڈو آو یکی رح بات پال مادو فو اہی اکا یکا اور بھی شیر اتسس موا 
ے۔ ریا اور یشور میرک حالت سے بے جر تے وہ مد روی کے بہانے 
میرے ز نمو ںک وکر یر ے۔ پر ز م یکہاں تھے یہ و ایک خو د ے پیر اکر دہ 
o IE ٤‏ 
ہو ناچاہتاے۔ یں ر مکو بعلاناچاہتا تھا۔ شس اپے آپ ےبد لہ لے رہاتھا۔ 
اکر میس رم ےک ول بات ن ہکہتا تو شای ہے کان جج میرے سے یس سے 
کک ن ل کی ان غ کے را ا کا 
چاہت نے پیر اکیا تھا۔ اس خلاء یش نہ خحو اب جاگتے ہیں نہ رو شنیال تہ اند ھی را 
ہے۔ انان یس بار ہار ش کم رن ےکی طاق تکہاں سے ٢کت‏ ے۔ 

گر عبت اظھار چا تی ہے اور جب رتم حو ںکی زبان نہیں مھ کی نو میں 
نے اسے اپنے و ل کا حال لفظوں کے سرارے بتانا اہ کے لفظوں سے بھی 
عق سے نم رددہار ےکی ط رح ہے اور تاف یں اخقیا کرت لفط مھ 
پر جاددکا اش ر کے ہیں۔ ٹیس ایق آواز کے کر سگر فار ہو جااہوں کے اۓے 


47 


سے مبھی بہت محبت ہے۔ رع مکی چاہت نے سے آزار ند ہناد یا گرب بھی 
کی تہوں کے ہے یی اپنے می لم ہے اود اپنے میا ےکی طات کے 
کیو رک ری ی جب ببت دنوں بعد و می ر ےپ ی خو و ای یر 

ری کے کے کر ی ول ن اما یہن 

اور پھر وہ مر اجھ اب نے بنااندر گئی اور کے لوں لگا جیسے می ی ما ںکی ڈولی 
مول کے پور سے بے دادر سے وک رمات پیر آل اتکی ہو اور دوسرے 
سے می رادل ا کی شد یر چاہت سے بم گیا ا یکی تمنانے کے پاکل بنادی۔ 
ٹس ن ےآ کک اپنے آ پکو و وکا دیا ا آخ میس اپٹنے آپ ے ہار جانا ڑتا 
ہے۔ انسانع دورول سے جن کر کے جیت سنا ے پر اپنے سے جیتن بڑا 
مشکل ے۔ 

یس کے کیرک بی نے ان نکی طرف دن با کیاد رم م کین کی 
7 

بولی۔ ”تم مھ سے تاراش م وکیا؟ اہین مان بوره لین بھی نیس آئے۔ اور س 
اس ای دیں میں یں پاکر بہت خوش کی ۔ لوں یسے تم میرے ماں 
جاے ہو“ 


رپ ے اکا 


48 


کیا ے؟ “وہ ترت سے میرک طرف گن ہگی۔ ”کی یں ےکوی فاط با تا 
ہے۔ کی ں یف دی سے میں بت شرمندوہوں۔“ 

اگ رتم اس حصے وایں پچ جا تو ار ہے اصا گناہ میرے و کو لوں نہ 
مسلتا۔ میس نے جو سار عم رای گناہ کا رکی رح اپنے سے کے میں گار 
ہے پک اور ہوا گر البیہ تے یہی س ےکہ رتم میرک طرف وک ری اود چھر 
س نے بھا کر اسے زور سے یڑ لیا۔ ہوا تم وونوں ےت 
6 ھ+ احا اکتا رپا کو وی کا 
احا جو ا بکک سے یرے بازوجھ ہلگ میں لے ری ہی ں کاش یں یں 
اپ م سے تقد ہک کا کک کبھار کی چاہتا سے میں سی ےکم لکر و لکو 
نال لوں او اک کے دی ے ریز ےکر کے مو ایس تع ردوں ہے پاگل دل۔ وہ 
امت ج ای مع نک ط ر ر مکی ۲ نسو وں بم ری 1گھوں کے بچ نم لے 
کر ا بکک زندہ ہے۔ وہ شع ہکی ط ررح لی اور میرے باڑووں کے علے سے 
لکئی۔ اس کے بعد یس نے کی ر مکو یں دیکھا بھی ہیں _ 

سے وای نیس آتے۔ وقت بیت جاتا ے۔ زت دی بر طو رگزر ہا ے۔ 
جب میراچھاز روانہ ہونے کا و ریائ نے بڑے دک ےکہا۔ ”پد کس ر م 
کہا ںی ؟ اب ت )کر جا کے فوب ہک بھول جاو سے ےک یلیر م او رم 


49 


ھی پوت عورت سے مل کے ہو۔ پد یں رہ مکہاں سے؟ و وکس کو 
وعونڑز ری ی؟“ 

اس تاک دوارے میں آم کے کے الوں نے یٹ اوی زن دگ یگ ار نے پر 
بھی میں اسے جملا فیس کاکاش کے میں ذراکم مت مون کے اہین طاقت پر ذدا 
تن ایق کیل ےکم لات وی ورت جو چارے لے و ق ہی 
اور وم پھ رکی روان موق ے۔ رم می کہاں تھی وہ سارک عور تیں جن سے 
یش نے راہ سےکنارے ٹوب مشن پر اور یو نیو رسکی یس چاہ تک ناط جھڑا 
ا کہاں ہیں ۔کیا ٹس کی کی کے لیے ایی ھن بن کا ہو ؟ اور ہے سوال 
کہ رتم ای یکیوں ی ا بکک ویساہی ہے۔ پد نیل ایک اہ ےکم ہونے 
سے سارک د تان تی رکیوں ہو جا ے۔ تم خی اور پر اف رواتوں کے دوراے 
پر آخ رکس نے کے خنظر ہوتۓ ہیں ۔کس خوش کے حصو ل کی اطم زندہ 
رج کو شک ر نے اور مرجات یں ؟ 

ہمارے لے زن دی صرف مچھونے اور جحم کے اما کی ککیوں کر ووے۔ 
یں نہ عبت شا تد ے تی سے اورنہجتی۔ ہم زن رگ س ضر ورت ے ریادہ 
وی لی ہیں۔ ھوں کے جادویس شرت ے قید ہیں۔ ہم اچائ اور سی یی 
ہیں صرف عور تکی علاش می پھرتے ہیں۔ جارے لیے کی ملا کی 


50 


گخیائکش نہیں ہماری ساری جنگیں اپنے سے سے اور اپنے سے کس کےا نے 
س وجا ہیں۔ 

رت مک وکر یں کی خوش ٹیس رہ سکا۔ اس کے بعد می کیت کی س نی پا 
ہکا وہ بھی شاید ایا بول شی ج وکس یگیت میں ڈعمل نہ کی وجو و کے شدید 
اح ا یکا شکار وہ کی ی ۔ پر جب شی نے اس کے لیے ہے سارک جات جان 
ٹس نوہ یں ے اور یس سوچتا ہوں آخ ہم سارک ت کسی ےک وکو جن میس 
گنو ادپینے ہیں یا یں کی ےکی چت نہیں نس یکی کی اور کی ص رک ! 


51 


برماکیارات 


دک سے پر مم سک ہکاخ طآئ یآ یاےء ایک پر زہکانذ سے صرف ایک پرزہہ 
چرم کک کون میں نے کی دیکھاسے اور نہ پیا نے کے یر موجن کک کے 
ےکی تن رن ےکی ہے رت کے کے 
پم کک ھکو کی ہکی ہ وگ کہ میس وور باب ولی میں ی موجن سکھہ کے 
مرنے پر ضرور کی ہو جو ں یکیدکلہ می جو اور بہت کی عو رتو کی طرح 
ا سک بان ہوں ا کی طر بوڑھی ہو ری ہوں مرن ےکی راہ دہ ری 
ا ن ا و ا ا ا یی ا 
SE‏ کن سن تن ان E EE‏ 
مکی ہہت ہو ہے۔ انان مرنے کے بع ر بھی اس ونیا ےکوگی کول رش 
سو سک ناچاہتاے۔ نہ جا ےکیوں ؟ 

آ کی کے یاد یں تاک میں نے ممل بابل مو بن سک ےک کب دریکھا تھا۔ 
جب بی لیک ہیں نے ہوشش سفجالاے و اسے اپ گر وں میں آتے م جاتےءپایٰ 


52 


ھرتے ادر کے پایا۔ اس سے پیلہ اس ک ےکن ر ھول پر سوار ہ وکر تم میلہ 
دنن جایاکرتے تھے بڑے بھیاء سء یی سب ایک ساتھ بی وبڈ ھے اور 
ےو رض خی نت کی ول ای ضا نکی نے ارف ان 
کی نس نس میس پھر ی تھی ایک من ٹکو بی نہ یں مال کے م کر نے کے 
اوج رگم یں زور زور سے گا تیں۔ بسا نکی پاچ کر کے لیت ے۔ ب 
دونوں مس توب زور سے لای ہوئی_ ماں رسو یگھ سے یی تو کا کی ر یں 
ون لت رح وت ےا یکل اور اوھ 
سے مو ہن گے نہ چان ۓےکہاں سے ۲ جاتا۔ ٦ن‏ میں سے بی شور متا موا 
اضق ا نک کی خی کی اق ھک گی کن نی اکا 
ےل کو ںکو اتا سر چڑھانا ا چا نیس نہ جانے تم لڑکیوں کے می ےکیوں 
پڈ جا و“ اود میرک ماں اپنااتھ رو کر کے سے وای رسو یکر یں ہی 
ہا تیں۔ مو ان کک م س بکو ا گر و سی عکر لیتا۔ پھ اک وتا وعو ال اکر 
ا سے معائی ماگ وگ لو می کک یکن رعوں پر بٹھاک یل یں یں نے ماوں 
گا“ اور بڑے بعیافورا تج یکا ات پک لیت سس ہو اتی مو من کے وہیں یھ جانا 
تم اس سے سانو ں کی اور انورو لک یکہانیال مکی کی ال اکر تے۔ 


53 


مب ری یاد سل ار کی وہ ورت ابر ے مو ہن مگ کی طر میں ےک یکو 
کہا سناتے یں دیکھا۔ ولو جنو ںک یکہانیاں کی ےکا اسے ببت شون تھا۔ جم 
کے ”مو ان بع کہا یکہو۔ “و ہکپتا ”یں بٹیا تم را کو دوگ ہے بڑے بڑے 
بمو ت خو اب میں نظ رآئھیں کے تم شو کر وی ابی بہو کی کے ماری گیا نہ 
اج لکھانی نی ںکپنارام رام۔ “ اور اشن گلنا۔ ہم سب اس کی گول سے 
چٹ جاتے اس کک ےکن ر حول سے تک جاتے اور اسے زیر و سق مبٹھا یع ۔کہالی 
پاری ہو یک ہیں سے آواز کی ”مو جن پھیا“ اور وہ میں وہیں چھوڑ ھا کر 
کم اہو اتا نہ جانے اس کت یکھانیاں ایی دی اد جو رک چو ڑ وک ہو ںگء 
زنر کی ط رع ا سک یکہائو کا خقنام بھی جم نے کی نیس سنا 

یع ات او سب سے پیل اس کے جا ےکی آوازکان یس یڈ اود ما ںی 
ایو مو من بھی اش گیا ہے۔ و ہکنوگیں سے پان کال د ہاہے۔ دہ کی دروازہ 
کھکھاۓ گا اور مکو سوج وک ہکر تم سے خفا ہو جاۓ گا “ ہم یں لے 
ہوۓ بستروں میں بی جاتے۔ ماں ایک ای ککا منہ دصلا یس اور پچ رہم صاف 
ری ر سوک بیس ماں کے پاس بی ھکر منتریا وکر ے۔ ما ںکا مک کی میں بای 
جاتی۔ ان ونوں چو ہے میں بن کی می کن تیر مرخ شت ات اورتڑے 
کی سای سے کر اتے۔ روٹیاں ات تی ر ہیں ماں ا ہیں ایک وکر می لبیٹ 


54 


طز e‏ 
کی کا اتظا ہکن بر الکنا تھا اوہ شابید ای لیے ای نے رن ےکا بھی اتظار نہ 
کیا۔ خوددی مور کو ہلا لیا۔ جیسے موت بھ یکو گی پات شی سے وہ کین مج 

۶۷ 0 
نہ جانے بی نے شیا مکوچاہناکیوں ش رو کر دیا۔ شیام س اس ےکیادکھائی دیا۔ 
میرے لیے ضام یں پک بھی یں تھاہ کے زن دی میں اس سے زیادہ موی 
تح یی یح خرن کا ام مین کن کت ی وا نکر کے وت و 
گی س ےکوی پار سال بڈاتھا۔ جن ونوں ہم سے پائی کول می پڑ حتے تے وہ 
کاس تھا اپ یکنائیں لے خا مو شی سے ٦‏ کی میس سےگزرتے مکی یں 
بے گز رجا چلا جاتا۔ موجن کے اک رک ہاکر ما تا ”غیام او چندر بہوکا با 
ہے۔ “در ہد ال لکی ماں تیں۔ بڑی باقن ء دولت پر جان دیے دالی۔ زلور 
ادا روپے پر مہہ جانے دالیء گے ہر ہیں ا تم نک وی ر 
یں کر وج ون ا ا و ای 
بہومیں چون چٹ کھٹولیاں بچ اکر بیٹھ جاتیںء اتی ںکرتیںء چک ججیں 
اور دنا چہا ںکی بہو مٹیوں کے تک تیں۔ چندر بہ کی آواز ان ونوں بھی 
TE A,‏ یی و رت 


55 


تین را اکر نے ای و لن کے فی ی من میں 
اع سے بت ڈ رتا تھا اور پچ بھی نہ جاک ےکیوں شیا مکو تی نے چاہناش رو کر 
دیا۔ چات یش سمارے ڈر دو رکیوں ہو جاتے ہیں اور انما یکو صرف ایک 
تق ب یکیوں دکعائی دب سے ؟ کیا محب تکی روخن میس میں چنرعی با 
ہیں؟ 

بے وورات کی نہیں بھول کد رات مرک یاد ٹل پمیشہ زندہ رہ ےگا۔ 
رولو ںکی لویل راتوں مس سے ز نہ ر سے والی صرف ایک رات۔ تی بہت 
دنوں سے چپ چپ رپاکرتی تھیں۔ کول سے ٢ں‏ نو ماں کے کے سے 
پاوجوددودھ نہ لیس ءکھانان ہکا شس اور سر پر پا رک ھکر لیٹ جا س۔ ماں 
بہت کر مند ی ۔ مال تن ےکہا تھا تارا ئل کے وید گی کے پاس نے چچلوں_ “ 
و ای کہا ” میں ماں طویعت خر اب ہیں صرف اتان ن دیک ے ناس 
سکول سے اکر لیٹ ر “ق ہوں ابی ا چاو جاتاسے۔“ اورماں رسو یگ ر کے 
چاروں میں گر تر یکی ہار ارا تن یکو آواز دبتی۔ مج کنتیں ”ایی جن 
کے پا یھ ا کا گی ابچھا نویس ا ےکھانانوکھلاء تہ جانے ا کا رک بل یکی 
طخ پا کون سن کے کے ی نے انی سے راون سے ان یی 
ہوخو ن کی نے چو لیا ہو۔ “اور تی لیے لی کر وٹ بد لک رکھتتیں ”راں 


56 


یں تو وتم سے میں مر ہیں لاو ں گی پاک یں مرو ںگی۔ “ اور ما ٤م‏ 
کرت کرت ےکبقی ”را مکانام نے مکی ھرنا اتا سان ہیں“ ای رات خت 
کی تی ود اٹ ٹون کے لاون اود ذذ ان وی چن ری ی ۔ 
بڑے بساک اتان شابید ت دیک تھا۔ ا ےکر ے میس مالین جلاۓ یڈہ رے 
ا ا ونی عن 2 اوک ی خرری کا جار 
کے مو ںکوکی رو ی ت کی ای شی راک ا و کا فان نے ان 
یے بنا د چپ ری ہوں۔ گے تھی ء زراموش ای یی میرے پا س ی کن 
میس نے بو کر بی چنا چاہا و انس نے انا بات میرے منہ پر رکھ دیا۔ ہاتھ ات 
مخت سرد کے باوجود بے س ےگیلا تھاء کیے پان جس یکا ہوا ہو۔ یی کی 
ساس بہت تیر جل ری گی اورودورورہی تھی می چپ گی کے سوج یں 
ربا اک ہکیاکروں۔ جیوں سے ا سکاسارا عم لے لگا ادر یش پر پان ی اس 
کے قرب ق اھ کی طرف کن ری۔ 

کی دی یس بے س پڑکی رت بر یں نے مو کے ہونے ابق باڈیں بڑھ اکر 
تی یکو اپنے ساتھ لپٹالیا۔ نہ جانے ب یک وکیا کے ے۔ اگ رکو اور رات موی 
توس ما ںکو چا در اسے زور ے جک آواز دیق یر اس رات دل یں ے 
0 ا 


57 


کو آوازدے د بتی۔ پر وف فک کون وای ہلا سک سے اور ہے دک ھک ان جانے ج 
یھ مم نے کیااک کر لیے تو دک می کی ہو جائی و لکوکس رح یتاج ۔ 
کی نے تایادہ شیا مکو لیے والے جانے والی کی ۔ پر را تک ردگیء بارش اور 
طوفان سے اسے ڈ رکا سے می ادل زور سے د ڑکا می رای پاباس یی کے 
منہ پر ایک تھپرماردوں۔ پر یس موش رہی۔ میں نے ی یکو اور زور سے 
اپنے سے لپٹالیاد: لیے میں نبا ہو گی ی _ 

انل رات کے بع دکئی رات ںآئی ہیں وو شقی را شس اگر وا یں ٦‏ یں وشایرش 
یکو ا سکی بھول بتا کق۔ پر ان دنوں اوی پاک احہاں تہ تھاد۔ کے 
صرف یہ معلوم تما ارام رک جن سے اور اسے مہات شیام سے ملنا ہے شیام 
جو چندر ب وکا بنا تھا اور گی نظ ری یکر کے کی میں ےگ زر اکر ما تو اور کے 
ار رن ان رت تن ای کی و 
جائی۔ ی ہونے سے درواز ہک ولق شرام ہماری ڈیوڑھی ٹس آجاتا اور چنر 
ھوں کے بعد وا یں چلا جاتا۔ کی نکی پاس بھونے پی نکی چائیشس ٠‏ دی اگی 
نین ےکی یی اگ ی دنہ وپ شاب ان اون ل ر کے کے ا2 
وکر نہ موتا 


58 


مو ہن سک ک یگومحید ار آواز ”یں نای در رہتی۔ :مار ےگھمروں میں ای 
کے سے کی چ چا ںآ کد کن یس وکیا ری اواز کر تاور 
کا سے پر اس صداکو س نکر ول میس ایک طاقت آ ہا ی۔ کے ہر 
رف دہ ہو اورڈ ری با قش جن ےکپ پچھائیں ہوں۔ 

جب یی کہ اک وہ اور شیا مکی دو سے کک رکو جانے والے ہیں می را رگ 
ایک دم ہیلا ی ڑگیا۔ میرے پر انوں ےی نے سارک جان ال لی می اول 
زور سے دھڑکا۔ میں نے لو چھا تھا تی مو بین ھیاسے ڈر نہ کے گا کے اس 
سے پچ یاد یں آرہاتھاکہ یش اس ےکیاکہوں کاش بیس نے اسے روک لیا 
ہوتا۔ ی رکز ر ے ونوں بی می دکھ نوز ند ور تا سے اور شا مکی مو اکی ط رح سے 
یس چچلر لگا جا ے اور ای نے مس سک کہا تھا اس س ےکون ڈرے گا۔ یہ سمارا یھ 
اتن جل ی م وگیاکہ می ران اس تھی سے سوب ھی فو نہ سک کی پر نے 
گیا اڑان کے سا سے زیادہ زک سے سب ہے م وگیا۔ شیام اور ارا تی یکو 
میں اور موان بھیا درا پار جانے الین یش سوا کر ا کے ای بات ہگ لوٹ 


7 


الے۔ 
اور دو ری یع ہمارے لیے یں نے آگی۔ ایی چپ پاپ شی جج س کا 
0 ا ان مو ل ی 


59 


دیا۔ بی نے اپنے حالوں لو سوچا تاک میس می اور شیام کے کام آ ری جہوںء 
وی کے لے ب ھکر ری ہوں۔ من کاروں میں بھی نو یکی سے ”یکی 7 
کر ناسب ےبڈ ایسب“ پر چناد ہو گے ارا گل دثل اتاد چنا ر کو 
9 2 رح ای نے کی بد٥‏ ہونے کے 
سب سال شیام کے ہا ےگز ارے تھے اود ما ںکوقو ایی چپ کک گیا 
اس ے کے اور سے کے لیے یھ باق نہ د ہا مو ر سو یک مسون یڑ ارپا بڈڑے ببھیا 
اس ےکرے ے باہر نہ کے ۔ سارک بہدکی ںکانو ںکو بات لگاتی پچ ری ہیں اور 
اس کے بعد سے میں نے موجن سک ےک بھی کے نیس سنا۔ 

تیسرے دن بنا بولے بنا یکی طرف دیکے ماں نے کے سے پران تاگ 
دیئے۔ باب ا کے نہ مو ےک م س بکو اتنا رکم نہ ایر اب ہماراکون ارا 
ی کے سات گیا ساری زت رک یھر سے پچ یکی _ ودی منخروںء ینو اور 
گیتڑں س ےگو نے وال اکر رکس کنا تھا۔ ان ونوں ار مو ان کے نہ مو اتو 
جاے جماراکیابتا؟ ہم ہے کاو ں لو فآ ئے ! 

موان گے ےک تھا۔ ”نیا یکر م کا یل نیس ایق ایق سا کی بات ہے تم 
م پاتتا نے بہت کا کی سے اور اس لیے ت مکو رک بھی بڑادیاہے۔ و لیکو 
زرا منت بنالو نو ہر دکھ رپ کر ادر اد رگ جاماے۔ اکر تم ہر دک ےکوی 


60 


ے کال وک تو جینا بہت مشکل ہو جا ۓگا۔ “ اور ان دفول ہے جامنۓے کے پاوجود 
کہ مہا رکیا ہہ جین کیا سے یل نے مو بن بی اک با کو بے باندجھ لیا۔ دن لو 
ترعا نار تن 

اک مو ئن میرے پا نہ ہو جا فو مم سک اک کی پر آج سوچ ہوں وکن 
ے بھی جار دکھوں کے سا مر کیک دیے سے یڈ اد لاہ وگ اور 
بج نو موہ نکی باتوں نے نان بنادیا۔ نیس یں میس خلطط سوچ جہوں۔ مو ٦ن‏ 
بھانے کے دنا اور اس کے دکھوں سے متا لے کے لیے تیا کیا تھا ور نہ ٹس 
ری کی دلوا ری رب ڈھے جا ۔کو کہ تا ےکی ہو ا؟ جب بھیا کے 
ہو شش تھی جات رہے تھے ما ںکی طاقت اور محبت بھی مھ سے تج نگئی بھی 
اور جاراٹگی ایک وور وی یکی سن ہو ی کیان ق یں میں ہے سو ک رکہ یس 
ن ےگھ رکو سفپبالا سے ء ونی ہڈا یکا ارا سے دی ہوں۔ اصل فو یہ ےک 
مو من بھیانے اسیک فرش بی ھکر ری ا مان کے بناہمارا لو انال تھا۔ 

اس بڑیی حو بی بش ایی ی میں اک وی کر تھی اور یھر سو ین کو کیپ 
تہ دپ بھیانے اپنے حو ا ںکھودپے اود ھ پر زت دک یکاسب سے ڑا دک ھن 
یڑا وہ طول را یں اور تہ تخم ہونے وانے دن موجن نے عا کک رگم ارے 
ہیں جے معلوم ہیں وہ بھی سویا بھی م وکا اکر بھی میس نے را کو بھ ای 


61 


زار جاگناچاپاے تو ای نے پییشہ ی ےہ ہکر ”نی کیا مکو کے پر کی وشو اش ہیں 
رہ کیاتم سوچ ہو بیس بھیاکی وک بعال شیک سے کی سک تا “ کے ناموش 
کر وادیا۔ می ںکبقی ”مو ان بات مک کے ہے“ 
ن کید کے کان کیا پا ےکن ینز 
یا نے مر باد انس سے پا ما سے ۔ دو سرس ےکو ہرادینا ھی وا کی سب سے 
بڑی جیت تھی دوسروں کے لیے اس نے ی ایغ دک دددکاخیال خی لکیا۔ 
اکر کان کی کی روپ میں آے فو یس اس کی نہ بین گی ۔ سدائے 
مو من بھی کے ا کا کی روپ نہیں ہو ککتا۔ 
بے چپ پاپ کے دکتان وکنا ”وعو نیا ا میک ہو ہیں گے و ا نکی 
2۶ ھ2 
می سکبتی کیوں کا کے بعد ہیا وسال بح رکیوں ؟“ 
کت دیکھوزاتم پر پار جل ر یکر نے ٹیل س بک مکی کرد بت ہو۔ اس بے انظار 
کوان کو شای رف کی رور رور کن نے 
TAT E I‏ اد 
کی بمولوں او رکیایا کر وں۔ 


62 


تارا تی دو ال کے بع گر وائیں ئ تو پان نہ بای گی ۔ شیا مکو چندر بو 
ڈونڑ ڑھان ڈکر والیں نے آآکی تھھیں۔ افھوں نے اسے معا کر دیا تھا- تارا 
تی یکو چھو کر ما ںکی عبت اور سے میا الا شیا مکو وای لیمیا شر ار یں 
نہ جا ےکہاں جاجچی کی کے مارا سی نے جینے سے بی اما رک دیا اور گاوں 
وائییں نے کے تیر ے ون بعر اس نے و تور مکی اکر ایق جال نکیا شمن ری 
کوچ پالیا۔ 

سکبقی ہوں آخردکھ ککے کے سا تق ول او انسان سے بی ہو تی ہے ارا شی 
نے زہ رکھاک کس نے سے پچھنکاراچاہاتھا۔ ز دک س ےکور ےکپٹڑے پر ایک 
پا داغ کک جا اس یھر ہے دب بھی نی چا بھی خی ںکیا؟ نارا گی بہت 
جال یی ڈی تی بزدلءاگکر وہ بھی تھوڑے دفول مو ن پھیاکے پا ر تی 
قڈاے بل ےکا ڈضنکآجا تا یا پچ رلوں ہو ام و گاج بکوگی آ ی باق ہیں رہتی تو 
نا کا رکا بو چھ گن ےکنا ے اور اراو سد ای ٹل تھی اس ےکوی بھی بو چے 
کب اھ کا ے ؟ 

زان کے کی یآ ای سان تنا ان من ات ا ال 
یں یں اور بڑکی جو پگ کی بول پر چپ پاپ تدم دصرن اداسی تی اس 
اداسی نے بے چاروں طرف ےگیر لیا اور مو جن نے بے بہلانے کے لیے 


63 


ت کے شرو سی ء ود یکہانیاں اج یکو ہم نے مین میس سنا تھا۔ بڑے بھ کی 
دوا دارو اور دک بعال سے تنا وقت تا اس میں کک پاڑی کے ہراروں 
دنر ےگ رکےکام ہوتے اور یہ امو شی می او مگھو لئے کان تومو ا نھب ر اکر 
کہا فیائیس تھی کسی دن ایک اص۱ کہا ستاو کا الیل ای بس را صر 
کی بات ہے۔ “ اود اس اس یکہاٹی میس پر کم سگ ہکا نام بھی ہیں گیا تھا ور 
مو نکی زنرگی فو ایی روشنی ی جس کے آکے کے انر ھی رامو جا ہے اور جو 
اٹ یکر نکی رح اپنے ور سے آپ دی روش ہو ہے۔ 

پر کے کے کول پاوجود کے بین یں آہ کہ مو ان گے رگیاے۔ موت 
کس طرں اسے چوک ی وہ بھی نسو و کی رح رپ فکر ا لک مود مس 
گ رگئی ہ کی مور کو الس پر با تقد اٹھان ےک جم اتک سے ہوگی۔ موت نے ما 
ایی کان لی E‏ وك اس نے 
دک ےکر لو ں گنا تھا کے ہوا کے ایک ہی مھ و کے بی ےکر جات ۓگیا۔ ا سکیا 
بی یڈ ی آگھھوں میں کے آج یاد پڑت سے ایا کر ما تھا کے آنسو بہھرے 
انت کون کیک نے اٹ کن پک کے مز بے 
رت اتر تومیر ا من ڈول جاتاد اس کے مرنے کے بعر یکی پو ہاش 
ول یں لگا۔ بوا نکی مور یکا ارا پاتا بین ماں سے تھا کال ےکر یں 


64 


کی لات میں لوا نکی میی مور یکی 7 گھوں میں نہ بھی جوت کا ہے اور 
تی کی ان وغو ں سے ق چو ن ہے مان سب پچھ نے سات ےکی 
جب بھی من در س کی بک إو چا کے سے مو ان بھیا یک ےکی کر ل گیا ے 
مرا ہن شاق پان کی باے بہت دکھی م وکیا ے_ جو نتر کے یاو تھے وہ 
سب میں بول یکی ہوں پ رک شن موا نک یتایج کی میرے سا ہے اور 
اس م امامو اے ”موت نواس ایک دوک یکا کچھوناہے۔ نین رک ایک مکی 
ہے۔ “اکر یہ بات ہے وتم بے والوں کے لیے وک کیوں ہو حجاتے ہیں۔ 
کیا بات ہ ےک کتاہوں میں کے ہوے لنٹ یں سی یں دے پاتے اور 
سارے دکھ مس ےکو کے کے لیے میں ابی جا کو خو اس ہو نکنٹڑ بیس ڈالنا 
پا سے مکی بے یی سے ب کیا ککے سے؟ اور مو جن بھیانے کے ہبیش بجی 
کہا تھا۔ ” بٹیاسارے دکھ کک کی بات سے جس رب باہ رک چیزوں میس چچروں 
یس مدان میں سن ر جا ہم اپتی اکھ سے پید کرت ہیں اپیے بی نکی شات 
رت ا 

اور اس نے بی نو یج ےکہا تھا۔ ”دک و ایک سان ہے اس پیر چ ھکر تم میس چک 
آ٤ے۔‏ دکھوں ے بعد کے آتے ہیں۔ ىہ چا ے متھارے لیے ہے چا را 
ہونے ہو نے بل رپا ے پ کی نی دن آ ہت قر موں چلت کک ت مکو لے کا 


65 


تی ۔ اور ہے سب چا سے پ رھ یکہ بھیاکی 1 ھوں سے فو رکم م وکیا ے۔ وہس ھک 
کم پڈڑریو ں کاڈ صا چ رہ گے ہیں ارا بی ن اش ہو E‏ 
ما لکی صورت می ری نظروں ے دور ہ وگئی سے ہیں سک کا اتا رکر ےکی _ 
ھلا مو ئن بجھانے ج کہا تاد بھی جھوٹ ہو سک ہے ہمارے لیے ایک بھی 
تہ تم مو نے وای رات کی جس میں کیا کے سرہانے یھ میں اور مو ئن اشنظار 
رج 

بھی کا الس اس رات بہت کل سے تل رہا تھا۔ وید گی ابت کی سب 
کو شی ںکر بے تھے جات جات اآھوں ‏ ےکہ و اکم یہ رام یگ رگ توشایر 
دہ نے جائیں۔ کے موت کے بے سب طرف دکھائی دے رسے تے۔ اے 
راگ ج ٹیل نے اس سے یل تھی نی نے تے مر ےکانوں کو سے 
ھن یوی فا ک ہیں بیارون طرف ‏ ےگھورردی یں کررے کے 
طا مج پڑی جوا نکی مور بہت دک یک ری کی ۔ موجن بھیان ےکہا 


66 


دور کے ای ک کرک بات ے طیاء دو بای اس کے گائوں بی ر تج کے وونوں 
می بہت پر کم تھا۔ یسے تم یس اور ارا یں گر کے راج کی باندیاں بڑئی 
خوبصورت یں اور ان بیس سے ب بای کو چانے لگا۔ چاہت جا ن م وکیا 
مون ےناجب آ کا ایک شعلہ سب طرف ے پٹ جاے اور اس آگ 
س ر یکی مل جاۓے ا کو پر بات پر سک ہکا ان بھو ہو اور پھر کی کک ھککہیں نہ ہو 
ایک عجکن ہو جیے ہو نکی میس اکر ی ڑا لے ہے وسوک کے سات مون 
ہے ایی امت یا اس بڑے با کے بی میں پر دوک رھ نہ سکناتھا۔ 
جنتگا راج کی انی ی اور لکی دیو اروں سے پاہر نہ اعت کی گر اس 
گن سے وہ بھی بے تج رنہ تھی۔ پھر ایک شا مآ جب راج غار کے لیے باہر 
گیا راجہ کے ساتھ باندیاں ہیں رانیاں تھیں۔ تی کے جو ان تے جج نکی 
گی تاوا ری نپ رک د وپ کے پیل یڑ ے سابوں یش چک ری تی اور جن 
13 مول پر بے مو سے رگ ب رت کی تقصویروں میں ے مان و ہلگ کل ری 
تھی ان جو انوں ٹس وو دونوں پھاگ ی بھی تے اور ذراپردے باند یال اپنے بڑے 
بے لیے صنجانے ات پا و لک یککڑیاں انی رای کی پالگی کے اتج سا تھ جا 
ری یں بڑے با یی آعموں تے ان ت راتھاود ا سے آ پکو بت نبال 
9 ۹۹ "و 


67 


ٹس یی ل کر پپہرہ د سے گے اور بان یاں رانیوں کے ول پہلانے کے ل کیت 
گان گگییں۔ جب بڑے بھائی نے سناجت کہ ردی کی مصکھوڑے تیار ہیں ددیا 
ےکنارے نا3 اہروں پر ڈولتی ہو کی انتظا دک ری ے۔ دو پر گی آج رات در 
کے پاد اق ے ہیں۔ کیت پھر ہو ای اہروں پر ڈولتا ربا بان یاں لوں ناج 
ری کہ آکاشش بھی چپ پاپ انیل کے لگا۔ را تگہ رک م دگئی۔ رامیاں سو 
تین رز کت ےی ےکا تن نت 
نیٹ لو ں گاہس تم ہو اہو جاک داداء جن کا نے قم پر ہت کم روس ہکیاے صرف 
اک خی لکد یس بھی ھارے تی آرہاہوں۔ می کیہ رہو ں گا اک 
اکر وہ پچ ھکر ہیں فو یس ا ہیں روک موں۔ “ اور بڑے بای کے ہے نشی 
حا کا ول بہت زور سے دھڑک رہا ا جل از ول[ 
گھوڑوں کے منہنانے اور ا کے ٹاو ںکی آوازیی زی گی د 7 
کے کہ ت کھوڑ ےکو اور تی کر او۔ می الگ رن کرو بی جس کول ےکر ناو 
بیٹھ جانا۔ اکر ٹیس ا کو رو کر ہراس یکا تو تم سے آ عو گا می را اننظا کر نا 
بس چند لے “کا اور ڑا بھی د سز کے دلوں سے چند کے نا ویش تی رسے 
او تا ور ےھ کی کے وزی اکن ان وون ادر 
بڑے بھاکی نے راجہ کے جوانو ںکو اس کے بے دک کر نا کو انی میس و یل 


چی 


3 


68 


دیا راج کے جو انو ںکی لکا دو رسک پان پر تی بڑے بای کا چیا کر ری اور 
پر ی سک ےکی ت نگل کے کین انر م رے س ناو م وی ۔ بڑ ا چھائی اس لکار 
کاج اب نہ دے سک پر زت کی کے آخ کک وہ ای جا تک اتظا رکرے کاجب 
بھی اسے وقت ملا وہ ال تل کی ار کے بر نے انیس ار ےگا اور یھر ا کی 
بوڑھی رگو ںکی ہمت ال کا ساتح چچھوڑ در ےگ ۔ ہے ایک قرش سے جے 
چا نے کے لیے ووزنردوے۔“ 

جب وی" ہے بھی ہوش نہ تھاکہ موجن سے سے لوھ کو سکاب کار کہا 
سے مک ےکی ےک ہو نہ تھا۔ دی ےکی لو بہت ہی شی و ہکا نی اور مج ےکی جم 
دونوں ڈر گے یا صرف یہ می رادم س ےک ھو ہن ہیاک سے سے ڈر سکن تھا 
بعلا رو یکا ایک تجو کا آیا۔ ہمارے اضانے بی مو کو ھی سکس آل 
تھی اور الکن بڑے پھیاکی 1 حو کو ا ےپ تھوں ےڈ ماپ لیا تھا۔ 
ہرموڑ یر بیس نے سوچاےء سد ایی سو چا ےکلہ بس اب راہ تم ہیا سے ء 
میرے ےہ بای یں ر ہار مو ہن بھیانے بے پاتھ ے کل رک ہآ کے کیل 
ہوے راہ پر بڑھادیاے۔ مر منوہ ر بھی تو موئمن پھیاکی بہت زر کر ے 
ےش کے ا یی کان کن 
دید جش نے بہ کہا یش م“ھھاری وت نیا ہوں گر اس نے پمیشہ کچ کہا ”وہ 


69 


پدانے دفو کی نیا ا بکہاں ہے وہ تو شہر مس کی ںکھدکئی ہے جس دن سے 
کار ےکندعوں پر ے سماد سے دکھو ںکابو چان پڑاے تم ال ی نگئی ہو۔ 
سا سے اپنے ہو نے ہونے می اسار چچھوڑ کے اور ار مو بن سحگ کی مو کا 
رٹل بھی آگیاے۔ وو بھی ججموٹ ے پالئل موت پر مم سے نے و ہی کک 
دیاے۔ بعلا موجن مگ ھکو کی کی سے کاس ہو سکتی ہے۔ وہ بھی بھی پار 
سے وت دوس E‏ نت رر تق 
بے ہٹ جا یاک نے تھے دہ تو لو ےکی ایک دیو ار تھا۔ میس کے سوچ کہ 
موجن کے پچاندی کے ارول سے ب رامو اسر ا کی سفید می اور کی 
یں اس کے مضبوط ہاتھ متشا نکی راو بن گے ہیں۔ اس کے کیت ںکی 
وآ یر ے دل کے وی انے میس ز گی ہاو رکی طر بر ری ہے چک کا 
ری سے کا شکوکی کے دہز مان دیس لاک دے کے _کیاو ہگیت اس کے کے 
می سگمٹ گے ہیں اور وہ لکار ا کاکیا بنا جن کہا گی ؟ ہے سب با یں اب 
بھی بن رازو کی طر می ر ےو کو پر شا نک ری ہیں- 

مو ان بھی کہا ھا تم اظا کر و ہو کے ہو نے سک میں آ لے گا۔ اس نے 
ٹیک ب کہا تھا می بج کی ہوں۔ گر بچوں اور روان ای او گی ںکانام 


70 


کے ہو لتا سے و !پر نہ جا ۓےکیوں جب بھی کی پیا وق یاد آ جا ساے تو 
میری آعھوں میں آنس وآ جاتے ہیں۔ دکھ بیت جات ج پر ا لگا یاد سے 
سرے سے دوک یکر دب ہے۔ اوک نا کے بے مر ےکر وکل کے واوی 
اا کے مر یوو یش مس آتے ہیں مھ س ےکہا یکن ےکی فر کر ے ہیں 
تو کے ابناجننادقت یاد آجاتاسے اور بر ارا نی یا دآ جا ہے۔ ماراکا ہج یکو 
ی 0 a‏ 0ر 
ناش کی رز بین والا و و کد زم گی دک اور سے کے و مان الیک نکی کے 
بہا کی رع نام و ی سے کن در ہی سے اور آگے بڑ مق ر “ق ے۔ دکھ و یا 


کے وقت بیت جاتاسے۔ 


اوک نائی کے با کے بعد موان بھی کہا تھا ”مالین اب می اوقت خت م وکیا 
ے۔ میں وائییں جال گا۔ کے ایک فرص چکاناے۔“ اور بر ر کے 
2 لیے و ہکہایاں کک الا زور زور سے گانے والاء شۓے اور پر بانیو ںکو پار 


کے اشارے سے دو رکر و دالا مو بین بھی ایک اپنے قبیلہ کے راجہ کے 
پاس چلاگیا۔ 


71 


تارا تی یکو شیام کے سا تن پر چا کے ہد ے اس ن کہا ا کے میک یاد سے 
یے بک کی بات ہھ۔ اس ن کہا تھا نشیا یاپ م کی ہا ریا بات سے اکر 
تم جا راکوسہارا یں سے کت ذ اب کی رک جا “اور ناوش ٹیٹے بوڑ ےی 
نے بڑکی بے ہنی سے ایق چون یگ یک ال کفکوبڑے سے کے سے 
دبا موس ےہا تھا ”پا بعیاپریمکاسہار سے مس اور یھ یں س“ او یمر 
70 -س ,7 اموتن بھیانے زور ےکہا تھا 
SE‏ نا تی نان کے ای تا ھی از کنا 
از پا ےن او شا کے جب جھ یکوئی جو اب میں دیاتھا۔ 

مر ےکی میں ای یکول جوت ہیں بی مر منوپ ر اور یس بی خاو شی سے 
دوسا تیو ںکی طر کنر ھے ےکن ساملا سے چا ر ہے ہیں کے اب اوک ناش 
او رکھلا بل رے ہیں۔ کے می را چوا ای و نکی ل کی س ےکن سے سے 
کن دحالا سے بک لکر زت دک یککاراسنہ ٹ ےکر ےگا اور یہ سوا لک ا کون ےء 
ان م فکون سے ومن بھیا اور جعتکا یا تارا شی اور زن گی کی کی ایی 
اور ی کہاتیاں ج نکاش رو بھی بجھ نہیں آیا ج کا اضوام کی معلوم نہیں 
ہو امیر ےکر ود گی پک ہیں اود ٹیل سوج رمیا ہو نکیادلی ے ساری شناون 
کا کل جانااو ری خی آ کی دو شف کے نہ رہ ےکانام بڑھاپاسے یا اس وق تکا 


72 


سر پر آجاناجب وائیں جاکر قرش چا کے سوا او رکو ںی کام تہ ر گیا ہو؟ 
E‏ "ٴ0 "م" 
نا شی یریم سے ان کی و کی خ ضرف گی کیک این خ رک 
کین رواو رو ر کر اول ف٤‏ اور وا لک انان ہے کے بع ر ی 
اس د نیا ےکوی ن ہکوکی ر شیر سو کنا چابتاہے۔ نہ جان ےکیوں؟ و ہے ہی 
ر ےگ اکی کہ اس سوا لکا جو اب و ےکر می ری تل یرنے والا مو بن کے 
ھی ے اب زندہ ہیں اور اد ور یکہاغیاں خلائوں یں الےے بی ادعورے 
سو الول ےکر سے سےکندد جا ملائۓ تز کے اتر ری ہیں 

ہا کے یں پر بڑکی ادا کر نمیں د تیرے د تھرے ر ینگ ری یں اور دہ 
جانے ہے آوازں مر ے ول سے خو نکیوں پو ڑ ری ہیں کی ےک لی یر ے 
پر انوں سے سارک ان کال ربا ہو ۔گزرے دن جب یاد آتے ہیں وی آتے 
ھی ج جات ہیں اور مو من سے کے بمو کے ہو ۓےگیت پیل کے پتوں کے 
تال رکو ن گار پاے ؟ 


73 


کی اسار پار 


او راوسا پک یکی کے الوداع کے بنا مھ سے ر حصت ہو کے بزاء می ری اشر 
واو کے ارہ تم قار کے ہو۔ یہ بات نا لکن ہے۔ آ2 کے سہارادو ٹیس خود باہر 
جال گا دہ بعلا بے سے کے بنا اسے کے ودا کر کے ہیں۔ میں کی زندہ 
ہوں۔ 

مم باکک۔ اب و مہمان لوگ ہا کے ہیں لان یس روشنیاں بھی ھا د یکی 
ہیں۔ اب وکرسیاں بھی میٹ کے ہیں اور ونی ٹیا نے اپنے سس رال گئی 
ہو ںگیا۔ آپ با رجاگ ک کیاکی گے۔ 

م چپ رہو۔ ہکس طرع ہو سنا کہ پچھیرے ہو گےہ بر ات پیک اور 
کی نے جھےکہاکک یں ۔ ارے ہ کیسے موتا ےکی بیس ا یکا واوا نیل 
ہوں کیا وہ می ر سے باوت سک ےکی می یں ے کیا ہے وی اورادھا یں سے 
جو می ری پو ے تو بر تم کے کے مو دہ میرک اشیر واد کے بنا ہی ودا ہو 
گی 


74 


ا بکوگی اش واو ہیں لیتا۔ مار یکو ی کے ادھر اور چون بٹیاکی کے 
والیوں یں جتے بھی یہ ہو سے سی 

ا چیا تیلو سک کو بلاۃ۔۔۔۔ جا ٥ک‏ ےکیاد در ے ہو۔ لے جا جاک پر 
کے معلوم ے می رابلوت کے خی ںآ ےگا وقت ہو ے ہو نے رم کے 
یڑ ےکی مر میرے او ید ابا دیک مار سے ایک تی رتا دک ٹاہ اور اب 
نہ وکو آ ی ہے اورت یکول خو شی ۔ می یادوں کے ب تکی ط ر زت گی کے 
ب رگد لے ای چیو ے پر اند تیرے اجانے یل یماد ہتاموں اور ب لاٹ مو 
پر اف چرزو ںکوکون ایر واد کے لیے بار جاے۔ 

اریہ ائ ا کے با ےہ لو کے پر س کی کیا سور ر باہوں۔ وف بے وا لے 
پاک رب میر ےکر کے آکے سےگمزر چکاے اور اب وای نیس آسے 
کا ام را کے ء عنایت علیء فلا م نی ء چو درک شیر دل سمارے کے سے پھر 
کے ہیں۔ دہ الا اب کی نیس جل گا۔ دہ الاو جس کے گر یی ےکر م سب 
سردیو ںکی نرک اور اگ کی روش میس حافظط کے اشعار پڑ ے تے اور 
کہ پھایا دک یکرت تھے یہ نشان جو می رک پیشا یکا دائیں رف ے ایپ رآ 
بھی باتقھ بی رجا ہوں تومیر اول دع ڑ کے اتا ہے۔ ہر ایک کی بات مان لیے 
وانے رم راج سے بابک رب کے وقت کے خت ہو جات یس لو ےکی 


75 


ولوار ہوں۔ وہ جب ٦‏ یں اک چر ےکی طرف وکت نو یک ہمت نہ 
تین تنآ سیک تی ےو ت ئن یس سن 
تم سب باپاس ےکم ر ےکا مکرتے تھے شیر ول اور بی سکتن لے ےک دہ 
لہ اکر ناکون وعو گا شر ول ی اب مر ی طر بوڈ ام وکا دہ کک اب 
اپیے بی اپنے زی کے ولد اوہ سے کےگھ ےک یکونے میس ڑا مو کا ہو 
تا ے وہ بھی کے یا وکر رہاہو۔ تی زت ری یر جب نظ ردوڑاتاہوں تولوں جان 
پڑنا سے جیسے ایک خو اب تھا۔ خاب ہس میں می اور شیر ول اور خلام ی اور 
کے اور سا ی اکیھے تے اور رما یھر ےکی بک نہ رکے اس پاد دہ یھ سے 
ودا مو سے اور انھول نے اچ چجرے میرے بے آنے وانے ت ےہ کے 
غار راوس چچھیا لیے مھ سے منہ موک ہوا ری ق ر مول ے لے نہ جا ےکہاں 
جے گے اور میں اس تقا کے کے تی دعصا سے کے ساتھ ساھ بنا یہاں آگیا۔ 
ھال مر سے لی ےکی تھا؟ 

بک ہر کے بی کے پا دہ کے اور بیس ہونے ہو کے ببت بے دی سے مان 
ےکن یں کے کن ار من کے ےو نع ظا 
چہاں بس نے اپنا می نگز ارا تھا ان گیوں اور راہ ول سے کے ال کیا جار پاتا 
ھان زی ای ری ی دان کے کے با می وق کان فاا گر 


76 


بھی وہ سب وہاں تے اور کے رخس کر ر سے تھے بک ن رکا نر 
لیے نوا رکی وحار سے مز اور بال سے ادیک ب گیا چہاں س ےگز رکر اۓے 
اتا لکا حاب د ےۓ کے لے کے خمدا کے نت کے سام عاضر ونا تی کر 
کی کے ای پاد خد اکہاں ہے٤‏ دہ رم ٦ت‏ کہاں سے ددداگور وکہال ے۔ دہ دا 
جو محبت سے ود پر م تاج سدازنددے۔ وو اکور وچو کن اور سیا ے۔ ہے 
سب چزی ںکہاں ہیںء وہ سب طا تی ںکہاں ہیں ؟ بل کے اس پار جکر تیادہ 
یہا کیوں یں ے؟ ایک ای کر کے ہونے ہونے ریت کے ذرو ںکی 
طرح می ری ٦‏ گھوں ٹیں ہے سال چھ رے ہیں۔ می سکس طاق یکو پاروں» 
مس سے ردچاہوں؟ 

انوراوصاکو انول نے مھ سے اشر واد لیے بارخ تک دیا۔ پر شی ر ول نے تو 
ایا کی تھا شی د لکی فاط ےکی شاد مون سے نویس مان 
کھیٹرے سے اپنے مر ھیوں کے ہا یکم سے1 یاتھا۔ شی ول ےش اکر 
کی تھی او رک تھا ”تم ہیں 7نو کے فو فا کی ڈولی نیس جات ےگی۔ “ اور بے 
معلوم کہ میں ونت پر نہ ہیا فا ےکی ڈول ہیں جا ۓےگی۔ یں ہیں یل 
گی مسافت ہے ےکر کے جب پیا ہوں تو لین میس نہایا ہوا تھا اور فام کی ڈولی 
ر کے دو سب مبرااتظا رک رے تے۔ فاط کے بہت پیاری ھی جب نق 


77 


ووا ہو گی کی جب مر ابی اتا وکی یں ہوا ھا گر جب فاط مر ے گے 
ل کر رو ے و نمو نہ ہا ےکہاں سے ٦‏ گموں E A e‏ 
مر مہمان بی مون ے۔ بای کاک ر چو ڑے ہو ے اس ےکنا رکے ہو اے۔ وہ 
اکن جس میں ای نے اپنے ویروں سے عر کی تک یں می ہیں ماں 
سے پٹی کی میلیوں کے اتی م لکر ای بولی ی اس سے چٹ دبا تھا۔ 
فالمہ کے جانے کے بعد بیس ببت دفوں ادا رہاتھا۔ یسے دو شیر ول کی نیل 
مبری ایت ی ہو۔ کے وہ میرے جک رکا کا ہو۔ وہ زندگی یں اپنے پک 

اتا ںآ کہا ے )کیا یں انوراد اکا یھ نہ تھا؟ 
ہی کے اس پار مہ تک مگ می ی ۔ روشن رے کے اور زندہ رت کا ولولہ 
تھا شای اس پل پر س ےگ زر کے ہوتۓ لوا رکی دصار ے بھی با ریک راہ پر 
می ری رو کٹ گی اور یر اوجود پہال آگیا گر رو ںکہاں ے؟ اور وہ سب 
کیوں بی کے اس پاد دہ گے ہیں۔ ما نکی ےکی گلیوں میں شیر و کیا یلا 
خوش ہوم ۔ عیرے بناج کی کے دالاوں می سکیا اب بھی وہ ای ط رح گفلیں 
جھماتےء شخ ہول ے ہوں گے کیا می سے بنا ا کا ول س وگو ار ہیں ہو کا گا گر 
ملس طاق نے کے ما نکی ے سے ال فک دیا ے؟ وو طاق کون ی کی 
پیر 


اس ےمم نے بنایا ے کیا مہ پا لا بن تھا؟ س اور شیر ول ایک بی کی ۱ 


78 


ہودئے تے۔ فلام ہی نے اور یش نے باباسے کے پڑھھاے۔ تم سب کے 
مول پر اور پیشانیوں پر اودپاتھوں پر اس الا کی جلقیککڑییوں کے دان تے_ 
تم نے ایک ہی فضا یں ساس لیا ہے ایک کی با شس سو تی ہیں۔ تم پر خوش 
ٹس اک ریک ہو ے ہیں۔ پیر ہے آنخ ی ونت ہمارے ہے اتاخ تکیوں 
ب گیاے؟ سے داورو اے خد ائی کی کر وں۔ تم نے ز ن گی اک گز ار ی 
کی ہم موت کے ھوں می ںکیوں ایک ب کی وجہ سے ایک دوسرے سے 
نے گنا نان ار کے ا کے کے ےک نان 
ب یکو درمیان میں لاکھٹراکیا۔ ہے شرت اور مخر ب کیوں جمارے در میان 
درس بن گے ہیں۔ شید ل کون ے اور سکون موں کیا وہ ینتا وت ایک 
ےنا تھا الیک سیل ےکی پر بچھائیں تھا۔ 

ایک ردا ری انگریز کے سا تع بھی ا بھی بام کے ہیں ۔ یس نے ان سے آپ 
کاپغا مہہ دیا تھا وہ چپ ر سے ے۔ افھوں ن ےکوی جو اب یں دیا۔ اب وہ 
زات لواو ن کے پان را کن ارو ںآ نے انان پا ا 

نہیں ش بای کی دیا کے ان ےہک یں کہا ہا 

رات ی ہا ریک سے اود اند راد مگھونٹ دپاسے۔ ہو اکس زور سے آم سے 
ورخؤں س کر اہ ری سے اور خشیک ہے کے اڈ رس ہیں کے ہے رات 


79 


انوراوصاکی شاو یکی کی رات تہ ہو۔ ہے : ارہ ے۔ بہو جب ال ے 
7رر E E E N‏ 
کرہ ما کی ے کے بل کے پار س نے شیر دل اور غلام ہی کے ساتم ہی 
زندگ یکی سار ومعتتیں چوڑ وی ہیں ۔ بے آوے سے ےکر سم رر گے 
کے کو ویک غ رس ےکنا سے سے ےکر کی وال سک کے کیت اور ان ر جا 
ہو اغلا کا بہت تی چٹ کے اور صرف کر یر ے تصیب میں روگیا۔ 
جس می ںگرمی ہو تذدجوپ یمر چان سے اور سروک ہو و درزوں یں ے ہوا 
فراے بم رکز رن ے کے اپنے بے سارک برو یں میٹ لا کی ہو۔ وہال 
بی کے پار جب سردی مون ی تو تم سب بی حو ی کے والانوں میں کت 
بڑے بڑے الا جلاکر یک تے اور سارک رات جا ذظ کے شع ر پڑت ر ے 
وریہ ال یکا نیال کے رج کی ا ہے م وحم کی آ کے ہیں جب تم نے پار شوں 
سک کن بھییوں یس پار کے ا وگول سے بدرلہ لیے کے لیے سال کی سارک رات 
سرکنروں یس چچ چگ زار دی۔ ایک چیہ زمن کے لیے خون بہائۓ ہیں۔ 
پار والوں سے دلاور ع یکا کک ا تھا۔ معمولی کی بات بڑ ھت بڑ عت وی میس 
بد لگ اود ای بی رات میم اعت گے نہ جا کے پار والوں کے ب تھوں میں 
گیا یس نے سمچھاکمہ یس نے ایق دو سقی کے لیے اپنے جا نک قربا نکر دیا 


80 


ہے۔ یں نے دلاور عی کے لیے اپنے ب ےکومار دیاہے۔ پر نہ جانے ب رکیا ہوا 
کہ م ےکی دوست کی اط یں شی کے واسے نیس اپنے اپنے بے ات 
ارد یے۔ او ری یی طاقت نے ز ن دگ یکی بساط پر ہمارے مہرے سے شرو 
کر د سی نہ جانے دو یس نلم پات سے غوں ن ےکی پور شکی خاط ہیں 
کی مس بیو بی م سے مارے بے ٹین لے بات مین یہ ر کے 
کنارے سے ل ےکر لی وال کک کے کیت مین لے اود ان پر وکا خیلا آکاشش 
ین لیا اود بے کے راتے تم س بکو ایک ای انی دی میں وکیل دیا 
جا ںیھ بھی پا بنا ہیں _ 

سن کے سسرا لکا کاوں اس پل سے بہت دور تھا۔ اور بلوعت سے کر منر 
تھا یں نے اس ےکہا تم کے فو ما نکی ے ے بی لکر لیے جاتے م وکر ن 
.2 و ای کککڑاسے وہای یں ۔ ا سک چا 
شر دل ہے۔ دلاو تی ا کا خیال ر کے گا وو کی یر دیس میں و خی اور 
اوت گے ےکہا تھا ”باہو تم تو پاگل ہوہ ہے شیر ول٠‏ ہے لاور تی ہے سب 
ا کے ی ء/ :و" کے 
ہیں۔ یہ ہار ےکوگی یں ہیں۔ ت مک و ی بج نی ںآ ت ےک یہ ہے ولیس پیا 
ےک عمز تکاسد ال ے۔ “ 


81 


اور یس ارج بھی سوچتا ہوں اکر سوہ ےکا نام پاگل پین ‏ ےک اگر شیر دی اور 
دلاور ی ہمارے وشن تے لو پھر دوس کون تھا؟ گر وو وط رم کے ہی ری تے 
و ی رگوردوارے میں بی ےک کر نت صاح بکو ات اتام ےمس ط رح نے 
ے اور ہلوت سک کی ہے بات فو مج اب بھی مج فی ںآ یکو شکیاے۔ 
می نے باباسے اغلاق جلا یڑ ی تی میس نے اور شیر ول نے اور دلاور گی 
نے اور ام را سے نے اور شال اکر نے سب نے حاف ظط کو اکے پڑھا تھا۔ 
پا کتاہوں یس ای آدرش کا زک رکھوں نیس تھایاابانے جم سے ہے بات جان 
بوچ ہک چیا کی وکونا خزان تاک مارک ادلا کے تم سے دہ اے پالیا 
اور اب شیر و لکا ج ان سال شاو ول اور دلاور ع یکا چو ال کت اور می رابلوت 
سے اس کے لیے لم رن ر ےکی ارش ی بات کے ی تج نین 
آئی۔ 

مر ایی س کو وی ےک کیہ اکیسا چاپاےہ یر ادل فاعم ہکو دی ےک کی اکسا ا 
سے کر ان بہت سے سا لگگزرنے پر بھی وہ کے نظ نی آھیں۔ ار ےکوگی 
بھی یں سس رال سے ودا کہا کے ٹنیس لا یاکیا؟ می ری فاطلمہ نے دی پھ 
کن چیا ہے کے ون کے غ می کے پاپ رن مان ی پا ا اوک ئن 
یکول دیر بای بی انز ے پہاڑ کے کھوڑے پر سوار راہ پر ا سے ب ےکر ر 


82 


کے پاول بناتا یگ کی خر صلا نکی خب لاجا دکھائی نہ دیاہھگا۔ ای ےکی 
ارک کو سای سے چو رک چو ری می سےکٹورے میس ڈھانیا کاک شای رس ی 
کی وت ان اور ا کے مورک یکا ےا نے ی با زگ یکو ا رک ھا 
م کاک بھائی کے پاولوں پ گر کرم ڈا لک رکھلا ےکی کی پار ا نے 
خواب میں وہب غایاں و ھی ہو ںگی جن میں شاو ول اس کے لیے ےکی 
سدمات لیا گا پر انس کے خ ابوں پ رکوئی منوس پر پچھاکیں ےکی اور فاط کو 
9 2 2 و انا 
سک مل نے میٹ پ رکٹرا رک ھکر کے راجیو یکو اس شوق سے د بکھابہ وک 
ٹن کان جو نے لن ےرت کے اکا 
اس سے چور یکلا ےکا وعد مکی ہو گا۔ روٹیاں کات میں جب آٹاگر ام وکا لو 
اا و کت ول ےتک ئن کل ز× 
ہ رآہٹ پر چکک چوک کی گی ڈو کی میس مھا ما ہوگا۔ جو ی میس آنے 
O‏ زی ینا وت کیک 
ےکی خرن ولا او ی ات اساد یمرن ی؟ 

وہ دونوں آج کی اپتۓ اے سسرال a‏ ,1+ ا 
چ میا دیپ جلا ےکی تیار یا نکر ری ہو ںگی۔ پر شیر و لکابیٹاشاہ ول بی کے 


83 


اس پارسے ی ایق مو کوت لیے نیس ٦ی‏ اور می ابلوعت گی بس یکو لکر 
بھی تو اد تھی ںکر ماد ا سکو تھی میں ج کو اورا دای مال تتن میرک بہو 
سے چا سے می رر ہی ہے پپڑے پڑے می رک ساری تو تی جو اب و یکی 
ہیں۔ میرے بازووں میں نے اس ون ہی کول طاقت نہ ری ی جب 
ورن تق کت ان کال 
کم انایڈ ےکا 

ا کی امیر ے و ل کی د تیاے وہ میرے د لک آیادی سے میرے خون میں 
می راگائوں ہے ۔کون مھ سے ما نکھیٹر اخا یکر اسنا سے اور پھر بھی شیر وی کے 
بر ادرک والوں نے می کی حو بی کے سام لاک رک ہکہاتھاہکہ اب تم فور سے خالی 
کر دو۔ اس دن شیر ول جچھ پک میرے پا آماتھااو ری ہم ایک دوسرے 
کا اھ بپکڑے ناموش ٹیٹھے ے تے ی ےک کے ل کول بات دی نہ ہو۔ 
شر ول می ری طرف وک یں رہ تھا۔ جیے مھ سے کے ملاتے ہو رجا ہو 
ارڈ کنا کے اف ر کے شن جن وی ین ما خی ی اور 
می ر ےک رکی عور یں اند رکو ٹھڑیوں می ںکنٹیاں چو اکر شتی ہوئی ہیں 
دلاور لی یر ے پا ںآ تھا وہ بھی نا مو تھا حم میں امو شی وک ھک ا سے 
سس )۹)۹ ھ۶۹ تھ۔ م نے ین اکن ےگمزارا ا 


84 


درخنوں پر اکٹھے ڑھنا سما تھا۔ ڈصاب میں یکر قیرتے رسے ے۔ 
گھوڑوںل بر یڑ ھکر ایی پگ یکھروانے کار یکنوں کے سان اک غا رکھیے جایا 
کرت تے۔ ہمارے بیاہ بھی ساتھ ساتھ مو سے ے۔ ہعارے پا جو زن دی 
بھی ی اس میں س بکاحصہ تھا او رآ کی شی طاقت نے اسے بد لنا اہ تھا۔ 
لاور ی جب تھی می ری حو بی جس آنا سب سے لے باوخ ت کی ما کو پا کر 
وت ی آل ا کے بت ھار نے باون شن ع ری 
ریک سمل رہاتھا اور ہماری 1 گھو ںکی روش یکم ہو رہی کی ہم سے آداب و 
اصول سی کے ناقابل تہ دلاور ع یکو ای اج یکی ط رع اس ےھ میں 
وال ہوتے دی کر می رادل بم رآیا۔ وہ پان گکی پان کر یں بی ھ گیا تھا ییے 
اب ببہال سے م کر بی اشے گا۔ اس کے چرے بی مال وی اور شر من دگ یکی 
تیر یں نے اند تھے میں د لی۔ میں نے اپنے خالی بات می اس کا بات ینا 
پان ای نے ابناہاتھ پر ےکر لیا اور مھ سے لی فگیا۔ کے معلوم تھا ا سکی 
داڑھی اسول سے تر ے اور وہ بے سے بہت مھ کہنا چاہتا ہے۔ ای 
اند عیرے اور نما مو شی میں جب دور کے گا وں سے تعر وں اور شو رک آواڑ یی 
آ ری یں اور ما کیٹ ےکی گیوں میں جب بھی تیز ہیا گے قد مو ںکی 
پا پگ احق شی اور بھی ببت سے جوانوں کے من ہو لے اور ےکک ری 


85 


سے جلن کی صد اتی ہتیں۔ میں نے اندر سے بو میں کال اور تم حم سی 
روشنی میں م لک وہ پرا شراب ہے ہے جو تم س بک بہت پپند کی ۔ 
کو ھڑبیں کے اندر سے بچوں کے رون ےکی می می آوازیں ٢ں‏ اور م 
ٹیو ںآ بی ایک دم چکگ پڑڈتے۔ 

دومیرے ساتھ شیر ول اور دلاور ‏ یکی ری شام ی ۔ پھ رس پااس کے 
کال سے لوگ ٹولیاں :ناکم اس بی کے پاک جع مو کے گے سامان کے ڈیر 
روتے بچوںء نوہ بوڑھی عورنوں اور ہیدہ سہاگنوں کے گر وہ بی کی طرف 
بڑ ھۓ گے۔ میں سارا دن ا کیڑوں ک ولواروں ے فور رال ر 
اتھیں ریگنے وتار باون تک ماں نے بج ےکی ہار اندر بلایا گر کے و ہس 
نے سے ڈرار ہی شی آخرما نکی میں جج ےکی خطر ومو سا تھا۔ اور پچ رمی رابنا 
ا کے ور ن کی اوا 
پا تیر ےکنول کے چھول۔ پا نی کے ساتھ سا تھ اپلوں کے ڈعبروں یہ ہی تق 
مک اود پیک سا کم پان می تھ را ای کاو اتکی بجی سب کچھ توت 
جس سے میربی ز ندگی تشھی۔ ہے سادگی جس می ںححیت ہیں ءکھ ہیں اود پا فی کے 
کزارو ںکو موتا ہوا خیاا آکاشل ے اور ب رگد کے قری ب گورووارہ تھا۔ ال 
0 کک لر ملا ا وان ر ون ادلاو کی اور ر کی 


86 


یں اس ہا ےے میں شریک ہونا یڈ میں نے نن کے لے شیر د کو یھ 
نی ںکہا۔ میں اس کے جن با تکو فیس ینا نیس چاہتاتھا۔ یہ ملوم ا گر 
میں ب کب تاک شیر ول نف کا خیال رکناء ان کا گا وں دور سے اور تم اے وہاں 
سے لاک پاکی کے اس پار جانے والوں میں شا یکر دوقذ وہ یقن نارا ہو جا تا اور 
انس لیے میس بے کے بنا پر آگیا۔ جمارے اروگ د چو ر لوں کے خاند ان 
کے نوج ان ج نکی گموں میں جیا اور ج نکی پانوں یں لیا ہوا تا کے 
زور زور سے نت اور یتب لگاتے اور ایک دو ر ے سے ززا یکر رسے ے 
یسے مس اور ہار ےگھ را ےکی عور یں ا ہیں نظ رنہ 1ری ہوں گی میں 
امیوں اور چاپچیو لکو د ہل کر سلا م کر نے اود ادب سے ایک طرف کے ہو 
جانے دانے جوان آج ان ۶و رتو ں کو بیان ی میں رھ تھے ان کے 
تھوں میں کے ہو سے جتھیار تے اور یز علم کی لا ٹمیاں کے اآھوں نے بہت 
شراب پیا کی و اور اپے آپے یل نہ ہوں۔ 

یں یں نے چادر اوڑ ھ راہ اش کر فی اپے با کی بوڈ کی کم نکو وکیا یں 
نے شیر و لکودیکھاء دلاور ع یکو دریکھاجو میرک طرف وک یں رسے تے۔ 
رن کے کی نت اشنا ن چ رت ا کد 
پرانے زخھوں کے نثان اھ رآ جو بابانے سب نہ یادہونے پر علتیکھڑیوں 


87 


سے مارک پیشانیوں پر بناڈانے تے۔ کے لو ںکگتا تھا بے ب کا ےکنارہ حن رکا 
مید ان ہو اور تم سب اپنے حا بکتاب کے لیے بیہاں اکے ہو ہوں۔لی 
نے این بیو ٹی کی نشی ایک چھاڑی کے تریب کہ دی ادد اد کو ما تے 
سے اور یچ س اکر زین پر یٹ ھگکیں۔ میں نے اپقی ان سکھموں سے ویکھا تھا 
کہ چو و رلو ں کا خاند ان پی پی کے قد موں گے اہن آ میں بی اکر تا تھا اور ی 
کو ہم نے د نکی روشک میں بھی کاو ںکی گیوں میس چا یس دیکھا تھا۔ ہے 
ظ2 9ئ9 ۲ 

ادر ھر بی کے او پر ےگ مک دوس ری طر فآتے میس می کی رو ریو ریز ہو 
کر او رک فک رگ کی تب سے ا ب کک می راوج دک وگلا ے_ 

بومت سک کا آورن کی تی ؟ 

اس تن چلاتی اور یز باق زت ر یکا سا تھے یس نہ دے کا ہم ہونے ہو لے 
شراب پٹنے اود الپ ۃبھنقوں ک ےکزار ےےکنارےےگھوڑوں پر چ ھک رکھو نے 
والے ما کی ے کے مردارب کے اس پا رکیز دک یکا سات کے دے کے 
تھے زت دی نے ہمارے ما نکھیٹرے میس دودھ کے اور جما کی فی ری اور 
ازا کی خوشبد اور رہٹ کے راگ ے لک بق ی گر میو ںی سے پچروں 
ٹس آم کے با وں کے متا ے سابوں کے اند ہرے می سک وم لک کوک ان 


88 


کا حور تھا اود چو پا لک لگ ا سک رگو ںک یکر ی کی ۔ جب بھی چیزیی نہ 
رہیں و زندگی اکہال ے آلی۔سمارے اجزاء رشان ہو گے ہیں۔ تم ز ند ہکہاں 
ہیں ہعاری بھلیاں اور ان کے آ کے تن وانے سفیر تکل ربک برتگ پر دےء 
ئن میں م کے سایوں ‏ ےکنواریوں کے چرخو ںک یکھو ںکھو ں کامکیت 
رن ار 

میرک ہو اجی تکور نے ایک تل ککو تھڑی وکاک کہا تھابالو ہہ آپکاکھردے 
بیشن کی ہے جب ا کو د ہیں نوک آپ کے پا آجا ےک کا مکنا کہ 
دہیی۔ ناشن ھال سیرے فو ہے مر ولوں میں اور ہے ہے گر میوں میں موا 
ہے۔ اس کے علاوہ امھ تو آ پک ټک 
ہے بی ہنی ہہ یہ شیش ہے ہ ےکر ہے پک کے اس پاما کی سے سے دور ہے 
گھ ہے کرس یہ سرائۓے ہے ہے افر خانہ ہے ہہیا ہے می ںکہاں ہول۔ 
ا کو زی ںکھٹرکیاں ہیں شن پ ہکپڈراپڑار ہتاے۔ جب کی چاج ا نک 
کس اکر ایک ط ر فکر دو و وپ تی ہو تو ا یکو ٹھڑی میں بر جا ے اور 
بر اذیت نا کک ری ہوکی ہے۔ وہ مت ے سا ۓےکہاں بیں۔ رجہٹ کیت 
کے ساتم میٹھی ہو نہیں ہیں سے اور پھر المناک تھا ہے اکیلا بن۔ بمومت 
سگ کی ماں اتی ی جو ما کی ے سے باپ نہ ٢‏ کی سی ساوترکی وہ جس 


89 


زس نک کو ی ای میں ساگئی۔ ج سگھممیں ا سک ڈولی کی کی وہاں سے مر 
کر بی لگی۔ چند ونوں سے جج گھیرے رجے۔ انورادھاء شیامء مد یش بھی 
سے رور ےد بئان کے کول کل کے و نے این کے مز 
کر لہا۔ جاوت سے کے ا سکام ہیں نہ جانے وہ آور ش کیا ے؟ گر میں ال 
سے بو چھوں بھی تو اسے بتاک کا وف تکہاں سے لے گگا۔ کی یا رکھٹرے 
کے آاک رکچ ہے با ہکیاحالی ہے ۔کسی زک ضرورت و نیں۔ اجیت آپ 
کاخیل تو مھت ہےء بج کس یکو با نا ہو کسی ےکوی چاہے فذ اس ش نکودہادیا 
ا 
ہے شع دیات موں کر نہ تو شیر د لآ کنا ے اور تہ بی دلاور عی۔ ام را گے اور 
کی رگ ےکوی بھی نے نہیں ا اور کے جن چیزو ںکی ضر ورت سے وہ چھلا اس 
نی کے پلانے سے مل کت ہیں۔ 
باہ ریا دنیاکے اود میرے در میان صرف ا سکع کی ناطہ ہے میں نے اپے 
اد سارے ددوازے بن دک لیے یں۔ صرف بی ای کفکھٹ کی سے اور ای میں 
سے بھی جو دنا رآ ے جو ظارے بیس نے د کے ہیں ء شیع سے شا مک 
رت ہوک انسانو ںکی نطارں کے انان نہ ہوں چیو نشیا ہوں ۔اس انگ یکا 
نان یں ہچ رہ یداع سے پر دل یران ہے۔ یہ ہکا گا اور تھائی کی اکا 


90 


بے اماولں ارات سد ادا کے لیے د ایر چاو ہے۔ چان سور نج ستارے 
و ھ09 

مہو نا تق کنا سے می رابلوت سگ ببہت بڑا آ وی ے۔ آو یکی ڑا کی ے ؟ 
کس نے سے ے؟ بلوخت سے کے پا ی لوگ آتے رت ہہیں۔ ایک بیز ی 
ساراو ق ت کی ر تی ہے۔ موئ ہیں آ لی ہیں جا ہیں ءلان می سکرسیاں ن ہیں 
می زین ہیں۔ روشنیاں ہولی ہیں ت ہیں۔ اجب تکور بھی مصروف رق ے 
ےی ا ا یت کے اق ا کت 
ے با آ پک وی چ زکی ضرورت نے نہیں ؟ بھلا جج ےکس چ یکی ضرورت ہو 
کن سے ؟ ضروریات ز ن گی کے ساھ مون ہیں۔ 

وراد کی ٦‏ گموں میں می ی سق کی 1 مو ںکی ی خر می ے اور آواز مش 
وی :ی ماما نکھیٹرے کاردا بقی سن ڈول کے پر دوں کے کے پم کر 
ہچ پگیا۔ انورادھائیش ا لک ای ےکن کی کاں۔ ایک تی زک ہے اور ایک 
میرک کی کے تریب س ےکر ے مو ے ایک د کی ےکی ۔ با یہ 
میرے دوست ہیں ردار سر نر کے بیس نے اسے مر سے پاک ں کک دیکھا 
بر انورادد اکو دریکھا۔ ٹیل اض بد کی ہو گی زن ر یکاساتھ ہیں دے تا کے 
یھ بج ھ یں تا یں .کون سے چ میں ے 


91 


گزرر پاہوں۔ جس میں گے نکی پر جلا نہیں پاگی۔ مس میں دک نو سے پر 
و لکو یھ ہیں سا جس میں مو کی آرزد تو سے پر اتی شیر نیس میرے 
حو اک وکیا ہد تاجارہاے۔ یکو کی دیاس ےک انسان انان سے جد اسے۔ 
داتا_ واتا_ 

پا کی ایک بوندبر سادے۔بہ صھراے۔ 

رو یں اس بے کے پاد رہ ی ہی ںکیا۔ یا ریز ہ ریذہ م وکر اس تز دصار والے 
٠‏ 0 

انمانع اک وک مکیوں ہیں ؟ 

اب تو ہت دن ےک زج از فک نآ او نے کی کون لت بوت 
کے سے بہت امیر ی ۔ اپنے غاد ان کا آدی۔ گاو ں کا ناطہ ما نکھیٹڑرے 
کارشتہء انمانی تا برادری۔ اسے پیکاری میس کسی وکر یکی حارش تھی۔ 
باو کے سے ہیں نے خو دک ام ریس رسکگ کا کو یکم تہ بن کا دہ سماراون 
موٹروں کے پاک دا ےگنر ےکھرے یس جیا د ہتا۔ اس کےکھیتو کا سونا 
اندم مک چک اک کے دان کے اہاہاے کیت سب با گی ے یل یی 
اور زس د نیا اور سد نیا کے دد میان ایک پگی ہے۔ مد یں میں ایپ رگزرنے 
0 و9 0 


92 


۰ 


اپ کھرے میں نٹھا لیے ہیں۔ لو کیا ہیں گے۔ مارک عز تکاس ال ہے۔ 

اورپ کی رسک بھی اس طرف نمی ںآیا۔ 

یس کن ان ان ا کا سان 
کو ھی میں قید تھا جس می سکیس رسحگ ہک یکن کی وا غل نی ہو سکتی۔ پدانے 
ونوں کے ا ی ہیں ۲ کے س کاپ کے پار رہ جانا ععز ت کا سوال تھا۔ 
کی رسکگ کامی رس ےکرے میں آنا ۶ز تکاسو ال سے ؟ آغ عز کیا ۓ سے؟ 
کی عار میرے دل کے اند ہکوئی ۓ ای کن ہے۔ ٹوک ص اس ن 
ژیں۔و کیا ۓے ے؟ 

کیا ای چ باق ے؟ 

اور اب و کچھ یاد نیل آتا۔ پر وحند لای سے ٢ں‏ سے تش کے 
جات ہیں۔ نام ہیں گر صو ر یں غیں ساۓ ہیں وجود غیں۔ جب انایرا 
کہ راوتا ہے تو ا کی گنلیں کو جم وکر کے بیو ں کنا ے جیسے شیر دل اور 
دلاور لی کے ہاتھ میرک طرف بڑھ رے موں اور اس کے اک مو ے ول 
کے گکڑے پر حن ڈک ای بی نک کہ ہے کر ہے دی بھی سے لے ہے 


ا کو ر کے اور کی کے ا اتان ےا ا روز 
: # جک 1 


93 


ہیں کھنٹرر یل چگ بای ہیں د تا۔ رآ ج نہ ہا ےکبدل انو رادھاکے جانے پر 
کے ہے سب با فی یا دآردی ہیں۔ 

عد رتل یادوں کےکاردان ال ونت کے بل پر گر ر سے ہیں۔ یہاں 
سے بھی شیر ول اور دلاور لی بے رہ جائیں گے کے گے سے کاک ر خت 
کر در گے او می ر ک ادو ر یڈہ دہز ہک ٹکم ٹک اس تز دصار واے کی پر سے 
ب ےکر جات ۓےگی ۔کھوکھطا وجو ووو س ری طرف چلاجاسے گا۔ جہاں ال ںکاباہ رک 
دا سے تاق صرف ای کک ڑکی کے ذر ہے ے۔ 


نا با 


پرندے ج زج زی مارتے اڑتے جات ہیں اود وپ تی ہ ھکر ای کے بپڑے 
تالا بک یڑ حیول پر اتآ سے گر دوارے کے کس کا ریک ڈو مت یکرنوں 
میس سی ری اکل سفی رلک ہا ے اور بڑے می ان سے دو سرک طرف میلہ 
رن لگاسےء اب تھوڑی ویر یس درو يک وگ لگا دک جات ےگ لوگ 
شو رک رمیں کے ,و کر پھاگییں کے اور شام کے لے د ند کے میں گار یاں اتر 
ہوئی یں گی ںگی۔ ویر کک ہاگ کے شعل ا یں ے۔ ار وگرو کے 
لوگوں کے چ سے ای ککی روشق میس بڑے بھ ایک یں گے۔ کے ان 
یں سے ہر ایک راو یکا روپ دارے سیت کو ج ا سے ولا پکرتے کے 
اور وو سرک پار جن با بجو کے پک خوش ہو نے بیہاں آیاہو۔ 

E E‏ ا ےکی ان ای ین کن کی تی 
سے دکھ ہو ل کر متا ہے ؟ 

با کہا کے تھے ”نل لی ہے سارا ونت خو اب سےکیوں وی ہو۔ یہ پیار ج 
اب کن نے ن نوک کا ےکر فر ری کے و نے و 


95 


جا ۓےگی۔ وقت پر می يک یکر یجاہے۔ یہی ب بادی اتی آہضہ مو سے 
کہم ای کے مادک ہو جاتے ہیں۔ “ اربع یکہاں ہیں ؟ اکر نم بجو یکی اس 
کو اٹھاۓ جاسو سکی طرح میرے سات سا لے والی ہوا چا کان اور ا ہیں 
کہیں ڈھو یڑ تی و می ںکبتی ”پاک ہو چ وتو ہی یہ دہ مم سک یکیوں ہیں ہو 
۲۹ سس E‏ راموں سےگمزرنے پر بھی انمان جن کیوں 
د یھنا سے کک ےکی سکیو کرجا ہے دو شی سے اتنا پیا کیو ںکر ہے ؟“ 
متا ی نے بن بای بج و کر یس بی وع ایو ںکی یک دو رام چٹر ہے مل 
کین کی یہت انان اتا ت یں کرو یک وہ اھ دنو لک ای 
چو ڑ دے۔ الا عہرے سے آخ پیا رکہوں ہیں ہو سکنا۔ آ کیوں ؟ کے کے 
ور خت ٹیل اس سال سے پھول آ ر ہے ہیں جس سال کی پیر امو کی رت 
ب ہے توش ہیں پچھولوں سے بر جانی ہیں اور پٹ پھلوں کے بوچھ سے سک 
جاتاہےء پیٹراور ور یکا نر او رگ راو جا اے۔ ا لک جنڑ یں زین میں 
او رگ رت یگہکی بھی جا ہیں۔ اسر څک وکو نہیں نوز ا 

مخ اب بڑکیا وی ہے۔ سال کے د بے پائوں میرے قریب ے لت جلے کے 
یں۔ 


96 


آئنے بڈ ی ماں نگم پا ےکہا تھا کاک ہو اور چو کو ذراو سہرے می ںکھما 
لا کے برس سے ووا ںگانوں سے باہر ہی نی ںگئی۔ “ 

گر پال ےبڈ ی تز ی س ےکہاتھا۔ ”ہا تو نے ےک کہ اک تھا۔ ہے بر سول سے 
کہیں خی ںگئی تو می کی دوش سے“ بعلا اس شک کادوش ہو سکتا سے جب 
کوکی بے بب وکہتا سے نو کا ے گی دے دباہد۔ بر سول سے کن بی موں» اس 
رات سے ق تی ہوں۔ ج بگر پل نے بے اس کن میں و یلا 0 
چوک پر سی ہدک بڑی ماں سےکہاتھا۔ 

020 ترے esll‏ شر گی لڑیاں مارے 
ات اک ان میں سب سے ایی ہے۔ “ اور د ےکی لو اوج کر کے ماں می ری 
طرف آکی تھی بوک اور توف ے مر ی 1 یں کٹ ہو یں _ میلوں 
گے پاوں چب لکر مھ میں انی اھا ےکی کت بھی نہ ری کی میں ان کے 
قموں میں ور موی تھی۔ ہگن میں بن ھی کے اور کیش ک کر کے 
تی ری یں اور چارہ سوک ہکھٹری وک یں مال نے سر سے پا کک 
کی پار سے دریکھا تھا اور کہا تھا۔ 

و اگ اگ ےکا مک ما تو رج ہے حال نہ ہو تا میرا۔ کے چوا بمو کے ہوۓ 
مر ی ہیں اٹہ ی ہو کی ہیں۔ اور ہار یکہاریوں نے تکل پر اناج نہ لے 


97 


کی وجہ سے جار ےگھ مآنا بن کر دیاے۔ بتا مھ سے ےک رکا 7 
گا ۔ نی باڑ یکر نوکیاہی کے ہو کے“ 

گر پال ےکہا۔ ”دچ تو ہی۔ اب رلو نکہاربیوں کے نخزے اشا ےک یکیا 
ضرورت ہے بعلا یہ ج تیگ دای ہے اس اس سے کی موہ پان بھ رواء جھ 
مز روری اروا میرم اا کا اکیاعلاقہ۔ یں نے چھے بہولا دی ے_“ 
سمارے مگ او ليکی بہوکیں یں ت کول باجہ چان ہی نے ھوک پر ایک 
ای کک رگیت گا نہ تاج والیوں نے سو ایک پھرے اور ت کو لیے م اکر 
ور 

ر دلو لت کت ون نات تج ان تنا ات 
لگا رکیا ۔کورے ہاتھوں اور اجڑکی مانگ سے میں ہاگن ب کی کی نے 
دروازے پر می رے صرسے نیل ماخ مہ وارے اود یڈ ماں ن ےگ پا کی بات 
س نکر لوں می ری طرف دیک اگ رای معبیبت ہوں۔ جے ا کال ہیں سے 
اٹھالا یا ے۔ بر دیا ای طر بات میس لیے دہ چو کے میس ب یکئی اور مھ سے 
کے پگ نہ ھا ہکاکیساسو گت ور ہا تھا 

تب سے آی کک می کی بای ہوں۔ میس جن با بج وگ ری ہوں۔ اور یل 
گر انوں میں قید ہوں۔ ججھونے اکھاڑتےء ہیڑیاں نتب جولوں دالے ایک 


98 


دوسرے سے گال یگلو جکر رے ہیں او رگ ھول پر امان ا زور سے سے 
ہیں تی ےکر مھ کگڑیی کے ہوں۔ رام لیلاکی ر ہیں ایک طر فکھٹری ہیں اور 
روپ دعا ر نے وانے ار کے مکی ےکپڑزو ںکی پر وا کے بنابلا کی قاذیاں اور ی 
والے پکوڑےکھا سے و ا ا ا اک 
بوش کوں پ ہکوڑھ کے واغ کے ہیں۔ من یکی زی انھیں کی جار ی ےہ اسے 
ال با کا موش کی کہ د ہکم ہو جا ےد ہو مون ےکی ہو ما ے۔ 
جب ےگم ہوناہو وو مر ےگصرسےکھو اتا ے_ 

گر پالی اسے رباج اور دونوں لڑ کے تم کک دوتے پر ی دا کو کچھ 
کر کے لیے ضدکرنے کے ہیں ىہ میا ے۔ 

ایس ہچوں سے ہے پر وا پھیٹر میں و ےک ھکر اد ھ ر اور ہو انی ہیں اور چیو 
ایک ایک ر ےکو کے زور زور سے روے کے بی آکے با گے جاتے ہیں۔ 
لا میلہ مس بے والےکہیں پھر سے ہیں؟ ىہ وگ غم جم کے لیے 
چا والوں کے در مان اوٹ بن جاتاے۔ وو صور ہیں مجن پر تم سار یلٹا 
7 2 کن ات ار رد ن رو تا 
راتت اہروں پر جانا انا سے وا لے کیزوں کے قرموں کے نانو ںکی طرں 
ہارے کے مث جات ہیں۔ تم جن راہہوں ے لک آتے میں ا سے 


99 


لوٹ یں کے پچ بھی فو واپیں یں ہا او رط کی کی رآکے بی آکے چاق 
7 

”وت کی لو کر ہیں آہا“ بھ اکپ اکر ے تھے ”نی پیج لے بیت جاتاوہ 
مث جاتاہے ء د تول بن جا تاہے۔ “جب میں پڑ ھن میں بے دھیائی ےکم 
یی او رگ ڑ ہاگ کو سانے میں اسکول سے کر ہعلیوں کے ات ےکی ر ہتی تو بھیا 
کے مھا اکر ے حے۔ 

رک یاک کے باب نے لاکر دیا تاد باب ےکملوتا می رے ےکی فراش میس سے 
خرییدکر لاۓ ے۔ می دونوں ہاتھوں سے ایق بڑی کی یڑ ےکی کڑیا 
ساے ہوئے ہے گر پال اوی کی رک دج دہاسچ اود من یک ہی یکر 
گم زی ری ایک یاو“ ق ے۔ دوفوں لڑ کے راون کے بت لیے ہو ہر 
چر ےک رف ترت سے وک رے ہیں۔ من کی 1 گھوں میں اپ یگ یا سے 
لی کٹا ییار ے ۔کپٹڑے کے جوڑے سے منہ پر ےڈ گے رگوں سے ناک اور 
یں تی ہیں۔ ناک میں لی ہے ۔گوٹ گی چ رک سرپ کے اچ نگ کو 
سبانے ہے ہا ء کنا ےکی ناپےگیا۔ ال کے الاب س ےکنارے م وکر 
کھیتوں میں سے جمارا راستہ مگ ائوں کو جات ے۔ زندگی کاکارواں چا ی رہتا 
ن یڑ سے راستوں اور ای پٹرنڑیوں ےکی منزل پر یی ےکی 


100 


تنانہبھی ہوا بھی سد ایل رہناپڑ ا ہے سد امد اء چاے پائوں ز ی موں اور 
ذل ئن و 

شا م ک یلا د عن کا ادر یچ ات آیاے۔ شا نہ جان ےکیوں کے بے صد ادا 
کر د بت ہیں۔ اک پر اکیلا ارا د کناکانناد ی ےکی لوکی رح ت رت راتاے۔ 
اور یلا مث کے نالی من رر بس ا کی تھائی کے اپنے من با لک یاد دلا دی 
ہے۔ انسانوں کے اس ویر انے می میس تھا ڑکی طر ہوں ٹس پر نہ چول 
نے ہیں اوت جل 

ہے ارا کے اس چہا زکی یاد دلا سے جس میں پھاکی من ر پا گے تے وہ اچ 
ڈعبروں سامان کے اتر جب دور دی کو جانے کے لیے تیار ہورسے کے تو 
اا ںکی آواز میں ٦وو‏ ںکی رت ر ہن ی کر وو بڑی سی سے چی زی میک 
کرک اور دعائیں پڑھ ری یں۔ باہرباہاگئی ط رح کے اتظامات جس کے ے 
اور بعیااداں تے۔ آپاچپ چا پگ م کن می دبے پانوں چاق ارادم 
آہارتی تھیں۔ بیس سار ےگھممیں جن پچ ری ی ۔ چوٹ جب کل نہ گے 
زم یکی ف اکیپید چناج 

ند رگا کک تم سب انی کنیا نے کے تے۔ بھیابھل یکاسامان رکو اےکافز 
خی کک ےگینگ ودے پر ادیآ جار سے تے اور میس جنگ پر بھی شیانے سی زی 


101 


ال پا یکو چھتی بھائی سے پوچھ ری تی۔ ”مہ پا ایاکیوں ہے ا پر تل 
کے وع کہوں ہیں کشتیا ںکیوں ہیں ء چ ھکہاں ہیں ادر اود گی می ہرد پر 
کشتیاں ڈولقی ہیں تو ہول نہیں 1 کیا؟“ سوالوں سے پریشان م وکر با کہ 
رسے تے۔ ”جب فو بڑیی ہو جال ۓےگی تو ہاری ہا یں آپ سے آب معلوم ہو 
ایی“ 

اور رج کے معلوم سے جم شن کے چون ہوں وەڈوب جا ہے ۔کتیاں 
سال پر کی ڈوب جا ہیں۔ پال کی ایک ای ربھی ا یں ڈبو نے کے لی ےکانی 
ہوی ہے۔ بڑے ٢و‏ نے پر جب اتو کا پن چلاے توعان یں ہیں۔ 

پھر چا زکی سیٹیاں سنا دی اور با پانے پھا یکو کے لاک ص یبا تج بجی کم ا چیا 
کی پیر دخ د کہا تھا۔ بھی با سے لیٹ گے تے۔ آپا ڈے ممرور د لک بات 
بات پر رود سی دای کی ۔ اسے چیو سے روتے دک کم بای کہا تھا لی 
یک ی و کن ن ےی ا ا ےنا ین لآ 
ای ون 6 ا لے پر باہہوں؟ “پچ رج سے سے اکر ہو لے 
یلیل تیرے لیے بی رس سے نے لاو کا یس تو کے حور ق رک رر“ 
اور ٹیش نے زور سے سر ہلا دیا تھا۔ پھر جب آخری یی سناکی وی تو وہ می 
سے ء بہت لاپروائی سے قدم اٹھاتے کے ککیں تریب ہی جارے ہوںء مہ 


٭٭ 
0 


102 


کے ج بکک جاز نر آ ارپا تم رومال ہلاتے رہے۔ پھر شام کے وحن رکلوں 
س بند رکا ہکی سماری روشنیو ں کا کی پا یکی اہروں می ڈولے لگا اور چھا نکی 
بی کی فا ےکی کر کی وی او کل مو ی ا نی کے رسای 
روشنیاں میر ےکر وسداکے لے ڈو بگیھیں۔اہروں میس سے یکو یکن 
نہیں گی 

ی0 0 
اب نہ صورت پھر بھی نظ رنہ آ ۓےگی۔ اب نو ھا یکو بھی نہ کے گیا۔ 
می ر اول زور زور س ےکانپ در ہا تا عیے خرب بی خالی کاش پر اکیلا جارا نے 
د عند کے سے اور ت تھ راا اورڈر جاے۔ وور پا وں یں را تکی سیاتی اے 
پر پیا ری سے گر پال نے دونوں ل ڑکو ںکوکندعوں پر نٹھا لیا ے اور وہ 
کیتڑں کے ور میان سفی رکرو ںکی یپ نڑیوں پر ہم سے آکے آکے جار 
ہے اور کی د تر ے د تھے کل ری ہے ء پان کے :الو ں کو پھلاک کر وہ وی 
کیت پرے مارا نظا رکھرے گا۔ اور دونوں ل کو کو راو یک کہا سنا ت گا 
اس ےکی محلو بی اس کے کے آ ر کے اور دوخ درادن ے۔ 

مخ مجھ سے اتی ہے نماں روپ کے بابا نے اسے دسہرے پر بڑے اہج 
ربک وال ےبپڑڑے کیج ہیں۔ ر سی یں۔ بات کے سے بہت اھ کے ہیں۔ 


103 


ماں میر ےکوئی با نیش ہیں جو کے ایی ای چی یں و ے سی ماں تم بولق 
کیوں یں ہو۔ میلہ ا چا ہیں لگا یں تم تی ککئی ہوماں ؟ “ 

ا ں یں ت کگئی ہوں ء یں او ڑگ ہوگئی ہوں۔ کے بہت چانا یڑ اسے۔“ 
کول ہیں بوڑھی ہوگئی۔ “منی بڑے تین سے می ری طرف دک ہک کت 
ہے۔ ”ت قودیو یکی مورتی ی ہو ماںءبڑی ما ں بھی ب یکبی ے۔“ 

من یک وکیا معلوم مج ےکننا چنا یڑ اے۔ ایک زن ہی سے دوس ری زن دک یکا فاصلہ 
کتنا بہت ہو تا ے اور جب انسان اٹہ جا اے اس کے مین سکوی آنشا ہیں 
رک جب وہ بج کے تال ہو جاتا ے۔ کر او ںکی راہہوں پر پچھڑے 
موو کا اتظا کر کرت میری 1 یں بق رای ہیں می ران خالی سےء 
می کی ہوں۔ پھربھی دک کا ناکنا اٹوٹ ہے ۔گہرااود پیا کی تھے نہ 
گُوڑے واڑا۔ 

مخ پچ ریو چھ تی ہے۔ یا مار ےکوی ابا ہیں ؟“ 

ٹس اس س ےکی اکہوں۔ ٹیش ا ےکی جو اب دوں۔ دوراے پ کی سو ہی 
ہوں- 

امیا کے کے پیر سے تے پر ٹیس ان سے ڈر ف بھی بت تھی ووکھرمی کے نو 
نز ی خود وو سر پر آجائی۔ پال یں برا اور ین کی آواز بش روک کی 


104 


کوش مون جب میں ان کے قری بکبھٹریی مون وکت ونیا شس ان سے بے 
ت کوک ہیں ہو سکنا۔ جج لک یلت اور لیے ے ہا کے وانے مہرے 
با کے امج لے تھے صاف سی ر یکیبریں۔ نہ ےگنر ےکر ے اور تہ 
اتھوں مج سیادی بھرتےء بے کے ”نپ لی جب بی ہو جا ےکی توا بھی ای 
یک اکر ےگی۔ “سی ھی سعط ر یں اور ہناد ع کے بھی آج کے وکعیں کیا 
یں ؟ می رے نیب کے کے پر اتی سیائی ‏ کہ سمارے کے پر ایک بھی و 
سی گی لاکن دکھائی نیس وب ۔ کے توک یککعنانہآیا۔ 

ان دفو ںگڑ یاک رکو س کر میں سو کر ی ۔ تم اس یش رہ کے ہیں۔ ایال 
اور اا اور ٹس پیا اور بای اور آ پا کی مس بیہاں ر ہیں گے۔ زت ہک رس جھ را 
کیت ہے ۔کسی ےکی ضرورت ہیں کو یکی نہیں 

پھیاکی شاوی موک تو یں کہا تھا ہوا راکھ رجنت ے مل اور آسمانی جن ۔ ان 
دنوں اگر میں دعاما گے کے لے پات اٹھائی تو بج ی کک ہکیاچاہوں۔آمج 
کی رع ٹیس نے غد اس بے ہیں اکا کے اور دک ےکی اچنازن گی کے چار س 
ایک می قد م یرے۔ 

بای ند ر پار لے کے اور میرے جنت کے خو اب چور چور ہو گے سارک 
زنر یک یکر چیں نو کناروں وا ےکا کے کرو ںکی طرں ادر اور 


105 


ہیل رانک کن ان وین کے 1 ویر نود 
را ہک دو ری رف جانے وا کوگی بھی تو یں رہا۔ راستہ لوں سونا سے کے 
شمشان میں ے ہوک رکز ر جا ہو۔ وور دو رم کون یں جیا گی کے ولا پکو 
اس یں سکون سا ے۔ ای بی نکا دک کت اکور ہے زن ری کی مکل 
سب ےکر پا دو کے پار اہے۔ کک یکو کر اہے۔ تم دونوں بہت ہو لے 
جل ری ہیں کیا ی کےکھیتوں میں صرف موک ی ککڑیا لک ی ہیں۔ نت 
ول ل رگ می کر نے جات ہیں گنر م کےکھیتوں میں کی د لس چون 
ہیں اور نہ ان شش دانے پڑے ہیں۔ وا کے 27 نرم کے بیددو ںکو چک 
لیے ہیں۔ ہو اکے ا نای جاہے۔ ہر ایک لے 

ڑگ ماں بہت بے تین ہ وگی۔ می ری طرف سے ایک اھان ۶ف د جانے 
کیوں ہر وت اس کے کی کو دع ڑکا ار بنتاے۔ جس وی کا وہ سوچ ے۔ 
ا سکاراست تن ہے اور گر پال کے ساتھ جقناراست ج لک آ ی ہوں۔ اس 
سے آگے جلنےکی مھ بی بت ہیں۔ آخ کوٹ کہا ں کک چلتا جاۓ اور پھر 
ج ب ہیں جانابی ن ہو۔ زی ول اور زی و لیکو ےکر اج ی رانک کے سان 
ٹیس بعلا کہاں جا کک ہوں۔ ن میرک راہ می سکھٹرکی ہے ی مہرے اود ان 


106 


کے درمیان اوٹ سے۔ کے نا صل ان کے اور یر ے در مان یں بعلا س 
اس سے پر ےکے اتک مق ہوں؟ 

گانے والو ںکی ٹولیاں من ن گاتی کے آ ری ہیں۔ ال کے تالاب کے پاس جا 
ہو امیلہ اب ب فکر بی کر راہوں و ےن 
وزور زور سے با لکرتے ہو میرے اور می کے پاش سےگمز رر سے 
ہیں۔ عور یں اعت اہی ھکپڑزے سے دوپٹو ںکو سبالقی ذراذرا ےکم گیٹ 
ا تھو ں کک سرکاۓ مل میں خر یری مٹھائیو ںکی بی ملیاں ہاتھوں میں پپگڑے 
و ںک وکن ر وں سے چٹاۓ گے پانوں تیر یز جل ری میں ء ان کے جوتے 
دوپٹوں کے پلوں میں بنا ھھ ان کے بے ول رسے ہیںء ز مین اور م کا 
25 ار شیر ے۔ انس کے اور انساانع کے در میان وی پردہکیوں ہو؟ 

وور سے لوگ سفید وع لک رے ہیں۔ آلتارہ اتا ایک سرادھو ر اوں 
جانے دالی راہ پر ہمارے بے م گیا ہے۔ ا کی آواز مکنا درد ہے۔ میک 
ھی ہے جب رو کی تمناباقی رت ہے اس کے مارو ںکی کار کے سنا 
نت فی کے کے ول تک تا از ےکا مین 
بر جا ہیں۔ 


٠ ٭‎ 


107 


مماں تم چ پکیوں ہو کون با تکر وہ کے ڈ رکا ہے۔ “من یڑ ھت انا م رے 
شی یت یت ےکی کو ی و ان نین 
ستی۔ ا کی آواز آنسوبوں سے پمیک ری ے۔ اس ےکوگی اور سو ال وج ےکا 
وع ات 

مین یکو بڑے ہونے پر آپ سے آپ پت جل جات کہ اند عیرے سے ڈرنا 
ھار ہے۔ جب ا کا اوو جل جانا ہے پھر یھ کے یں بڑنا۔ با یکہاکمرتے 
سے نلیا لی پا شس زور ہے ایناراستہ خودبنالیا ہے “ کے ان دنوں ىہ بات 
کی مھ میس نہیں آئ یک پان ٹل ذو رکہاں سے آ اہ حاما تکیادماراراہیں 
خود پید اکم لیقاے۔ بڑیی ماں جب کے پیا کی ہیں و میس پار یکو ما تے جک 
کے ہو نے سے ”گی “کبتی ہوں۔ ہ رکا مکو اتی بی جل ٹا ےک یکو شش 
کرکی ہو کہ مصروف رہوں اور اپننے ساتھ ایل ہہونےء سوپ یار ےکا 
ون مل ےے٤-_‏ 

جب سے تھالذ سو نہ کد اب سوج ے نو سے ہیں مر چک بات شہ ا کی رہ 
اتی ے۔ ی ےکی ہیں بھی پیا نیس چو بھی یں ہوا اور بھی ھ۔ 
آزج یں بن کر ہوں توو ل کٹا ے ”وہ سب ابھی یں ے اور پیا ے 
حر سج سرت 


108 


ون کن کن کے ا کے د 
چھوڑدے سار ےکامء ادم آ ہمارے پاس یہہ چھٹیاں کت یکم مون ٹیں اور 
ی رکز کی تیڑی ے ہا ہیں۔ جب مک رآ یار میں تو ہی نہیں بھی نہ جاا 
اڈ ےکر ے میں صوفوں پر بے تصویرو ںکی طرف وکت بات ںکرتےء 
چاے پء آ تشد ان کے سا آگ ماپتے جب جم سب زور زور سے تفت 
کے تو ایاں سو سوکی آواز میں کنتیں تس بھی انا سے اب سو جا یہو “لو 
یازور سے پیا کر جو اب د سے ”اما کے وور بی اور ےے ہیں سار اال 
اوا ہہ وکر سو اکر کے ہیں۔ ایی یکی جل ری ے۔ سو تی ججائیں گے ااں۔“ 
اور میں سو کرت خو ابو ںکی رع ہے سارک بای حول می مل ہیں کی ۔ 
عبت کے ہار سے جوجنت آبادکی سے اس پر ای طر گر وو غپار چٹ جاے 
مک ہیں بھی شادالی نظ یں آےگی۔ ہم تصویرو ں کی طرح عق کی 
پر بچھائیں ہیں۔ میا ول نو د ا سے پاولا تھا۔ الٹی پا یں موخ والا بڑا ہی 
مو رکو_ 

ول سداسے اہول باتوں کے سے دیگتا اور یو بھی دع کنا سے جب اس سے 
ا یکر موں توکہتاے۔ آخ تیر اکیاجا تا پاپ اسینوں پر وکس یکا اخیار 


109 


ہیں اور یکر اس سے می ں کیا بر ائی ‏ ےک کل ھکواڑوں کے اٹ ری دن دہ 
سب آہچائیں مج نکا یں انظارے_“ 
ون تی نے کےا تر کا کے ا 
و لکہتاے۔ ”اید ہونا بہت بڈ اپاپ ہے۔ “پر اید آخ کس ےکر و ں کی ؟ 
مخی مرا ٢ل‏ بپکڑے لوچ تی ہے۔ مماں تا مارے ماما ہار ےگ کیوں 
یں آتے۔کیا دیو لی یش تم ماماکے پا نیس حئئیں کے ماں ؟ سار یلڑییاں و 
جارتی ڈیں۔ مال می رادل اب اس گائوں میس ہیں کت می ر اول لے بیس بھی 
ٹیس لگا۔ می گی ت اداس ہے۔ میں ماما کےگھ جا گی کس سے ب پچوں» 
اس کے ایاگ ےکی کر میں سے سٹک راوں سے پاپ راد سے گائول مج ےہا 
گھ مگ ہیں ج نک یکوئی اصلیت نہیں ست اوں بھی پر بچھامیں سے ء سب بے 
پ چھائیں ہے۔ 
ور بی بھی آتانہ جا ےکیوں ھک رہتی ہے۔ ایی چیزو ںکوڈحونڈتی پر 
ہے ج کین کی کن ۔ ایی آوازو نک ضنت ےکی تا لیے جو بر یاد 
دی ں کید سرپ رگوبر کے وکر ے اٹھاتے اھاتے ء دودجھ بوتےء ال ے تاپ نہ 
جان ےکہوں چند گہیٹوں سے مر اول لوں و صز کر تا تھا ہو ایی اچانک جا 
ہو ی خوشبو ہونی اور کے سارے باجوں کے سر اپنے قریب آتے جان 


110 


پڑتے۔ گے اپنے سے دور ے جات ہوئے۔ پر اب کے معلوم سے چہاں وہ 
سب ہیں۔ دو دی می ریغ سے باہرہے۔ مگ او کو جانے والے راستوں 
رن نے لے را کے ایک دوسر ےک وکا جےگمزرتے ہیں ۔کہاوں 
ا فون ا یں اون ن 

آبادگھروں کے کل کو اڑوں ے اندر کل ولوں کک ن روشنیاں پرلوں کے 
وی کی تصویر ی جان پڈئی ہیں گر پال اور ڑکےء میس اور مفی اب ساتھ 
ساتھ لے رہے ہیں۔ س رکنڈروں کے ری بور می رے پالوں سے چو ر ہے 
ہیں ء ہو ااپنا سی پل سنجانے د تھرے دجیرے سون گی ے۔ 

ا لے ے دوہوں وراستتہآسان ہو جاتا ے_ 

مخ یکبتی ہے نماں میس و کگئی ہوں۔ بے سے اب اور یس چلا اتا “لا کے 
رورہے ہیں اور ا نکی یں نین سے بند موی انی ہیں۔ راون ان سے 
سنانے نہیں نول جم راہ سے ڈراہ ٹکر ای کے کی تک اد ہی منڈیر پر یھ 
گے ہیں۔ کی نے می یکو یں ایتا سرک لیا کہ پا لک دہاے۔ ”دیکھو 
و ہی عور خی اتی ید قوف ہہیںء آ کے ےکم ہو گے ہیں ےس »ہیں 
موش بی ہیں رہتاکہ سفیبال گی, پانلو ںکی ط ررح رام لی کی راس وک 
نے اپنے وں سے رمان ہیں“ 


111 


”می کے بنا کی توچ مائوں سے برجا ے ہیں “ میس ا کی طرف کے بنا 
AE‏ 

ت کی بھول بھی کوگی اس با تک وک کیل ۔ دوقت اور تھا یہ اور ے۔“ 
گر پال ہونے سےکپتاے۔ 

گیا لک کے اچماق کہ وقت ی اور یں تد اود انان کے تصیب س 
دکھ اس لیے ےک وہ بھول یں سلتا می ی یاد یش دہز مانہ اک ط رح ز نرہ 
ہے۔ ہر طر ف کی تی۔ کک آزاد م و گیا تھا تک ب گیا تھا اما اود باب 
کہایے سمارے لوگ اگل ہیں جو ڈرد ہے ہیں دوسرے دم کو چھا کے جاتے 
ہیں۔ بلا ان ایتوں کے ور مپان بھی مجح یکس یک وکو دکھ چو سنا ہے۔ ایاں 
ابا کے بجو کے تہ دکھ تو سرا ایتوں بی سے لے ہیں اس پر یشاک کیا 
اصلیت سے ج بیگانوں کے ب تھوں ”ہیں بی ے۔ ساری زت گی نے ایق 
خو بصو رن کو وک ے اور ہر ت کاچ رہ غو کے غبار مس جم پگیا۔ لوان 
گر و اور الہ کے نام پر دانع دینے دالوں نے ایک دوصرے کے کے پر تلو ری 
چلاںء ببنوں ییول کے ل کٹ ھرنے وانے کور تکی عمزت اور ححصرت 
کو مچھون بول یکت گے۔ بھائی اور ایتوں کے اقتا ص یا لکی بیڑیو ںکی طرح 
ا یکا گی اوو ار کے می لنٹ کے اور کے ناک ر کو نے والون کے ون 


112 


س و حول ب نکر مل گے۔ اماں نے ابا ےکہاتھا۔ ”م دونوں بھی ل کیو ںکو 
ل ےکر یلت ہیںء می ابی تو ہو لکھا ا ہے۔ اس وق ت کی پر ہروس ےکر نایار 


< 


= 
0 


اود باب نے ای طمانیت س ےکہا تھا۔ ‏ ”لی فی کی اماں تم بھی عام لوگو ںکی رح 
ای جا گلا ہو۔ ہل ی ںکوگی'نکایف ہو کا ہے۔ مو ارے کے بناچارہنہ 
تھ شور تو چند وٹوں میں ت ہو جا ۓے گا ۔کھبر ا نڑیں سب میک ہو جات ے گا 
سے 

اماں عام زت کی میں فو اے جو اب سے معن مو جا یاکر نی ہیں پر ای دن نہ 
ہوگیں۔ بول ”چان کے سات زت کا حطر ے۔ جوان کیو ں کا سات 
ہے۔ می ری مانو تو ہم س بک بھیاکے اس مج دو “ 

ابا لونے۔ ”راہوں پر ہر طرف گاوں کے آوارہ لوگ ہاگ پچھرتے ہیں۔ 
گاڑیاں کی گاڑیاں کا ٹک چیک رے ہیں۔ اےے مس جانا اور کی زیادہ 
خطر ےکی بات ہے۔ یس کک رن کرو خا مو شی سے اپ ےکر ٹیش رہو۔ خداہارگی 
اظ تکرے گا۔ “ باباحعالا تک وجہ سے پر یشان ہو کے کر اٹھوں نے وق 
ر وا کے دنت ےا کا وہ گور کن 
دید لوں وت وکب س ےگزر چک تھا باب کی بول بھی میں کیہ افھوں نے 


113 


پرالی زندگی اود قرو کا سہارالیا تھا اور ای بجول کے بے تج بگر پال 
ےکی ٹک رکم سے باپ ارہ تھا نے باب کے سفید م رکو زی سک ےکنا سے 
پڑے دیکھا۔ ا کا کم نالی یس تھا۔ بن حو اور خو آلوو م کو بجو لکر وہ 
جان ےس طاقت سے پر ار تاکر ر ے تے۔ دعا کے قبول مو ےکا وقت تھا 
بھلا؟ اہاں کے سے سے ایک جانا ہو بر بچھا آرپار ہو گیا تھا اور وہ ای چگ ہگ 
ا ا نت ات دن کے تر ےکنا 
گی ی۔ ا کی یں ارج بھی کے آند می کے شور میس کی کار سنا سے 
بان یں۔ پآ نکی رس جب بھی سک کر سق ی کر پال کیچ لے 
جات تھا میرے ریہ چ زی نہ ی ۔ پر کے ان راموں پر جیا کے نکی اس 
کب یں اکر بھیامیرے پاس ہوتے تو بول اکوگی کے چو سکنا ۔کوکی یوں کے 
سر کے نم بھو یکی ان راہوں پرگحسیٹ سن تھا۔ جہا ںکا ہر ذدہ یں پیاراتھا۔ 
ان را موں پر می سے باپاکا خو نگ اےء اس دعول میں ا کا سفید ص سی گی 
تھا و کون دب سے ؟ گر اس وعو لکی ایک جعکک کے سکوں وآ ج بھی اس 
کوماتے پر چچڑھائوں۔ وہ مک مھ سے او خوش قسن سے ! 

بے اپ با ہا سے کی بای اک یکنا یں _ ایا ںکو یل ن ےک"نناستایاتھا۔ بھیااور 
یاک وک ی کہ کی تھا اور جب میر اوج دڈولی کے بنا کر انو ں مج یکین کی تو 


114 


کوک ماں جایا یں تھا جس سے میں رور وکر الاک رٹ یک بای کاو بیس چٹ دبا 
کو و 

دکھ سن کے بعد اکر کک کی کس ہو دو رکو امیر مو نو رک کا إو جر پا مو جاتا 
سے اورمیراراستہ ین کٹ کا کیا بجولوں او رکی یا کہ وں گر پال تم نے تو 
کی کے بے م کر وین ی نیس دی۔ 

بک ما لکی ماد کہ پا کی کالیاں» بجو کک ختیاں بیس نے دور مات دبے 
گی رب ان گان نکی رف دک کن ذاش ی نک اا اود ا 
کسی و نکھو جن ہو ے کر اوس میس آ جائیں۔ پھر یں بڑیی ما کی طرف 
Is‏ کی ادگ پا لکی طرف د بے بنا ا سے بھیا کے سا چو 
جا ںگی۔ اس ون یم کے پتوں میس مان ہو اکیت گا ےکی اور مار ےگ وں 
یس خوشیاں ہو لگی۔ انان ا کو سار یکا نیا کا رک زکیوں تتا ے نہ 
مان لون ؟ چب ب ان عیرے سے ہیں انوس یں ہو تیں انان 
اا لیے یں جیا دہتاے اور جنے دتا ے۔ امیر آوارہ 
خیالو ںکی طرںح ول ےکر و چار کان ر ہقی ہیں۔ من پیر امون سے یر ے 
سپنو ںک یکڑھیاں ڈ لی ہ ھگئیں۔ ول ےکر داشاو ںای رابک گیا س 


115 


نے سچتوں میس اکنا شرو کر دیا۔ کر انوں کےگیتڑں میں کی عار می را 
کیک بول بھ یکو غ اٹتا۔ 

جب دونوں مگکوں میں سح موی ت وکر پال بہت اداس تھا جا ہا اور پر بیشن 
بی بال اور وہ چ کے یں ٹیش ہونے ہو ےکی با لکیاکمرتے۔ پر بے سے 
دونوں پھے نہ گے ان دنوں من پاوں چلتی ی اور تو تی بات ںکری ی _ 
خرس زور شور ےگھومتقی ہیں اور چک رکو ےکی ط رپ ےک ۔_ 

چھر ٹیش نے سنا پا کے کال سے دو سرے میک کے پات ل کیو کو مو نڑھ 
کر لیے ارہ ہیں ہکس ول کو آش ؟ کہا ںکن ل وگوں کے در میان؟ ان 
دنوں میں نے بھی سوچ تھا۔ شاید بعیااور بھائی بھی بے ڈھونڑنے میں کے _ 
جادو کے شیر کے دروازوں کے باپ رو هکب سے میرک راد دہ رے موں کے _ 
مر اا ظا رکررے ہہوں گے جاناجچابیے۔ ضرور۔ میں ہرروز ابق امیروں 
کیا ہش یک یگ ہیں باند ق اود آس لیا ۓےگھی کے موڑکی طرف وکر ہتی۔ 
اس رال سردیوں میں جمارے کر ائوں میں انی کے بھی لیے ئے۔ میس 
بھی اور باک ون ہونے کے ات کی EE‏ من ومن کے 
وچا جانے ہ ہکون لوگ ہیں۔ و هکون دیس ہو۔ زن دی میں می پار می ر این 
ڈگ ایا یتو ں کا شیر وول ب نک میرے سان سے ہ ٹگیا۔ می رکا جنڑبیی 


116 


کاو ںکی زمین مم سکہری وی ہیں۔ سوکناء مر مچھانا اور بر پاد موتا کے اچھا 
گنا ے۔ ری لڑ یکو ما گے سے وداع م وکر سسرال جانا ہ اہے۔ ہر دجن 
یا ہک ہیں نہیں انا ہے۔ ھیرے باہش بع اور بھی نہ لے ت وکیا مو ا_ 
گر پال نے مر ے لے لاشو ںک ا نے ران ر کن 
شر ے شر جلاک روشنیا ںکی یں ل رگ چک چلاے ہی گے می ری شاد یکی 
خوشیاں منار ے تےء ساری فضا یں بے رواجوں کے مطابقی وویں اور 
و 
یک رک یکو تھڑی میس مبری باق زند کے میلغ والی تھی اپلوں کے غ 
وول سے پھر ےگھ میں 

ین ی وان کنا کون دق رق تی کال ا بر سوں 
بعر صن یکو پڑھانے کے لے لا یاتھااور اقتا می ری ہنمکھوں میں وکن بن گے 
تے۔ کے وہ سار یکہانیاں یاد کی یں جو با اور بھائی نے بے سنائی ہیں 
اور کہا تھا ”لی لی اس سے بھی امج یکہاتیا ںکتابوں بیس ہیں جس وؤ رایڈی 
ہو جا بر ینا کے مز ےکی با یں پڑھھےگی۔ مکہانیو ںکی شجزاد کی طرح 
جب فو کے پھٹرانے آل نویس جج پگئی۔ ہی ںی اور کے سات کیوں جا 


117 


بملا؟ کے لوان اور ددا ‏ کر انے بھی اور بای کیوں ہیں آآئے ؟ میس ول ہی 
ول مین ادرا نود ی بن ان ےآ کک امرون 

مخ جب مر ے پا لٹ ہے اود مھ سے بو کے نماں تم دیو لی س بھی 
اماک ےگھ رکیوں ہیں جائتیں_ماں یں مبھ یکوئی مٹھائ یکیوں ہیں بھیتا؟“ 
اھ یکھو تنج بی کے می ۔ تیرے ملا کے بھی ددا عکر انے ہیں آے_ 
لا زت کی بیس کے اتن فرصت مون ےک کس یکو ڈحونڑحا بے ہو نے 
ہونے میس سہاراڈجو نیقی ہیں۔ بھی کے بے اب مکی کے ب ایر بڑے ہموں 
گے۔ وہ چب ابیقی مال سے ماما کےگھ کی با ٹن لہ کے ہہوں کے او اسے چپ رہ 
کہ یاد سیان ہٹانے کے لیے ان سے اھر اوھ رکی با تس می ںکر یی گی ہوں 
گی۔ ی عار ول سم سکھانیاں ہو ہیں پر بان پر نیک لف ٹنیس آ تا ۔ک یکی 
ہیں جب م کی بچھانوں میس چ کا تق ءگیت کان ہیں فو س چپ ر تق 
EET‏ ین ی وق ول نے پا کے سے کین می ںکتفارس 
ہے۔ یں براق ہیں۔ سال ہہ سال یک یکو اور کیک یکو ان کے باپ 
بھائی ددا کہ ائ آتے ہیں۔ جب آشاءریکھاء ورو اور چندر کے پائوں سن پر 
یں گگتے۔ وہ ہر ایک کے کے لک ما کے انی ہیں۔ ان کے بو لکیت کے 
ہیں۔ر سیر رق ہیں۔ 


118 


ل ڑکیا کو ےکو نے سے ا اکر اپنے ویروں کے ےکا لو ق ہیں۔ می رادل 
گے کے قریب لو بی دوز کے گنا سے اور کچ کے تریب ایک ٹس ایے 
پک سے مانو پیٹ جات ۓےگی۔ می کو ےکو اڑانے کے سے با تقد اٹھاوسں نو ہے 
جا ہ کرات میہرے پیبلو می ںگر جا تاے۔ 


بڑکی ما کو کے سے اس بند گنی ہے جب میں نے اہین یکی زن ری سے 
سارے نات لوڈ لیے مب را اور یڈ ی ما کات اور ز یاد ہگھر اہم گیا۔ شش ا سکیا 
E‏ بی کی ہوں۔ می سے پات کا سوت دہ بڑے چا سے لوگو ں کو 
دکھالی سے اور دو ری گور ہیں جب اس سے ابقی بہووں کے کک ےک ری ہیں تو 
دو می کی پا تج سک کے اکال اور کی جلا ے۔ 

کھیتوں میں کو تق ازا نکی خو شیو اور سب گند مکی بالو ںکی پاک دو ر کک کیل 
دعوکیں س لک ای کیت جن جائے۔ الن ر چا اکے دکے اروں سے 
برا آکاش اور خی رکا می اہروں ب مانت بای سب اس کے بول ہوںہ اگر 
یلوں ے لے سر پہ چارے کے گے اٹھا ےکسانوں کے تیج کسی دن 
گھوڑے پر سوار ایک جو ان می ر ےک کو اڑول کے ساس آ نکر اتڑے اور 
ٹیش سیا کہ کر اس سے لیف جائوں۔ میں دروازے یں کم یکم ی بدلا یں 


119 


کاراہ اکر فی ہھووں۔ آشاکں کے م نے کے بعد ا نکی لاشو ںکو انا کے 
کب من ککھو منا پڑے گا؟ ان ان ہی رامو ںکو دیھے یہ آنو آپ سے آپ 
مر ہگموں ی سکیوں آکے ہیں ی کے عریر یہ ن وگ ر گے توور )کر 
2 بے گی نماں تم رو یکیوں مو؟“ یں اس سے اپنا دک ر کے 
ا 

مخی اکر پویھے۔ مماں کحھاری ہیں یکی ہو یکیوں ہیں تم دسہر ےکی 
رات بھی رون ہوماں کیام تو کی ہو؟“ 

وت رونوں چو ںکوکند سے پر اٹھا لیا ے۔ ق اور س 
کر اول جار ہے ہیں۔ بای نے دوس رک بار جن با پر جانے کے برنےراون 
کےگھ رکو تیو لک لیا چ بیس ات جم کہا سے کرت ےگ یک میس دوص ری 
ب رک بے نی کاسہاراٹ ےکر اند کار ے پاپ قرم دھ رسکوں_ 

ند کی ساری روشنیاں چچ رک طرح کہ سے دو رہ گئی ہی گب بھی 
کے اس اند تی رے سے پیاد کیل ہو بایا۔ نہ جات ےکیوں ؟ 

کے لے ہی جانا ہے لکن ھیرے انگ ایک میں وکن بی نکر یکی ہے۔ پھ 
ربھی کے لے جانا ہے۔ لے ی رجناہے۔ زندگی کے یل یس بای اود بن 


120 


اہی سب قدم بڑھاۓ کے پر مجبور ہیں اور جس قدم انی سوچ بی رہتی 
7090 ٰٰ "۶ھ 

سب سے زیادوڈد فو کے ہت ےکا ے۔ وہب رکل مھ ے ہے سو ال لو ہچ گی 
اود رک وی بھی ا سک با تکاجو اب میں دے کے گگاء نگم پال نہ یل اور تہ 
شایربڑیاں۔ 

کی ای اپ ےکی ون وت ہین رت کن اوا کے ی ش ن کا لول 
ہے کے_ 

مرواو ںکی بی رائوں میس دکھ الا ہلاکرء ہے سو کو پلا او رکہاتیاں سنتا 
ہے ۔کہانیاں بجلا بی ہو کن ہیں۔ من بڑا ڈیا ہے۔ اسے ہے دن نہ جانے 
کول یا آۓ ہیں؟ 

کر ائوں سے پر ےکم یکو یکر ےکیا؟ 

کاو لکی او نی نی کیو میس مو بر اور مو کی با اا کی پا ی کے تھے می 
زندگی کے دحا ےکی رت بھقی چ جا ے۔ 

آ یکا ون بھی ت ہوگیا۔ ہوا کے جم وگو ںکی طرں دن م ہو جات مہیں۔ نہ 
جانے اھ یکتظاراستت ہا ے؟ 


121 


1 کت را سے 


چان ہہاری کن کان نو یھ نہ ی پرہاں کے کے کے ناتے جم اس کے پا وکوا 
کے سے مال کے سے ےکوی بھی آ٥ا‏ تو ہار ےھ رما ںکی خر کہ و نے 
اور پام لیے کے لیے دوگ زی ضرور رکا گر میاں ہو تیں نو ما ںگڑ کا شر ہت 

ناک پلا اود میرک دای سے پچ ہک رھٹری دوکھٹری کے لے م مکی چھانں 
س یی چا ہا پر نے ہمان سے ضرور با تکر لی وہ بھی اس کے سرپ ہاتھ 
بھی رجا اور جاتے و کے امھ ای پیا رب کے جو ال ےکہ ہکم صان ھا ڑک کن ہے 
پر ڈا لکر ہاتھ میں چی ی کٹ یکو کے ل اکر جب حو بی کے دروازے میں 
سے لا نو ماں ٹر اسانس بج کر ہونے ہونے چاق دادک کے پاس کر بی 
ما او ری ہی دید اوا رہق یں جار اول وی بھی میرے نفعیالی سے 
گنول سے دور پر شہر کے ن ویک تاور ھر یڑ ہا کی راہ میس تھا۔ مین بیس ایک 
آوھ دفع یکو گی ت کول ہیا ضر ورک جمارے من میں 1 

رب س بکا بل کرے ای لے تو باہو ںکہ نن جھارکی لت کان فو یھ نہ 
تھی جب ا کا با ماں سے لے جارے 1ن یس آیانورو پڑا۔ ا سک یوی 


122 


چن او رکرجا رکو چیو ڑکر تھوڑے دن ہو ےکی کی مو اموا توا ےکوی 
خا دکھ نہ تھا۔ پر ایک دو یہر دہ باہ رگئی کاو کے ےکعیتڑں کے ور میان بے 
نالے پر سے بپھلا گت ہو سے اس نے ایر سنا رکی کہ یکی ر یکو د یکھا کس ری 
کو م ے ہو ے دس سال ہو گے ے اور ان دنوں تو چ نکی ما ں کا بیاہ کی دہ 
ہوا تو کیم ری ود عو ا شی جب مرک ہے او کے ہی کہ ماں کے کے میس ان 
وول الس سے یڈ ھکر جج بی عور تک نہ تھی می ہکپٹروں بیس ہیر ےکی 
کل یکی طرں ن تھی دوس ےگیائون ے جوا اس رک آ کے ے۔ 
, 0/9 و" 
اکر سے یکی میں ھا کے دج تا توا مکی میس پڑے دحا نکی طر حکوٹا۔ 
اس ییار ےکو ہی نیس چا ت اکہ ایق ما نک اک اکر ےوہ اس سے زیادہ سے 
زیادہکام لیا کر میس ا کی بھالی رانیو ںکی رح پلنگ پر چ ھی ی اس پر 
کم چلال اور سارادعنر ا اس ای یک وکر ناپڑتا۔ مر یں سے جوک جال ےکی 
فرصت کک و اسے لق نہ تی ۔کپڑے می چیلٹ ہو جات پر اسے صاف 
کپپڑے پیٹ کون دبا تھا۔ ایک دن ا اکک سناکس ری م کی سے نہ دک ش کو 
۳ ٰ9 2 ےا فن ےا 9 کا کے 


123 


چے کے رون ےکی آواز لی تھی۔ رام رام پر اک با کون مامتا سے۔ پر ونت 
بب تک بہت ہگ چھلادبتاے۔_ 

کسر یکو وک ہکر چن نکی ماں جولوٹی ے فو پھ وج یکر ار چچڑھا۔ کلم رگ یی ووا 
داروسے ذوہاتزنے والا ہیں تھا۔ جن اہجارنے والوں کے آ ت ےآ تےآٹھوسسں 
ا دے دادور ریک نک او رکو نہ تھا کر مار | کی چوا 
مپ یکوکی چان سے ایک سال بچھونا۔ آ کے سا لکاذ گا بی۔ میرک دادی و ہے تو 
کک ارک عورت ہے نگ یکی تل نکیا سے دبے والی۔ اس نے یکی 
کی من ت بھی یں مانی۔ پر ان کے پا وکو روما دک ےکر وہ بھی پاس آجیشھی۔ پھر 
سی گی ”ویر اتی یشان نہ ہوءر بکادیامی ر ےک رسب بت ےکی ےکی 
کی لد تیرے بے میرے لوت پوتیوں کے سا اپنانصیب ب یک ہیں 
,سیگ وھ مقر رکا ککھاے۔ جب کک تو دوس راک کر 
کے ایتا رآبا دک ے۔ ہیک نے اپنے پا لکو مار ے پا چو ڑ جا بتک یی 
ات کی وای گیے ورون چن اور ر ر ھار ے رن کت 
کر جار یڈ ا تز ادد ہوشیار تھا۔ جن سے بڑ ای الگ طر کا اور چپ والا۔ چان 
ھی ھی سی اور تررح والی۔ جیے کھت الا یس کے والی گار سی ہو۔ دلی 
دلی اور بھی تھی سی تی کر زکیاں ج نکی مائیں ہیں میس مر ہیں موی 


124 


ہیں کر جار ای سے اییہا سلو کر جا کے وہ ا یکی ھون بن ہو۔ ا سکی کل 
پر ایی ویرافی ی سے وک ھک رونا آ جائے۔ می ری ما کو وہ بوا ی اور 
کو ھڑیوں ‏ دالانوں یل اس کے بے برق ر ہتی۔ داد اگ اسے پیا سے کی 
بلا دہ رو ےگ ا ےگ یاں کے کا زرا بھی شوق ن تھا۔ پرا ےچڑوں 
کے ککڑے اور ر گی نک میں ڈعیروں یکر تی تی اور پر ج ےکر یکی 
دندنالی دو پر میں چنلی ںکک من زک کے کک جا یں وہ سے کک کو ے 
کی ڈراک متیر کے سای میں لی یھی تی دمکھتی اور الک الک رگو کی 
ڈعیریاں کان رہتی کی کل کی عورتیں جب م تل چ ےکا سے یں و 
ےکرک رین ی لے ی لان سے 

وو بول ہکم کی ۔ پیل یل فو ووی اس ےکام نہ تان یی سو کرک ای 
دکھ نے اور لڑکی ہونے کے ناتے کن کو ایق مال سے بہت پیا مو گا پھر 
جب وت ہونے ہو ےآ کے کے کا وچو ٹ پراٹی مو ےکی ہو۔ داد ی 
عار آپ بی آپ سے دات کی ںک تی ”ا بھی معمیبت سے لز کیا سے 
ساپااہے۔ جوان سے نو دس سا ل کی لڑکیاں وکر سال میق ہیں۔ یہ ابھی 
کونوں میس ی رہتی ہے۔“ پل رمیبری ماں سے کبتی۔ ”کے ایک تو سے 
اسے سارادن اپے بے بے پچ رای ر “ق ۔ بھلاکو یکام بنا فو می ترے 


125 


اھ سے اتڑے۔ “ہیں کنن بی ی کی ماں اور داو یکا جھوڑا جھوڑا جر اہو 
جات 

را کو جب ہاری حوییوں کے لے لڑرککیاں باہر جاک کہ پول یاد وپ 
ماو ںکھیلتے تذدہ اپتی ویر ان اور خالی کل لیے عورفوں کے جمکیمٹ میں ماں 
کے سا یکٹریی تی بھی ھا رکو ہمسائی با کر ےکر ےکبتی۔ ”بی 
کور ونے تو اس لک یکو اپناسایہ بنالیاے۔ ا یک کہ جار ہچچوں کے سات 
کے اس کے سک کک لڑککیاں ہیں ان یس لے بنے ہونے۔ “ 

وان ا سا کین ان اش کی ےکا 
بہت دک ھکر ت ہے۔ جھارگی باج کیا کے کی تم قصہ او رکرو“ اور یوں چان 
ابھی جھوئیٰہی شی جب عو رو ںکی ب یں ق اور ان می ق ق 

گی میں کول پار ھا تو ںج ککابی تیاور “میں آم ہکوس پچ کر خر کے 
در سے ٹیل جاناپڑتا ۔گر میاں ہو یں تو ارو لک پچھائوں یل رو ٹیاں باند کر 
بعتہ سرپ رک کر کل پڑتے۔ دوپہ رگ ار نے کے لیے بال و نے اپنے ایک جان 
پان وا ےکھوہ پر طرکانہ بنا اتھا۔ دن ڈ عل یلت تو ار سے کک کھ کے روف 
کھاکر باہر لے جاتے۔ سر دیاں ہو ٹیں نو بھی دن کے چٹ نے کے سات ماں 
پراٹھے اکر رومالوں یں باندھ د تی اور سور کی کی یکر ہیں ہیں نی گے 


126 


کے با سے پرے متیں۔ مہ ز زیی پ رگم ہونے کے لیے جم دوڑ کے 
اور بر مک جات اور ہو نے ہو لے لے کے _ شا مکوج بر کے و صرف 
ماں ہن ہونی۔ بھی وہ سر پر جات گی کر حل سے اک پیا رک لیقی اور کی 
7 9 06 کے "و 
نع ات ای 

اور اسر میس آ وی ماع ت کا اتان د ےکر فار ہو اتھاجب یں نے 
دوبارہ چ کو دیکھا ے۔ ات الو میں جنک الو تھی ص م گیا تھا۔ اور وہ 
دونول بن بھی سوا سے یسار اپنے ایک بر ادرک کے جیا کو لے جانے 
کے ہمادے پا کیک ر سے ےکر مار نذمیرے جنات امیا ھا بللہ بے سے دو 
انل لتا ہو اہی ہوک کچھ روج ان جس نے می ر سے بال ہکا سار ابد چھ اپنے پر اٹھا 
لا تھا تیل پھار ہوتے نکر جار ہی ا نکی دو اکر تا۔ میرک جو ٹی یں بائ دی 
ہوں و کم کے پس وی ا یں نے جانا داد کی ”کم رس یکا پیاراہو تا 
سے می ر سے کے لوت کے سان ٹس طر کر مار بازوی کر رپا ے وہ گے تو 
وی اچم اتا ے۔“ 

خی رتوجب میں نے جن نکودوبارہدیکھاے ذو ہکوی بھ یور جو ان نوحب ٭ ینہ 
ی پر زی سے دالاوں سےکو تھڑیوں یس ان او رکو ٹٹڑی سے ٦ن‏ میں 


127 


کی پھر تی کے وہ اھ یگتی۔ پیل ہکی رح اب ا کی ناک سس کیت نہ تی 
ای کے ہو ہو نوں کےکنارے بے ہو سے چہرے میس یھ جیپ کے 
سے او کہ ری سرغ ری موٹ ےکی رکی ہونے پر بھی مھ تی تھی۔ رک 
رک ماف لے چ او کر کی کے ی قرف کی ان نے 
اب ضناسیکہ لیا تھا اور ا سکی شک لکی ویر نی ھی کک یکی مر وہٹ میں بڑی 
اواس یں کے آئ ری اور مکی میں یچ دن پر غبار کے ادر سے اچاتک 
وسو پکا دصار اا بے اگا- 

اس کے اند از یش وہ رکھ رکا ہیں تنا چو ال یکی تم کی عام ل ڑکیوں میں موا 
ہے۔ پر یی کی سو پچ کی بات ب کہ میرے لیے د کو بیان ود ی ۔ جم 
سب نے بہت سال ا کر ہیں اکیش ےکڑ ار ے تے۔ اپنے گانوں میس بی اکر 
کسی ل کی سے با کر وتو وہ مث جال ۓگی تھوڈاش رم سے جم ککہ اہین چ ز یکو 
زان ین کے ا ر ھا کے کے ر کن کے ےا 2 
بی آڈں۔ اس ےکیا پد تا س نے اب آ تو جماع تک اتان دے دیاے 
اور ناول ھی پڑ ے لگا تھا۔ ڈول را ت کک جب میں سر ہانے صرسوں کے تی یکا 
دیا جلاک تاب پڑھتار بتا تو اں اچان کر وٹ بد لکر کسی ںول می 7 


128 


۹۹۹ یس" 
سکھپاتاے۔“ 

داد کی اکا تو کنا تھا اب پچٹیاں بھلا ا بکیوں یڑ تتا سے“ اور میں ان 
وولو ںکی با تکاجو اب د ہے بنایوں مر اتا جیے اس أتم ددیاکاان دونوں چابل 
ان کا رن کی ای ات لرن رل غ وا 
وو نہ ہو جا ۔ گر اسے لے صرے سے میرے ہہونے بھی سے اکر تھا کے 
یش اسے دکھائی نویس دے رہاہوں جیے ا سکھ می سککہیں اہی نہیں کر جار 
تح کک رک ر آ اتو وہ اس کے آ کے می پچ ری ء بھا کی کتے ان کا مضہ سوکتا 
۳ ا لی جا ے۔ دوڑ دو کر اس کے کا مکر ری ے۔ 
اسے با ھل ری ہے۔ پیل کل ں نے سو چا آخر میں ا کاہاں جا ہیں 
ہوں نااس لیے مھ سے ہے فرقی سے۔ پر جب ج وگن رر آماجب بھی وہ ایی بی 
اس کے دادے جا ۔ اسے پان پلا کر دی ہے۔ اس سے ضس سک با یں 
ای ےک کی اعت ے می اکر ]ھا ال کا و لکتاہوں من 
یں کنا تھا۔ و ہکھییوں یس پل چلا ا او رکا فی وقت نہر س لا یں لگا جار ہتا 
اد سے او بل پر سے انی مھ کود جاتا اور ایی جہوں سے جہاں کے 
وک کر بھی ہو ل کے وہ تی رک پا رکر جاتا رکشت لے میں دور وو رکتک اکا 


129 


کوئی متقابلہ ی کر سکتا تھا۔ جانورو ںکی ہیا یو ں کا چوا مو ٹا کیم تھا۔ تھوڑ 
فردتۓ کی کی وت حا نکی بی ک تاب وای تی گاوں 
شک یکا تیل بہار مو ہک یکی گان ےک کف ہو لوگ بواگے بدا گے ج گنی رر کے 
ال آتے اور یش اوج حت پر داد کی طرح بیغ مسر اتا بنا اور دالا شش 
سے یلیگ پر لیٹا ناوال پڑعتار ہتا۔ کور ٹیس بہت پڑھا ہو امو ےکی وجہ سے مھ 
۶ رر کن 

نیہ للا پاش م وکیا اور پچ رفو یں اعت میں میں ہو ل میس بی رخ لگا۔ 
چھیئوں میں می ںگھع مآ مان تتھوڑے ے طور طر کے شر والوں کے سیک ےکی تھا 
روز لے میں جو وق ت کنا اوہ یس نے بڑ نے سے می کرش رگھونے می ںگزارنا 
نع کن فان ا ن نوز 
با سکوپ کے لیے بال سے بہانے بہانے یی لیے کے رل کی آنمائے۔ 
چ کو دس کر لگا جیے می کسی با یلوپ میں کا مکرنے والی ٹل نار یکو کے 
رہاہوں۔ تم سب لوگ جو ہے قصہ کن ے م وکھو ےکک میں ان دنوں ای 
اجاڑ صورت وا ی چن پر مر دہ تھا پر یش امن ساموں کے بعد آ ج بھی س وئر 
کھاتاہو ںکہ کے وہ بھی ایی کی ںک یک می اس پر مہا شام ہوربی تھی۔ 
ردول کی نامو ش٠‏ چپ چاپ ی ادا شام جب ر۶واں نی دعاروں میں 


10 


پچھیااہو کش کی طرف جا جا ہو اورا کی خو شی ہیں وتا کر مار اور ج وگنہ رمال 
کے پاس چو کے میس بے ے۔ کان دود ھک چانیاں ماں کے پا رکھ ری 
تھی۔ مفی جو اب ڈرای ی موی تھی بار ہار چن نکی زی ب کر صن او رکبتی۔ 
نون مک مکی کے ٣0‏ +49 9 س9 
کم راربا اور ویرک طرح و ہگھڑری میرے ول کے اندر ہیں ات گی وہ 
سمارے خوش تے۔ خوش اور کن کو کے کے اند رگا ئیاں اور کی کی زی 
تین اور تانر میس می ار یں زور زوز ے ساس ےکر وہ بھی کی 
ایک دوسری کے سر سے م رکھراتیں تو کرو ی اشتے اور بر تیزی سے 
چارے پر منہ بار ےکی آواز آنی۔ اپل ںکی آگ اس شا مک وکت خوش ریگ 
کی شی اور بی بھی اوی پر سے جک برتوں میس پییگ کے سائوں رتک 
شعلوں کے ساتھ بع زک اع پھر نیم پر ٹیٹھی مر وی میں حر یکوکی چا 
زور سے چول چو ںکر ےگگی۔ تول می سکھٹرپڑ ہو اود پر پٹ پھٹرامہرے سر 
پر سے چ رکاغمہوادوباروشاخوں یل جا چیا اور میر ادل زور سے دص زک اٹھا۔ 
ا واگھ میں ہوناتذ ا چا نیس ہو تا۔ پچ رس نے سوا میں پبڑھاککھا آ دی موں ہے 
جال عورتوں کے وتم ڑیں۔ میس ان س یول پڑوں۔ دو سرے دالان یش 
سے دادگی ن کہا۔ ”کے چان را تڑوے جا۔ “ جن کے تی کو دکی موی 


131 


فی یی پیک کر ینتا ای ا بع ر کے کا 
”لوان و اب جو ان موی ے_ “ 

اورماں ن ےکہا۔ ”ویر توکیوں گگ رک جا ہے دا کہ و آپ یکو سب بنارے 
کا کے اوخو دا سکی گار ے۔ جے نجس طر منی ے ای طرں چن ے۔ “ 
کر تار چو کے یں سے اط کر باہ رکی طر فآ مان جس بھی ہگن می سکوکھاراجیے 
چور یکر نے پلڑاگیاہوں۔ لے خاموش اور ہر ے ہو کے پان یس میں نے 
تر مادامو ج وگن در می رے کے ےل گیا کر جار بھی کے پیاد سے ملا۔ من 
کو ون موی کر مر ی ٹا گوں سے پچ ٹگئی_ ماں نے کے کچ سے لگا یامی رار 
منہ چوا ایک ایک کی ی ی۔ دادک ےکہا۔ ”چعاذرا جلد ی آ جاتے اتی 
رات کے آنے مم کیا رہ آیا اور سے سروک سے اور ہو ابنار کے یل ری 
نے روڈ سمارے مزب ےکر یی گے اواز کے ہے شیر ی ا یں ئ گے 
چن ادر اد رکیاموں می ںگی تی بے رواو > لے می را آنا اورت آنا ای 
2 لی کول فرق نہ ڈالتا ہو۔ بال ای دن یکم سے اببھو رگیا تھا _کر جار 
بیلو ںک یکھوو پر سونے کے لیے چلاگیا_ ج وگن ر اور وہ دونوں نت ہو ۓ ایک 
دو سے کے کل بین این کڈ نے گن کے تھے شی کم ہو کے چ 
زی ےکی کے نل اع ے کان ےکی ا ی نا کن نکی 


132 


تھی گی یں ےکوکی ہاو وء میلو ان کے نام پر رام کے نام پر انناج رتا تھا 
اور بر ہر طرف اسک چپ مون ے پت فی سکیا ہونے والا ہو۔ دادیی نے کی 
کے تی لکاذراسا دیا جلا یاجھ ہے دالان کے ایک طاق یس جلتارپا۔ مال اور 
ہی ای کو زی میس سوگلئیں۔ دادی سب سے تچ یکو ی میں جس میں 
ا کے یکینکت یی ی یں کے 
زیادوسردی یں کی ین رازن ین خی سرو ں کے“ 

تک کے ا ار نے او وت او ازاق کے راون کے 
کھرانے گے ما کو تھز یکا ورواز م کول 7ھ روک یہو 7 
ند رآجامیرے پایں۔ “میں ےکہا۔ ”یں ماں وذ راک رن کر میں باک شیک 
7 فر رو 

ہوا گور کے ساتھ اتی ی اور مکی شائیں شائیں دالان کے بام اپتا رار نے 
گی۔ کے لگا کے الد رے ہوں اور شخان سے مرنے دالو ںکی آ تریس 
اند ران کاکہہ ری ہوں۔ ای گیوں یس کے ہو نے ایک مول دلانے 
وال آواز کے ساتجھ اڑتے اور شو رکھرتے۔ میں ڈرنے لگا بے افسو س مو رپا تھا 
کم می سيکیوں نہ مال کے کے پر اندر چلاگیا۔ 


13 


سمداسے یہ طربیقہ تناک ٹن دادکی کے ساتھ ا سک یکو تھی میں سوتی ی 
اس ےکوی پر ای لڑکی بھی نے یں یرتا تھا۔ ام دنوں سے وہ ہمارے سا تق 
کی بر داد ایق ن کے باوجودد اسے پیا کرت کی ۔ بے ما ںکی لی 
تی 

ما اکر یوں تھا ایک لسبائی کے سرے پر سے دوس ری بای شرو مو ے۔ 
ایک طرف دالان ے او رکو ڑیاں ہیں اور آغر یکو غ ڑی کے اتر اتہر 
دوسری طرف ب رکو ٹھڑیاں یں اور دالان ایں۔ وونوں والانوں میں ایک 
دروازدے ملا ر پتاے۔ ازا ع یکو خی جس میں واوی سوثی ی اس کے 
اکل دوس ری طرف آخ میس اسیک بڑ یکو ڑی ی جس میں صندوق اور ہے 
سکع دا کے ڈت رڑیں۔ بڑے صن د و آوں کے اوی رکی طرف چھوۓ اور پچھر 
ای سے چو ایک چون ی ٹن ہا ےبڈ ی چروں کے اور چون زی 
رک ےکاشوق کو رو ںکو پئ زیادد ھی ہو تاسے۔ 

کے سرد یھ زیاد لک رہی تھی اند جرے میں میں نے دوسرے دالا کا 
دزداڑ خٹولا اور ووس ری طرق شک لگیا۔ ووم ری طرف سواے ضر وقوں کے 
ا یکو ٹٹڑیاں الم م چیزوں سے بھری موی ہوقی ہیں کی میں نو اڑی پلنگ 
ہیں کی می ںکوگی ےکر کے سو بھیڈزے ہنراروں دنرے ہیں۔ ان ونوں 


134 


جھ ےکیا ن ی جب میں نے ای کو ڑ یکا ورواز مولا جس میں ویار مم 
جل رہ تھا فو اندر ٹس نے چن کو نے سدھھ سوئے ہوئے دیکھا۔ باہر کے 
مقا لے میں اتد رگ ری کی اور ہو اکاشوربھ یکم ھا اور شم میں سے الوکی یں 
کیاکی تق تنب ئن نےکر رف نک یکن ن کو کی کن اور 
ایک اد لاک کک تا کی ڑاتھا۔ 

E‏ نک زنر 

ا یکا مائولا ریگ جو ا بک کر یمک آیا تھا او رگن ر ی ہو چلا تی نے سوناہوء 
دب ےکی لون بز عق تو یں شع کی طر کان نا ما اور تب یس نے ا سے 
ریت کے د یاد ا نکی اج ی ا ین مض پار ی اوی اور 
بڑی ای کی تق انس کے اتر اتر پو لے تھے جوان کورت ہڑا 
دع ناے۔ 

اس کے بال بہت کا نے کے اور باتکلا تھا۔ کے ہمارے بیہاں ا کے نصصیب 
والوں کا ہو تا ے۔ بے لگا وہ سو گی موی ہیں او ی مج وک ھکر سوق ب کی 
ہے اور ا کی یں ۔ میں بن حو کی با تکہہ رہاہوں ھی ہگیموں 
کی ہیں تم ےکی آنعموں والا جاک موا سے جیا روپ دیکھا ہو گا اد پر 
یش نے یں پیل ہی بتا "سے چنن ذرا بھی و کچھی نہیں بھی_ اکر تم اس ےکر 


135 


می پل چھرتے دہ لیت تو کی بھی ا کی طرف نہ دیکھے۔ پر میرک ات او 
رو کے 

کوک ڑی کے درواز ےکو میں نے ہونے ہو نے بن رکرنا پاہاتوکواڑ چوں چوں 
کر نے گے مر اسای لوں یل رہا تھا کے تی زآاگ کے شل بس نے باتک 
لے ے۔ پیینہ میرے مر کے بالوں میں کے گرم بوندو ںکی ط رح لگا اور 
ساسح اپنے سنہ سے ر ضا ہٹاۓ اد سل اکر جا سرہانے ر کے کن بھی تو سو 
ری شی چن سے میں بہت دنوں سے جانا تھا جو ماں کے ہے بے دالانوں 
او رکو ٹھڑیوں یس پچ رتی یر میں نے پچ تک ما رکم وھا دیا اور کنن کے کے 
ا ےکانصیب بھی بج گیا می رے ہن میں ناولوں کے قرے ‏ پا کوپ 
کی تقصویریں اور کیو ںکی پا یں ایل ےہگگییں۔ جیے بب ت ی چیزی لگڑبڑاجاکیں 
یے ز جن کے ی کے نے ایک بی گکا بو دو ہے سیینک پر برل لیا مو 
کے دہ ےکا تیل ہونے ہو ےکم موتا ے اور اور عم مو سے ویے ٹیں نے 
ا سان کو بر عم ہوتے اور پچ رکٹ اور ھتہ ریکھا ہے۔ ال کا مکنا 
نے کس کیا 

جن نکو اس کے بعد میں نے مات بھی نیس دیکھا۔ و ہکا کے ہو تے 
کے نے مم کیل ری ہو کے ہوا پر تیر مو گیا روزبروز ا یکا وچوو 


136 


تحار 2دت ارت 2 ان 
پر نوچ انی یں آئی۔ پد فجن ںکیاسابہ ‏ ےک ہر ےک وکر اد بی ے۔ “ پچھردہ 
ال س ےکبقی۔ ”کے می لکبقی ہوں اب اس کے بات پیل یکر ےکا سوب وا 
وگ وکرے ای گھرجائے۔ “ اور ٹیں باہ موتا پچ رتا رات کے نے وک 
وکت ہے بھی سوچتا اب جن نکیا ہوگا۔ اب می راکیاہ وکا گر سب سے ران 
کرنے والی بات ہے کہ اک نے اپنے آ پکولیوں میرے پر وکر دیا تھا 
.و 

ٹن اک ڑ وا وی کے ساتم سو تاتا گر پبید یس انس یل ہے م تکہاں ے ۲ 
کی یک وہ چٹیوں برش ںکئی دفعہ کے لے آل ۔ 

جب می ا سے بو چیتا۔ ”ان تاوس یں اچاب یکنا ہو ںکے یں“ 
ووم می جاب نہد 

ادر یول س کہ ای نے ان دفوں ہگ با کی ہیں۔ ان دنوں یں نے کی 
اور آخ رک باد یہ جانا کہ گور تکا ایک روپ آگ تھی ہے۔ و گرم لاد ےکی 
مر میرمے چاروں طرف بپ ہگنا۔ اکل بات ریہ س کہ اس کے بعد چان 
ای د ا اور یڑھی موی ھی ہوئی 


137 


اق ں کی بو سے کن نکو یک سوا ل کی طرں کر ےکی کو شک را 
ہوں۔ ہیر ال یکو خششوں میں بھی کو یکا میاب ہو اے۔ 

ا سکی شل پر لیلق زردی جب ب س کی نوکر ہا ر کے لکا 0028202 
0 ا جس ون تیاری یکر جا رکو یکم سے ایور 
جاناپ گیا چ کو ہنی نے جوگند رگیا۔ 

ٹس نے سو چا تاا ی کے جانے کے بعد بی پر یشان ہو جائول کا بے ناولوں میں 
ہوا ےگ پچھ بھی اون ہوا مفی اور ٹیش ساراو کے کے نے کے میں 
گے رہے۔ شا مکوووزور زور سے روثی اور یجن یکو یا دک کی رہی۔ داد ےکی 
ا ۴" وص یک 
”نا یں کا نکو ہیا ہک می راکیاہے گا۔ “ 

پتا تس دونو ںآ سکام میں گے ت ےک کر ار اور ج گند رکو کیہ با نے چان 
کو لین کے یی _ 

یں رات بر ںک اک یاکہانیاں بتاگیا۔ چن اگ سب کے ساسنے ہیں ورل 
مس کے وک ھکر ضرور خوش ہوگی اور پند یں کیا پھے _ سو کی بھی جیب 
ی5 


138 


چن کے چرے پر زد وک اور زیادہ یں اس نے پل رت ک کا شیک ايق 
پار یکادیاہواسوٹ پہنا نذا سکی کل پر سوناسا کی لگیا ۔ کر وہ پر ال ویر اف 
ا کی ٦‏ ھوں میں پھر لوٹ آئی ی۔ جب ت مگھوڑیوں پر چڑھ ہیں چا ری 
ن ےآہا۔ ”ا چھاکاکی چ ی تی کے مے ہیں نکی ی و چا دن کک ۔ ووگھ اور 
ےک ردو ہیں نی واہگر دکرے تبراتصبیب چا مور بی نیک کے ما جے 
کے“ پاچ ےکہا۔ ”پھا ہم توا سگھم میں اوران سکع می سکوی فرت ہیں 
کھت ورن تم جانو اولا وس یکو بھی دوصری میں ہوگی۔ پر ہم سو نے ہیں جب 
کرم سنہ پچ ںکا ات ھا ری ماں کے بات ٹیس جل بی دم ےکیاتو ت مکون ہیں 
کرت تا“ 
س جو اب دیناچاتاتھاگر کے سے بے 77 وک ی 
گا بی ۔کھوڑی نے ایک چ۸ ایا اود ی رگاول کے باہر راہ پر سریٹ دوڈ 
گئی۔ میس نے کی ” ابچھا چاچا تی ییروں پونا سکب ہکر اس کے تھے ایی گھوڑی 
دوڑادیی۔ نہ رک پٹڑی پر م نے اسے جالیا ”تم نے بے کیاکی ذ؟“ بیس نے ای 


سے لو تھا۔ 


19 


اور ووا غ زور ے ٹل یک بے ڈر نے لگا۔ اسے ان الو میں میں نے کی 
اس زور سے نے یں د یھ تھا۔ تچ یں نے گی بی گی می سو ارہ خوش موی 
ہوگی۔ 

تن کہا۔ نچجنن آرج مم سکمتیاخ شش ہوں کیا م خوش میس ہو“ اور رب کو 
ناول کے فقمروں کاء پا کوپ اور سک ہوک اتو ںکا ایک دھاراسا آیا۔ نی 
00ر 0 ور ا 
ایی ط رح ری ھی 

یس نے پھر لو چیا ین کیا تم خوش م وک ےکر جار اور ج وگن ر رک چگ ہیں 
شی ا ا ان من کچ ن ا رت ی نی 
ر "۰ ٠.‏ اور نہ خالی۔ جن میں تہ عبت شض اور تہ کی 
رھ اک ی کو کو ا 
ےتک رہ تھا یسے می ںکالی مو تکی واو یکی آعھوں میں تھاتک رپا موں۔ 
اتی کو 

س ڈ رک چپ نیس ر بتا۔ اصول ے اگ ڈ رک چپ ر ہو توول ٹن تا ے۔ 
اندطیرے یں ایق آواز بھی دوسرے سا یکی رح پاراق ے اور یوں 
انس سے ڈ رک بیس نے اپنے آ پکو اکیاا مو ںکی اکر میں زا و نے 


140 


سے ہو ےگیتڑں کے بول اویر کی آوازے دہرانے شرو کے۔ بول یترک 
رس می ر سے گے میس کت گر میں ان یتر و ںکو گتار ال 

دوپپ رکا سورج پادلوں میں آگھ چو یکھیلنے کا ا کی مارا وا راما تھا۔ 
ور حول کے ہے ہم پر سے اور تم الوں یں س ےکر زتے گے ٹیس اپنے 
آپ ےو چ رب تھا ”کیا ان سے میں کر رہ تھا“ میں نے شر میں سنا 
تاک لڑکیاں بہت خوش مون ہیں اگ ان سے عحبت کے بول کہو تور جس 
اول ٹیں یں س کر ر اتی ای میں لڑکی جاب ل کی اور محب کر نے کے طر ہے 
ب 

7 ا اک م این ب لواو ی کی ا کین یھ کل 
جائیں۔ “کر چن نے میرک با تکاج ا بگھوڑی سے ا کر دی در ختل رکا 
:جا موا ا کے رای کو ی نے آلنک مین فو وک کا ہوسا نے می کن 
اگ ی ی ۔باولوں میں بھ یکر ی تھی ہر نے مپ ری ی ۔ ابھی ن چار 
کو سواہ بائی تھا۔ ہرک ےکنا سے او کے چ راوید تب یکھوڑیوں کے پاؤں ڈول 
جات اور ت گر ےکر ے کے 

کے وال ا کو کے کے چو اڑے باندھ دس جو را سے ڈرادور ہٹ 
کر یناہ اتھااور ہی کی ںکیوں اب اس مم لکوکی یں رتا تھا۔ می درا پر زور 


141 


دتا مول یہ یاد یں پت اک میس نے اور ن نے ش بکیا با کی ہیں _ 
گر اتتا یاد سے چان با کر ےکرتے ٹن یی تھی کے کا جیے اس کے 
نوو ں کا ربک ا نکترنوں جییہا ے ہج کو وہ ہا ےکہوں اکٹ اک کی ر تی 
تھی شاید اسے مھ سے محبت ی ۔ شای ان آنسووں ٹیس خون تھا بر ایی 
یم دو ا شھی او رین ےکی ر ”یج ےکر ی گت سے می ہالوں “اور اس سے پیل ھک 
یس انتا وہ باک رکھیتو کی من یرم چھلا ن ہوئی ہرک ےکزارے شھی۔ 
شس ےکہا۔ ”چن میں ٢ا‏ ہوں۔ صب رک و“ ا ےکپڑے اا نے ہو ئے 
اھ ہلایااو رہش کو دگئی۔ 
کی دنوں بعد یہاں نہیں میتی یں ایک ڈعا چ ماگ اس پ ڑے تھے مر 
بحم سب کر ما رکو مچھایا۔ ”وا وکر وکا جیا تیب بنائے۔ 

پرادر بہت کی باتو ںکی ط رح ے ہی ہیں چلا۔ جن نکا کے ہہ ہی یں چلتا۔ 
بر انان دوسرے کے لیے ایک انج راہے۔ 

کیا ہو اکر دہ با یں کے بادآ جاگیں وہ آخ کی بات جو راو سے دور سے ہو سے اس 
کو کے میں میں نے اور چان ےکی یں کر ان دفو ںکی رآ کی وم 
ٹیش یادیں اود آواز یی رنگ او رکٹ ہیں لہ ریو کی رح ایک دوسرے میں 


142 


لے ہوۓ ہیں۔ اس ا ہو مانے ہانے میں سے میں ایک ماگ کے 
کالوں س ”ساد وم کان توگ“ 


143 


سو ے تکاذرہ 


ا کی یڈ ی بڈی بوندیںبھٹکی کے شیشوں پ ہک مکی ہیں نیو ں کا ہے جیے 
کوک باہ رکا سے سے تھوڑی تو ڑی دیر کے بعد بے بلا ےک یک وشن شک را 
ات مین کت پڑت ہہوں اورگمز ر یکھٹربیوں کے پر انے داوں یی با ہو ۓ 
دروازے کے کے ہیں کیوں تھ کی تم ا بکک یہا ںکھٹری ہو؟ 

اض آگھوں کے سرا کیو ںگز ر ر سے ہیں رات خا موش 
سے اور منا ا کی سویاے۔ پد یں کب م گی۔ وقت لو ںکیوں ل نے 
یے کٹ رہا ہو۔ ہہیکاری کی طرح دامن چھیلاے سک کے کنارے 
کنارے لے ہوۓ وہ بے سے کی اکنا ے۔ میں تو پیل بی بی دان 
مول ر ے دل می ایک یاد نمی یادکاسایہ یں تی دوپ ے نی سے 
اور رن ےکو ایک مقام یں ںی نے میرے ول کے اندد رکنا سے 
ٹس نے اے پاہر وکیل دیا ہے۔ ٹس بانو جو ۓ عیرے پاس ہیں میس 
تھی ںکہاں سے دوں۔ میں مجبور ہوں تمس پانو۔ تم ماضی کے الو انو میں 


144 


ال کب م کگھو می رہ وی اس بند دروازے ےک کک رک بج کم زی 
رم ویک رک رکی کے شیشوں پر با کی ہودیں آ نکر کن ہی ہا ہیں۔ 
کون سل و تفوں کے بعر رک ر کر بی ےکواڑ دز دعڑارپاے۔ میرے 
ول کے بد دروازے کے پاہ رب کوانع ے؟ 

رع موی فو منا ہا کے گا اور سب سے یبیل بھا کر می ری طرف آ گا 
یق ینز کے بعد شقا ف آعمو ںکو م ری طرف اٹھ اک کے گا۔ پت جا نکہایٰ 
سٹائیں دی جس میں ایک پ ری مو ہے اود کے کے سات پان کے بے لی 
الٰڑے۔“ 

مج کول کہا نہیں نی ۓ جس میس ل رکاپ کے نے چلاجاے۔ “ 

”لی سے ء لی ہے۔“ وہ اپنے پھو لکی :ری کے سے پاتجھ سے میرے 
زہانے کے بوچ لے مھ کنر کو پلا ےک یکو کرت ہوئے کے کے 
اس“ 

یں نے روز نتم مھ س ےکہافی سن ہوء آج تمستا “یس اسے اپنے سردول 
جن اک رون ین ین یق یی GSE‏ 
ے۔ “وہ ی کر می ری آگموں میں ھا سک ہہوۓ کک جو ےے سے ارا 
0 9 9+ 209و 


145 


ےک بات چا اسے سے کے ول می ںکوکی ساب یں _ وہ کے ھکر اما نیس اور 
چند بر س بعد ادرو ںکی رح میرے د کی راگزر پر اپنے قد موں کے نشان 
چو ڑک کسی دوسرے رات سے خوش ز دی اود پر ال کھانیو ں کی طرف 
لوٹ ہیں جاۓ گا میس جو ابھی پات سکی مرو ںکو بھی نیس چو پاباء ٹس 
ایک را ہگز رکیوں ب نگیاہوں- 

ضن کو ایک ہ یکھائی تی ہے۔ ”ایک کیہ ہو ما ہے ا کی ما ںکہیس بی ہا 
ہے۔دہاکیلارہجاتا ہے۔ بر وہ مر جات“ ایل رہ جانے سے مر جا ےکک 
کا راس ہکننا قر ے !سے کے نزدیک ہے فاصلہ چ بھی ہیں پر تس پانو 
پرانے مدنوں کے بند زنک آلورہ دروازو ںکوکھو کر ہے ت مکیوں اآئی ہو 
میرے دل کےکواژ ںکو مت دہڑد ھا جب ہے دروازے کل گے نو تم 
بے اور اسا مکو اثر ری رافوں بیس کیہ چو یکھیلنے بھی کے لوگی۔ اور یں 
دک ہوگا۔ تم خل ابت م وک تم دوسری عورفوں سے الیک ہوہ باند ہو مٹیم 
ہو گور ت نہ بائ کی سے شہ عظمتء کور فو ٹس ایک فور ے نجس سے آ1 یں 
چنرھیا ہا ہیں۔ عورت نو روشنی ے جو ا ری ان یری راتو ںکو یادوں کے 
دیوں یس کا ے۔ عورت ایک خوشبو سے جے کچھ ےکی ایا مکو شش میں 
یف ناف شی نکی تی 


146 


تم وج کک لو چھتی ہوکون امام خانم دیسا تم نے اسم انام نے ہی جما رارک 
زرو م وگیاے۔ ہر عورت میہکیوں چاق کہ دای مر وک زن ہی یس پہلا اور 
آ ی نور ہوء جس ے بعد دپے بچھ مایں» تتاروں مس روک نہ رے۔ پت 
ٹیس اس کو یں نے پاب بھی تہ یں یابہ ول کے حا شیو ںکی جن ھی ء آخر 
کیا تھاء جب می اور اسماءاور ہیا سات یلت تے فوو ود امیر ی سا ھی ن جم 
نے یرلو ںکیکہانیاں ای پڑھی ہیں شو زادیو ںکی میدیتوں پر م لک نو 
بہاۓ ہیں گر یوں کے ماروں ببھرے اآسمان کے بے خوش وار ہوا یں 
کے چو یکیل ہوۓ میں نے اس ی چ ےک یکو شش نمی کی تھی. ہم 
دوٹول سد ایک دوسر ےکوہیاتے ودرو نے کن تس ہی اسے چ یکر اتا۔ 
جب پھیادوسرے شر چ کے ہم ایک دوسرے کے اور تریب آ گے ہے 
نی ںکہ اسے د سے بناج ین نیس کم تھا۔ پر تم وونوں اکٹے رس بیس 
افو !گر تی نکی یادریں وعول میں مل میتی ہیں نے یش اساء خان مکو بھلا دوں گاء 
پند یں وہ دن جب یاد آتے ہیں تومیر ادل بوں چ ی یچےکیوں ٹین کنا 
ہے۔ کے سن ر ری تہ بی اترک اپنے پیارے سا ھیوں کے سات اہب گا؟ 
جب می ںگھرسے وور شر کے پورڈنک اسکول میس چچل ایا تو میا کی بڑے اتان 
نے فاد ہدک رگھ مہ کے کے اناورک برک ککا چان ادڑ ی ادرا سے 


147 


0 


ہت ادب سے بولق ی ۔ کے ا کے اس بہروپ پر ی آیاکرتی ی۔ م 
وونوں ۱ کی کیک کیہ کے سا ی جے_ 
کی اکہاہ ےکہافی بھی تو عا مکہاتہوں ی ہے۔ “ ہیں یس انو کہانی عام 
ںی کہا میرک ہے۔ ےک کہا یکی طرں شس میس ایک یہ اکیلارہ جاتا 
سے ادر یھر مر اتا ہے۔ میں بھی اکیلا ر مگیاء سیا مو شیا ے٭ کے سے بڑے 
ے اور عورت کے و کو ہاتھ یں لا ےکا ڈ سیگ جات تے۔ پر م ےکوی کے 
کچھ ہیں سکا۔ ٹنیس پان وک اسما کیسے بد لگئی۔ میں تم ے کہ موں۔ تم 
نے ی کے سے ور اکن کے کب ری ر چا کی پان 
نکی تسین یی گی ئن کے بناسولی ہ وگئی۔ عیبر اول آ جکک ویر ان 
ے۔ صرف اسماء کے قد موں کے نثان ہیں جھ اس را ہگزر کے ایک طرف 
ایک الاش کی ط رح میرے سن میں فو ہیں ۔ک اکبقی ہو تمس بافو! ایک 
بول ایک گاہہ ایک لفظاء پک یں ء پل نیہ بھی نکہیں۔ 
کہ ری ہو میں جذ بائی گیا ہوں۔ ٹیل نے محھاری مہ کی قر سک 
یس مجبور تھا یس انوہ جو یھ بھی ول میں تھا۔ میں نے شمادی کے غ کے 
طور پر اسماء کے تر موں میں رکھ دیا۔ یں نے اس ےکی دیا ھا رج فو یاو ہیں 
ہوم 


+ 


ا جب پاہر بارش مو ری ہو اور یڑ مو اور ختڑں بی ر ونی م چان مرن 


148 


ند رکیوں ہیں آ جا تس ۔کھ زک باپ رکھٹرئی تم ان بپھولوں می اسیک پھو لگیتی 
بوڈ اسالا چو امول سکی یتیوں پر بارش کی بو نی کیک ار ھی موں۔ 

جب ماشی کے دروازے کل بی گے ہیں تو ھا تم خووکیوں اندر ہیں 
75 اگتیں۔یر ای کے الاک ر 7 
بک ر کے ای لے توکو کی یہاں سے نی سیگز رجا میک یں ات کیک 
ہی کہ ایک ہار چچھ یں توخو کے انسور ابی ہیں ء پر کال ےک یکو شش کرو 
اور یگہربی لی اتی ہیں۔ یس با وکیا تم اس فو کو ا بھی تک اپنے دل 
و کن ند 

ماں ان دفو ں کی اوا د پاکر فی ی۔ اسے می ری زت ری کی نا ئ یکا افوس 
اپ تی دہ گی می ری ط رع ای صرف می اح ن ی ما ہت 
بول شی اور ہڑی دکھی۔ اس ےکی معلوم تھاکہ عورت ہو ا اور خو شب وکی طرح 
اح ین کےا نا رن نوز ا فو کن ا 
چ ہوت ہیں۔ خو ابو کی یر یں بیش ای ہو ہیں۔ یش نے اود ماں نے 
جو خواب لکر د کے تے وہ فلا لہ اور میں نے ہونے ہونے اپنے و کی 
تی سے وہ تفص ری میا یں جن کے رک کے سے اور جو جا سے نےکر 
کا نکی لم پائی یر پچیگیتھیں۔ 


149 


تب لور پ سےک نے کے بعد بی بارش نے صمیں دیکھاتھا۔ مھا ری شوئ جو 
اب کے ہو ے انار ےکی طرں روشق کا ذرا سا نشان چو ڑکر مٹ بی 
ہےءان دنوں تشد ان میں بے شت ےکی طرح ی اور بر وہ مہرے دان 
ی ' 0 رم رو رج 
یال ج وی وت بھی مرا بھی ہیں بچھوڑتے تہ میتال کے پلنگ پر لٹ 
لی یں نے اپے ایل د لکاسہاراتم یس ڈعوناء کے سہار ےکی حارش کی 
مرف سہار ےکی ء ان ونوں می راکو یک ہیں تھا اور چھاز سے ا کر ٹیس اپنے 
عیروں امان کے پاس سی والو ںکی پاتوں کے شور می سوچتار ہا تاک س 
کہاں جا لتا مو وہ سارے ج نکومی ری ضر ورت یہ یں می ری محب کی 
رو تھی سر غکک ر کے ووس ری طرف اگاروں سے دک زین پر مم ہو 
کے تھے میرے ول میں صو ر خیں فو یں ,نام نہ تھے جس دوس تکاخط 
مس لا یا تھاوہاں جانے پر تم کے گی یں تم نے کے سہارادیاے۔ جم دونوں 
سمت رز کے ےکا سے ناموش ٹیہ رج تھے فارے تقریب ہوئے سے می را 
ول کانیتانہ تھا۔ مکھاری گاہوں سے کی روشق میس کے ایق چھٹریی بہوں اور 
ما ںکی اہو ںکی ینرک موس ہو رئیو میں نے تھی یں اس ے 


10 


زیادہ ھا ےک یکو شش ہیں کی۔ ان ونوں بھی آر کی رح مر ادل اجاڈ 
تھا۔ ان ہو کے ویر انوں میں بہار کے پیھول گت ت کے ؟ 

نیس بانو! میں تو تکھارے باک رر و تھا۔ انس میں بعلا 
مر اکیا تور ے اگ تم نے اند تی ری رانوں اور تی کی ط رح م میس گے والی 
حن کی ہو ایس یرس ےکھرے کے باہر دعائی ںکی ہیں۔ میس خو سے تر ست 
ہو ےک یک وش کیو ںک تا میرے لیے اس دنا می کیا تھا کر تھواری 
نگاڑیں نشج ان سب کی یاد دلا یک ثی ہیں ج اب موت کی وادگی سے ال 
طرف بے پر ی نل یں سے۔ 

لی کی ہو الیک رح سے تت نے کے بچ ایاج کی ا چھا تا اک تم 
کے ان دنوں سہارانہ ونڑیں۔ عورت صرف سہاراوے سی ے حبت ہیں _ 
عور تکوخودبھی شای د ہار ےکی ضرورت موق ے کر بے ہے معلوم ہیں _ 
یس فللط با تی ںکہہ رہا ہوں و تم کے مھا کر ووء کت اس شھنٹریی اور 
اند ترک رات کے بعر جب تم نے روشق بی بھی میم اسہاراچاپا نے بتاؤیش 
اکر کر جا وک کر جا۔ اس رات تو کے معلوم ہو اتاک ٹیس محھواری صورت 
س اتی نو ںکی ہیں اسم کی صور تک مجنکک و تار اتا کیا ری ی میس 
کے ا سکی ٹڈ کی آہٹسناکی د اک تی تشی۔ اساء می رب یکوئی تھی اور ای لیے 


151 


اپنے آپ سے تچھا چٹرانے کے لیے یں نے ہیں بھی پرے وکیل دیا۔ 
کی انت نت کن ون کو ون انت ا 
عام آدمیوں میں یھ کان آت کو یرے و یلتار پا جو ہوا کے ا کا افو 5 
ایس ای ےکدسزادتۓ رپ قد ین نے لیے ا پ کوک کر ےکی مکو صن 
کے 

اکن ت ل ن ا 
بھی میس پان نہ سکا۔ ا کی صورت پر پیل سے بھی زیادوخر می امن گی شی 
ےکرک فا تد ری طف کے کے کی 
واں ونی پیار ہو تا۔ زم نکی ط رح اس نے انی غو ش کو لکر کے بھی اۓ 
پھولوں میں چلہ دے وک کیا یس وہ چ پا خوش جھوںء اور اب کک می ہے 
ان ہیں س ہے ہیں سکا فیس پا وک عورت جب ماں ٹن سے و اتن بلند 
کیوں ہو ہا ہے ان اورک اور مقر کہ تم ان بلنلد یں کے ساب میں بی 
کر کون ا س کر سو این دکھ درو چھاا سکو_ 

بہت دنوں بعد تاداجیا آیاتہ ہا ےکس ط رح تم نے مر اکور کال لیا تھا اور 
کایما تیا: 


152 


”جب تم کے ہو تو میں کوٹ میں ای تھی جج ےک وکام نہ تھا ہوا 
میس وشو سے بہھرے مو کے میر ےکر د تر رسے سے اور بیڑڑوں پر ہے 
ا اتک بے تر ارم کر ہاگ اٹ تے۔ میں نے بادلوں بچصرے آسما نکودیکھا 
جس پر سفی رککڑ ےت کرب ر کر یں جا تاد یتر سے تے اور ہو اکی کی 
سی ی سے میرے لے بال پر یشان ہو رہے تہ مج نے جم کک یں 
ون ا ر ی کک ار ا بعر آہیں مرن 
ری اور پاولوں کا ول ی دبر دص ڑکا رپ او ارت جائ کے بعد گے 
معلوم ہو اکہ چاہت کے ان کے بول میس جاو ہہ سارک د نیاوی ہی ے۔ 
گر ووغپار اور خو شو سے بم ری ہو گی ء پر میرے لیے اس یل پک ہیں اور اب 
ہے چا ہت ایک بح ء بے پتاہ وجو دی رح مھ سے باہر چہ لگا ری ہے۔ 
ای کے لیے سمارے دروازے بنلد ہو کے ہیں ار 
کاموں کے سام اس کا ریاں وجود یر ے ی باعث لو 
میں ہیں کے یں کس بن وک اس خا کے بعد میرے لس کمیں قرار 
یں درہا۔ تم نو ایک دو پر 74 :۶ہ ہہ" 


نہر امررے۔ 


153 


آج جب الو ںکامیلہ سالک د ہاے اور بارش کی د سند بیس تم پر انے دنو ں کی 
مر می ر یک رکی کے باب رک کی جو کے بتاک یس اساء خان مکو کیے بھلادوں۔ 
ےکی ماں اسا کو یں ۔ اپنے خو ابو ںکی اس اسما رکوس کے سماتھ میں نے اپتا 
تی نگمزارا تھا۔ ج سکی یا کو بیس مقرس تج ےکر اپنے بورڈتک لول ٹیل لایا 
تھا۔ اڈ عق ہوئی جار کی مج جب نیند بھی ہیں آنیء یس ےکی کہا کے 
لڑک ےکی ط رع اکیلا ہو یگ اکیلے رہ جانے سے مر جا ےکی کا شق ر راست ر اتا 
کی رات ن 9 کون 0 و 

امام ام کا تم یر ے و ہو یں اور یں اس بڑ ق جارکی س 
ا ا اھ 0 کے س این کان ےا رن 
کر سنا کاش تم 1 کتیں اسام. آ رکز ر ے پرسوں کے سف رکی عن می رے 
E IR a1‏ 
گر ری موی م زک پر پڈرہاے۔ ت مکہاں ہو اساء؟ تمس پانو! تم کہاں مو؟ بیس 
نے ایک فلط فیصل کیا تھا۔ زندگی روں بھی سے اور عم بھی۔ اکر تم اور میں 
ساتھ تیر لت ت وونوں ا 
وارے جس کی اس پاگ لکر دہیے والی خو شیو کے لی مکھاری سا 1 گھوں 


14 


سے کک اس روشنی کے لے ج انا نکو پل ان ے میں میس چابتاہوں 
بس پائو۔ 

کک رکم کی کے سان کوکی ہیں ۔کوکی بھی تو میر ےکھر ےک یکھٹرکی نیس 
دسو طز اتا ہوا آم کے ور ختڑں میس رور تی ہے ء او رکوک لک یکر کیت کے 
زیروب مکی رح دور ٹن اور قحرب آلی ہا ے۔ 

نے گان ب کہا کے لیے ض کر ے گا۔ اس ےکی معلوم اک ہی خو ر 
ایک اس یکھانی ہے نج سکو نے کے لیے لفط شس ہیں۔ اس ےکیا ہک یکہانیاں 
ای بھی ہیں جوسنائی نیس جا سلتیں۔ سن ےکی محبت تو ہو ےکا ہے جم سکو میں 
نے زا ےکی سارک ریت پچھا نکر ونت ےگ ر ے دہارے سے کالما ےء 
پر ےک وکہاں معلو مکہ ہے امول زر ہکتقا تی سے جب ا کی محصوم مہ کو 
ا سکی آعھوں سے مھا کت دیکتا ہوں تو اپنادامسن پیل لیقاہول ۔ جب اول 
کی زین لی ور ن شی ن ینا مرح اق ےس کے اور 
پھر منا جاگے گا اور بر ا نگ تکہانیوں بیس صرف ای ک کہا ہا رہ جاے 
گید مخ کو یے باو کے اکل نرہ جانے سے مر جا ےکن کا فاصلہ بہت ی 
طول سے اور اک راتت پر صرف ایک نثان ہے۔ اس سونے کے ذر ےکی 


155 


روش یکانشان ج میں نے وفت کے دصار ےک ریت پچھا کہ فالا ے پر بغر 
بھی دو می ا یں اور ہے بھی ابنا یں ہے بھی کیپ بھی ہیں 


156 


دوخ( 


مزل 
ورور جھوں 
عط ! 

ری بڑی یٹ کین کی شاوی مول اد اشاق پرانے کافزات شس کول چ 
ڈعوبڑتے ہے کے خوط بھی مل کے اور ہیں سال کے بحر ای عزم و 
بت اور استنقاا لکی آصویر وکا ہوں می ںکھو مگئی کے سب عطي کے نام سے 
پاراکرتے ےآ سے چھ سال ییک پر انے ہم جماعت سے سے ار 
زات میں بہت زیادہ د میں ی سناتھاکہ تم راول پٹڑی میں ہو۔ مبس ای 
سہارے ا لکن کی کو ش[ لک رہاہوں۔ میرے پالو ںکی سیاپی یں اب 
نیدی کی ہے۔ میس نے زن دکی کے شیب و فراز س ےکی سیچھاہے۔ یہ 
یں کہہ تاپ وق گز رگیا ےگ کے زرمانے کے سا سساتھ ہار ١‏ اس 
سے پک یھنا یانہ سیک اکنا بے ”کی گنا ےکر جو میس ہو نے چلا تی وتو وال 


157 


گیا کیا اب کیک تم گور تکو مات ےک بن ی اود مان ککا سیت ور بنانے کے 
ات سات اسے ان سب بن ر نوں سے او میا اانا چا ہی ہو یا م نے اہن جات 
کی راہیں تی نکر ہیں ؟ تم وکاک رن یں کسی روشن مندرمیس چائ ار ولوا 
کے سات ایت آر ن اجار وی کیا ا بکک بو اک تال ل ےکمو م ری ہو۔ ا کی 
دلو تاکے تر فو ںکی ایر باد سے ماراول روشن م وگیا سے ؟ ععطیہ پر اناس ی 
ہونے کے نات کے ان سب سوالوں کے جو اب پان ےکا تن ہے۔ ز ن دگ کی 
ووڑ میس اول تو اتٹاوفت یں باتک انسان مک ر ککر یہ درک پر جب 
کے وکو تو بای کے خلا یں صرف بہت پیاری اور عزیز صور تی بی و ہنی 
وعن رل نظ رآنی ہیں اور پھر الوں س ھی سفیری کے باوج دول ا یگری اور 
پیار سے دع کتاے ج سکو شو کر کے جو انی میں میں نیز مو جایاکرلی 
یں گر اس سے پیل کہ اور زیاددککھوں ٹیس اپنے سوالو ں کا ج اب چاہتا 
ہوں_ 


مھا را یھو سر اس ی 
ا 


158 


اور ی ون 


مرک روڈ س راول پنڈی 
ریا 

تکھارااور اپنا لوڑھاہو جانا رونوں پان ںکوپاو رہن ےکوی ہیں چاہتا۔ 
یری از وار سے عل کے اک ا اون ہے ور 
ے لوزٹر کر زنر گ یکا مجصہ تھے شی نکر نا ہڈا رکے موا 
ی جا نگ کہ تم ایک ای نمار ت کی رح مو کے ہو چہاں وفت نے ان جانےء 
ان د کے ھی ایا تسلط لیے مالا لک رج سے یں سال پل میں مق تی 
ونت تم سے س تکھا وےل نکر یں ن نا سال 
کر اتد کے ارس ےکر د بی کی سب سے زیادہ بھی تی یے پول کے 
گرو ا کی ان و کی خوش وکا ایک پال سار بتاے۔ ٹیک بی نو کے مو ونت 
گزد جاتا ہے۔ رنہ جان ےکیوں ر یائش می ر سے لیے وش کر کم ایک اند یری 
او کی را کہوں ہ وگیا ے؟ نہ جا ےکیوں !سان ہولنزاک ویر انے میں 
در کے اہر ۰ ۰ اران کی کار 
ون ای کو کے یت می کے ان من را 


19 


دوا رکھاا تو بیس نے ڈرتے ڈرتے اندر قم رکھا و وہاں کی اند را تھا۔ ہوا 
و خی آ ن پر رو ری 2 سے آ کک فقمال اٹھاۓ اٹھاے 
مر ے ات دک گے ہیں مھ رکوکی نی با اک میس آ رف کہاں امتارول اور اب 
تو ے ہے بھی معلوم ہ کہ داد تال کے پاڑں مٹیا کے ہیں کیلا ی پر بت پر 
کو یں ر بتااسل سے پرے بھی خلاے۔ اس لاکااضماس اور اس کن کے 
بے چا ریک ساس می فو زن ر یکا الییہ ہے ۔ اس البیہ ےکی ر اکر انان ھی 
وع و سو اکر تا ہے ۔گگر جہاں اور بہت کی حرقوں 
سے مین آباد ہے وہاں ای کک زیادق ای س ےکیافرق پٹ تاہے ؟ پر ریاض تم 
ےآ ے میں سال پیل جات تے۔ نے ل وگول سے پجھ کتے میں ببہت 
کی ران ہوں تم اکر میرک بات کجھو گے یں وم ا رکم چر ےک ایک سوالیہ 
شان نے نیش بنالو گے نا کے مر ےکر و ہے سب لوگ بنائۓ رت ہیں 
وی )کو سنوا ر ےکی راہیں ایی آسمان نہ یں اور مھ سے بہت رت تم جات ہ کہ 
مبھ مار کات بیس بی ا جاتا سے نے انسا نکپتا سے چٹاؤ ”مار وگول“ اس 
سمارے خواب اور لسغ اور نظ ری کو می اابنا آپ کی تو ہے اور میں بتاکں 
اروا وت ا ووت ی وف نین ت 
اشوک وای ہیں ٦ا‏ اور چو عورت بہت استقال اور بڑے ۶ زم 


160 


سے بڑ صن س کہ ماسے سے بندیا اور اتک سینرور وی کر ان یں ستارسے 
پھر ےگیء کس تکھا ہا ہے۔ میس آجع سے شیں سال پل ہکی عطیہ عمزم و 
اتا لک تصویر جب ”یں ہے خر اک ردی ہوں نو می ری آگھوں میں نہیں 
میرے ول میس آنو ہیں اور می ر ےکر و پیل ہو اوہ ہولناک سناٹاے جو بھی 
ہیں ٹوفا۔ ج کو باپ رکی ا گنت آواز یں یکر بھی تو نہیں ستتیں۔ می ری 
اس تھائی اکوئی سا تی ہیں ۔ صرف ایک عورت ے ج پیل بر سوں میں کی 
مھا ری شی جح اب رات ون راساھ می وڈ ںی ا سے وشن عال 
پیل مشش اس کے چر ےکی طرف دیک کو بھی تار نہ کی پر اب دہ گم دیق 
ہے می مانقی ہوں۔ می ا لک لام ب کی ہوں ریائش۔ جب خنفک پت بڑی 
بے چا ری سے می ر سے پاروں طرف اڑتے ہیں ءمگولے لت ہیں اور در ختوں 
کی گی شاو ل پر د تر ےد تھے قد م رھت غا ںگیت کن سے زوو رو نے 
کن ے۔ اک عاق خی سکیوں ‏ ےگ و کنا ہے سفید ہوتے پالوں 
س اگلیاں بھی رتی خلا س کن وہ چپ چاپ شی نو ہا ن جانے ال 


چ 
3 
Re‏ 


کے ول کی ے سے ادمان ہیں کی کی ص یں ہیں ؟ سکیا جانوں ؟ پر 
اس کے ہہوتے میں امچان می نکر ہیں یٹ ستی۔ ان ویر ان ٦‏ گھوں میں بے 
چھاکنا یڑا ہے بھی بجھار وہ تک تی سے علیہ بان می ر سے پاک میں سکتے 


161 


E‏ سر ئک سار سر اظرا 
ہے۔ میرے گل می کتے بول بند کے بنلد بی رسے مھھارے عم پر اعنت 
ہے۔ ےکوی زن کی سے جو تم ن ےگز ارک کیا ت مکو ہے وقت دوپارہ لے کا 
کیا۔ میس پھر سے یق زن دی وائیں بلا کن ہوں۔ پھر میرے قریب شی ہے 
گورت واو پل اکر نے ء رونے او ر سسکیاں بم ر ورس بھی پہروں گھٹنوں 
میں سردبے لوں ی رہتی ‏ ےکوی مکی ہو گر اب ای یس کے ا سکی 
رفاقت بھی عزیز کک ےکی ہے میں مو کر اسے جنگاد تی موں۔ اور لوں ان 
ادن وران شع او اتکی وت وی ورت ےا ردق 
گزررے ہیں۔ 

کوئی اور ہو ماق یس بھی اعترا ف قلست ن ہکر یگر ہے تم ہو جس سے میں نے 
عبت نی سک یگر مج سکی میں پبیشہ زر کر تی ری ہوں پ کہنار اض یں 
اون ما ن رن و اک شی ے تین ی نین 
جا اہ ایک سے کے لیے بھی نہیں بس تم کے امن اجیجھے ضر ور کے کے میس 
7ر3 وس یت لن ا ا ارہ اھ 
پھ یور یق ۔ کا ری ی نے بی تو کے زن گی کے اس ان د کے پات پر شین 
کے پر بو رکی ھاجوبنانے رکا نے سنو ار نے ٹیل ٹس ایک اشار ہک جاے۔ 


162 


تلم ب یکیاک یکر شے ساز یا ںکر تی ے؟ یں ن اور اوت ری اورستتاتنوں 
پوئیں تو یا ہو ںگی یں ایق مور میس ہنی نے جا کر سے تے۔ تیوں تی 
خوبصورت یں اوی ناک بڑی یڈ ی روش آہیھیں ووی جی ےکیں ہو لے 
ہونے پاند یک یگھنڈیاں ا یں سارے کے م سے کے جل ج ےگ رتم 
ایک دن کی ان مات پر فرب انزا نے اک کر ین لب لین ھار ی ایک 
ی اش تو کے ای گن یں پر جب کت کی شادی ہوئی سے اود ہماری 
ا کک تو کے نت ھن رن ےن کر فا لین 
زان بات“ آود E‏ مہ پر اک زورے +7 ی 
ھک سے میر ےکر کے تریب نی ر تا ےگ میں اسے پیا ےک یکوشنل 
کر خیرم با یں چھوڑو۔ ساوت ری سنا ےآ کک کاس سے اورسیتا اوا 
نہیں وق کت ظالم سے ہے فاع ایک بار پیر امو جائیں فو بڑ ھت بی جاے 
ہیں۔ پر وق تگزر جانے پر بھی ج باس ”یں پیاری یں وہ ویک تی پیاری 
رق ہیں۔ شک کا اما کی را کاگیت کے کی یں بویا ذ ان یگیت جو دہ 
یں ہن دکر کے والہائہ اند از ےکا کنن ی _ 

ا ساوتری بمون بارش کی د عند یس اور بھی دہیز ان جیرے میں ڈو بگیا 
ےکی ہرس سے نے کے بوں گنن لگا سے کے چان سور تار سے ایک نا 


163 


گرا یں انر مرا کی گیا ے اور یس خد کی جنت سے جس می کر یب ر وی 
خوش چرےء اور زن دگی کی بے چیک د یکی ہوں پر اھ یکک می رے 
پائ صی ا لکو یں جو گے۔ می کر ری ہوں سس گر ری ہوں اور نہ 
جا ےک بک کگ کی جا جائوں۔ ہا یک ککہ موت کے سرد رام دہ یر کون 
دنر کے کو چمولوں ۔کیوں ریا کیا موت کے دعت کے کے بعد ایک تا 
سور اہ وکا 

زندگی میس انا نکی تمنکی کی وو مون ہیں۔ ای یکی ای ا کی چند 
لے ملانے وانے اور یس بے کی آل ےکر مہ ووو تا یں سے بھی کے پک نہ 
لی سک کر کے نام ی اتکی بجو ہے جس کے چا پا کرول بیس مر ایک 
یس فی سیگ مر مر کے کک ےپ رنہ جا کت ل وگوں کے نام کے ہیں اردو 
یں ہت ری میں ء اگریزی میں چم یکابڑ ا ادر خت سے جس کے ہے ہروقت 
کف اف وس لے دوتے اور نہ جا ےم" س کا مات مکی اکر تے تتے۔ ایک الد ا یکی 
گھنی شاخوں میں بی بھی مار اس زور س ےکر اتا س ےک تھا ئ کی عادی 
ہو نے کے پاوجود می کاپ جاپاک تی ہوں۔ ساتے موی ی ارہ دی سے جس 
کے درمیان ایک اجا ہو اہو یکن ہوگا ۔ گر اب اس میں ایک و مل سادا 
مھا کر جاسے ننس میں نہ اکر ی ی خوش بوے اور بی ےگ کے شعلو ںکی 


164 


لیک ادر چک اس لووے میں نہ پچھول آتے ہیں اور نہ بی خو بصورنی ے۔ 
ایک زت رک یکی کن کے بعد ج ۓ پیر امو ان ے۔ دہ شاید اس ود ےکی 
مر انان کے پچرے پر اجا مانیت اور تھا ےکی جن جای اکر ے۔ بارش 
کے ونوں میں نیل پر پر نے تک الونہ جاک ےکہاں چلا جا تاے۔ مو اکا ر یلہ 
کانپتاروجاپتوں اور شاخو ل پر ےگ زر تاے۔ ساوت ری بھون کے سیا اور فیدر 
فرش پہ پا یکی اہر ہو اکے زور سے آکی ہیں۔ او رکھروں میں نہ جانے کے 
ستیہ دانع ء کے یم کے ار ھن اور کے وراو وو ں کی رو یں کاپ اق 
ٹیں؟ 

زنر یک یگ وتا میس حبت کی کار تو ایک خانوی زم نکر رہ چا ے۔ 
وأ اور فزاہہونے وای پچ ربھی ا سکی احیت سے سو اڑکار خی سکیا چا سا اور 
س نے سوجا ایس ایک چان موں جس پر سرو یکر ی پارش» طوفان اور 
آ ع کی کا بھی انی ہو ت۔ یہ پٹان جو دودیاوں کے م پرہے ج سکی 
ربتک بلندیاں ت مکو ان کے اتنفاغزدی کک دی کی اتان دی کک ہت بات بڑھا 
کر آکاش کو چھو کو گے پر زت دی اکا کو چو ےکی نہیں اپنے سوالوں کے 
اب پا ےک یکو شش ہے ایک ات رر ہے ےش ین ےد اہ نکر نکی 
کور ے جو خو شی اور زت گی ہے۔ پر ان سوالو کا جو اب حاص کر نے کے 


165 


لیے ہر ای کک آگ میں ےک رای تا ے۔ الک الک اک ج ھکھ و ٹاسے اور جو 
کھراسے وہ جد امو جاۓ اور کے معلوم ہیں ریا اباو کی رات کے ای 
ویر یں اند تیر ے میں کے ہیں معلو مک میں ن کک راب کے پار کج 
یہو ںک ش٠یں‏ ؟ 

کوئی ایی یاد ہیں کو ایی صرت ہیں ج سکی تپ اس سل و کے 
ول سے الک غر ر کون وو سرون کے 1 ی ر وہ 
خود تی بین کگئی۔ تم کے دک ےک کہا کے تھے۔ ”و نیاکی جکی عورت کے 
چرے پر بھی صحت من دی ۔ صسن۔ اوی لکم ای اییا تی کو سکیف 
پی اکن ہو ں کی“ اد زآرج دوتو کو دخیاکی ری عورت کے چرے پر 
بھی ایی بی تست اور ایی بی تیا 6ک ب اور الیما ہی بے ک یکا رونا موا مو 
۲ی "ا ایی ی کرو کے 
0۶8+0۲ 

ریا شای تم ای انسان ہو جو اس سار ےکر بکوبڑے غا موش طر نے 
سے بج کو کے کوک تم سور جک یکرنو ں کی طرح زندہ ہو اور زندگی 
کپھیلااتے ہو۔ تم افو نہک ناک بیس اب اف وی اور رر وی جا س کر ےکی 
منزرل س ےگ ز کی ہوں۔ میں جو ساوت ری بون میس ایی ر ۔ اپنے کے وجو 


166 


کا الیک سایہ سا ہو ں میرے ل کو ہے ی کر سکنا۔ ہے مت سو چن اک ٹیٹس 
وور ی میں بتلا ہوں_ ”خو وکر وہ راعلا ے میست “یں جا ن ہوں میرے 
لے ھا تک سب راہیں مر وو ہو یکی ہیں پر بھی ول کے ویر انے میں میک 
پچوں پ ری کے قر مو ںکی ہیں صرف ہو اکے رو ےکی آواز ہی آل ہیں۔ تم 
E E E ۷۹۷٦‏ 
اتی مہو ی ے بن کے کہ جب میس نے ایک زمانے کے بعد ا عکوکھولنا 
جہن اتھ ز کی ہو گ ےکر وروازے کل دہ کے۔ میس سدااپنے آپ سے باہر 
پر ری ہوں۔- اوراہےفر نا 7ل مل ھی 
اع 

سد ای خو وغ رض عطیہ آ ج بھی اپنے مت بی سوج ری سے می کہ و کے نا۔ لو 
اب تا کی کی ےکی ا کی 1نعھوں میں زن دی اور ٹور ے کیا انس کے 
گرو بھی تی ای ہی تیرتے ہیں بے پپھول کے گر و خوشبو کیا وہ بھی 
یں بن دک کے ”اماو کی رات ممیت وی بی گا سکتی سے جیسے ق گایا 
کرتی تی ن کا ےکی یں برت پیند تھا نات فو اسے ”اماد کی رات کہا 
کرت تے اور مھھاریی بات سے برک مو اس عط کو کے تم بلند تیم اور 
ہا ےک اکا اکر نے تے ”اما و لکیارات “نناپڑے گے ویر یں 


167 


زم شف سے موت کے سے آرام دو پر کون انز عبرے ہیں زی ا 
عطیہ 


0 


168 


ایر گے بسا وکیا ے تو وک جو انوں پر بعاری۔ جما ے کاو ںکی سارک روان 
اس کے دم قدم سے ہے۔ آواز بی اس یکر اود یہت س کہ منہ کے سان 
تھے رک ہکنپٹیاں پیلک ہک یکو زور ے بار سے نو بای می لک پار ے جانے 
دالا ا کو کن نے گا۔ لا کی پر سا م ماتا سے تو نے وا ےکی چان موا 
ہو ےلین ہے ےکک تمش ےکوی نزو ہے اور لے سے رجا ہو پر 
معلوم سے کی کی میں بھی اگ کی نے ایر کک ہک کہ دیک لا پھر دس یس 
تبرانشانہ اوہ ری ایق جا نگنوا ےگا اس کے بال سفید ہیں ا کی کی 
وا ڑگ سفید سے ا کی بجنومیں سفید ہیں گر ا کاو لکنناجھ ان ے۔ جب جم 


جه یھ جیھ٭+٭ 


e se»‏ مھ 


سے موں۔ تر ا اشر ا“ ہیر ای سے ایکون یں گا ما۔ بی رگور وک بانیاںء 
جب ی کی بو ڑیاںء امک پک اہ کک یڑ صتا ےک ہگوردوارے میں اس کے بنا 


19 


اتی ن رون ےا ا نھ ےی کت ےو 
یھ ایک درد یمر آواز سے شبد یڑ صتا س کہ س بکی آگھھوں میں نو ۲ 
جاتے ہیں ری شاد با کے لیے اس ےکہوتو کی پات یں کے کہ یں 
کرو خوش یی یکر وء وا سے دو میں وو م ص رکو پلا نار سےگگاء منہ سے پاتھ ثہ 
گا۔ شمادی :اہی مبھی یں جا ےگا۔ 
کک کے ون تھے گر بڑے بی اواس۔ ضلیں جیا زی ہیں سن ری ی 
ھک کی ےکی نیار کے حیادار چجرے ر کوٹ کی اوٹ میں مون ےء 
کھینوں پر مکی موی کی۔ اور تم سب اپتی اہین فصلاو ںکی رکھو ا یکر ےکیتوں 
کےکتارے چون چون بجو گی بمو نچڑیاں ڈانے آل پڈڑے تھے سارادن 
بھی بیہاں پر ت یگ زر تا۔ ہم تین تھاکی ے۔ بارگی بای سے آتے اورک لے 
70 لے ا کک ی و 
بھائی مر کے سے ا سکاان اک کی نہ تھا اور اس لیے دہ تا ہی ای یتو ں کی 
رکھوال یکر تھا۔ اکر وہ ای ےکا موں میں یکی مدد تیو لکر ےکی بات آرام 
سے من سنا نو شای بیں ارے ضرو رک گر ہے ای کے راع کے خلاف تھا۔ 
کی نے ی کہا ”لا ایر ے تیر اکا مکردمیں “توو ہکہتا کیو یار میس پڈ ھام وکیا 
وی مر ے پازووں میں طافت نی رب یکیا۔ “چ رکی ر ر کے کل ےکر ےکی 


170 


ی یل اوہ اکر وہ اتی با ہیں دکھا تاجن بیس مچلیاں ترپ ری ہو تیں 
۰0 7 

کر کیک کے جس وا نکیا با ت کر ر موں دو ون بابک اذا تا ادا اوز 
ڈرانوناء آ ان پر سیاہبادل نہ تے۔ میا مھا خبار بھی نہ تھا۔ ہس سفید پاول تےء 
چگبرے سفید یس تیر کے پر۔ سورق بھی ای گے می ںگ جا اور بھی 
دوسرے میں ۔ ا یکی روشنی بھی بھی سی ی کیتوں کےسکمزارے اگے 
ور خلا سے سو کے پنے ہونے ہہونے لو ںگمرر سے سے تی ےکوی ورت بین 
دک کے اور کے کے انو مہا جائے۔ ای دن ہے ہیں ج بک یگز ری 
بر ات کے باجو ںکی آوا زی 2-7 کش کی طرں ہونے ہونے 
وش ہ وکر ہوائیس تی رناچاہتاے پر تیر یں سلتا اور ایک بو چ کی رن اور 
چ اد یچ ان انی زمییوں اور پاتا لکی طرف مص تا ہے۔ کا ےک یکول 
رک وت ی اوو ی کے ل ا 
تو الٹا باتھ زی ہو جاتا سے اورک یک کتک ری کے بنا ہی رہ جا ے۔ ہو اجب 
سرن مرن باجڑے کے سنہرے سٹوں او رکھیتول میں آو سے ڈو ے در ختڑں 
کے بتو ںکو چ وک رکز رن سے ےکی چاہتا س ےکو ل نہ ہو ا م نہ ہو کے ہے دمیانہ 
ہوئی۔ وتا کے دہندے تہ ہوتے۔ ایی ان پان خو ا میں یک ویر بن ہیں 


171 


کے ان کے لے ہو سے بنای دم تکل جاے گا۔ اور پھر ا سے دن چان گے 
کی یٹ یکی شاوی مو رجی یں اشن مارا توھ ہیں ناکر ایر سے بت تی 
7 ودی کی راتان کے کے 
وال تی چا نے سد کی اتک او ےڈ ۶و نڑے کے زور اور زر والے۔ وں 
بھی ا نکی ے کے سکھوں کا منقابلہ بیخیاب میں مہ تکم تی ےکر کے ے_ 
مہاراجہر نیت کک نے ابق لٹ کی یہاں بیاچی ی ۔ ا نکی ہاور کی دعوم وور 
دورتک یں بان ء کرت ہو تھی ایک ایک کے پا سکم ا کم سو سو 
7۶۲ھ و اپ 
روپے کے تھے سبوگوں پر سو شاں ھی ہوگئیں۔ فی رتھوں کے کک 
بر گے پردوں کے ب ےکہوترو ںکی کی او یی پنشانیوں دالی سوانیاں شیا ر ہی جو 
یں تو زین پھولو ںکی ط رر نر میڈ جائے ۔گلاپو ں کی نز کلت والی کی سے 
اک ےل مان رت کا و منقابلہ گج یکو نکر کا ے۔ صن 
ان ےک رکا لام تہ دولت بای بھ ری کی۔ اور وہاں چان مگ ےکی بسن کور 
بای جا نے دای ی۔ 

فیک قد اومی تھاہ رتک ووو مکی طرح سفیدہ ق ت و گکتاراج ٹس ایر تیر را 
ہے کرپ رکم اکر جب چٹ سے پالی لے انی و گائوں کے جو ان اسے 


172 


ھپ ھ پک وک کر ما نکی ے سے بات نے کے بح رک یکوہمت ینہ 
پگ کہ اک سے با کر ےکا ڈ سیگ کانے۔ مار ے کاک لکا سب سے جیا 
او ببادر ا میک سے بھی ول چو ڑگیا۔ تم نے ا سکاخوب مہات بنایا۔ کے 
گا یار اپناکیا جانا سے پر ما عکھیٹرے والو ںکی عز یکر نا مارا فر سے اور ہے 
ان کی ات ہے۔ ج بر ونی ساتم چھوڑدرے فو خی ھک اکر کے ہیں اس لیے 
بم میں س ےکی نے سوائۓ کو وور سے وکن کے بھی کے بڑ ھکر بات 
کن ےکی بت یں کی اور ایےے اداس دن سض کی شاد ی ہو ری کی ۔ ردپ 
پا یکی مر بپہایا جار ہاتھاہ ہار خر بیدرے گے برا کو جنڈروں سے سا اگ تھاء 
دریاں اکم ان پر ے سرے سے مچھاڑ د گیا گال کے ہار ےگمروں 
ا ری یں کے ما :لال و و رات ر کے اوت 
میں ڈت لگا دیاگا۔ بڑے بڑ ےک ڑا علوے کے بک کے ےپ رک تر 
راھد زی نیک وکو وکر و ںکی رح چو لے بنائۓ گے سے مجن پر نای 
منڑے پک رہے تے۔ این رن کے ڈعیر گے تھے پان کے بڑے بجا 
گور بی سے کا بنا لت سے زور زور ے پنستا ہا کر ہنا وہی کے متلوں میں 
بڑے ڈو ام کہ دبا تایا یس پآ اتتا کاو لگا کہ پیٹ پٹ جاے۔ اور ویک 
اتی ییو ں کہ سار ےکھٹرے ال ہو میں ۔ پا سے دوٹیاں بے نیک ال 


173 


کہا ”ما کیٹ ے وا ےککیں کے سر جیو ںکوکھانے ہیی ےکالڈ نک ہیں 
تہ چھاوق ای بات ت کر ٹا“ اور فلت سے کہا ”وا بڈڑے آکے اك 
کی ے وانے ز بین ان ی ہیں وکیا ے ت کھاتے فو ان سے اچچھا اور سخ را 
یں۔ دہ اود بات ےک م نے ابق کون دہال دی ہے۔ پر ج ان جی کک میں ء 
نر کن ن کن کی فی نکی ر ےر کر 
پر شاد کے کڈ اة یس ی چلا تا ایک تا ہہ رہانتھا۔ ”ا چھا کی وا گر و لاح 
رھ زع تنک لے ن کون ن 5 دے دی بات یکیارکھا۔ “پان 
کیک ن تن ی کن 
سار یکنواریاں ای ریق کی ہییاں ا سکی یلیو ںکی نرہ 
کیہ بیاہی بے بیائیلٹکیاںہ بی روں کے لڑکے ء ایک میلہ سا تق کی 
سالوں سے ابی روان وای شاوی گاوں میس نی ونی گی اور صردارٹی پان 
کی یوی کی ایق سار بد مز ایی بجو لک رگوی بھی بای ی آنے والیو کی 
اط راع دودھ پالی سےکر قاور وییے کیاکی سکم باقی سے شادی 
وا ےگھ می کا م لڑکی کے رخصت ہو جانے کے بعر ت ہو چا ے_ 

بدھائی سے والیوں کے پا ںکھڑری و وکمز ی ٹیٹمنا_ جوڑو کا صاب رکھتا۔ 
چزو کو یکا نے انا اور پچھر بر ادرک میں آخ رب یکی کیک رو کے ہو ےر شور 


174 


دارو کو منا ےکی زبر دست مہ دار ی کاکام _کمانے بک ےکا مارا ظا م باہر 
مر دوں کے پاس تا کی پا رکا م پڑے تے۔ بر ا تگھ رسے ہ رک ی چان آ 
کہ چ یں اکتا تو افر اتف ری ی پڑ ہا چیا ںکہاں ہیں۔ ت از کر ےکس 
کپڑے میں کی نو لک انر یں عو لی تھاپ کے اوہہ سماراگھ اس لککار 
س ےکوی انتا برات ا کے دن نے والی ی مر چان نکی ییو یکو ن فرصت 
تہ کہ چاچ الیشرے کےکھ رک یکو ی کے یاخو و اکر دوکنٹرئی چا یکو ما 
لائے۔ چان ن ےکہاتذ صردارلی بولی۔”ایشراجاچاسے باکر مالاو وککعے نہیں 
٤رح‏ تافرع تن کس زور گار را ے لن کروی 
آے کیا بات ہے ان کے ہا ں کون ی شاد ہونے والی کہ ب مکونہ لے 
گے مار یناک کٹ جاے ای نے کی زیادەزورت دیا او رگ یکا انی 
ایک پاتھ مج کے وکر سے باہر چلاگی اس کے بے ڈوک ککی تاپ 
٣ہن‏ یکی خو شیو ے جوڑو ںکی میک میں خی اتی ری ۔ 

ای گے ر زکی طرح آرت زور زور ے س ر پاتھ۔ چو سک یکو تی میں کی 
اندر جات بھی باہ رت بیلوں ے کیل سیگوں پر با تقد مہ 7۔ اور یر گے 
نا۔ اح اس نے روزکی طر پک ی بہت ایی طرح نیس بائ ی ہو گی تھی 
فی پالوں کے کے ا سک یگر دن کے مک سے پر برف کے کالو ںکی طرح 


175 


پڑے ت ےکر ما ذرامیاا تھا۔ اس کے گے پا کر د سے اے ہے کے کے 
ماوت کے مطا بی نج تین پار بار یں دعویانہ ہو شام بھی وور ی کر اس 
نے ٹوک ےکوصا فک ناش رو کہ دیا۔ چاہتی روئ لای فو شوقی سے روبا ل ھول 
کر جل ی سے دی کی بجاۓ اسے ایک طرف رک کر دو و کے پر اک طرح 
انا ھت کات ا ی اور ا کے سار انان 
ا گگی ہیر گے سے فرصت نی ہوتی. م یکوئ یکا مکی بات بی ہیں 
سن “اور انیٹ رسک بی ی سے م کر بولا۔”ہی ر نت اسہاگ ‏ ےکگھی۔ ہیر 
زی نکی ی س گند مکی پالوں میس دان ےکی رح ہے تو جیا نے کی 
ے۔ جل ی بتا اک کوٹ یکام ہیں نے جا اکر چ ہکات کے کے دے۔ “روہ 
اک مر کے پر جو کگیاد ”اگ کے ٹوک ےک ادد تی ری ہی رک“ چایک تت 
کر بوٹی۔ ”ہی رکا کر بوت ب نکیا ے می ںکہقی موں روٹ یک یکر کے برت 
دے و می کرجا ں کرک واکیلا چو زک آ نی ہوں_“ 

”نبیٹھ دوع زی تیر ےکم ر ےکون کول زلورو کاڈ ہہ چ انے چا ےکا سوت 
کے وی یں کا کا کر کان جا“ ار ے کے انی ظ رٹ ک ےکی یکر 
ا ےکی ےکا وو ےکا 


176 


آگک کے بہاری کن ل ی ر مان نے 
کات کیاکام رہکیاے۔ “ 

”می ری طرف دک اور ن پھر بھی ای بات ن کہ کی سک کاب انیس 
با کے ابنابر اہو جانا ہے “ مم سکھ ریا ہاتھ یں ل ےکھٹرا ٹھا۔ ایر سک کی یٹ 
می ری طرف ی اور اپقی بیو یکو مچھاتے ہوے وہ ذراسا وکا ہوا انی اور 
نو ےکو اشاۓ ہو ے کی ںکھو لے دلو ان ہلک ر تھا۔ کے ایک دم اگل 
م وگیاہو۔ اور پھر ای نے بڑے ور سے ہہ لگایا۔ ان زور ےک یس تھی 
ڈرکیا۔ من میں کے ہی سنااہوں۔“ 

مر کا گی کرٹ نے کنو پھر ے یار ملاوند ااگی_ “ 

اور چاہی گالیاں د بت اش ےکم زی ہو کی تو و مڑیی م ھگیاے۔ ہر ونت میر۔ ہر 
ھک ہیر۔ میرے و نصیب مڑگے۔ بل روئ یکی ورنہ میس جا ہوں۔ “ڑا 
ہے وای نے کے دیکھا۔ ڈ سک رن لگا ”مار اسے ہیر سے وا کر کی حم ایی 
وق وی ےک ہک یاکہہوں کول اسے مہ ہیں تمچھا اک ہے مین یر کے 
۔ اکم اس ہی رک پیارسے لے ار انام یر ہکروں اوہ ہکھا ۓےکہاں ہے “ 


177 


چابئی خاموش ہو رہی۔ الیشر سگھہ نے اتد دع وکر روئ یکھائی بر تن وہیں رک 
دپے اور خود ٹیل ل ےکر لیے لیے وگ ب رجا زور ے ہو م وکر ادو ریک لے 
کھییوں سے دو ری طرف م زگیا۔ 

دعو پکپر کی ط رر شھنریی اور و عوکی سکی ط رحبو مل یر چرے تیر 
کے پروں کے بادلوں کے آ کے بے ریت کے یلوں کے سے اول ے۔ اور 
آسمان بہت او مالک رہاتھا۔ بیشہ سے زیادہ اوی ۔کئی دفوں جب مور چک 
رپا ہو دجو پ کی ہو ہو۔ ہوا مل ری ہو تولوں لاک تا کہ ہے تلا مٹ 
نزدیک آ تی ے اود تریب اود ری بکہ اکر ذ راسا سر اوت کر ولو بڑے کیل 
کے ا گے ما ن کو چو سا گے رآ انان بہت دو ر کک ز ہا تھا گر 
ای ے کنو سک یگہراکی ہو۔ یں زور ے بو یں اور یر می فک رکا رکنارے 
توت اور بی ری کے چو کے کوٹ ور ختڑں پر بیٹھ جا جیں ۔کوے تی کی 
رح سید سے ا ڑکر ناموش پاغوں کے ماک اندعیروں میس فاب ہو 
جاتے۔ دور سے سارچور کے آ مو ں کا پا نظ ر1 رہا تھا_ اور دن ہو و وہال 
چنگاڈروں او رکوئوں نے ایک شور مایا ہونا ہے ۔ گر ا کون آواز ہیں آنی 
ی ۔ پاس کےکھیتوں سے بھی ہو ہوک سنائی دے ما اور پھر امو شی ہو 
می کی چاہتا تھاالیش رھ ے ہر سنوں_ 


178 


جو وصا سے اور چو ورک شی ر ےک یکھو سے پرلی طرف میں نے نظ رک تو ابو 
وت ہینکا کھینتوں کی منڑیروں سے ادر آرہا تھا۔ میں نے زور ے 
آواز وی فو و مرا گیا اس ک ےمد تھے اس رب صرجھکاۓ ہونے ہو لے 
پل رہے۔ مل نے لو یکہا۔ ”یا کیا ما را سے او رکہاں جائے گا “کین کا 
لال دین دیال نے لی لی ن کے بیاہمٹس آٹا کہا سے اور برای جھی۔ ”اچھا 
“م نے وی با ےکن ےکی غا رہد ”2پ کی اکرو کے“ سکراپنے 
دور جا ےگمدعوں کے بے زی سے پھاکتا ہوا بولا ۔ ”عاو رات کی روف 
کھائول گا اور بر ان گا ئل وای _کیوں نے یھ ا کان اواب 
دے لو ٹآیااور اس ےکھیوں ار ف جا ا زور زورے ہو ہو کر نے اکا 
کہ گہریاں کب مکر خنفک الوں پر سےکودنے گگییںہ او رکوے اور تچیٹییں 
درخنؤں سے پر چ پان اھ یں ڈوک کی کی کی آواز اتی وور بھی کآرہی 
تھی ہو نے ہونے کی ےکوکی خو اب میس لت لے دبے قد موں ر کر پھر لے 
CBA RL‏ اور یم م جائی۔ میں نے سوپ ن ابق 
ی لیوں کے جچھرمٹ می ںگھ ری میرک بن چت رکی طرںع شر اریم وی کل 
اس کے ہن دی کے نازک پاکوشں میس مھا جم a‏ کیہ کے ماتے پر امو 
7 کن کن کے کیک ےت نکی کی انی 


179 


کا تیو کک یھی موں کی او ان ٹیل بند ھےکلیرے مول گے۔ پھر اسے سے 
ےت لی فک ا ا کا کا یکس کے پوت 
کور سے تم سب پیار سے می کے تے ما نکھیٹرے والوں کے سات پڑی 
E SE‏ مات گاس ودرا ت ےگا 
بے یں گے۔ ا لک ڈول بد سےآدسیالء ردپے ہے کے جائیں گے۔ 
دو مو ہکی مارگی م کر کے دیھن چا ےگ اود دس نہ ک گ۔ بر جب وہ مر سے 
گی اما نکی ے کے شخان ٹیل ا کاپان رکا حم سفیر راک سے گا اور یش 
ے ای دولوں ات زور ے تنک دیے۔ ساسح سے میم اون بھای آرہاتھا۔ 
بے دیکھا کے لگا۔ ”ناوک میس بی کے آیاہو ںکہ آرت چان کے نے ہ کر 
کا الیک آدی ما ے براتیوں کے وات کے کے تم جا گ ےکلہ میس چلا 
اڑل“ یں ےکہا۔ م ع ہاو “وہ پچ کے لگا۔ ”نف وک یتم شام وہر ا کر 
رو یکھانے نیو ںآ گے چان نے ہمارے سارے نخان ا نکوہلایاے_ “ 

اور الیک کان مہرے ذ ئن پر ادلو ںکی اوا یکی ط رح پچھاکئی۔ میس ہیں 
جانا یں چاہتاتائٹ کی بات کاج اب دینا بھی ننس چاہتاتھا۔ یش بنا ای سے 
یھ کے ایک طر فک م گیا سان سے اش رسک آر ہاتھا کے وک ےکر پا اور 
بوڑا۔ کیو ںگور نٹ بھائی با دکمہا رکو گی والو کی طر نک اکر کے کیا 


180 


سوال جو ا بک رہے تے۔ “ میس ن کہا ”کی سے پا کر ےکو گی چاہتا 
تاد سارادن جانورو ںکو ہکا نے ہم تمو تھے ھی بن گے ہیں۔ “ مک کہ ربا 
تابا إو؟“ ٹیش نے جو اب دیا۔ ”وہ لالہ دین دیا لکی طرف سے آٹا لاک پان 
کےگھ لا اہے ت فی لی کے جیاہ پھ بدھائی د نے آیاے۔“ ”چا“ س نے 
کہا ”می ایر سے ور ہے لانے دو سرو ںک یکھالیس اار لیس ۔ ریا یکر یں 
گ ےگ کن اک وان بڑے ککھلے دل سے دےے ہیں۔ اب دنو ان پا مگ عوں پر 
پنعدرہ من آذ ہو گانا۔ و ہے اگ لالہ دین دیال سے پند رہ یی مان نو یا کے بنا 
بات ہکرے کا کر مجنا ےکلہ سنن کے بیا یٹس دینے سے او بن دان من 
7 0/0900 

ای کے نے میرک با ت اک کیج اب نہ دی 

مور مخر ب کی طرف جم رہاتھا۔ الول کے ئ اور پرندو ں کی آوازوں 
ERE‏ 9+۰ 
بو کیک ےکو کے کے بی بڑے بے ین بے مین سکا دودھ بای بش ایک 
طرف ڈھکا رکھا تھا۔ ایر گے بالٹ یگ رپلڑانے بھی نمی گیا تھا مک کی 
گی میں یریو ںکو ایلوں سے دباد یا تھا۔ پا کا کاپان بڑے زور سے 
راجب ہ گر دہاتھا۔ آسمان پر غاد سے پرے کے زرد رن کک چانر تی خی دد چو 


181 


کے چر ےکی طط رح بھیاتک اور ما و سک ن گنا تھا۔ ہبیش نے ہے لگانے والا 
ای رھ چپ جا پک کی بک مارے کی زان پر امو بیٹھاتھا۔ی سکواڑ 
کوکھولزااور پاہر نگ کہ اپقی اکٹ یکٹیاٹس جانا چاہتا تھا پر پاد اراد ھکر تا نو منہ پر 
کوئی بے شی ب کر ریت یٹک دبتا۔ چک کے سپ کو منہ پک کے میں نے 
ووی ا اا کو ی ر ن وا کے و ور ا 
آن د ھی م نے فو پھر کے جانا۔ “میں کڈ یکو اسی طر بات میں کے 
پل ےکہا۔ مع مر مر یکو کی اڑ جال ۓےگی۔ یی لو ا کا دروازہ کی اکر 
یں آیا۔ بپچھوس ا ڈگیا لے سرے سے یی تک رٹ ڑے گا۔ دہ تچ ربولا۔ 
7ف290 با فا ٘2د لص 
ے ھا 

جس جب ھگیا۔ باہر آن ھی باجڑے کے جبھینوں سے جو کر ری نتھی۔ کے 
اتی ںگر اکر ہی وم ےگی۔ ان ری میں خوشبوئیں اور ےی ں کی ہو یں 
ڈوک کی تاپ اور شخان کی راک یر ورختوؤں کے مردہ 
سے اورامر ووو کا شید تھا مہ آن ھی سا ری ن گی یں ای سے نے اپنامنہ 
پیٹ لیا اور س رک وگھٹنوں پر رک کر بے نس بی ھگیا۔ می رادل ہو نی جج ز تیر 
و زک ربا تھا بسن تکور کے بیاہ کے لے گے برا گر میں جن یاں اکر 


182 


ال کیو رلوں پر منوں لئ آپڈے ات کان اھا ہے ہوں کے او رکر 
کر ریت اع کے ذاخوں می ان گیب ایچھائی ہوا کیا ی کیا زر 
کور کے بیاہ پر بھی آئن ری آئی ی پر ایی زہروست نہیں پھر کی کش مون 
اتان 21 ےدالے آاے ہہوں کے اور سار رات اشن گے دریاں 
وا رہے گا۔ چناد اپنےگھرراضی خو خی ہے۔ اپنے جچوں می ںگھری موی 
ام بڑ ےکر پا رکو منیا لے والی اکیگی۔ میرک وہ چو ٹی سی یبن ج کو میس 
اوں سے پک کسی اکر ا تھا اور شس کے بات یر ایک دفعہ ٹیش نے الیکا ٹا تھا 
لام و ھتان تھا۔ ہے یں اور بیڈیاں بی سارک زن ری کی خو اور ی ہیں۔ 

ایر سک نے سر اوی انل ھایامی ری طرف وکسا اور پچھر ای طر کول پر رکھ 
۳ بان امات ہے۔ ایر سک کول با یکرو می راتوو لکھبر ار 
E‏ ت آئٌے۔ بار ے پاش کی نک بیادے اور ار ی و تا 
REE‏ ہے۔ ہے و عع شا سے کی زیادہزوردارے 
بجی _ جیے رال آث ر ی مور“ 

”پال یہ لال آئ ری بی ے۔“ ای نے ای طرح م رک وگھٹنوں سے انیا ے بنا 
اا 


0 


183 


اپیشرے می میں نے تو سدا سی سنا ےک لال آن ری ا وت ال ے 
چ ب کی گنا ہکو یکیا جائے۔ دا ہمگر و خی رکرے یھاری ن کا یہ ر 
کے ے ہو جا ہے“ 

وور سے یں سنا دے ری یں ہوا شی نکر ری تی پھر ایک آواز ان 
سب ہے مون ہو گی ہار یکو ٹھڑی یس آل کے دور بہت دو ر کی نے می 7 
کارا و زور سے اور آخری بارش یکا نام لیا ہو سرائیسں سرائیں کے شور ور ختؤں 
او رکھیتوں کے لے لے شور میں پھر یہ آواز م سے دور پک یگئی۔ ایر گے 
ایک دم اٹھا یی می اور لاقت نے اسے اٹھایاہو۔ ائ کا راس انی لوس 
مرد ےکی ط رب زر و تھا۔ میں اند رکو و گنی ہیں کے ا سکی شل رکے 
کر بڑاڈر اگا میا کو اپ گر دی فک ہے کیے بنادرواز ےکی طرف بصا 
نے تی زک سے ا ھکر اسے کا لیا کہاں چے ہو ۔کہاں ل ہو۔ “یس نے 
اس ےکر و ایق پا یں لیس ہو ۓ ہو نے مو ےکہا۔ اگ کوکی اور وقت موحلو 
دہ الیک ناد ےکر اپنے آ پک پٹ الینا ۔گ بی بے بھی سے می ری طرف 
دی کر ای ےکہا۔ ”ىہ آواز تم نے ہیں سن کی کی نے کے پارا تھا۔ کے 
ناتا“ 


184 


”اہر لال آن دی کل رہی ہے ادر میس یں نیس جانے دوں گا“ یس نے 
اسے بٹھاتے مو ےکہا۔ ”لال آآن ری“ تنہاں بے اشن کا نو سارا ہے 
خر اب م وگیم وک اتک میں ایی آن ر ی لت بھی نہیں ی ی ر“ 

”ج بی گنا ہکا ل ہو جاے و ایی ند ھی ضرور تی ے۔ ایک ہار پل 
ھ۔ یک ہار پیل بھی ی ی“ 

”یہ مضہ بی م لکیاکہہ د ہے “می نے تبرت سس ےکہا۔ 

ل نے جج ہکہاہے۔ یس پک ولا مول“ اک نے ترت سے مب ری طرف 
وک ےک رکہا۔ 

تم نے واس یکی لال آندھیاں و ھی ہو ںیک بک با کر رے ہو 
یی کب آئی ی ایی ت ر یکول با یکر و ای کے “وہ اٹاء اور زور زور 
سےکھصرمارتے میلو ںکی کی پر بات یھی ہک رین سکی طر گیا اس کے سفیر 
من کو دونوں ہاتھوں سے بل ڑ کے اپنے منہ کے تقری بکرتے ہے اسے 
چک نے لگا اور پیا در نے لگا۔ 

ES N E‏ ان ”مارک زت گیب گکیاے۔ 
اس ز می نکی خاطر جل میں ٹیٹھے ہیں کہ اب مکی اڑ جا فو ہم کی اس کے 


185 


ساتم اڑ ہا کول ۓ ہیں یں سی ۔ “کک کی آوازاوں کی کے ہ ڑکا 
ورخ ت او ٹگیاہو_ 

ی کے وو زی کی اط ر جل میں کے ہیں “ اشر مگ نے میرے 
تریب آتے ہو ےکہا۔ گور یس کے زی نکی محبت کور تک محبت ے بھی 
زیادہظالم ہے۔ عورت کے بے دلدانے ہنوتوود اور یھ نہ دے ای ی نظر 
سے نے یل مان سے نا۔ ے تم سارک عمریاد رکھ کو پر زین ایک ہیر ے جو 
بھی رٹ ےکو جوگی کے میس میس دسچھ نے قوذ سے لے گی ہی نیس ا کی 
طرف وک ےکی یی یں ر“ 

مم نے بھی عورت سے مہ ت کی ہے ایش رسک ؟“ یں نے باج کر ےکی 
غار ا کے لو چھا۔ 

ا ںگور نشی سے“ 

7 سر 

وہ یٹس کے کے سم پر بات یی ر نے ہو سے یی یادو ں کی اہروں میں بہ گیا 
ہو کے اگ ”تھی الیک ببڑکی بی تلام نڑکی ی نلام نڑی ہی الم اتی حختء 
ان تک میں آ کک اس کے و 9ھ 
دیاے۔ سمارایٹوء زن رک یکی مہاری دوات و لکا امن بجیانء ارا ای کے کے 


186 


ین ٹکر دیا۔ یں جب ببت وٹ تھا اور با کی الگ یپ کر پچ اکر تا تاب 
سے اس کے پنرے میس کل امو اہہوں۔ ا کی خوشبو بے ان ونوں بھی اکل 
و اور ن کے ی دو ای کے کی و 
0 کرنے۔ موش حو اس مین لے والی_ “ 

اس کنا م کیا اء ود ا بآہاں ر“ ے؟“ 

اس نے زور سے قیقہہ لگا یا اور بولا ”کر ات ےکیوں ہو نام بھی بتا دوں گا۔ 
کے کے میس یڑاہو کیا کی چا ہت می رک رگوں میں دی اگی ب نکر تیرنے 
گی۔ ا لکی چاہت جتے کے لیے ء اس کے پیا کے ایک بول کے لیے جس نے 
کیاکی ہی ںکیا۔ جب مم سکھیتتوں میں بل چلا ربا ہوم ذ می ری ساس جر جن 
کنر کے ہی ں نا یی وہ در ختو ںکی اوت شی کم ری کے نک ری ے۔ 
اس کے پلوں ے وتی خو شیو کن ہوگی اسک م خوشبوسے ہاتا مو ا اتی 
نار کک گنا جلے گی ت وکر جات ۓےگء اپنے ہنی کے ہا تھو ںکی پوروں سے 
درخ تکو تماے ہے وہ چپ جج پکر کے وکت اور یس ابق اظ ری مل 
گیا ھی پر لا سے میس برک میلو ںکو زور زور سے پا کے ان ”پچ رت مکی کے 
ب وک وہ الم یں اس نے جواری طرف بھی یں دیکھا۔ ووتو تم کے ہو 


187 


کے ےآ ی اور میں جیپ جج پکر دی اکر تی تھی “یش نے 
تج زکی س کہا۔ میرک یاد مس کح ٹکو مگیا۔ 

ایر کے بولا۔ ”ا کا شق بمو کی طرں مھ پر روز بروز بچھا گیا میس ہے 
سو یکر نے کے ل ےک اس کی ڈگاہیں در ختڑں کی اوت ۴یس سے می ری 
طرف کی ہیں۔ ساراو ق تکھنوں پر ر ۓ اور پو رک طاقت ےکا مکرنے لگا۔ 
ا تا تی رک مت مارک کی ہے۔ جو ان سارک دای کاخ بو ےکا مک تی 
ہے فو جیب ہے۔ چابتا ےک ہکھاۓے ہے بنا یکیتوں پر یگ ارے۔ اوگ 
اٹ د سے بھی نوکر کے ہیں۔ ہو نے ہو نے می ری اس با ت کاچ چا ہو نے کا 
کہ بج کوک ہے ہے ۔ می رے مر پھ ایک جن ے اود اس لیے دن را تکام 
کر نے کے باوجو میں تاتا یں ہہوں۔ میں من بی من یں دیتا۔ جس ایک 
ار در خو لکی اوٹ سے جج پکر وین وا یکی اظ رہ می ری نظرروں سے مل 
ا ن ای یی کی اران 
کے ق مو ںکی پاپ کے اپنے اس قر تریب گ کہ اکر س کو مک کیا 
ہو چانوں ل اس سے یں پا رکر کو ں گا پر یہ ڈ رک ہیں ای اک کے سے وہ 
روش ھکر نہ گی جاۓ بے بے مزنے سے باز رکا میرک اس حالت سے 
پریشان کم بال نے چان کے باپ سے کی پیل مر ایی ہکر دیا۔ “ 


188 


”اپچھا نو چا نکا باپ تم سے بڑاتھا۔“ 

ر گے جب پیر اہو اے و میس بہت خوش ہوا۔ پال نے سمارے گایں میں 
لو بے سوا مین کک ماں نے ڈوک بج ائی۔ لے نتر مل ہو اہو۔ می 
دن تے ای بی ی ی ردب کی ۔ خوضیاں سب طرف جیسے ا نکی ہاش ہو 
ری ہو ان ونوں چائ نکا با پکھتو ںکی رکھوا کیا کر تا می گر پر پتایاچارہ 
نے جات اور ہاڈلو ڑگ میں بی جا نکر سو پاکر جا۔ سارک میں مر ےکی سے 
کل یں کے و بو کوک ا ظا رت ربا 

کا کے دن آ کے ۔ بیس سب سے زیا ہکا مک تا۔ سمارے بھاکی خوش 
خو شی یس ہم سے زیادو خوش کول نہ ہو ءگاتے میا ےکا کے رتے۔ مر 
ایک رات یں نے اسے سے میس دیکھا۔ بی ادائء اپنے پر ےکو مھ سے 
بچھپا ہوئے ہے۔ گے پاکوں درخ تک اوٹ می لکھٹربی ہے۔ بیس نے پا 
وکر اس کے پاوں مع لیے اور نظ روں سے او مل ہم وگئی۔ 

”تیر ے بما یکا بیاہ ہو اے فو دو ”ینو بعد با ا اک م رگیا۔ اور تم تنوں 
کیت بانٹف لیے اور ا کی چا ہت نے کے اور ز یاددد یو انہ بنادیا۔ 


189 


”و کون شھی ایر کے ۔ وہ تر ے چ ےکیے پچ رستی ی گائوں میس ا یکو 
نک سی اکپ ین ےئن رت ےی ین ات و 
سو سکرتے ہو ۓےکہا۔ 

اود اس نے میرک بات ان نکر ک ےکہا۔ ”مہ سے بڑ اہ وکیا تو وہ بھی میرک 
اس عالت پر مین لگا۔لوگوں کے لیے یہ بات ولس اب اتن عام سی ہوک کی 
کہ میس دنع را تکا مکرجاہوں اور ٹین اور کن بے ہی بی ہیں میں کی 
نہیں تاتا ر کے اور س لک رکا مکرتے۔ دہ میرے پازو بد ابد می را سہارا 
تھا بے سے کی او تیا اور بڑا۔ چلتا زین ون ۔ ا سکی ماں نے دود ملا یکلا 
کل اکر پال ھا ا ےکم کوان تو یے کیٹا چیا کی ہو۔ ہنتا او ن موہ لتا ۔ وہ 
میرے پاک موتا یس ور خت کے بے ا یکی 1 حول سے کی بے پر داومو 
اا 

”ر ے تیسرے با کے لڑے بڑے ت الوڑیں اور ڑے بی خطالم یں 3را 
او ہوۓ موش سنھالا ے و مہ رسک سے اغ کے بماری خوغیوں میں 
یی ےی نے سورا نکر دیاہو۔ ذرا را ی باوں پر محر اہو جا اھت ںکو ی 
دن پر ددختل پر ج منڑیروں کے اور اگے مو سے ےلو ک۔ بات بے 


بات۔ وہ اڑنے کے کے نو ٹہ نہ کت گر ہپ رسک کو ااکارتے۔ ساراوقت 


10 


لاھیوں کے سروں پر م تی زکرواتے اور اسے چڑانے کے لیے شے ر ے 
لوگوں نے ا نک کر وا ےکک و ششک فو ھڑ ااور یڑ گیا مہ گے بڑ اہی 
نرہ تھا اور ب ڈ اتی دع رج دالا با کل با کی ظرکا۔ ان دفوں ماں کی زندہ 
کا و اال رای مال و کے وا ئن ک ت لے 
بڑے بھائ یکو کالیاں میں ۔گر مس لو ی بات بڑجتیگئی۔ اکل میس اسے مہر 
کے سے بڑا پیار تھا۔ کے وہ ا کا سا اور ہا سو ت لے ہوں۔ بوڑھی 
ورت ی کل مکیل کت یک ہکوئی بھی اسے مب ر کک کی طرح پیارافیں۔ یہ 
سارے کے اصل مس الس پیا نے پیا کے تھے پیار نڑی ظا لے سے 
جوان! 

”اور بر ایک رات آگی۔ ایی ہی ظالم اور خو ف اک رات تھی متو ں کو لی 
کے کے وفت نہ جانے کے نین دکیوں آگئی۔ ر سے کے سوم چو ڑکر اکیلاہی 
چ گیا اس دن اس نے اپ کی ری چ ی پان ر ی موی تھی وہ ال کے لے 
سے وای آیا تھا۔ اس کے مرہانے مو ےے کے پار کی پڑے نے ۔ ا یک چار 
پا کے پائۓے کے ساتھ کے مو سے جو دم سے لا یاتھا۔ ال کی دادگی نے ای 
سے پتل دن اس کے کس وتو سے سے اور ان میس اتپات سے تیل لکایاتھا۔ 
یس انشا ہوں و میرک وی کے گی مہ رسک پان لگانے چلاگیا ہے ۔ تا تھا بای 


191 


اھ و ا ےکہنا میس اک یلاہ یکا کر لو ںگا۔ میں ذراسالیاہوں نے ہن ری آگئی_ 
لال آندھی۔ جمارے من میں کپ یکا دح تک ک کے ایک د مگ رگیا۔ 
کی ےکی نے ا کی ج پر ترک پیر وک ہو ۔کو ےکی مھت ب لگئی۔ می ری 
پو ڑ ی ماں ے تر ار یکن ےگی۔ ایر سے وے ای گے جاتو بھی جام گے 
اکیلای چلاگیاے۔ 

یکا تر یزیت ا نر گی کرت اکور 
کرے۔ وہ زور زور سے شبد یڑ ھن گگی۔ میرے پال اکھٹررہے تے زین پر 
ٹنیس پڑتے تے۔گلیوں گلیوں میس تو دیداروں کا سہارا نےکر چاتا رہام بھی 
کہ میس چلانا کن ہوگیا۔ میں لی فک ہ بی ھکر آکے جاناچاہتا تیار ون کی 
ساری طاقتیں دی ب نکر کے کے وکیل دبتڑیں۔ ہو ا یں تیںء الووں 
کی ء کیے رارک ونیا اجکی ہو۔ میں اکیلار گیا ہوں۔ درخ گر ر سے تے۔ 
کو ٹوں پر ھی گٹی کے ڈور ESE SG‏ 
4))۹۷ ٘۷ 
او ی وف نے ایآ ی ی تبرت وس آل مکی ای 
دردناک ت یی ےی نے کے رامو بی نے پھاگنا اپ کوگی سۓ می رے 
پا ڑل سے اٹ ھگئی۔ میس ببت زور س ےکر ا می رار چ ٹگیا۔ خون اور آن دی 


192 


کی کروی رے چ ہے کی اس رات ممارکی دنیامیررے خلا گی کے 
نہ جا ےکن ہاتھوں سے بے د لیلا جار ہا تھا می را ایک قم کی آگے نہیں 
اھ تا تھا 

0 رکیاہدا؟ “شس گر اکر جل ای ے لئ چھا۔ 

”ہو کی تھا ہر کے وائیل ہیں آیا۔ تیا موں نے ریت ڈا لک ا سکاگا بن رک 
زی انت مم کین و ل وا ا جا و دن گے م گر 
ایک دو کے تقالو میس آ نے والا تو یں تھا اور پھر دو ری خ یر کک ہوئۓے 
سب سے او کے درخ تک ایک موی ی شا سے ا یکی ری ڑی کے اتر 
مر کے لیک رہ تھا۔ ہو ا کے بج وکھوں کے سم تھ تخر ا کی لاش لوں آ گے 
یی ڈولقی تی کے دہ نک پر چڑھاہونے ہونے مزے میس ون لے رہ 
ہو جب اسے وہاں سے اتا رک کسر لا یاگمیاے تو گائوں کے دی بوڑھھے 
جو ان عو رٹ سے ا سک برات کے بے بے بل رہے تے۔ ا سکیا دادی 
کہ اہن کہ وہ تو کی مہاراج ہک بٹی سے بی ہککرے گا۔ مب رگ ھکایاہ سب 
کے ا اراھ اوی ناش ی کی ھی ےا اض کا ن ی رنے ایق اک 
سے کی دکیکھا۔ 


13 


مر سک کی بال اور میرک ماں نے ے بہت بہ کہ اک یں تقر م ےکر وں اور 
سارک دوات اکر ای کی مو تکا پر لہ لوں اور جب بھی ودی سوافی کے سے 
کا ھئ0 سر انا وت 2ھ اور پرانا۔ 
ارک پڈیوں کےکورے میں میا شق سے ار ی گود میں می ری خوحبو 
ہے۔ ہے سے ار کک تم می رک عحبت می لگ فار رہ کیا اب کے چو جا 
گے۔ کے دوسروں کے جوا ےکر وو گے ؟ کیا ان ور خت ںکو ووسروں کے 
نے تو ما نک وت میس تم نے کے کھٹرے دیکھا ہے۔ می ری 
مہند ی کی لو ری یکیاتم بھلادو گے رسک وا یں نی ںآ کا سار د اک بھی 
دوگ اسے تم پھر سے بلا یں کک _ اس ظا مکی حبت ہہ رسک کے پیر سے 
جی گئی۔ ر یں آئی ہیں ر ںگئی ہیں ۔گور جن کہ پر اس ہیر نے کے 
ولوان ہنا کھاے۔ سو چو تو ہی اکر میں پاکل نہ ہو جات مہ رکگ کالہ و ستتور کے 
مطاٰقی ضرور لتا اپنے بڑے بای کے بیو ںکو یہ کی پر چو تاا نکی لا میں 
بھی ہونے ہونے چون یں ا نکی بر اتیں بھی مب رمحگ ےکی طرں کاوں 
یش ہت راس سے فائد :کیا ہو گور پش سے ہے اس سےکیامتا؟ 

اس کے مضہ ےآ کی پار میس نے ےکا لفظ سنا تھھا۔ 


14 


”یہ پیاد بر نکر سار زن دی می رک رگوں یں چلتار ہد اگر یس اس پیا رکو 
بلا تا اکر سیپنوں میں وہ صورت بے دکھوائی نہ وکر فی توان سک کی لی 
کے بیاہ پ آج اتن روآ نہ مون ۔ میک ی تو کے ہیں ل وگ میں دیوانہ ہوں 
مس بو ڑا وگیاہوں۔ پھر وہ سکی محبت نے سک چاہت نے مج الیسابنادیا 
ہے آج بھی جوان ہے وہ صدیوں سے جا سے وہ سد ایی کی وہ ایی ہی 
ر ہے گی اور ا کو چان سے بھی مج کیا ملا سے بعاوک صردیا ںگر میاںء 
بر سا یہ آندصیاں میس نے بنا را مگمز ار دی ہی کہ اس تعوڑی سی سکھا نکو 
جھ بس اوٹ سے بدلی کے ھچ چچ چان دی طرح ی اہن لے حو ںکر 
مکوں۔ تم سمارے اس کے شق میں مل ہی ںکوئ یکم او رکوکی زیادد۔ تم بھی 
گور ل بی تم بھی نہ چان کے باوج د اسے چاتے ہو ورنہ ایک لال آن می 
میں بپہاں نہ ٹیش ہوتے۔ 

دہ بہت دہ چپ رہا۔ اود پھر ہوا گآ ا سکھٹری ابھی میں نے فیصل ہکیا ہے 
ٹیس ای پیا رکو اپنے دل سے کال دوں لی E‏ ا 
2ھ ای راف اپناخو نگم او لپق‌زندگ rd EY‏ 
س کیا اتا ے۔ مر سے جیما بنا بھی دے دو او رکیا متا ے۔ الس پیار سے 
کیام لتاسے۔ مو ےکی ر ک ےکر تے۔ مرو نکی بدائیاں کی ہو گی لال آن ر ی 


195 


اور بر ں کی چاہت میں سارا تن من لگایا وہ کی سب سے ایی ایک ی 
گحلاوٹ سے ب لکرنے والی۔ سد اسے جو ان اور مخت نا لم کی سے اظ ری 
ملانے و ۳ کے ا کے ول ر ی کے اڈ 
کے والی۔ وتک یکی ماں سے اود تہ یکی می ہک یکی بج سے اور کی 
ک یوک می نے مارک عمراپنے بے اس کے تد مو کی چاپ کی ہے۔ یش 
ا کی خو شب وکو پلڑنا پااچ پر وہ آوازکی طرح تچ کسی کے ابو میس نہیں 7 
کی 

22 ھی ی۔ ہوا س مجبکی ی جیڑزی دہ ی ای گے کی موی باہر 
کھٹر ی کے دردی ی ”ای سے قو مہ بھی نی ہو سک ناک مر راودو ےکی پاٹ 
ی بے نے ورواز وا وو اد دآ ی رر ی دوہنا اٹھاے 
نکیز میس روٹیاں او پد ری وئی یں ۔ اور جلری جل یکی گی _ چان نکی 
بیدبی بھی آآئی ی کبتی ی مکیل جنگڑوں پر اب مٹی الو _کنی کنو اری تو 
سارے کاو ںکی مون سے ملح کے بیاہ پر آ۔ برات آنے والی سے کے 
فرصت نی شی ورنہ میس یل ضرور نی اینوں سے غص ےکیہا ج مون تیادہ تو 
ہو چ یں تی ہوں ا بکیاصلاح ے۔“ وہ چپ موی اور پھر تھوڑی دیر 
کے بعد بولی_ ”نہ مکوضے زندہ ہیں اکر وو گڑیں غے بی ر ۓ دتے نہ مناتے تو 


196 


کیا تھا کو لی ہمارے ےکی شادک ہہونے وال س کہ انیس شہ جلاک تم بدلہ 
اتارک ۔کبیوں پر ابات ٹیک سے نا۔ “و می رک طرف مخاطب ہ وکر بوی۔ 
”با می سْکہتاہوں چ ی جات اچھاہے۔ “یں ےکہا۔ 

یس فی کے بیاہ ین بھی اتات بھی اس ےکنیادان توو اہی نا۔ سارے تی کی 
ی سے یھ میں و اس کا داوالتاموں_ 

کیا صلا کی ہے نے “دی ےکی دی نے لو چھا۔ 

”ن کون“ اس نے ای ط رع او کے اور انگ یکو اٹ ھکر بای یرای اور 
یھو ںکو زیادہکھو لک کے اگا۔ ہے زین نہ تیر ےم یکا مکی ے اور تہ 
میرے۔ نہ میرے بعد مہرے لے میں اود نہ تو رکیپ تیاں۔ ایق زن ہک کیا 
سے ساری یات تن ےلان کل رت کات رک کون سی 
کی کنیا دان میں سن کو دے دریں۔ تر ی کیا مر شی ے۔“ دہ مھ دیر 
خواموش ری اور پھر بو تن سے ڈول “00۳07 ہکوہ اریز ن 
دیق ہی ہے تو ےکی اکتا ے۔ ٹو لی ہو گی بر ادری سے می کر نامو تو ای طرع 
8 

.ئ0 اکھا نار ہا کی سفی ر ھتوی اور سفیر واک ہو نے ہو لے 
EOE U‏ فا نون کی ان کن E‏ 


197 


وکر کک ےکو سے اور ووسرو ںکو موا کر و ےک کی طاقت ےکی زندگی 
ج 
بر تن سمی کر ووو مکی بالٹی لیے چابتی دای ہگ ئی۔ باہر پاد فی یی ھی۔ 
ای سک ےکمیت کےکنارے ہوم وکر چل گیا اور یھر دور یرے ا کی آواز سنا 
ول_ 

نی کیا کیا وٹ کن کون چ کے اراد اا“ 


198 


zy 


© 


رول وانے کی وال سے گائوں کی طرف کوے تو ے رکنڑوں کی 
واو اروں سے فوظا راستتہ وو تصموں بی بٹ جامناے۔ ایک لوچو بٹرو ںکی پت 
و ا ا ا E‏ رر سا 
سان سے م وکر لبر واروں کی پ یکوہ چ ر صر ڈاک خانہ اور درسہ سے ال 
طر فک چو ڑکر باق سب طرف ڈجاب ے۔ جس نے ۓ پان د کان کی 
طر کاو ںکوکیر رکھاےے۔ مو ے وا لکول ت یں لس ایک او بۓچے 
تھے کے ساط ھکئی چو کے ٹیلوں اور ایک خیحک نالے کے لے نشانو ںا نام 
ہے۔ جمارے گاوں سے اتنا نز دی ک کہ چاندٹی راتو ںکو سمارے گاں کی 
شار ں یہاں بلا خوف آآلی ہیں اور دائڑے بناکم تاجن ہیں کن ہیں شک رن 
ہیں۔ نا سیک ناپ ا نکی کی چو یاں کل جا ہیں۔ اور جب دہ بہت زور سے 
تی ہیں وبڑی پوڑھیا ںکبقی ہیں۔ ”شاداں بالا پر وء سوہ ای ری تم 
کوہوش نی ںکیاہی دی گا ر کی ہے۔ تھب کے ان قریب م وکر کی ور زور سے 


199 


تی کان ہو۔ رب کانام لو مو کوی وکر و“ اور ذرامہ کر بابو کے با سے 
پر طرف لڑکیاں قبرستان اور شمشا ن کو وین گتی ہیں۔ پھر ےکی دو 
کر کی روان ہونے ہو لٹ ےکم ہونے او کاو کی بہو نیڈیاں یں سب 
اکرو ںکووائیں چ جا ہیں۔ اور سو ی راہوں پر سانپ کر کے ہیں یاباہر 
وانے تول کے غول تاک رے» شور باتے, لڑکیوں کے زا کی تقل 
کرت تھے اور مو نے وال ہے ہیں اور یع رپ کی اذا ن کک مہ لے پھر 
اک رح ویر ان ہو جات ہیں ۔ کے ہیں بیہاں یی الیک گال تھاء بر ایر اآباد 
اخ شی ان کرک جا کا بات و کی رات دات بن ری ی یف ی 
زین لے بن کی گاوں خرق م وگید نا سے جیہاں ای ککنوئیں میں مولوی 
صاحب نے اپنے جلال اور طا کے زور سے ایک ن قی رکر رکھا تھ انفاقی 
کی بات ہے ایک دن دہ باوض و غڑیں تے او ہیں جار ہے تھے ج نکی ڈدری 
ان ال ی و کے ا ید ان ا ی 
الث دک لوں کے جھیکتے میں کے جوا ن بل مما ے ہیں۔ 

اب مولوی ص رکی حو ری بھی سنسان ہے یلو والی پر کی ویر ان ہے ء 
ابر دارو کپ کے لوگ بد سے کےکنو یں سے پا لات ہیں او گی مسر 
ک ےکلوئیں کے قریب بھی نیس با بر ات کے ونوں میں جب ڈماپ 


200 


بڑ کر ان د وککڑ لو کو چو ۓے لک ےجو بی کے مین سسائے والی نال کی جد 
بتر یکو رک یکی ہیں فور ےکنواں پاک پھر جات ہے۔ الن دنوں دلاور لی کے 
شکاری کے ا سگھ کی کی ٹیٹھکوں میں بنا سے ہوتے میں ہ اود او دالان کے 
ساتم بجی ن جیا ںکی چھاڑ جککار بڑی مر سن دکھائی دق ہے۔ اس میں 
کا کن کک کے ات پھو لگھلت ہی کہ سز پیا جیپ ما ہیں۔ سساری روان 
جو ا گی کے رات کھت بھی ھر ہ وکر شق پیا ںکی تی لکی صورت اخقیار 
ک کی ے۔ اس تیل نے کی لک اب چت پر کی اپنے پاوں جما لیے ہیں۔ 
ضا تو نے بن جو نکی ی ا 
آ کے ہیں لوں نہ کے نو کن کی آ ج بھی دالان کے باب رک زی م وکر مولو ی کی 
ےلان ی نی ا ی وران مین ووت را یں سے 
دن ن دیک ہیں۔ کے سودہنرے ہیں اخ ہر طرف کے وریا نکروں ؟ 
آپ ہرمک می ٹیے ان کے مریدوں س کیا اکت رت یں یک کی 
خر کی ل اکریں۔ “ اور مولوی صاحب جل ری جل ری وضو کے ری دور میں 
نزک کو ےکو داع من کے ہے کے ”یک بت کے میرے 
مریدوں س ےکیوں دا داشت ےکا ہیر سے ان میں ےک یکو عم دے و وہ 
ہارے لپ کیا نہ ابناخون بہادے۔ ای تل لک یکیا بات سے کب نو باہر کے 


201 


سمارے یل ایک و مکو اووں۔“ اور جن بی خفا م وکر دالان یش کے بلنگ پر 
می کے سسپارے بن چان کے بات اون نے کی ی ےم ینک 
کا لک اق اوی ناک کے سرے رک ھکر ءکھانیو کو دو تین پا رکانوں کے پاس 
جماتیں اور ”تر کے مع اب کا نے یا لک پا تی گر دوں سے ہیں 
”پل لڑکی تو یق سنا ا ن کی تو یں بی م ہیں ہو ںگی۔ “کر ان بی 
دیا ے اور و گی جس کے لیے ماک فی فی نے اتنا ی کیا تھا ا ںکاؤں کے 
یرو ںکاگ رمٹ کے اور جو بی یس ولا ور لی کے شکاری کے بن حت ہیں۔ 
بن ب یکی والے یدو ںکی بڈی ی تھی سید صاح بک یکوکی اولاد نہ گی 
ای لیے افھوں نے اپنے بعد اپنے بڑے داماد مولوی ص رکو ا گر یکا جار 
وارث رار دے دیا۔ ان کے ہوتے بھی نون بی اور مولوی بی نے بیبہاں ر ہنا 
کن ی ای ا کے نے ول کی ین موا راک نت 
دبا اور ہا تھا۔ تم نے انھیں کاوں می کسی سےگھ رجات کیا ی ڈیو ڑھی 
یی تہ کان کے ی نون ےک لی 
کے لیے چھڑا اور پو کے لیے لای کے یے روہے تہ ہیں تاکن کم یکو 
روپے چپ ےکی ضر ورت ہو کتک ا نکادردازہ اذا 2ء ی نی گی کو خالی پاتھ 
نہ پیر یں۔ کاوں میں ساس بہو کو ںکی لڑائیاں ہو جائیں او معاملہ ان تک 


202 


پا وہ گا کی بادشاہ شحیں۔ دھان پان ارک کی عورتہ ان سے ہا تی 
کے مو ےلو ںآ ی ےکوی بڑی خو بصور تکھاٹی ین رے ہوں۔ مال نے 
تایا تاک می انام کی لی لی بی نے رکھا تھا۔ اتعوں نے بج ےو و میں ےک کہا 
تھا تن یہ لڑکا ہاگ ان م وکا اور پچ کہا خھاکمیوں ل کی ا کو کہ ہک رکیوں تہ پارا 
جا بھلا!“ لی لی کیک یکا نام رکیل اور ےچ دا کو و شی شہ ہو۔ پر جب 
یش بڑاہ وکیا پائوں من لگانذماں کے ان کے ہاں ےکی ۔ لی لی بھی نے کک ےگور 
ٹیس لیا ھا اور پیار س ےکہاتھاکیوں میا لک اکھاے کے اور بی سر چڈلوں کے 
ایک تیر ےکی طرف اا ہک دیا تھا روہ سر کی من چڑیوں سے برا 
رو می ر سے پاش بہت دفوں رپا یل نویس جراعت می پڑہتا قاب کی دہ 
رہ مرے پا تھا۔ الیگ پان مہ تکعاتی یں ۔ پان دان پاک کھاے٭ 
اتھ بیس روہ ہےء با خی کی انی اور پچھال اک رتیں۔ بیس پا ی یی یٹ ڑگ 
پر جیا سو اکر اء مہ اتا وزی سے گنی کیسے چلاتی ہیں کیا ان کے باتحھ نیس 
کئے۔ لے والیو ںکو پان کی نیس دیتیں یں ”لی بی ہے بد عادت کے و 
یو کپ کی بارہ تل دور شبر ہے پان موانے میں بہت میت اٹھاٹی لی 
سے ۔کوگی بھی نے نے سے کک تم لوگ بھی اسے ہیکصو۔ “ وی ہر وت 
عورتوں, لڑکیوں, ی منی شاگمر دوں سے بم ری رہق اور باہر مر دانے یں 


203 


سیر صاحب کے پا وور وور ے آ ے والے م دوں» عقیرت منرول اور 
فا ری ء ع بی کے مج پڑ ےک جوم ر جتا۔جھ کی ر ا 
شتا سید صاحب اس ےکھانے یس ضرور شری کفکرتے۔ یچ ”میاں می راکیا 
ے الک دا تم بھی شال ہو چائ“ اور جو بی کے اتد رکھان کول اتا 
ا تام بھی یں ہو ارتا تھا۔ بڑکی روای سے ونت پ رکام بہور ہا سے کون وکر 
وں چاکروںء او رکاکام دعن د اکر نے والو ںکی یمر ہار تہ موی _ شاگردلڑکیاں 
پڑ کر مفٹوں میں من ڈیا چول اکر دنڑیں۔ یہ صرف ب رکت بی ون ہوگی۔ ورنہ 
اب سو چتا ہوں لوین نہیں آ کہ سید صاحب کے پاس الس آدی ٹی 
ہیں سیر ہدک رکھاناکھارسے ہوں اور اندربیوں سے جیسے ا سگھ کے ل وگو یکا 
کھانا یکا ہو_ 

ماک لی کی می ری ہم تمر ہو ںگی گر بلاکی شورع اود طر ار میں لی 
ج یکنتیں ماشہ صریر دوپ رکھاکرو تو وہ اتا کر چیک دہتتیںء زین پر لوٹ 
جا فیںہ جب زرا یڑک ہوک و ج بی کی ریت کے تین خلاف بڑی ب یکی 
چول پ رک کے لگا ٹیس اور ی فی گی کے پان دان سے پان چم اکر خب 
کیا تیں_ بڑی یبن لی نی علیم الشع اور غریب طیعت یں ماک اتن بی 
آفت یں لی لی کی سے یں ہیں یہ قید خا اچھا نین کنا ہاں۔ چند کی 


204 


آوئیکک ہا ےکی اجازت دے دیں۔ ایتا ق دسیان لگا رب 
نگ یک یکنائیں پھاڑدہتڑیں۔ و ی مور میس اکر ان کے دو پٹ لگاد یں چیا 
تی کین ys‏ ن دا 
ے۔ ال نکی پیشانی پر شکن ہوتے۔ روند پات سے رکھ دہتیںء اور پھر اتر 
کو ٹھڑی میں جاکر بڑے بڑے صنرو یکھو لکر الٹ پل فکر نا رو کر 
دیڈیں۔ جب میں اتی اسول پا کر کے ماں کے اتج لی وال سے م رکیٹڑوں 
والے رات گائو ںآ یاوس نے سنا عائکیشہ پیل کی شاوی ے۔ اور پھر عائشہ ال 
ناک رکو دن شیر ہے ا تع ست رال پل یگکیں_ 

مولوی صر جوان بی تھے ج بگمر داماد ہ وکر سیر صاحب کے ا 
تے۔ میں گاوں آ٥ا‏ و ہیں سے کے ادب آواب کے مطاان ج بی یں 
عاض رک د سے ضر ور جات لی کی کے اندر ہلا یل ء دعاد ےکر پاس چا پا 
ھا یں اور تر تمر بیت در یاف کر یں _کاوں ل صرف جمارے او ڑ ے 
انا رہ گے ے کن کا سر صاحب سے ہت دوستانہ تھا۔ آو ب رک ر میں _ 
ان دک با نے مارت ال ا اکر کے ل کون ہواء اور 
بمارے لے کی مدانے دایا رکو آسراہٹادیا۔“ مول وی ص رکو ہیں ن ےگھرمیں 
ی یں دیکھا۔ سید صاحب کے پا ٹنمک میس ر اود ق رآ نکادر دیا 


205 


کرت تھے ان کے نے سے دور دور کے گنول سے بھی لوگ درس سنہ کی 
مد میس آنے گے۔ ان دفوں پپیپوں کے ساپے میں شش روان ہو اکر 
کید مجر کے پر طرف بھی ججرے تھے جن میں مسافر اور دور دور سے 
طالب علم آکر ھہرتے۔ نہ جانے کن کے باہو جانے پر بھی ا کا نام بی 
مد ن یکیوں رہ نمازیو ںکی بعیٹررہتی۔ مد اتش ہر وار سکو لوگ چھٹا 
ہوا برمعاش کھت سے مولوی صر کے پاس آنے لگا۔ ہونے ہونے اس 
نے دا ی می کے ی اور پا چول وت مسر میں حاضرہو جا کی رار ج کی 
یی میس ادا کن دکان تھی ہیل کے ہے آبیتنا کر میوں میں گائوں سے 
اکان در خقول کے ن کلت جیب فور بر اکر تایا 

بش مزید آم کے لیے رورپ چلاگید زنر یکی زی سےگزرقی ے اور 
زا ےکی زی کت مو وو نے ای ین ی چان کے وان اٹ رون 
دالے لی وال سے کے رات پر چاتا مو ربا تھانہ جانے کاو ںکتنا بد لگیا ہو 
کا ولور لی جج کو ہم سب مامای کی ت کیام وکا شی کے سا تھ سا تد یلت 
ہوۓ بھی میس نے کی سوچا تھا جب اورپ میں تنا وش روں کے غور و شغب 
سے وو رک کیو کی رسب زی اپنے کاو لک یاو دلا یا تی کی ۔ کے ایز 
سنا ری دکان یاد اجان ی جس کے چوترے پر ڑا کر ٹیس ایک وف یس 


206 


کے حول سے با تھا۔ اپ ےگ کے چیو اڑے میں ہرد یکاک او آاجس 
یس ا سکی اک بجوت اہی کے در خت پر ر تا تھا اور وق بے ونت اے 
تن کک رم تھا۔ پھر بین کے وہ دن آتے ہیں ج ب کو توں ب یکو ٹھوں م 
دوسری طرف کل جات سے یکو ےچک چت ھی آ ھوں والا باپ کے 
کی نیس ھولا جگندم اور روئ کے بد لگگائو کی شیا رو ںکو تی ء صائن اور 
کھانے د ےکر ان پر احما نکی اکر جا ھا اور پچھ رٹ یکھو اجس نے دو ین 
سالوں ٹیس تی ایتا ہیا مکان بزالیاتھء اور ی کے چت ر گی آ گھوں وانے پچ ںکی 
ایک کن پھر باب ودک لڑ اکا اور بہت تیزعورت جس کے پال سے دوو چ اکر پیا 
کے تھے اوج دید چیا چیا کر رو زوا ری کی او مان ماذ وت ال 
کی بت کی تی۔ ی ار ےگھر پی لی اور یس تی زی سے اس کے 
کر کے اا ا کا ناڈ ڑ ی میں لوہا رکی کان کا نھا۔ بلوں کے کیل اور 
وراٹتیاں ہتھوڑے بنا "ا" ی ی ل نت 
بے میں ان علو ںکو وتا مو اچاچ سے دو ار ہا ٹیس اد ر اد ھ رک لو چتا 
ادد یھر گے ی( کر ماں مادوکےگھممی ں کس جاتا۔ ا سکی بہو ل کر میک ی مس 
ر٦‏ تھی۔ اس لے جہر ےکی رکھوالی اور سو کی کان موی ایٹو ںکاگھور 
بنانے سے مک ےکوگی مع ےکر سنا ھا۔ مکی سبو ری یکی داد ار کے ساتھ سی ھی 


207 


تھی اس پر چ ہک رکوٹھوں ب یکو ٹھوں اکت ےکم کی جات اور مال ماد وکو خر 
کی نہ ہوکی۔ وہ بھی پال وکی عور تک و ار ا کر کت 
EE SAE‏ 
روز می راموت ربا کر جا تاے کن ۔ می ر ےکر یں تو سایے م وگیاے۔ “اور 
ناف اسے پڑ کے کے لیے دع یں درن جو مر اخیال سے ماں مادونے کوک 
ہوں گی۔ پر اس شر ارت سے نود بی می را ول اناگ کی وکل اب س 
مھلیاں کپکڑنے کے لے کے کی روش وکا ل ےکا ساط ے جانے لگا کی 
روشوبڑی وضع ار عورت تھی ۔کلیوں کے موسم ٹیں پرروز ادبت اکر گے میں 
دے جال پر اس ےکی سے مع یآ مانگانہ دا ےکی نے دے دیات امو شی 
ا 9 0 
ہمان خی نے اق اوہ رگم می نع سک رار یون پالیوق کے من 
کے لیے با دے جائی۔ ایک دن دوستی کے ہز ہے میں میں ےکی روو 
کےگصررولی بھ یکھالی۔ ولا ور تی کے سالے اقبالی نے ج اس کے پا ر ہتاتھا 
اک رھ اقم بی بک د رگ ت بی ۔کھرسے باہر جانا ایک دم بنلد اور گے پل 
گی کے کسر ہلا سپارہ در ےکر کیا جانے لگا۔ عائئشہ پیا فی میہرے سا تھ بی کر 
یں فو کے چیا ں کا شتیں۔ میں تک کر رون گت تو سد انی لی ی کے 


208 


چیہ چ پکر اتیں اور اند رکو ٹھٹڑی بس نے جاتیں جہاں دیگوں میں 
کے مص ری مکھانڈ شک ہگ اور تہ ہا ےکی کیا رکھا ہد :ا تھا۔ اس جو بی یل 
ساراسما لی نے وانے رک تیا رک بڑے زور شور سے ہوکی ر ہتی۔ 

می راا یمان ے عائشہ پیل یکو اکر الد میاں پھاکی د یتاذ دو ضرور ا ںکو مار دہجتیں- 
شاید ونی کے پر رد کے سات ا یں ارق ر ایک ون ری ہے۔ بربادی 
نے پا ی وال ٹن اوران کو یی ایا ین پچ از ول بال 
گیا اور جب پاگی اسکول پا کر کے میں اور ماں گائوں لو کے تو عاش پیٹ کی 
200 

ورپ سے آتے ہو اسم عر سے بعد کے ون بڑاعز یذ بڑ ای پیارا اور ڑا 
یی رکمشش لگا ۔ گاڑی جن راہوں سےگزرتی م رادل ای ککیف اور لے ے 
راد ہو تا جاتا۔ ہا ںک کہ جب میں خہروں وانے بی وال پچچاہوں فو یں 
نے جم کک اپنے گال جانے والی را مکو چوم لیاء سب ہے ویمابی تھا۔ اصل 
س کا تات وہ تک بی ے۔ انسان ہی برل جا جاے۔ وی چون کی نے 
GELE U OEE‏ کان کی ا اا 
کے جم وگوں ے یز اپو ںکی طرح جو ےے اور کے ہو ےکہہی کے جن 
می سکندم بھی یکی ی کر سے کی کول کے ضا هو چا ےکی وج سے 


209 


تن ات ئن کن ل ےکوی فصل خی کیم تھا اور یر ے ول یں 
بے یی یر مس مو نمی کی کے منرل کے تریب آنے پر وفور شوق سے 
پیر اہو جانا ے۔چند وک آ وک سا سے نر آریی تی اس کے پیر ٹی یر 
م نے اس ل ےگھر خو یں کم تاک ہکہیں انا خو و کے لیے نہ ج ا ۔ 
میس اپنا موتا ہا غر کی صنروقی سے ا پر خود نی ا نے و کے تھا۔ ای 
سے کیل سنہ ری دجوپ مل پک رسے تھے حویلیوں کے سام ےگنوں کے 
تیر کے ےء عیلنے بل ر سے تے۔ رس ال جا رہا تا > کڈ عاد ےھ حے تھے 
کھیتوں میں سے نیا د عو اں اکم ہا تا میس وور انال کان یں تاج ڈحاب میں 
روش وگگیڑئی کے لڑ کے کے بمراہمچایالں پگڑ تا تھا اور پچ ری نے کے لوٹ نے 
ہوۓ تھے انگ یی سوٹ می سے بدن پر تھا۔ چو ہو ںکیا ہہ کے پاک سے 
و و ا را اور یاروں نے کے دیکھا نوگھمرو ںکی می 
ولواروں پر ٹھوڑیاں کے وہ کے اس ونت تک وک رہیں جب کیک میں 
نظروں ے او ھل ہیں ہوگیا۔ ودی برای بڈی ب یککڑیا ں گی کے در میان 
EES‏ تسشن ےن کے از E‏ 
نہ جانے اتی مان بی ش کہ لو بی می رادہم تھا کی می گرا ہوں و پر انے 
آبادکی اور زن ری کے شان حو ب یک یایھکوں ہیں ہیں تھے ۔کنوں کے و کے 


210 


کی آوازیں انثا سے پچلی تی یں کے اپنادل سرد ہو تاا سرد اور ے حسء 
کے اچان کسی نے نکی کل میرے دل پر رکھ وک ہو کس رسنا رک دکان جو 
ہر وت کی رہاکر تی ی پر نے بڑ کے یچ بند یی ھی۔ کے کے نہیں 
آرجی یک ہکیابات ہے گال پہلاساکیوں نویس ہے۔ کے ہیں لگ یس جو بی 
سے لگ کر سساے می را تھا ق بکر رہے ہیں اور ٹیس یز تیر قد م انما پت یگ 
س گی 

نا کو تی میں لیے تھء نال یگھ مپر نہ ی کن میں ایک طرف یڑ حیوں 
کے یچ چو ہے کے سان جھاری جن ر ھت رون پکاربی کی ۔ کے دس ےکر 
وہای اور جل ای سے اپنے صرپر اور می کر پوئی۔ ”کم الد سم اللہ ٹا م 
کے لے آ سے نہ خی اکھھانہ پتا دیا۔ کون بی دلاور لی ےکی کس یکام سےگئی 
یں یس داد ار یر سے آواز د ے دت ہوں۔ تتیرے نانااند رکو زی میں لیے 
ہیں ایی ان سے مل نے۔ “ انا می ری واز نکی ی ہونے۔ ”1 1نا 
انار آ2 ۔ارے نہ خطانہ بتر آو نے کے اتا ابا جان لیا تھا ۔کیاٹیش تیرے 
لیے ا یش کی بھی نہ کک تھا۔ نال کی نیورپ سےآ یا ؛سات ندر پا 
7ص ۶ ۰9 
یا نت کد فی ان ری ۲ ون نی لت نکی 


211 


مر ی کل ٹول خو ل کر وب“ رہے سے انول نے می سے مات پر ان 
گنت اوسے دپے اور پھر زور ےکم گے ”ر گے چا ا کی نا یکو لاور کی 
کے کر پل رر کے ی دک وو ےر ا ر وزور کی کے کیا 
کی یی غ وای ا کی یا ا اا 
کشک یوک برک ءبچوکیہ یڈیاںءجھ ان کیاں س بکو ٹڑی س تس ٢ل‏ 
شی سب نے باک بادک میرے سرپ ییا دیا بہوشیں بڑی د یی سے کے 
وکین جر ات یدک ان ںاون سے ال و اد ی 
ل کیاں ج بپ میں ی نک ر کاوں میں ۲ی ہیں کھ و مت کا ےکھٹرىی یں اور 
اف یر ے مرم ہکو چو مکر ر ع ےک وک ری کی کہ ار پائیاں اکر س کو 


۰ 
ب ي 


اکا بن وبس کر ے۔ جل ی جلدی لای صا ف کی ی اور شام کے 
بت سہالوں میں ٹاناکی پاک و ند ی 1ں کے سان یم سب بے کے _ 
می اسوثٹ اور سے لوٹ اس سار فضائیس سکتے اج یک ر ے جے۔ 

مس نے ان مامیوںء چاچیوںل سے خر تیر یت در یاف ت کی پر وہ سب پل یگئیں 
وین ےتا جوت کن کول را وو گے ر کے یکن ان لے 
او تا کے لے لایا تھا غر میں میں نے سفید ری عم لکی چک یاں کا لکر 
الک رکنے ہو ےکہا۔ ”ابی ہے شش سیر صاحب اور مولوگی صر صاحب کے 


212 


یے لا اہوںء دیھیں تو ہی کی ابچھی ہیں۔ “مگ رپلڑ یو ںکونہ بی نان نے اھ 
۷۹۷۳ وون ن ا ۰ھ کے دن 
ایک بات نکی سے ج ےکی ےکا جج ےکوی کن نہ تاب ی بات کے لے بیس ای 
بہت چون تھا۔ جس نے پیل نانا کی طرف وکسا اور پھر نال یکی طرف اور پچھر 
بولا۔ ”ہو کیا بات ہے آپ لوگ چ پکیوں ہو گے ہیں ۔کیا کے ان کے 
لیے یھ لا نا کس چا ہے تھا۔ “ 

اتاب نے۔ ت بزائیں کے ای جل ر یکیاہے۔ تم ےک بکماسے بپٹا۔ انس جو بی 
کے ہم پر بڑے احمان یں پ رکاش اوہ ھ بی والے بھی توہوں۔ سیر انی ی ی 
نیس فو کون گی بھی زندہہہوں۔ مولو ی صر سید صاح ب کول تو ہو “وو چپ ہو 
گے نان جل دی سے اک ھکر دالان کے نے چو لی ےکی طرف ر کے کے پا جا 
یں اور میں دونوں ہاتھ اپنے پیہلو ول مشش لکا سے ایک بارے ٢و‏ سے جو اری 
گی طر یہاں ہت کی مد عم رون میس اپنے چرے پر زندگی ب کی یں اور 
یبد گیاں لس ہکھٹراتھا۔ کے یں می ںآر ہا تاا بکیاسوال لو کچھوں_ 

انا بونے۔ ”بے جاک بی نز ےکیوں ہو یس تتھھارا رہ نہیں کیہ سکتا پر اس 
تی فکوپڑھ سن ہوں جو مھواری رو شی خلطال ے۔ جو بی وانے سب الہ 
کے سے سیت اع راون ن د اپنے ور پرا لئ یکو مکی 


213 


ے۔ مو ت کے ہونے قد م بڑھائی گر جو بی والو ںکو تو اس نے پٹر پکر 
ہے نہ جائ کب سےگھات لے ی کی ر“ 

”پر کے ہو کا ےکی وک کن ہے۔ “یش نے بے شش سے مہ لف ے۔ 
نان انے میر ےکند سے پر ہاتھ دع رک کہا اکس راد سے ا ہو کیا تم نے 
کسر سنا رکی دکان بند یں و ھی کیا تم نے جو بھی کے سان م کی دید انی 
کو موس نی ںکی کیا تم نے یل کے ور ختوں کے نیچ ادا یکو رو ے ہیں 
سن کیا تم نے ا کی اود او کی شان وی میٹنکوں سےکنوں کے بمو کک ےکی آواز 
ہیں سی ؟ اکر ہے سب دک آے ہو می سکیا پڑاوں؟“ 

پھر دلاور گی اندر آگیا اور سے گے لاک رمہرے سر پر ہا کی رکر میرے 
تریب یھت ہہوے انا گی ے خاطب موک سن لگا۔ ”تسچ میں عا کش یپ یک کیا 
جاب دوں۔ آپ ب قکوگی تجویدکریں۔ می ر ےکر ساراوقت جیگ مون 
رہتی ہے۔ مم کاک وں۔ آپ بذ رگ ہیں ء ج بی کے بعد کے آپ پر کرو 
ہے۔“ اود نان پونے۔صمیاں جس نے سی انی فی ہی شی ما ںکی لا نہ ری 
جس نے بن بھی می عحب کر نے والی مہ نکالحاظ ن ہکیادہ عورت تم ےکی اہ 
کر ےکآ کے تم اپنا لاب اخوب یکت ہو۔ اکر اس کے بتاک پار مکار نیس 
خی شر کی راہ شی ہے ۔کس ہا تک دیرے۔“ 


214 


دلاور لی شر منرو سام وکر بولا۔ ”شر کی رامو ںکا ہا راس یں لین چاہتا 
ایک عورت مددما گنی ےکیایے مر داگی کے خلاف کہ می ا لکی مد دنہ 
رر 

7 و رجا وس بنر وای 
ہیں عاش ی پیا ا یکو آبا دک نے کے لے اتن پان نی ہو سلتیں۔ میاں 
ار کک حتف کدی الیک پار وران جو چ اب اس کے کرو تیت مور 
کب جع ہوں گے بجو نے نہ بنو۔ مکش فی فی آنخر سیر ای یل کی ی سے آل 
ر سول ے اسے تو خد امعا فکر دم ےگا پر تم بے نہ کو کے میاں ال کا ریا 
مو اے۔ خو فکھاپچوء اس ےکہو شمر وا یں بای جا ے۔ “ 

دلاور گی بولا۔ ” آپ نے می کفکھاے۔ سید ای لی ل کی ی ے۔ اے لوغرا 
موا فکر د ےگا پر میرے لے دوزغ س بھی چ دہ ےکی ر “ “U‏ 
ا نے نا یکو آواز و ےک کہا۔ ”یں بیہاں ٹیا ہہوں۔ برخوردار سے کی دو 
پار با ںکرلوں آپ چاکر عائشہ پاٹ یکو چھادیں۔ میس بور ہہوں خد اکی 
عر الت میں جو اب دت یک رٹ یڑک مخت ے وہ کے معز وربی رکھیں_ “ 
کی کرت بت از یکن جن از 
”آخ کیا بات ہے۔ عائشہ لی دلادد صلی کے ہاں ای 1ککیں۔م رادان اف 


215 


+واجارپاے تج ہیں آ ہا آخر یہ سب ہا ںکیاہیں۔ کے ن سمبچھایئے۔ “دلاور 
ی مامانے بڑکی بے بی سے می رک طرف دک ھک سے جوا لیا دہ بڑاش رمندہ 
اور پر یا نا تھا_ 

انا ونے۔ ”ولور علی میاںء جس ون حو ب یکا سو داچکا گیا تھا۔ یں ای دن 
ا با تک ند لگ جانا چا ہے تھاکہ ی عورت نے اچ بز رگوں کی نشا یکو 
تن سوروپے میس ت ڈالا ا کی نی کیا وی خضب خد اکا سد اف یکی 
ادشام تکو اس رح سے خر اب موتا کہ عاکشہ پا پیا ا نگ ایق من 
تحار پان کان جا کے کے لیے آے۔ اللہ ال“ اور وہ چپ ہو گے 
وونوں میں سے وی رک کول بھی نہ بولا تاناکاول م سے باہو اتا اور دلاور 
تی مامانہ چا ےکی سوج ر ہاتھا۔ 

ای نکو پر توں بعر جلا گی تااس میں تی لک تھا۔ کن پر پیلہ کیک بڑی نا معلوم 
گی نے یز وت فی سنوی کرای یکین 
کو ھڑی میں بڑا جیب سا اندعی راکئی سکونو کی رروں سے بڑ کے اگاہ دے 
پانوں نا معلوم قر موں ے کے ویر ای ہونے ہو نے اپنے تام دھر لیہو لی ہوا 
ک ےکن عوں پر مواق ہو کی آ کے بڑھھ ری ہو۔ سان وی ر سی پکڑیاں بی 
سض راس ادر ری مرک لیے ورپ سے لا یا تھا کپ اسفیر 


216 


یں زر ولگ ر ہاتھ اور مھت لی نکی روش میں یکف نکی طرح دکھائی تا 
۳ھ 9 

پھر نکی اندر آئیں آہعہ ق ہوگیں کے بیاری سے ای ہوںء کے 
یں ”برخوردار ٹیل نے عائشہ پیٹ یکو سیر صاح بک دو ےکا واسطہ دیاےء 
ٹس نے اس ےکہا ےک کھارکی چان یکر دے۔ ھر شل اسے اییے بہت 
لوگ مل ہیں کے جو یا کر کو تیار ہووں۔ گاوں پ رکوکی آفت نہ ٹوٹ ے_ 
کرو کی سے لیس دلاور کو ایک پار ج دو۔ ٹیل اس کے مت سے الکار تا 
پاق ہہوں۔ سو بر خوروار جب سرپ آ نی پک ے وڈ نکیا ؟کھوڑیاں تار 
کر واک رآرج نی اس کے نو ان کیابند وس کر دو “دلاو گی ماما ای رب سر 
کو ہکا اٹ ھکر بنااھ بے باہ نگ لگیا۔ 

دروازے میں مال مادود بیز سے پر ےکم ری ا 
اس چاد ال پک مھ کی ج وہاں مامیوںء چاچیوں کے 2 بھی ھی نای نے اس 
کی طرف دج ھک کہا ”کن مادو عاش لی لی یش نہ جا ےکون کی حھیث رو 
کک ے ورنہ سیرو ںکی می اور ایی مجھ ٹنیس .ال کی الد سے ء زمانہ 
ی پل ٹگیاسارا۔“ 


217 


اں مادونے خت ڑ ی ساس ہم رک کہا ”نون بی اگ مولوی صر صاح بکو ب ی 
روٹیا ںکھ اک اکر اند سان ہکر و میں تو حو بی کے ون ایچھے ہوتے۔ اصمل میں ان 
کی یوی ےی ہے سار ی کا اٹ ےش ےکی پار اک بات اک ناشن ش 
اک دوٹیں اور لس یکاگلاس ب یکر بھی مولوی صاحب نے ی اف نمی ںکی۔ 
کو یں ککانوں اور مص ری ے ہر ی موی یں مولوی صاح بکو ب یگڑ 
یکھان کو ماتا وو تہ مر کے تو عاش ین یکو ہے بم مون کے جون یکوووای 
کے بہائے زہ رکھلا میں صر کر یک حن لی نکی خاطر۔ خر اک یکو ے 
الاو گی کے“ 

تاتا وئے۔ ”یں ش کہ مادو جین۔ بڑ ےگنو ںکی یں این بی بھی بس ورا 
سی تی یں اود پرا ہیں ماک لیے ہت کی بہت کی“ 
ارت لوت لہ 
نکی ر ی تین مین اشن کے ی جات وو ےتکن :زی کن ایی 
عاش لی لی نے زہر وس یگھ رک چایاں لے ل ہیں پیا سے میق تو کے رنہ 
موا وس ون کے بعد وائیل آکی ہیں وکس مجاڑدبچھرىی موی تھی صنروق 
خالی پر کی ہے یں اس دکھ سے بہار یڑک ہیں اہی ںکوکی مرنا 


ا اور لت ا خر ام فان نر 


218 


ہوںء پر بن اس دلاور ت کو خد اکا خوف نیس آیا۔ اتی بی جو بی تین سو 
روپے میں خر یری اور ان کوں میس جہال سید صاحب درک د سے کے 
7 2 ےون کے ن کے 

انا ہوئے۔ ”خد ا رے اب عاکش پیا فی ا سے اس یال ے باز اکر شر لوٹ 
جاۓے اور سب میک ہے پ رک کی ہے رباد کہ سید زاوی ایک جاٹ ے ےگآ 
پڑے نہیں و ھی ہا“ س نال مادو سے خاطب موی ا کی آواز 
ون کے نے کے کو جع ا وی کے کے 
ارت مئ ر ر ے لا بے ےباوو!” 

اور مان مادو ادا م وکر بوئی۔ ”ا بک کا مگ ہے اا ی نے 
اند ھت ہیں ۔ عات یی نے وہ حو بی دلادد ی کے پاس پچ دک ۔ کچ رک ےکوکیں 
یس سامان چچینک دیا ٹل اج گے ء ا بکیا رکھاے وہاں ؟“ 

انوب گر ضا یکو اپ کر دلہبی فک نے گے۔ ”سے اب مد ویر ان ہوگئی 
9 ,ھ9" 
7" و ب ی یب اب لو 
A 7۰۵ 00‏ 


219 


نا یکو تی ےکوکی بع رک بات یاد آکی ہو لوئی۔ ”پا نے ۷ات می زی ماد ویک ای 
تک اس پگ مشش پڑے ہہیں۔ ا چٹ کو پان کک نیس پو چھا۔ “وہ اٹ ھکر باہر 
تحت 
کب آیاہوں اور بی سور ہاتھاڈحاب ای ککمان ہے شس کے ولول رے 
وٹ کے ہیں پر و هکو لی تھے ہے جو انا نکی م تی بنا اسے طوفانوں کے 
واک دیق سے جو باک کے ت اپ کن ر عو پر اٹھاۓ بے ہہیں۔ بی 
کیا سے اور سیر انی کی بئی ماشہ جو داور لی سے میا کر کے جو ب یکو پر ے 
آبادکر ناپات ےکیوں ایک ے ؟ آ رکیوں۔۔۔۔ آ رکیوں....۔۔؟ بی 
آ رکیوں وی ان موی ے؟ میرے سام نانک ن پر پڑی سفی رسکی 
کیلڑیوں پر ق ہت کی رو ن می سکیڑے د یھگ ر ے تھے زرد اور سیاہ سروں 
دالے ج خون کے ساتھ پیر ا٢ے‏ ڈیں اود شاید بد ےکی ڑے ہیں۔ پر بے 
کا ا کن ی ی کات ا2 کو بی ا یں 


220 


الک 


اس دن نکل میں وویم ر کے بعد ے ڈعول پٹٹاش رو م وگیا۔ پر اہو ال ری 
تھی۔ ی مٹیاں بھ ربھر کی ھکوئی منہ پر بیییگے۔ ہمار ےکر و اڑ ردی کی ۔ 
لوگ خو شی ےکموم پھررسے تھے کور یں اوی جکہوں می کم زی ہ وکر 
ایک اپ ککر اس طرف درد یں ۔ دع رق ہو نے وال شھی۔ حول 
متواتر بتار کے ایک ہی تال پر بھایا جا رہا تھا۔ تنگ دج زنک بے و تی ڈھالی 
غیرنن ان ن ن 
کیسری پڑیوں وانے جوان اکھاڑے کے گرو اک ہو رسے تھے ڈول 
وال لیا متا نے گے میں ڈعول لیے اتا جار ہا تھا۔ کاو ںکی امو شی میں 
ایک زلزلہ سا آگیا تھا۔ بکوڑے ہے وانے زور زور سے آواز کے جلدی 
جلدی ادی نی یکیو ںکو چھلا کے آرسے تھے اصمل میس آرج کے کول کے 
پہلوان موا گے ےشن لن تھی میس نے اسے آرج سے پیل .بھی نیس دیکھا 
تھا وہ چنردن ہو ۓ ملایا سے لو ٹا تھا۔ می رے تھی ایک دو یار اس گائوں مل 


221 


تے۔ چو پال می مو سک ان سے ملا تی بھارنے کا میں نے یں اگ ریز 
لے ق لک ج کیا ہے۔دہکیاہے۔ میرے پارو ںکو بھی جا آگیا۔ 
کے گے جوان پان کے چھونے نگل وال لوان بڑا گرا جو ان سے ا یکو 
ھا دوتو جانییں۔ اور یوں بنامیرے کپ سے مق ےکی بات ہوک _ تو 
نگل بڑے نگل سے م یکول پا مریوں کے فا عسل پر ہے۔ پٹ ڈول ےکر 
ls‏ چ لکر اوی کی کے ری صرے پ رکھرے ہوں تو چو 
نل سےکھر نظ رآت ہیں ڈاک خانے والو ںکوہڑی یش یلک جال ےکی 
دنہ ڈاک ایک گا کو ںکی دو مسر ےگاوں میں بی جا ے اور ایبابی ہو اتاک 
ایک پار مو تا سے نے ملایا سے انی مجن کے نام می آرڈر یجان وی رن کک وہ 
ہارے مھوے تکل می ںگھومتا رہ گر ہے و بی پرا بات ہے۔ ال دنو 
در ےکا ی جو اک پاب و بھی ے۔ نیا نیا آ یا تھا اور مو تا سک ھکو جاضناہی نہ تھا۔ 
لوں کی دہ پنددہ سال بعد لای سے لوٹا تھا اور جن دنوں و وگیا ہوگا تم ایک 
دو سر ےک وکیا جا ہوں گے میں شر میں بڑے چاچا کے پاس موا تھا۔ 
میرے بال وکو کے باب بنا ےکا بڑاشوق تھا۔ افھوں نے چاچاکے پاک کے شہر 
جوا دیا پاچ سال وہاں ہے کے بعد بھی جب میں لٹ گنوار جابل رہا اور 


222 


1 کا قاعدہ بات فوں سے آکے نہ بڑھ کا آخ چا گی بھی میرےزیادہ 
روٹیا ںکھانے سے تنگ ی تدالو کے گائوں نے آیا۔ 

گر بات تو بیس چ بک یکر رپا موں جب تھے موجا سے مایا وا نے ےق لڑنا 
تھا۔ یاروں نے مب رابڑاول بڑھادیا تھا۔ ا تعوں ےکہا تخا جما رک لا نج رک ینا وہ 
مات تر پار سے آیا تھا۔ فو شخیاں عار جا ہے۔ اس نے اکر زول سے 
کختباں لڑی ہو ںگی۔ بھی چھوے تکل وانے ہمارے چان گے کے ہاتھ 
یں کے ہوں کے ۔ اسے را ھا دینا۔ ہمارکی بی نہ ہو۔ شام شک نے 
میرے بان پر اپنے پاتھھ سے کل ملا تھا اور پھر وہ سمارے دال بے بے سے 
یادتے۔ اور بات کک یکوگی نہ تھی۔ میں بن کھلتا نے تکل ے بڑے ننک لکی 
طرف چلا۔ جکھوڑی یر ے بے یر ا کک ر می رے او ے بی ان 
کے ا و 
وکا Ge PEED‏ اور جب میں 
وار کے کے فان تو کان ےی ای کن کن 
ک یکا موڑ مڑ خی ںگیا۔ سا ےکی عور قیلءماسیاںہ پاچیاں سار یکو ھوں پر 
60 ی 8 "و" 
بھی آرجی ی ۔ دور جی ے میں کا چا ایک کہ سے دوس رکی جک جاتے ہوتے 


223 


گائوں کے اور ےگ زر ے ا ڈیو ںکی فو ان موی گر جا گائوں سے 
اہر کل نہیں کرس س ےک ر نے ہو سے ایک ہانپ کموڑی کے سموں سے نہ 
ا ےکس طرںح آگیا اود اس کے دو گکڑے مو گئے۔ وم اور سر کے یں جچوں 
بچ دو گکڑے۔ اور دونوں کے الک الک تڑپتے رے۔ یس سو رپا اک نہ 
جانے مو اسک ےکون سے دائوں چاتماہو۔ و ھکس ط رکا آدمی ہو۔ گر یں نے 
اس ےکر ال یا کہیں دم راد تن بیشن جائے۔ دوست بنانا بہت کل ے۔ 
میرے وونوں پار شام گے او رکرمار سے اہ اہ ہر الیک سے اھ پڑتے 
ہیں۔ اب ہے دنو ہیاک جات کے ہہ جرا ی وو نز 
E 7‏ و ELE‏ اور 
بن ڈیوں پر نے اڈرہے ےگنہم کےکھییتوں س یی لیس جھوککوں سے 
دو رک مورک ران سے ےمان کی ا اسا انان نہر 
کے پا یکی آواز شی ا اا کل 
OT‏ انآ A‏ وت E‏ 
ان کے یار جد ان ہوتے ہو ۓل کے تکل کے ل وک ہا ںی کک تین پار 
کاوں وور کے ایآ ےو کو کی نی GE‏ روم وور دور 
ہو۔ مو سے پن د رہ سال بعد ون لوا تما۔ پھر کی لوک اسے جاح ے۔_ 


224 


سفید داڑجیوں دا ےکہہہ ر سے ت ےک می ددی پٹ تڑں والا موم کے _ کی 
وی ایر دای دالا اکھاڑے کے پا کے بوڑ ھے اپنے گے پال سے ہی 
بچھاڑتے۔ اپقی تیل وای جو تیاں بغلوں میس د ہا سے ایک دو مر ےکو موا سک ےکی 
بات سے سرے سے سنا ر سے تے۔ موتا گے ای می نی ںآ یا تھا اور سورح 
ہونے ہونے نیا ہونے لگا تھا۔ اکھاڑ ےکی نر کی سے سور کی وشو ای 
ری تھی او رکرو کے ساتھ خفتوں میں حجار جی شی پا ہی مر ے ہے 
پاک اای ککھڑاتھا۔ پان پر اہری اھ ری شی اوراہروں کے ساط آسمان 
بھی بلکورے ہا ہو اگما دا تھا۔ ذرااور وور سی یں قطار باند ے ہو لے 
ہے ناز ککشتو ںکی طر پا یکو چک موی آگے بڑھ رہی ھیں۔ساہ پان 
پر سیر یں کٹارے ایک ا ات موک رت تھا۔ ہے سب پھ ھکتنا پر 
سلون اور صر لوں اناگ رہ تار یں اور ہے پال ور یا 
سن ا نت گن ارز جرگ وس 
ھی ام اوج لے نے ان بت یں ود ےن اف حون کل 
7ے ای کے ی سا وا 
طر حم عم مد عم یا ری یکیامی ری شحل پر ر عب تھا؟ 


225 


بر ایک طرف سے آدمیو ںکی ایک وی کی دکھاکی دی۔ ل وگ مو سک ےکو 
اک 

ای نے اگریدی نیشن پر اکھاڑے سے باہر بے سے بات ملایا۔ اور مر م 
دووں اکھاڑے یل اتڑے۔ چپ پاپ ناموش ہم وونوں وون ور 
ٹس بڑے کون کے سات ایک دوسرے کے ساتھ کے لے زور لگا رے 
نت کے کان ا 0 
ابق طاق ت کا خر کی دال کا کے لیے بے ت رار ے۔ ہولنے ہو لے کے 
کی مین کے کے جارسے ہوں ۔ میرک طاق کے بند ڈھیلے پڑنے 
گے بظاہر میس ای رح طاقت ور تھا۔ ہوشیاری سے اپنے دش نکوپچاڑنے 
کی سور رات اکر ورا کل چاچتا تاک دہجیت جائے۔ ٹیل اس سے ہیں موا 
تھا۔ پند رہ سال بعد ون لو کر ا کا غ رو رکیوں فو کے _ مو سک بے 
و لکی بات ب ھگیا۔ کے لگا۔ ”ناشن کے جھ ان میس تی جیت یں یناپ پتا 
کیا تم کے اپنے متقا ےکا یں کھت جو ہونے ہو نے کے شت ےکا موتو رے 
رہے ہو۔ “ل کہا ”ت ےکن کہا س جیتنا یس چا ہاج ان ؟“ 

”لو پھر زور کے“ 

”مس سارازور لگا چاہوں_“ 


226 


تم ایک دوسر ےکو وکیل رہے۔ اس نے کک ےگ رادید مہرے یاد می ری 
مرف دوڑے کے گ کون بات یں پان دہ تو بڑا پر انائبپلدان ے۔ آج 
سے یں سال یی کشتیاں لر تھا تھا ۔کوکی یں جانا ی رکیا ہوا۔ انھوں نے 
میرے گے میں کی پار ڈانے اور موتا سے کے گے میں بھی پھر موا کے نے 
ھ سے ہاتھ مطلایا۔ کے گے لگایا۔ ہے سمارے ر لے اس نے ووسصرے ککوں 
بیس اگگریزوں سے کے ے__ 

جب شور تم گیا اور میں اپنے گاوں جانے کے ل ےکھوڑی پر سوار ہوگیا۔ 
میرے یار میرے ساتھ جانے کے ہے ایق ایق گھوڑیوں کی باک 
موڑنے گے تو مو کے میرے پا آیا۔ ا کہا پان سے ج ان آح 
رات میر ےگ کی مٹیا کیا تم بھی اور موارے یار کی کیوں چوالو_ 
ا نے ان سے و چھا۔ 

کیوں پھاو وی کی کی جع بھی ات نکی فکیو ںکرتے ہو۔ 

یہ ربیقہ ہے جو ان۔ بیہالں پر ہو و یں س کہ میں ھی ںکھا کیل کوں 
ال تم لوگ آخ ضرور میرے ”ہمان ہو۔ بے بڑی خو شی ہ ویر کم کیا سور 
رہے۔ اتر و آک یج آ2 شک کہ آیا تھا ھار ی رون یک کی موی میں بنا 
یھ ک ےگھوڑی سے نے ات آیامیرے یار بھی ات آے۔ مو جا گے نے می ری 


227 


کو ڑ یکی ہاگ اپنے پاتھ بی کل کی اور ہم او ہی گیوں اور نی گگیوں ٠‏ روڑی 
کے ڈعیروںء نالیوں کےگندے پان کو پار گت یلوار رو ںکاسہارا لیے اس 
گی طر3 ا کے نی E‏ ان وکس کی 
مرف ذداگگاوں کے کنارے سے اور ایک اد نے پر ہے۔ آباد هھرے 
گول یں صرف ب ھکر سے نجس می ںکوکی نیس ر بنا۔ جخت سے خت بار شوں 
نے بھی ج سکی دیواروں میس مورا ہیں کے یں ای طرں ہیں۔ 
کو ھوں پرکھاس اک کی ہے۔ باہ رک دلواد اب تقر اڈ ےگئی ے او ر کے 
0۹9٠ِ ۰ 0‏ 
وو از کی کے وین کے رو شن الین می کلف کس نکی مرن 
زی رچھوٹا گن دوک یا ن گے گن اوی کے ماج کی نے میں 
یکی بی ہو یڑ عیاں ہو ںگا۔ ایک طرف بجی کی بجو کی ھت کے 
بے جوکابناہوا۔ آباد ہوگا فو ا سگھ میں ذراسی خو شی سے بھی طوفان آجا تا ہو 
گا روشنی طفیا نی کی طر دیواروں سے اليلے گنی ہ وگ کول زور سے بات 
کر اہو گا وکل بس گر نے والوں کےکانوں میس کی ہر بات یڑ تی ہ ھگا۔ 
م موڑ کے قریب پچ ہیں کی راان تی رامو چلا تھا۔ شا مک اراز یادہ روش ہو 
گیا تھا۔ آسمان پر اور بھی اکے دکے مارے گائوں کے لڑرکو ںکی طرں کک 


228 


چو یکھیلنے تکل آ سے تھے اور یی چت اور تریب لگئی ی۔ ہعاریگھوڑیاں 
لی مور نیو ںکی کی پال جلقی ہمارے چچ آ ر ہی یں _ کیو ںکی ایو ںکو 
بی شان سے چھلا گن مول ان کے گرم سسانس بھی ہمارے منہ پر اور کی 
نو کے ےا کے ںان ی 2 ج یار ی کے 
پاؤں او رکوڑیوں کے پا ںکی آواز نکر اید پنڈڑقوں کےگھ میں ایک الو 
چنا اود پر بر یراتا ہو ای ککو تھڑکی سے ُھما۔ اور جمارے رول پیر سے چار 
ادوس رب یکو تی می سک سگیا۔ میرے یار شام کے کہا ”مکی درگ کی 
آتھا ی کک رون بچلرپی ہے۔ ممیرے دوسرے یار نے زور زور سے جپ گی 
گیا ایک دوچ ڑیاں ج اسے یاو یں ھی شر و کر ریں۔ محا گے نے قرم 
زی سے بڑھاے۔ شام گے پھر بولا۔ کیوں مون کک جو ان ہے بای درگ کی 
آنتھابی ے نا۔ ٹیل نے سناس تم پ بھی انس سلسلے میس مقر مہ مک گیا تھا۔ بات لو 
بک پرانی سے۔ پ کیا بات یر“ موا کے پچ ربھی اھ نہ بولا شام سی بھی 
چپ م وگیا اور تم ہی دبواروں والےگھروں کے پاک س ےگزرتے رسے۔ 
اند رکو ٹھڑیوں بس دیے کل رسے تھے ورتوں کے ہولیےء یچوں کے 
وو و مر م ھنیٹوں ے گے اور 
روٹیاں یک کی لی بی صد یں جما ےآ کے تیچ یں _ 


229 


موماسکگ اگ رآ کیا جو بی کے پا پر یا اس کے پھائی نے ست سرک اکا کہ 
تا ون کی اکن کین او ان ن ان ہے ماکز ئن رت 
ناونع 2 کن ےکن 
گے۔ سب نے چادپائوں سے اش ھکر باری پاری تم سے ہاتھ ملائے۔ من 
یش ر یں پائیوں کے بڑے بڑے پلنگ سے اور ان پر سکیس کے ے۔ 
میں سب سے او پگ پر باکر موما سے چو ک ےکی طر فگیا۔ جہاں 
چو ہے میں تی زنک ممل ری ی اور ا سکی کن چھہ پھارتی ی ا کی 
بو ڑ کی ماں نے کہ ہمارے مروں پر پیا دکیا اور ہیں اشیر پاد د ےکر ر حول 
کی طرف پل یگئی۔ ا سک یک کی ہہوکی تھی اور دہ دونوں ہا چچ اٹ یٹپ 
رک کر جن ککر لی تھیا۔ اس کے بالوں یس د ےکی دون سے پک ای 
تھی کے پان دک ہو۔پرے بڑی بڑ یکو ھڑیوں میں (الٹنئیں بل ری ہیں اور 
مو جا کے کی مایا کی یڑ کی اپنے و ںکوکھاناھلا ری کی ۔ جن سے وہ اکر زی 
زان یل بات چی کر رتی ہو گا۔ ا لک جن کے چ کیہ سے ایک 
نے ےرگ کر یک کت لن ای E‏ 
اور شو رک ر ے تے۔ نائ یکو زی میں سے تال کہ ان بش سکھانا پر وس ری 


230 


سک ھک او عو یں بھی کے می یھی تید ری کی کیم 
یس گی کا بر ھیوں پر چے سور سے تے اور یی ھا اہی 2 

پچھر موتا سے نے مار ے باتھ دجھائۓ اور اس کے با نے ”ہیں ہاتجھ صاف 
کر نے کے سے مویہ دیا۔ اور پھر وونوں نے لک کیا نے کے تال ہمارے 
A,‏ رو لر و کے اک دوسرے پچنگوں پر ٹیٹے تے_ 
اد کک بھرے تھالوں میس پاولوں پر یکی ہو بورا یی پ گر مگر مکی کے 
پڑنے سے سون روشب وب وک اور کی ت وکر ری ی ر سویاں یں او رکیر 
تھی۔ منٹری بھی مول مزے دار۔ پر اے تے اور پھاجیاں کیں۔ دی بڑے 
تو بت بی لز یزتھے۔ موتا کے میرے پا ی یڑا اباد پاد اص را دک کے کے اور 
کھان ےک وکنا جاتا تھا دوسروں سے کچ یکہنا۔ ا سکا بعائی دو سرے پانکوں پر 
بے سکنے والو ںکوکھاناکھلا ر ہا تھا۔ نکی سا ساتھ پا ےر ہا تھا سب لوگ 
ڈ ٹک رکھار ہے تے ۔کھانے کے بعد ای نے گنی ملایاکی جیا بڑے بڑے 
ٹیشوں کے گواسوں میں پلاگی۔ چو ے تکل اور بڑے تک کی پا یں ہونے 
یں کاو ں میں ہ رکوئی ہ رس یکو جانتاسے۔ شام کک کنے لگا۔ ”اچچ کی کے 
قذ ا بگھرجانے۔ سو یرے سویرے کے جنڈ ان ےک کس یکام سے جاناے۔ “ 
موس سر کے یا چو ڑوج وان ان رات لکر ٹۓ ہیں کون جانتاے اگلادن 


231 


گیا آآۓ اور سورج می ںکہاں سے آ سارے یار کر بے ہیں چا رکھٹری 
اتی ںکررمیں۔ “گر شام سکھھ نہمانا۔ جب ال نے ایق کو ڑ کی ہاگ ات پا تھ 
نے اود سے زیت حر کے سے ل کم اموا بی ہو ۓے 
اون ن ےکی کت انع نے کے ری ان 
زرا چر فو پڑےگادوسری طرف ے م وکر مانا۔ “ 

اا شام کے نے زور ےکہا۔ اور پر وجا کے ےکن لگا۔ ”کی ہے بھی 
سنا ےک چو کے نشکل کے جو ان مائی درگ یکی آ تا ےڈ رہں۔ تر اکیاخیال سے 
سکم در سے چائوں_“ 

موہ سک ے کن لگا۔ ” اگ کی جوا کا بھوت ہو تو ای سے نہ ڈرون کک یکو کی بات 
یں پھر یہ عور تک بھوت سے عورت زندہہہو بھی اور مکی ہو تو کی 
ڈرن ‏ ےکی س ے۔ ج ان۔ می ران یال ے۔ بک سک ےکی بات مان بی لو ذرا 
کر پڑے گال وکیا سے دو سرک طرف سے بی جل ہا“ 

”تم بھی نوڈ رکر ہی ملایا لے کے تے نا۔ اور اب پت روسال کے بعد لوٹ ہو_ “ 
شام سے ےگ باپچڑانے کے ل ےکہا۔ 


232 


”نہاں اییاتی بج لو“ موا سے ےکہا۔ ”پت رسال بعد اگر اب بھی ے رام 
دئی دکعائی دے و یس پھر ہاگ جائوں گا۔ میں بای درگ ی کی آتھا سے ہیں 
ورا 

یم موی سر “یلو پر بے ہو وں یں ےی ایک ےکہا لي عل 
گے تے پر یں اس با تکا آ کک پد یں چلاکہ جب مق مہ ت م وکیا تھا 
" ٛخ ڑگے۔ اب مہ بات کل بی یڑ 


یا بولا ”چلوبتاۃ پھر لو بیں بھی ہیں جاتا۔ 
جنڑیا لےکاکام بڑاضروری ے 9ھ 8202 
چپ پاپ TT‏ ٦ص‏ ۰ء E SS EN‏ 
کن میس اد پائیاں دوس ری طرف با دہیں۔ بنکت گے بولا۔ ”نہ جانے مار 
پا سکب ت ہوں۔ سے بے آرام موں گے ۔کیوں نہ باہر والی جو بی یش 
چلو_“ 

جو پی بیس ہوابببت ی کک ری تھی۔ خیار جس پیل دنو ںکا چاند ڈوب در ہاتھا۔ 
ہوا سکوی آوازضہ تھی۔ برک یکت تھی ہیں سے سہائی بار یکی ی 
ری ںکان میس پ کر شہد بی نکر خون میں کی جا ہیں۔ ملا ای شر ا بک دو 


233 


بو یں یکنواری کے ہو غ ںکی طرع ہاو وکر رجی ہیں م ہو ے مو نے 
گھونٹ پیر ہے ے۔ ہواکے سات ن تز مور ہاتھا۔ 

موتا سک نے بول اپنے قری ب کا لی۔ ایک جک برک ایق بڑی بڑی 
رو ںو ان اور ا وک کے سو پت لگا۔ 

شام سگ کن لگا۔ کیوں موا سگ چ پکیوں ہو۔ رات بیت رب ے جو ان 
7 9 0 ۱ء ES‏ 
اٹھاکر ہونے ہہونے ا لکی طرف دریکھا۔ پھر اس کے ےکن ے پر بات رک ےکر 
سن لگا۔ ”ن یار را یں نو بیت بی جا ہیں رنہ ہا ےکیوں دک ہیں بھولتا۔ 
اور دوک کے ساتم مرنے وا ےکی گی ںکیوں یاد آ جال ہیں۔ ست دب ہکوتم 
سب ےی وکیا تا“ وہ رخاموش ہوگیا۔ 

”اوۓ یار جار کیا ڈال رہاے۔ ست دب وکو تو تم سب نے دبیکھا تھا یکر 
آ کے بھی نوکو با کر “ بلک گے نکر بولا۔ 

”نت ب یکو بھی تم سب جات ہو۔ پر بج نی ں آنا رام وکود ری ےکیا 
کیاکی فا تھی ی کے پاٹ مزب ھی ماوع کے کروی کن چت 
کے کے خراس پر ہے نیک سق سق ل ڑکو ںکی ٦‏ گموں میں 1ہیں ڈا لکر 
ای کر ن گاوں س کیوں می ںکھو اکر تی تھی ان دوں ساد ج وکا ڑکا چندھا 


234 


روش کا کڑ اک کر ایل مر کی رب چات تھا۔ ہے سار ارام د یکا جادو تھا۔ 
ال اور نال کی طرف سے پیلک ہک رام دی نے ہے جانا عی یں۔ بی ڈحیٹ 
تی ۔ دال لیے کی ہے تو موی م سکھانےڈالے تیزی سے گن ہا ہے۔ 
پان یت اواق ت اناا ا ےکی 
پٹڈت گی آپ مر گے ء اس گی تی لیکو چھوڑ گے ووسر مٹیا ں کی تو ہیں 
نہ بھی رن کو ہاتھ کا سے ن کول او رکا مک تی ہے۔ جہاں دو پار امیاں 
چا چیاں یں جس درگ یکی خر می اور اس کے دک کے سات سات رام وگ یکا 
ق رین وت ماق کی یناز یی ون 
نے زی ہے لاک 1ن ووی ون ےگز زین کی شف کے سے 
یے چارالاقی اور بج یگیہوں پسدانے جانی۔ ی سر پر ایلوں کا ڈعیر ر کے 
ہوے۔کانوں سے ری ی کی کی بات بھی نہ ق۔ اور پھر اگ کو گی آواز 
ان ان کی ےک فک رک کک کت اٹ 
کر ےکی ضرورت موس خی کی۔ ایی دوچ ہرو ںکو رام دک بھی ا نکر 
سوتی۔ پاچ رگ میس س ےگز رن تو کو ںکو وک کر یوں رک د کر جل ےل 
گو کون بے آرباہو۔ 1کک کر اشا ہک نا۔ سی کو ابھا رکر چانا۔ ہے مار 
EE E LL‏ 


235 


لت کے بولا۔ ”ےہا یں وس بکو معلوم ہیں یار کیا کے میس پد د٥کنویں‏ پر 
نے جانے والوں سے بھی بارانہ گا شھتی ی۔ چو ڑیاں بیغ دانے اسے کے 
کے کے مفت دے جاتے۔ دند اسہہ مر یک یککیاںء سب بات جس بیوں ا گے 
۳ر و E‏ 
اص 7 9 را 
کر تا دو نہ لی تھا۔ اور کر می کی مجن کے پا س دکھانے آئی تی۔مریہاں 
ان اد کن انی ی اکن ےر 
کے اس رنڈی سے با تکرتے کے لااو تیر ی تھی می کر یہ مر ےک رآ 
وریا یں وڈ دو ںی ر“ 

پال تی ریم نکا آ وی سنا ے ماراگمیا تھا“ مو جا سے کہا ”کے بلا س 
کی نے جات“ 

حور ت کاچ ہڈا ظا لم ہو متا سے کی اکا یل سے جس عورت سے تلق تی 
اس کے خاوند نے میرے نو یکو مار دیا۔ ہے عورت ذات ال سے پاتا 
باۓ رکے۔ مارک می رک مجن ایک س یکو لیے جیدہ م ھکر زن دگ یگزار ری 


تن 


= 
0 


236 


موم کے بولا۔ ”عبر اور شر مکی عدی مون ہیں۔ کار کین ای طرح 
زئ ر یاز ار دے اور رام ول نے ست دلو کے بعر بھی صبر نکیا۔ اصل ٹش 
ا کا بیاہ میرک مال اور ما یک یکو ششوں سے ہو اتھا۔ انھوں ے اہن لڑگیوں 
اور لرکو ںکو فو رکنے کے لیے پڈت گی کے لھا کی ار ایک پی نکاکام 
کہ نای اچچھا چھا۔ د ری کا ببرہ بین ال کے بیاہ کے بحلد اود بڑ ھگیا۔ دہ ا سے 
گے پاؤ کی بوائیو ںکو بمو لک گیا ی چارہلاتی۔ اور رام ویک وکن لای سے 
٣۳‏ 929۶۶۶۶۶٦َ9ھھھ‏ و 
طرع ا ےکر او رک کے او میوں ے بڑ اتی“ 


ب سفبر 
۰ اک کن و کی 
ری کے 
”رام دک یکی بڑی لی پان سا لکی ی ۔ جب میں بی بارپنڑتو کی ڈیوڑھی 
می گیا مول ست ولھ دو سے گائوںل سے دصان مچھاڑ نے کے بعد لو تھا 
اور کیا ٹاک رسک کے تا پچھی ھا کک ےک خو ی مین رک کی ھا اور 
جاتے ہوے وہ مھ س ےکن اگ یل یار ست ےکی رکھلاوں کر میں بن ہیں تو 
چو لیے میں آنگ تل ری یل زک بی ڑ کی پر سی ای یکاک دکپڑے پہناردی 


237 


تھی اور رام وگ یکا ہیں پن نہ تھا یل نے درگ یکو رام رام س کیا گر اس 
نے نہ گے اٹ اک مر ی طرف درکھا اور تہ بی جو اب دیا۔ ست دلو نے دعان 
زور سے جچوکے کے اوی چیک دبے ۔کپٹڑے اور سر جا ڑا ہوا چو لے 
کے پاس ٹیٹھی لڑکی سے کے لگا۔ ”فی من“ تی ری ما ںکہاں ہے۔ کی نے ایق 
گی ییار سے مع پر رکھ دیا او رڈ ری ڈری با پکی طرف اکر ا سک ٹاگوں 
سے چم ٹگئی۔ پچ بول چھاو 5د لی اورپ یی اندرڈیں۔ اس کو تھی یکی تر 
اشار وکیا لٹ یکبتی ی اکر میس اندر کی نود دمی ا کوٹ در ےگیا۔ 

”ست ولو نے بڑی یر یشان نظروں سے می ری طرف دیکھا یرال مو اور 
شرم سے تھی 1 ھوں سے اور بچھر ہے ہونے پیا ری رح چلناکو ٹھڑ یکی 
ارز کا رو و ضر رت د ھا ت زار ےکا اک کان ان یا 
مول باہ آک اندرسےکوگ یآ وازنہآگی۔ یش چو کے کے پا تی ران تھا۔ د گی 
پخ ہکات ربی شی اور ھون لڑکی ٦ن‏ می ںکھٹر یکو تھی یکی طرف دج 
ری گید نہ جا کیا ہونے دالا تاد دوس رک با بجر ای ےکہا۔ دی می آیا 
مول باہ رآ2 دروازہ چول چو ںکر کے ایق چو ی پ رکو مگیا۔ اور بے 
ہوۓ پی ٹکو پیل ذراساگھو لکر وی نے بچھانگا۔ اس کے بال پر یشان تے۔ 
کم جا پیٹ کے اور اکا ہو اتا اد دو پٹ ہکند سے پر سے م وکر ووس رک طرف لیک 


238 


رہاتھا۔ اس نے دروازہ پار بت دکر دیا ست ولو بول اکہوں اند رکون ے ورواڑہ 
کھول۔ اک ساس اس کے کے میس اکا مو اک تھا۔ اور آواز سے کے اندر 
سےکہیں کے پاتال سے آرت ہو۔ یوی بو جل ھی و نے می را کی لیا دہ 
کی کر ہولی۔ ”سے اس س ےکی کہ اند رکون ہے۔ بڑا آیار عب ڈا لۓے_ “ 
ای نے آگہ کر مر کی طرف وکیا کے وہ اس ونت ایک سلا ہو اگ رجازہ 
لی ایک و کو 
ک ہن ے۔ اسک سفی ری کے دود دوج ہے ہاگ س ہو ے۔ اس 
یس زندگی ایی دی ی ا سک 1 کھوں میس مسق ی جوم ر شراب اورہر 
0 ی ن ا ان کن ا ا ا ۴ رھ یت 0 
E A SEE‏ 
کا LU‏ کا نک E‏ 
ہوگا۔ یں ہل اکر لای مکی ۔ ہے میرک جا نکی وشن ہے کی مرتی بھی 
یں چ یل ضہ جانے می ری 0ٰ۹ 9 "و" 
زور سے لات مارگی۔ درگی نے اپقی میں اکاک اور اہ کے اور ست داو 
کودیکھا۔ اس کے اوپر اشھے ہو ے اق کی ا کیوں میس اکا ہو اما کے ےکا حار ای 
کک نیس ٹو ٹا تھا۔ میس نے رام دک یکو بے ے بیز لیا جس ہس میں صرف بی 


239 


کہ کا ست دلو چو ےکی طر فگیا۔ اور وہ ایک ا کاش وہ ایک کے تہ آت- 
جب میں نے رام و یکو بے سے کچھ رکھا تھاور دہ اہین سارک خو صو رتوں» 
خوشبووں اور شوخیوں سیت میرے ہاتھوں میں کی یں دہاں دب ےکا 
ھ7 یک EERE E‏ 
E‏ ار دیج ےکی شرت سے احا ہوا تاک مس رام وی 
وہ ورت سے شس کے لیے میں ولوان موں_ کو ڑ عون ڑے ہو ے میں آج 
تک کاو ں کی کی لکیوں کے چھے رتا پاہوں۔ 
تر رج مرو وو نے چو ےکی روک ھ2" اس کے پر یشان 
الوں یس ڈال دک اور کے کا ”تم نے جو کیا ہے۔ براکیاہے۔ میس ”یں 
ہک یی ں کہ اتا میں کے سنیبال ہیں کت“ 
”رام دکی ہی یں اس نے آ کے ب کر ست ول وکو ای رم لات کس مارک 
جس رح اس نے درگی کے چ ےکوماری کی بس پال ہا ڑ ےکی اور بولی 
یں ا سک بدلہ مھ سے رور او ںگی۔ دری نے تار چھوڑ دیا۔ اور رام و یکو 
گے کر زور زور سے کی کر ےکی پھر سیا ےکی کور ںکو ٹھوں پر چ 
کر دیع ہآگہیں۔ چو ورات اپنااہگا سیا لی کی اور تخو ڑی ویر میس اران 
کو ر لول ے بجھ گیا۔ 


240 


وٹ لک ای یک کو لیے کن میں یو ںکھٹری ی کے بتر موی ہو اور 
I ETS,‏ ا تر اسم کڈ ور E‏ 
ارآ وت دو بڑاغا مو وصان کے ڈ مر کے پاس یا تھا یس اس 
7 د و رلو ول را 
تک لک جا اتد 

میں گزینوں لوگو ںکی نظروں سے جج پکر را تک و ی سے کھیتوں ہیں۔ 
کک مسردیوں میں۔ برق بارش میں نہ جا ےکی ےکس جتتوں سے رام وی 
سے ماتا رپا ہر پار اسے وک ھکر می اول اہلے دع کنا یے باہر نل جا گا 
نان ا اک ی ا ورت ہے کا کی ین ےکی اد نے 
واتقفء مر دوں کے ول اچب تھے یں لیے والی۔ یس ان دنوں اکل م وگ تھا۔ 
و رون نک ا نا نت یی کی E‏ 
اندھاہ وگیا تھا۔ جنڈ یانے سے ہر حل را کو لوٹ آنا سار چو ر کے پا وں 
کے پا س ےک زا ےکا ے بل پر سے بھی کے ور کنا 

”سییر حاسادااور یڈ انی کی ست ولو تم س بکو وو ست تا تا اس کے بی 
ین دک کن کی رح ای کے سار سے وج وکو یات رہ ت وہ ہہ کر ا 
اورگیائی کر سے سے ہا کر ہا _ اس کے پچنکزو ں کاچ اب دیتا۔ 


241 


”نوہ اکر دو سے کاوں سکام ڈعونڑنے چلا جاتا۔ اور ایک ایک ما لو کر 
نآ کرس اس کے نہ ہونے سےکوئ ‏ کی د ہو نی صرف ا س کاک لکنا ای 
کی غر ہوجو گی میں اہ کم بھ وک اور ڈیو ی میس یا وتار ہتا۔ رام دک یکو 
نے ساڑھیاں لاک دہیں۔ دل پیا کے کیل بی ولوں وانے سوٹ جو می ری 
یوی کے پاس بھی نہ تے۔ خوخبودار تیل. ممیموں سے استعا ل کی جت بھی 
زی جنڈیانے کے دکاند ار بے شر سے لات نہیں الس کے لے نے جامتا۔ 
اکا کہ اس کے چجرے پر ایک نید ی اتر لی دیک شراب کے 
جا کک حر صلی اور پھر کی لگی۔ درکی اسے یڑا نے تی نوس 
تو "و 
موس ہو جا تاک وہ صرف اس لیے پیر ا یگ ےکلہ اع کپٹڑے نہ اور 
زور زور سے بے پا یھر چیزو ںکو غ وک ری لگائے۔ کے نما می ں کا کے 
وای عورقوں سے بھی ز یاود دہ اس وت !تھی تی جب میرے پاس یں ٹچ 
کربیٹھ جائی او ری ہو جوتو کی سوچ ری ہوں۔“ 

نت مھ بولا ”اس سے زیادہ بے شرم عورت دنیائیش مبھی پید انیس ہو گی 
کے م اب کک اس کے مادو بنر سے ہو“ 


242 


موتا سک نے شراب کی بو تل اٹ ھکر بہت کی اپنے علق ٹیس انڈی لک اور یکر 
من بن کر کے ہونے ہونے اسے گے سے نچ اا نے لگا اور پچ بولا شس 
رام د اس شرا بک طرع گی۔ مرف میس اسے بی شہ سک میں اسے علقی 
سے بے ارہ سکا۔ وہ بہت تی کی اور بہت نش آور_ “ 

اود ای نمی توم نے ست دب ہکوماردہاتھا۔“ بک گے نے کی ےکہا۔ 
”سای جج لد اور ایر دای اسے ؟ہانے بہانے پیا پار لے کے جے۔ “ 
پر بات تحب کی جو تم رام دئ یکو اپنے ساتھ ملایا نے جاتے اے بیہاں 
دوسروں کے لیے و ڑ گے“ 

مون کے پھر میں کے ہو آ دب یکی رع بولا۔ ” دوسرے اس کے لے 
بے تھے وو دوروں کے لیے نہ کی گر یں بزدل نہ ہوتا۔ اکر کے ایق 
زندگ یکا اتا حال نہ ہوم نوشاید میں آخر و مم کک اش کے سات رتا گر میں 
سد اکاڈر وک ہوں۔ مھکوڑا۔ رام دی مھ سے بہت کی کون 
جوب یکی دید ار گی ہونے ہونے ٹس رہی ی او رک تی ی ست ولوک 
موت کے چ ماہ بح تم مھ سے آع لو چچھ رہے م وھک یس نے اس ےکیوں مردایا 


اس 


کا 


243 


”چان دی مھ عم رو شن یس اس کے دات مو تیو ںکی رح چکگ رہے ے۔ 
ا کی میں پیک رعی یں اور وتی دیوان کر دی والی خوشبو سے 
زی نکی سون ری خوشبو روو کی ی لف و گن 

”اور جب تم نے ست وی کو ارا تاتب کی ہیں ہے خوشب یا ددی ہ وگی_“ 
لت سے ہو نے سے بولا 

”ست دا وکو می اور ایر دا کا مک نے وای باق ٹوکی سے دور لن ےآ تے۔ 
ام کے ساے بیاس کے لی یھ اند راادر س رق نے ڈول ر سے تھے وہ کے 
آ نے وا یکی کے تریب نے سےگھبر ارہ تھا کے گا ار موا گے می رات 
ول ڈر رہاے۔ چلوواییں بییں۔ میں تم گیا ہوں می ری ٹاگوں ے مانو جان 
کل ری ہے۔ مھ سے اورکام نہیں ہو کا ایر دای اس کے قر بکیا۔ ضا 
اور اسنا ایق باڈیں انس کے کے بیس وا کر ا مگ را لیا نے لگا آے پار 
ٹگگوں سے مان فو نگ لگئی ہے۔ باق جان بھی کال دہیں گے کے بع دک 
ست دلو می بتار کہ م اس سے ٹف لک ر ے ہیں ۔ گر جب الیش دای نے 
اسے دلوج اا ی کاگاد ہانے کاو رک سانسوں یل ست دلو ےکہا۔ ” جانے 
دویار می راکیاے ج ھکہوگے وت یکروں گا۔ عورت کے بے میرک جا نکیوں 
لیے ہو کہ گے او وائیںگائوں کی یں جائوں گا کے نہ مارد۔ “یر ےہار 


244 


کاپ رہ تے اد مس ان جا کے ہی ہونے ہے ای ردا کو یی ے مم 
ا و کے ان خرن جک ےنات وک 
حبت ججی تگئی۔ رام و یی جاو وکرتی ہو میں میرے داخ میں وم 
۰39]ضٌت. میں کہ جب رول یں فو ان پرداریی ہونے کو ری چاہتا تھا می ری 
مارگ چان تہ جال ےکہاں یکاپ ری یکہ یٹ ایک لگ ترق مول 
اہی رگوں یس و کہا تھا رام دق سے لے کے یراول ت راا 
اور ایق رداک کے یج ست دلو بے ابد ہورہاتھا۔ اپ دہانتھا۔ ای دا کے 
کہا۔ ”او کے موہ سے بھی تو رام دی بیس می راش ریک ہے۔ سانے سک کو 
مارنے میں مر اا ر ورے۔“ 

میرک کن ہان اود رگ ںکی نگ ایک دم ھن ی ہوگئی۔ یس کے تی کئی 
ہو۔ یں ن ےکہا۔ نل یار میس رام وی بیس حصہ یں لگاوں گا۔ فو ا کاکام 
۴ ۶ یڑاہو اہے۔ بی ا یکاک کروں۔ جل ری اکر جلدی۔ “ایز 
وای اور ست دلو بر ابر کے جو ان ے_ 

ماے ریب ست ولوک مم پیل تا رپا اور پر حت ڑا م گیا تم دیں 
کھیتوں میں کے نے وای ر ب لکا اتظا رک ے رے۔ جب کاڑ یکی بتیاں دور 
سے دکھاکی دمیں تو یں نے اور ایش دای نے ست دل کو اھک یڑک پر رکھ دیا۔ 


245 


اجک یکی سٹیاں سنا دیں۔ یچ دیاس تو ںکا گی پڑ ار ہا اود اہروں س 
ساۓ ڈو لے رہے۔ کے پل پر سے جنو ںکی فو ج گزر ری ہو کی انو کے 
وقت کے اپنا کین یاد آ رہ تھا۔ کے صاب بادآ رہی ی ۔ او رکزارے کے 
کمیت یاد آرہے تے۔ میرے دل پر کی ےکی نے منوں بوا ربت ر کے دا تھا۔ 
ٹس چاہتا تھا یہ ق مکو اٹھا درے۔ اور میس پلکا م وکر کس پر بی ھکر تیگ 
دع زنک ایک تچھوٹاسا کان جائوں۔ بی رلوں پر چ کر بیر امتاروں۔ ام رود 
چرانؤں گر ہے سای با یں کے رہ یکی یں ۔ میرے بی یل دکھ تھا۔ اور 
اپنے نے دفو ںکی یاد گید پر ہریاد کے کے کے ا ںکاسایہ ہو۔ رام یکی 
یں اب رآ کی یں ۔ سایپ نے پچ اکو اپن فا می سک لیا تھا گاڑیی رک 
گئی۔ اج نکی نے کر ست دا کی لاش کے دوھے ہو کے تھے پر ری ایے 
جلو ں یں کب کہ رن ے۔ اپنے رات پر پگ یگئی۔ ہم نے ست دا کا سراٹھا 
کر وہیں پل کے یی ےک کو رک دبادیا۔ اور خو دوالی ںآ گئ_ “ 

”وہ قد م ملس نے چلایا تھا یار۔ “میرے یار شام سے نے بہت دیر کے بعد 
و ا۔ 

”ایک رام دک یکی بر ادر یکا آ وی اسے تہ جا کے کک م وگ یا ست دیو 
کورام وق نے مروادیاے۔ “مو ماسکگھھ نے ہونے ہو نے کہا ”نچ ماو یں 


246 


نے ایک شراب کے نے میس بے ہو ئآ دی یکی طر ںگمز ارے ہیں۔ تم یس 
ےک نے را د یکو ای قرب سے نیس دیکھا۔ وچاد وکر فی تی۔ مقرم 
ون کے بعد پت چلا ے کہ ساد وکا لڑکا چترعا شی ایر داس گان نے 
کک ۔ چو ورک بائ ا سنت سک ۔ سمارے بی کسی ن کی وت رام دی کے چادو 
سآ گے ہیں۔ جب میر انام ی آ یا می کی ماں ےکہانتھا مہ ڈائن ےڈا 
و اگ کی ھا نے نے کے وو مین جن کے ای زیی اور و 
کا پنت نیس تھا۔ جب جہمارے دو مر ےہک کے تے اور بال و ساراوفت مھ ے 
بھی میں م اکر بات ی کرت تھا رام دک سے عل کی سو اکر نا تھا۔ 
الو ںکی طرع ہر وت اس کے سے دیکتار ہتا تھا۔ ھی لک یکو تھی میں اور 
باہ ری میرے دما ٹیش سواۓ اس کے یھ یں تار“ 

کر تم فو بہت جل ری یل سے مکل ٦ے‏ تے۔ تھواری غات ہوک تھی۔ 
یھی“ بے سے نے اسے یاد دلاتے ہو ت ےکہا۔ 

”پا پھر ایر وا کو پا یکا عم ہ وگیا۔ اور یل وعدہ موا فگواہ ب نکر 
تو گیا جب ایک رات رام دئی نے سکر ی کہا ”یں ست دب بھی 
یاد یں آتا۔ اور شیل نے اپنے آ پک و بھی ست دا وکی رح ای رداک کے بے 
ین رول اک کے و کے رت ا ی یم 


247 


ٹڈ اہ وگیا۔ میرے پالوں ٹس سروک کے باوج د پہیدہ آگیا۔ نت بن بش 
چپ ہوگیا۔ اور پھر دوسرے دن کے بے N‏ سی او 
جنڈالے سے بھی دور ربل میس یھ ان بای زمینوں سے پر ےہا گے پایا۔ “ 
بڑ ی دیر کے بعر بک سے ےکیا۔ ” ا بعر رام دی گے جر 
گئی شی چند روز وہ پالئل نماموش رہی۔ پھر ال نے مان کے جو ان چو وص ری 
کوشہ ہا کے والس لیا۔ س ان دنوں درگ یکو بیس نے روتے اور کے ستا 
ہے۔۔اں یٹیاں اکت رجیں۔ سف ر کے رام دکی نے ٹچ دی کی ۔ اود ہو لے 
ہوک کیا مان بھی کے گار بی تھی چو ور یکو ماننڑھی سے آآتے بڑی 
نیف مون ہوگی۔“ 

”ارے یار جو آوی روز را کو مانڑی سے اکتا ے اور پھر وی ے وای 
بھی اس کے پاکل ہہونے می کیا نک ہے۔ “ بعک گے ےکہا۔ ”کاوں میں 
ان دنو ں کی ہنی یس مون رہتی یں پر روز چ پال مس مارے بڈڑے 
بوڑھ اکٹھے ہوتے ھر رام ول اور درگی سےکون با کر تا۔ وولوں و و| 
اورےسہارا تن لکن ان انت تار رن E‏ 
کی رم یں اخھوں نے سنت ےکی پھالی سے ا کی ںک لد ایاتھا۔ جو بی زان 
دراز اور تی ہے اط عورت ی ۔ اب تولو ڑگ م وی ے نا۔ پر مرنے میس چند 


248 


ارت ںی نے چپ چاب ہے بات کیا اور جو اب دی ےکی بھجائے 
ڈیوڑھی سے اش ھکر اندر پک گئی۔ رام وی ن ےکہا تھا۔ ” بھالی یس تو آپ ہی 
کال چھوڑ ر تی ہوں فونے ییہاں آن ےکی نا کی کی ہے۔ “ 

”چوپ درک ک ےممنڑے آئے اور کے سے جو سامان با اد ارام دی اپنے اتر 
انکیٹ ےگ گے پر ت ہوۓ ا سکی ہگھوں میں نہ آنسو تے اور 
چرے یکت تھا جیے وہ سافرو ںکی رر ی تھی چنر ونوں گل میں 
ری اور اب اپنے داسے جارہی ہے۔ جب درگ یکا نع بھ گے پر رکھے 
گے نووہٹو فک رودگی۔ ا نے ڈیو ڑ یکی مکی اپنے رپ ڈا ل کی اور بی نکر 
کی ان گوہاں اورپنڑت 7 آوازیل د ۓ NL‏ گر ار دا 
تھا۔ اور ہے گال مرنا جینا وہ نہ یکی کے ہاں مہم گی اود شہ بج یی 
2 9 یٰ۰ ٭ 
سار گائوں رام دی ےکر کے باب راکٹھاتھا۔ پنڈ و ںکی ڈوڑھی کے آ سے می 
سیر رت اکن من ایت ا 1تار 
کر پھر ڈیوڑھی ٹیل رکھ دیا۔ رام دی ایق لڑک یکو جو چھ سات کی ہو پچلی کی 
گی تن رول ی ایک ھی ےی او کے وا کے وا 
ا ی و و و ی اک کو رر 


249 


کیا۔ عو ر یں ہہ ات پا نکرردی یں ۔ اوربڑی اواس ہیں _ سطتو سے 
کی بھا کہ تی کی ”رام دک یی کی وا گر وکس یکوشہ دے۔ ارا اول 
 +ٔ 7‏ پ" 
نس وی گکرریی یں“ 

گت کے بولا۔ ”اور پچھر درگی دو ون ڈیو ڑ ی میں ہوں ی رہی کے سے 
انپ سوک ہگیاہو۔ نہ بولق شی اور باق تی ۔ بڑی بوڑھیا ںکہتی بل ری ہیں 
اک ہے مرگ نہ جانے گائول پ کیا مصیبت آۓ پھر جب ا کی آس ڈو کی 
ادر رام دث یکی صورت دکھائی نہ دی 5۶ ہہ ری د رگ آپ سے آ پ ہیں چک یگئی۔ 
ست دا اکا کناڈیوڑھی پر یشار گی وہ مچھیکبجھار کا کی طرف من ہکر 
کے رومااور رچپ ہو جاما_ “ 

ایک اور بولا ”کر تین پار ونوں ۶+ 9ءء تو 
دیا جلایا اور چرخ کا لک رکھا۔ بر وہ سر ولوں کل پر انے بجو ےگیت یاد 
کر کی کان اور چ کات رہی۔ اس نے اپنے پلو یس بند سے پر ا ےکھو لکر 
E‏ او یرون لک دنع چ ون لے ان کے ٹین کی 
آواز یی نیس دہ پان انگ ری ی ۔ چو ےکی زین پر یں مار ماک ای نے 
چ کھودڈالی تی ء ایک زی جاتو رکی ی باتک آوا زم اس کے گے ے کل 


20 


5777 7 پٹپپٰٰىٰٰٰٰ ۰ تاد کو 
شی زین کر ا ھا ان ےرت جاک ئن کن از 
گی ہوکی ہیں کر سرانس سن میں الکاہو اتھا۔ عو ر ٹیس ای کو وں پ رکم ی 
سے مر تاد کی ہیں اسے چت ن رہیں۔ پ رکون ا کو چاکر دبا سور 
کے مل کک ن کر اور تپ تڑ پکر درگ یکا ما بھی ڈع لگیا۔ نہ ا سے 
زن رگ می کے ملا تھا اور زہ موت مم ںوی سا یر صر فکالا کا منہ اٹ ھکر 
روااور پچ رد رگ یکا منہ اغآ اد “ من یں بھی اس ک ےکر پک رم میں تھا۔ “ بک 
کے کہا ”تم سب نے م یکر ا کی ار تھی اٹھائی اور شمشان بیس کر 
ای ےن ملح کت ا ی موت پر 
ین ہیں کے تی ےکن اپ گنا مکو چ اکر خوش ہو تا ہے۔ گنول دانے اس 
کیا موت پر خوش تتے۔ اس کے ل کون سی خوشیاں ہیں اور نے مکو کی 
ال گی۔ ا کاو نیاے ناطہ یکی تھا اس ےکی ا سے بتو ںکوکلانااور ہو وں 
کے ری سے تیل وارن تھا۔ می ت وکہتا تاجو الو ا ھاو اوہ م رکد یہ ےکک پر 
خا یکر بہت دکھ دیتاسے۔ جب 6یو اڑ ےکی جو بگی والوں نے اک کو ڈھا 
نان کا کی ات کان ےکن ر ر کے نے 


251 


سغر وف کرو تا کک 
گزد تا سے اسے مائی درگ یکی اتا ق ے اور با لکھونے ہو ے پالئل گی ےکر 
ا کی طرف بھکتی ہے۔ دہشت سے ب یکی جو ان مر کے ہیں۔ اب توکو 
ان ت نے مین ات اشن کے لے رت کے لت ی کی کد 
یں“ 

مو سے نے را بک الیل وت کو زور سے جو ٹ یک دلو ار کے اکر رے 
ار کی اون بو تل کے گے کیل گے او رکرچچوں پر را بک 
ھی یھی رانوں کے ارو ںکی رو شن میں جچکقیردی۔ 


252 


یری 


ہوا آ ج کک یگرم اور تجلساد ین والی سے تی زی سے کت موئ یکر و کے طوفا کو 
اپنے بے نے اسک عور تکی مر کاپ تک ہے جس نے ضرورت سے 
زیادہ ا چھ اٹھا رکم ہو اور ٘ کاک ول بے ا کی مد رک نے کے ے زت وباق نرا 
ہو۔ میں ہو جل ول سے ہو نے مو نے قم اٹھا جا عد ات ک ےکر ے سے اکر 
کر مو ری چان ےک یکو ششش کر رپا ہوں جہاں عراشو فر یر اخنظر ےکر یوں 
تاس یسے میں کی ا کک کٹ تچ او گا۔ میرے قدم پا لکی طرف 
اھ رہے ہیں۔ میس ےکر رہاموں اور شن کے اند رک ری آفتیں مرا 
واگ کر کو موت ےکی روپ ب کر میرک طرف آ دی ڑیں۔ ی ھکر یکا 
اوے 

کی ری کی جرت سے کی 1کعیں ہ رکھٹری می ری راہ س ۲ ہیں۔ می ری 
طرف غور ے وچھتی ہوکی گر ان گھصوں میں ر مکی اتا یں ہے خوف 
نی ےء افسوس یں ے» صرف جرت ےء گی ےکڑل سے آتے ہو ۓے 


23 


کسی موڑپر اسے روپ کے نے پکاراہھ۔ دہ پار جس سے مالس ہ وکر اس نے 
روپ سک ھکومار دی تھا۔ 

گوندوال سے شمر جانے وای ادر ار بھی ددی روان م وی ۔ ہو اکے ساتقھھ پنتے 
اڑرہے ہوں گے کاپان ای طراہروں کے م لکھا تا آگے بی آ گے جارہا 
ہوگا۔ مرک بک پر عور ہیں جوتے پلووں یں پان ے بیو یکو اٹھائۓ کے 
پااں دوہ طرف آ ری مو ںگی۔ اتیل سوار رو ںکو و وپ 
سے بانے کے لے صانے پیے ا یں چلاتے انزتے جاے ہوں گے بھی 
یھ وی ہوگای رکس ری نہ موی ۔کسریی ج سکی انیل کا فل سنا ہو ۓ آرج 
2 و 
اپ ےکانوں پر اتتپار نہ ہو- 

کس رب یک یکھانی وی عا مکہافی تھی جھ اس دنا میس لکھوں پار دہ اٹ یگئی سے 
عورت نے اپنے دل کے ہاتھوں مجبور م وکر اپناسب چھھ پر کیا چوکنٹ پر ت 
دیا اور جب اص ددار سے اسے دار ی پوپ نے بیس امس نے مئر رکو بی اچاڑ 
دیا۔ مور نی بنانے دانے اتھوں نے صل ےکی کم زی میں مور یکو 1سن ےگر| 
دید ز ندگ یک یکھانی جیب س یوک ہ رآ دی ا کو ا یال کے مطابق 
سال لیا ےکوی ایس بندھا ٹا اصول نی جو ا یکوت تیب دے کے جانے 


24 


کش صر لوں سے ہے دنا آباد ے اود پچ بھی رکوک جو یاس کی پار تا سے 
دنیاکے سے بین سے ران ہہو ا سے اور اپنے خن سے اا کہا یکا اضیا مکنا 
ہے اور کے سے من ر بیس اپنے د لک بجینٹ اتا ہے۔ تب بی فو ایی ایی 
اق مج کو اپچھابابر انی سکماجاسکنا۔ وشن یکا سب بن جا ہیں۔ذراذرای 
رقانتیں چون چون خو ا یں ہونے ہو نے تاور ور خت ںکی رب زنر یکی 
راو پر اجا ہیں _ توکس ری بھی وتاس آل مور تاں بناکر مند کو سان ردی 
اور یہاں سے بی ا کی کہا عا مکہانیوں سے راگف ےکم ازم کے اوو 
ایی کی یکی وک می سکیس ر یکو کین سے جات تھا۔ 

گرووارے کے کیان کی یڈیاں ری بن رک کے سات جب گن میں 
کیلے ہتس اور پپیگ پر تمواق ہوئیگبیت کا تس تذکیسری اہین ولوار سے 
ہارے کن میں چھا گی دوان دنوں ذرای گی شی سب یکول چھ مات سا کی 
م ویر رگن ہیں کی اس سے بڑی شی اور جو ان مون ہو گی ڑکیا اتک 
ب ایر ل کیو ںک کب اپنے سات ھکھا کی ہیں۔ میں ان دنوں سکول میں بصت تھا 
اور ل کو ںکی طرف بہت ارت سے دبا جب مر ی کاتیں کے وی رک کر 
بے پناک یکا م کتیں فو میں بت ”کر وانے کے بعد بھی ان ےکا کر کے 
دا رک نکی ویلیاں ءگ کی کیان سب م کر لگن میس خوب شور 


255 


اتی او رکیسر یکو میں یتاک اا کی بی بی 1گ یں ولوار کے پار سے 
یں یے بی اسےے کا ہک عات ٹیس ہو۔ پچ ر ا سکی ما آواز دق اور وولوں 
قاب ہو ہا بے کی نہر کے نے پالی جس ڈگ کا ہو۔ ہوا یں یل سے 
چو سے کل اور ولوا رکا وہ کک ا سات رگوں میں تھا جاتا کے کال پر سے 
پپیگ کے کک دع کی آن بر اج ہوں۔ 

ھکیس ر کی ان دفو ںکی صورت یا دک نے پر بھی یاو ہیں آتی۔ صرف نم 
کے پتوں یس جھو لے مو کے یاد ہیں او ر گیا کی دہ ٹیاں جو رن کے 
ی با کے با یکگکیں اور جب بچوں کے ساد رکین سے سے ہار ےگھ کک 
ہیں نز عور تی ںگگتی تتھیں_ میں نے اسکول ت کیا تو بال نے جج ےکا جس پڑ حے 
اع تی اروا لھ نے لے ایت لازنا ما ی ین گیا کن ارح 
میں میں را کو بست میں سک پاگنوں کے رسکی پا کوس وک گر یا وکیا 
ہا کے اور میں بہت بی مروف ہوں۔ آم کک جج ھکیس ر یکو یا رک ےکا 
فرص کب لی ہے اور فو یہ س کہ جب ہی چھیوں یس گگائوں جا تا وہاں 
می ادل ہیک بآ تھا می سے باکر ہرس تاور میس اکٹ رپچیاں شر یں 
گ زار جاء یڑ من می گار بنا ادر میڈ بک لکا کی لڑکیوں کو پریاں تاج باتھ 
یں ۲ ںاہی بات کر یکی مورت ہے جب میس مھا لے سے 


256 


اقا نکی تیار یکر دہ تھا اود با ہل کے سے وی کی کی فرصت نہ شی 
کے با پڑکی شی یک مال بہت پیارہے۔اور ہی ںگھ رآوں کاڑی یہر کے 
این پر ری سے تو شا مک دہندکاگنوں کے کھیتوں پر یلا ہو رپا تھا اور گال 
کک چان کے بت مشک ل کک ر ہا تھا کی ران سمارے سالوں یل جو بال ے دور 
بے کہ مور پاتتا اور کے ماں بہت یا دآرجی کی ۔گمر ید آرہا اادد جانے 
کیوں می اتٹا جذ بای ہو رہاتھا۔ میس نے پاہر تک لکر یما شای ہکوکی سو اری با 
نے ی ہ وک رکوکی نیس تھا اور ا یش نکی عمارت سے بر ےکھنقول پر رات 
ہونے ہونے اتر تی کی پہو ایس تازو ر کی باس ی او رگ کی م ھک ی پان 
کی گی ہو ہوا کے مجھو کے میرے مرپس ےکر ر سے سے میں جانی بو بھی 
راہوں پر اجنبیو ںکی طر ہاگ رہاتھ۔ وہ ہگن جس میں کا ور خت تھا 
کے بہت ای بیار اٹک رہ تھا۔ 

پھر لال کک کے پادلوں سے پرے سو رک گول تال س ر گیا اور ور ختؤں 
پر یال زور زدرے پو لے انت ق سے ممریری ےکوے اور کے ثظارں 
اند ع ےگ زر گے شا مکی ہواپگی۔ عو ر یں مسروں پر چارے کے گے لیے راہ 
کی بستوں می سکم ونی یں او گنز س ےڑا کے ہے لے وال آگ زیا 
روشن موی نہ رکی پنٹڑکی پر پڑھا ہوں فو پان انر تھ رے مس کے لگ اور اہرسی 


257 


ہونے ہو لے کے سوتی موی یں آم کے بان کے پاس کے ہنا ےکی آواز 
سا دی اود ھر اام باتھ یس پلکڑے ویر دال سے اپنے کال کے طرف 
نے وای راہ پر می نے 00٤‏ 

بے دک ہک آر کی رح ان کی بڑی یی میں جرت ےکھ لکئھیں۔ 
”ویر کال سے آرے ہو؟” ES‏ اج 0ط E‏ 
کہا 

”ہے نے اس کے بر ابر یلت مو ےکہا۔ ”ما ں کی حال سے ؟ کے تو 
رج بی با دکی ی می یکر بال ہت پھارے۔“ 
د ات ا ن تن 
آئی وت ہے۔“ اس نے ہاتھ میں بی ہوک لگا مھوڑی پر ڈال دک ۔کھوڑی 
رکا گے گے بل ری ی در ےی کے مان کے اک ہووت ےکا 
نکر اوھ پاک ہوا نے ٹیش نے ادھر ادھر وکسا اکا وکا جار ے کی میں کے 
والے بچوں کی طرح آکاش پر اکٹھا ہو رہے تے اور حوللیوں یں دبے 
شمارہے تے او رکس رب یکی آعھوں میں جوت بہ کہ ری تھی۔ جیے اس کے 
اتد رکیل دلو الی مور تی ہھ۔ اپنے پا یلت ہو میں نے اسیک جیب کی ند 
سس میس بای جو ہکیتوں کی کی ماس اکت شام یا واک ی اورت پال اک 


28 


گیا کی کی سی باس بھی نہ کی او گر دوارے میں جلے والی بجیوں سی بھی 
کین بی یی این 

می ادل اس پا ی کے ساتھ مہات جیگ ر ہاتھا۔ اور تم دو نو ںکھوڑھی کے تی 
ئل رہے ت۔ بات کر رچ تے۔ سارک چاچیوںء مامیوں اور بہنو ں کی 
افیں۔ میں ول ہی ول میں جج ران تھا کس ریک ہہ ا بک ککیوں نکیل ہوا۔ 
ان کے سات ےکی سار یکنو اریاں بیاہی جائچی تھیں۔ جمارے آبعن میں م 
E‏ و ان رک کی ا نک جا ا 
مالا 

ج بگوندوال دکعائی دن لگا تم نے بے چھا۔ ”تم کہاں سے آ ری یں 
وبروا لک ںکام ےکی ہیں ؟“ 

م ین رون میں ج اسجانے سے یاد اتر رکز ہے پر جس پر چزوں 
کی شبیبہ مت ہیں ستی۔ میں نے تیلام فک پر بچھائیں میس جو رات اور شام 
ھر تھی کسر یکی طرف دیکھا۔ ا سکامنہ ع کی و او یی لی یں ان 
بی بڑی آگھصوں پر ہیں کی یں یے وہ ی دجن ہو۔ ا نے میرک طرف 
وکے بناج اب دیا۔ ”روپ کے وا یت جار پاے_“ 

کون روپ سے ؟ یں نے یھ یا کر ےک یکو شش کے ہو ےکہا۔ 


259 


”اہ ڑو ںکالوت۔“ ای نے لوں اکر جو اب دیا کے اسے ممیرے بجول 
جا ےک یکو شش پر خص ہآرہا پا ہو۔ 

ایر وال وانے لب ڑ و ںکاروپ گے _ اس نے اسول تم کر لیے “ یں 
نے اپنے یاد ہون ےکا توت پر خوش ہوتے مو سے سر پلاک ھکہا۔ ”وہ ولات 
کیوں جار ہاے ا کا الو یڑ ھن دالے ل وگوں کے خلاف ے۔ وہ روپ سک کو 
کے اتی دور گر اے۔ 

یس نے ایک الس می ات سار یکہہ دیی۔ 

”روپ سک ھکتا ے ولایت سے اکر وہ اپنے با پک ز مینوں سے ہے کر ہو 
جا ےگا اپنے پیرول پر آ پچھٹرہو جا ےگا کیرک نے بہت دیرے سے 
یو ںکہایے وہ ری کے گمونٹ پیا ری ہو اور مٹھاس سے اس کے موت چیک 
رہے ہوں۔ شا مکی ہوا ہیں یں نے ا سک لی چٹ یکو اس کے بے اہراتے 
+7 +۸ + ۶ 
E‏ کرت ذری اود سز فروت 
کی شی ین کے ی ھون و وک بی شا وف خر چون سے بن ری وو ی اور 
نے وت 


260 


آ کی جب وو عد الت می سکھٹرىی ی زت رک یکارس اس کے اگوں سے چک 
تھا۔ سید ھی خی فو بی شا کی طرح کن موی وب ی س ری جو اس شام کو 
گوندوا لک یگیوں میں اڑول کے روپ سے کا سوچ ہہوٹ یکھوڑ کی ماگ 
ےو نے وای کی اور جن کے موف ایک نا مکی مٹھاس سے 
پک رج ے۔ 

A I 

گونروال میں میں بہہ کم تھہرا۔ ما ںکا گیا اھا اوہ می رے آئے سے بہت 
وق کن نی نف کر ا کا نے 
والوں نے سے پر یا نکر دیا اور آنے وانے مقا ےے کے اتا نکی یا نے می را 
ووون وہاں کہ رن مشک لکر دیا۔ 

تیسرے دن جب میں شر آ رہ اتو ی پو رکک بال کے چو نے آیا۔گاڑی 
کے آنےمین وہ کے ےکی کیوں۔ خصو ل اور وگو ںکی با یں کر مارد پر 
دیز بان سے ا نے ان لب ڑو ںکا زک کیا جھ چاسے ت کہ ابق بئی کے ہیں 
گر جو بات خو ون ہکہنا چاجے سے ۔ حب ا سکیٹ ری جج ھکیس ری یاو کی اور یس 


نے بال ے بو بچھا۔ ”س نے سناس روپ کے ولا یت جاراے؟“ 


261 


نے انتک مہ بات نیس کے ۔ “ با پانے ج ران م وکر بو پچھا۔ ”نج ےکون 
يہ بات تاگیاے؟“ 

تب میں نے مو ٹپ یکسی ونا کی خاطر نہیں بس ایس هی کسر یکا نام لین کی 
ضرورت نہ گی اور اس ےکہا۔ ”کے لے والوں میں ےکی نے تایاے۔ “ 
با نے ہونے سےکہا۔ ” ہمارے گگانوں میں سے توک یکو معلوم ہیں شاید 
سے سد ور یہ کور 
کے کے یہک ماکاک ہیں ؟“ 

ٹس پچ بھی چپ دہائ باو ےکہا۔ ”ایک ر سے تو ا ای سے دوولا یت چلا 
جاۓ کاو کس ری اس کے جادو سے نکنل جا ےکی وہاں ا کاو لی اور س 
گا۔ وا کر وک یکو ایی لڑکی نہ د ےکی ری فو ڈائن سے گائوں میس ےکی 
کی پر واہ کی سک رن“ یھ رکانو ںکو بات کاک کے لگا۔ ”وہ وی ٹیس بھی میڈیوں 
والا ہو ںی کی بات کیو ںکروں۔ ہو کا سے لوگ مھوٹ کے ہوں۔ 
کیریی ذزا ول ری لڑکی ے۔“ اور کے وو 1 یں یاد گکین ج جمارے 
نین میں دیوار کے اوپر سے چھاکتی ہیں اور ایی اق ہیں جیے بی اپنے کار 
گی کات ود 


262 


گو نر وال بہت بے جچھ ٹگیا۔ میس متا سے کے اتان میس اول آیاادد اکیڑ گی 
گی ینگ کے لیے چلاگیا۔ ایک سال کے بعد جہاں می ری لوسنک ہوک ماں 
بھی وہیں پر آگئی۔ اصل می دہ مھ سے میرک شاد کی با کر نے آئی ی ۔ 
پان دنوں مس گر واک پور کے بیشن کے ےکر ہیں بببت آ تا جانا ھا اور اس 
کی کور سے جو یکہلاقی تی ء اریز ی تی زی سے بولتی ی اود ولا یق میموں 
کے سے بال ینای یہ زبردستی ش کر ربا تھ ویروال اور میٹڑو ںکا قصہ 
میرے لیے پر اناو چک تھا۔ میرے طور ط ریا وک ےکر می رک و یر دای ماں 
نے شاویک بات ت ہگیا۔ جب شا مکو ہم س ب کان کیا نے کے لیے کے ووہ 
کاو ں اور مالو ںکی ہا یں کر نی ری۔ 

نے بے چھا۔ نما ں م ری کیام گیا؟“ 

ادرال نے بہت تی کی ول سے خم ڑی سنس کک کہا: 

ان کان ی کی کے نے یت رع اف 
صا فکہہ دیاس کہ ج ب کک روپ سے ہآ سے گا وہ ظا رک ےگی۔ بت 
تم لمیڑو ںکی لڑکی ے پیاہ ی کہ نا ات اور ی کے کے پچھرتے مو وو جو 
دلابی تگیا سے بلا کر ا کو لو کے گا سکی! پھر بت تہ سے کے 
یں کی اب کون ا کو قبو لکرے گا۔ و کی ےکوکی بات چا 


263 


تھوڑا ہے۔ جا ےکس یکی ق ہے اتن بے شرم زک جس نے کی نہیں 
ھ 4 آجائے۔ ا یکی ماں واب طعنوں کے 
ڈور ےگگی ملے میس آناجانابھی مچھوڑو پاے_ “ 
جب مال نے بات ت کر ییو یٹ تن ےکہا۔ نماں تد ےک کہا کہ شی 
ھی کے کے پھرجاہوں۔ وو نیشن سکگ کشم ر ے نا اورآ و یکو لپت آ تھ و تزقی 
کے لی کسی ن کی سے ناک رفا ین ہے۔ نے جہاں بھی م ایی ہککرے کے 
منظطور ہ وکا بچھطا ٹیس اب ایا کک کیا نالا لن ہو کہ تی کی بات نہمانوںگا۔ س 
وی کی وت 
مال نے خوش م وکر می ر امنہ چو م لیا مییرے م رکو پیا رک اور وی ۔ ”جس تو نے 
میر اول خوش کر دیا۔ لی زو ںکی بیت بڑی سن دراو رکم زان ہے۔ نویک بی نو 
می رالوت ے۔ یں بھی پاق ہوں ایک بپ و آتۓ جوک ا زم میرے سات مل 
کر اورم کے“ 
اپنے اہ پر یں ےکس ر یکو دیکھا۔ ا لک آگھوں میں جوت ویی بی کی 
کے اندر دپے کل ہے ہوں۔ وہ لڑکیو ںکی جھرمٹ میں ای سب سے 
اکان ل ی اورا ی اوا ست ای او ی ی نو او از 
ےرت وا ےکرک یس کن کے ا ا ر7 E‏ 


264 


پنے کم مکرتی بھرتی گی جہاں اور ل زکیاں اتی ںکرلی اور شستی پھر رہی 
یلد وہ دلوا کے ساط ھہکھٹری موی بی کو وک ری تھی جو اتی کب رکا 
کو کم اڑج ےکییوں کے ور مان اش اتی کی کت ری کے چچرے ر 
ایک سای سا تھا یی دلو لکی لوکے اوپرےکوئ یگز رر باہو ا کی 1 ھوں پر 
نی پیلوں پر میس نے یادوں اور یکی رول راہ کک رب ےکی تح کو دیکھا 
گر ووڈٹس ری کی اود تپال ہورجی شی۔ 

تی تکو شر لے جانے سے ایک دن پیل میں بو ب یکھیتو ںکی طرف کک لکیا۔ 
رولو ں کی شام کاو ںکو ذرا جل ی آ ا ے دورکک کاش اور زمی نکھیتوں 
کے اوپر سے لے کے لیے کے اور بڑ ع لے جات ہیں ۔کیاں سوٹی ہو پان 
ہیں۔ آوارہ کے چوں چو ںکرتے بیو ں کی راک یں سر چان کو ایک 
دوسرے سے لے ہیں۔ یں میں بتھانوں پر بن ر ی اپنے گے ٹیس ہی 
گنو ںکوس رکی کت سے مہا ہیں ۔گھمروں کے اندر دپے لے ہیں۔ اپلوں 
کی آنگ بم کی نہیں بس کا سے ۔کو تھڑیوں میں ہے مل شک رکھاتے ہیں۔ 
عور یں جن کات ہیں اور جالع ڑکیا ں گیٹ کے بول انان ی ہیں۔ بند 
دروازوں کے بیج ےکھیتوں اور فنلو ںکی بای ںکر کان اۓ لڑکو کو 
مو مکی اتم بتات ہیں ۔کہانیاں لے دعومیں کے وحن کے میں سہاٹیگیکتی 


265 


ہیں اور دے کی لو ہو لے ہو لے انا یر ےگ طرف بی راق ہے۔ 
جویلیوں می ںگھوڑیاں ہنا ہیں اور شراب پ یکر مد وش جوا اپنے اپنے 
شن کے تج کے ہیں۔ پرا ببنو ںکی باج کرت ہیں او رگن ےگیت 
کے یں 

وەرات چاند فی کی اور رو شین ںکندم کے کیت لہاہاتے ہو سے بھلے کے جے 
س دل میں سوب رہ تھا یکی یگ کیا دہ اکی مر می ر سے بات یس ہاش 
دی کلب ںو ے گی _کیا وہ ای ول جھتی کے تھے ٹین سکیل گی۔ اس 
ےآ کک کے ہے یں تایا تا کہ اسے می سکنناعمزیزہو ں کر ووسرو ںکو پچھوڑ 
ا "و۶۰ 00 0و 
تی ہ وی میں نے بش سک کو بتایا اک کس یکام سے گائوں جار با ہوں۔ اب 
یہ اسے پد جل چکاہ و گاء و کیا کے کا ا کی لڑکی کر جج کی 1 کموں 
یکاہ لکی دصار بہت تی زی اس سے مکی نے نے کے پاک لک دیاتھا۔ 
یس بی تکی سادگی پر فد ام وکیا تھا۔ اس پر صرف می ران تقادہ مرف می ری 
تھی کی اس رات سے پیل کے بھی ید ھی نہ آئی تی۔ 

پچ یں ےکی ر یکو دیکھا۔ 


266 


اکس نے بنایٹھہ کے مھ سے پٹ بچھا۔ ”وی کیا ولا بی تک کور ہیں مھ سے زیادہ 
خوبصورت ہو تی ہیں ؟ “دہ می ر سے سات راہ پ ہکم ی کی اور چان ر یکر نوک 
دارا ا کی 1 گول اور بلگول پ رکاپ د ہاتھا۔ ٹل نے پال سے سس رکک اسے 
وکیا خا موشی ے جیے میں ا کی خو بصو رف کا جائزہ نے رپا ہوں۔ اسے 
بے میں ناپ رہاہوں۔ اے ترازو س نول رہاہوں- ا سکی حو ںی 
دای انس کے ر ےکی مو ہنی کے مو یکا جک ہو۔ دہ میرے سان ساس 
زوک کی کی او زی تکازن تن 

ا ا ول 
کی سادگ یکا مقابلہ دنیاک یکوگی ےھ نی ںکر کا ی دود تیاکی ارک عوروں 
سے اود ہی تھھی۔ آ کک کت یکہاغیاں مس ےکتاہوں میں وی یں _ تی 
ورلو ںکی ست ر راکو یں نے سو سکیا اوہ سب پٹ اس کے سا عے وعول 
تھا کس ری جیا آ کک کمگوان کول پیا کیا تھا۔ ا کی آن بان رائیوں 
ےبڈ ھکر یں ان ٦‏ گھوں می ںکا بل نیس تھا ان با نہوں یل چو ڑیاں نہ 
یں کر بر ی ا س کا سےا رگ ری ص دلو نکی عورفوں ے بڑھ جذ کر تھا 
کتوار سی ےکی ری اس ادا یکوجا ےکیابتار ی یکر یں چپ تھا۔ 


267 


Ê O ESO AL 
ہوں جا روپ سک کو پیٹ ر بھی آو ںک یں ؟“‎ 

س ےہا کی ری ایک رات میں لو ں کو منا اسچھا نیس وای جاک اور مین 
کر کن ہو زک ل وک دٹیانے الیماہیر اپب انی کیا ج ا بکک کار ے ما لے 
پر دکھاجا کے “وہ میرے قر موں میں بی ےکی اور بوئی۔ ”ویر یہا ںکوکی ایا 
وی جو می رک بات جج کے میں ےکوی پاپ کی کیا رک کر وں یڑ و ںکا 
لڑم بے جان ےکیوں ایچھا گنا سے اور میس سماری عم را کا اتظا رک کن ہوں 
کوک ا سے ہا اک ین ا کی راو دھوں۔ تم کے بنا ولا بی کیا ٹیش 
ے؟“ 

شک اور بے نی سے ا کاو لک ےم کڑے ہو رہاتھا۔ 

یش نے اس سے بہت ای اتی با تی سکیں۔ ا لے دن میں بھی یکو ےکر 
گال سے چلا آیا۔ اور پچ رشن سک نے مب اتبادلہ بہت دو کر وادیا۔ نوکر یکا 
ھی ایک چادوے- طا تکا ایک نشرے اور پچھرزندگی غیر علوم طور پر روز 
کے چ ار مس کا سے تذ وق تک پت نیس چاتا۔ ا ال کے بعد می رابادلہ پیر 
امت رکم وگیاد۔ 


268 


ھی ایک شام جےکلب میں لگ ان پا سالوں می دہ ہت بد لگئی شی 
ا یکی شادی می رک غیر حاضری یل ای کپپتان سے موک ی جو شر اب یکر 
اس مارا اور پر کر چنال یگیت اکر وی دعنوں میں گان ےک یکو ششک رما 
از بشی کے موی تن ذذ خی نک کار ے ایی تم یکو 
مسر پتا تھا۔ م کی چ کید اری کی وہ خو دب یکر ما تھا کن ں کہوترو ںکا چچڑیا 
کم رسا اس نے ہنا رکھا تھا اور و تیا سے اپنے حالوں س فک وہ اہین الس بنائی موی 
جت یس خوش تھا او ری کے دک کی بات سن کو تیار نہ تھا یکی عالت پر دہ 
اک کہا تاتا کہ ای نے ود کیا ج جو ای نے چاپاہے ۔ پا کو گالیاں دیا 
اور کد اگ رنہ آنے دیتا۔ م لکلب کے ای ککونے میس بت دی ہک ک کی 
سے با تی سک جارہا۔ ا س کا تی ایی بو ےک یہ اب بد گیا تھا۔ میړ ان 
س نے والی تہ یکی ط رب رواٹ اور کہ را۶ اس می پیر اہ وگیا تماد ہپتتان سے 
چڈکاراپانے کے لیے پر انے دوستو ںکو لے مبھ یکجھارکلب میں بی تی تھی 
جہاں دہ شراب ج اور اہین حالت پر رون ر تی شی یس اس سے م یکر بہت 
ادا ہ وگیا۔ کے نے دن برک رح یاد آے۔ یکا باپ اگ کو ششش کر ما تو 
اس شرا ی پتان سے اپچھاکوکی آدی ا یکی بی سے شاد یکر لیت رکو شش 
سے تصصبیب ہر ل سکت ہیں بھاا؟ 


269 


گر لاقو بیت اور ےک رکو سار سے تے روپ سکگ ھک خی آ یا تھا ووکل والیی 
آنے دالا تھا سے کی ہار اپنے مااکو دیھنے والے تھے جیب تکی خوش کو 
0 

”جب وی گیا ے فو می ابیاہ فیس ہوا تا اب اکر بیو یکو و کے کا وک کے کا 
انت کیا گے از “و خو شی سے سر ہو ری شی شام کیک اک با الو بھی آگیا 
اورک ر لوں پچ گم کر لگا کے دا الی ہو- 

مس اس سارک تیار یکو د یی سے دسر ان ییک ایو باپ تغل باتیں 
کر رہاتھاکہ وکس طر روپ کک ےکوی ایت کر یں ہیا ے گا او کی خو شی 
کر ےپ کہ سار یھی خوشیاں ل وگو ںکو بول میں اس شام بہت الوں 
کے بعد جج ے کیم ری یاوآ او رگوندوال یاد آیا۔ می رابکی چاہا یں گائوں چاؤں 
اور اس سے موں۔ ولا ی ت کی ۶و رآوں کے 7ن کا چ چا اب لو بو کے لک تھا 
می ول بی ول میں اب کی با س س نکر نس رہ تھا ھلا روپ سگ کسر یکو 
بھول سکتا ہے ۔کیوس ری بھو ل ےکی چی نہیں کی _ 

وا ا کی مصروفیت ”یں او رکا نف رٹنیس جے پھر اپنے سات بہار لے 
کک ںگ گاوں پاک کس ری اور روپ سک کے حالارت معلو مک ےکی خو اہ 
ہراب ول کے ساتھدرہی۔ میس انظا رگ ہا رپ اک کب پچعٹیاں ہوں مر یں بند 


270 


ہوں اور مم گو ٹر وال چاؤں۔ جیت اور ا کا بای روز روپ گے کے ےی 
لڑکیاں وک کی ا میں بنا ے تے اورخوشش ہو کے ے_ 

تی پور کے امن پ رکو ئی سو اریہ یکی وک میس بنا طلا کے آیاتھا۔ شام 
کو لے ہو ۓگھ کک جانا اور جا نکرنا کے سو کر ہی ہولں معلوم دیا۔ یل 
بہت پیل کی شا مکو با وکر ربا تھاجب ویر وال س ےگوند وال کی مرف آنے وا ی 
رار یں ن ‏ ےکیس رب یکودیکھا تھا می اذ جن خالی بھی ھا اور پا بھی جیسے خوش کا 
رور نکی طر ا بھی سے پھایا جار ہا ہ۔ اماو کے کے ٹھانے جانے والوں 
کی ٹولیاں یتو کی منڑیروں اور چیڈنڈیوں سے شور با یگزر ری کیں) 
شراب ف یکر مک مو سے دیہان کالیاں ہیکت ہیا کے جاتے تے او گی آواز س 
ا ہو جوا فو ان ووا ے کو ھ٤‏ ایک ی ا کون کے 
کنارے سے الا بک طرف جارہاتھا۔ 

ویر وال سے ل وگ شام ہو جانے کے باوج دآ ہے تھے ان کے پاتھوں میں شام 
ھی لاشمیاں یں اور داڑھمیوں کے بال ہو اش اہرار سے تھے عورتیں 
روتے ہو ںکو اچے ا 0ئ شون میں اے 
چول نے پھر سے مرکا بی یں ۔ ہیں تج بل نشی نکش مس ک رر ق 


271 


ہوں کے اگر زین کے بازوہوں اور دہ شھے ا سے سا تھ کناچا ے یں ای کے 
نے ےل کر ایک رک شو سکرو ں گا_ 

روپ سک کی شاو یکی ا تاا ال کرت رس تے اور مر 
روپ سک ےکا ان پڑھ لڑکیوں کے ذکر سے ہی چا انا سے یاد آر ہا تھا۔ در ال 
می سکیس ری کا اضام دیھنے کے لیے گول جار تھا۔ 

لوگ تالا بک طرف لے گے راستہ نان م وگیا اور دور ہوتے ہو ےگیتوں 
کے بول کے شخان می کے جانے وانے مرو ںکی پا پک طرح کے 
کے اور ارول کے مھ رٹ اند ترک رات یں ڈ ر ے ہو کے بیو ں کی طرح 
ٹولیاں یتاک آکاش پر نے گے۔ ہر نے مار کی میس کی ہوئی ی روں 
کے جاک آوازیک بھی نہ ت وانے س رک رج در حل اور راہوںء 
شٹزیوں اوریتوں ءکھیتوں اور نڑیوں پرے بھتی ای ی ۔ 

پھر میں نے تی پھاگ ےگھوڑ ےکی الو کو سنا اور دو شور تریب اجا گی اور 
قری بآ اگیا۔ اب می اس موڑ پر تھاجچہاں سے تہ ردو سرک طرف مڑ جا سے 
او رگوتړوال کا راستنہ یی ات جانا سے م رکنول سے بے اوت اےے 
نار کو ان تیر سے نے ڈرانا بنادیانھا۔ اباو کی را یکو فی ہوتے ہیں اور 
مر اپیے ایے داقعات ہن کا کو یکھوج ہیں مل اتا میس ر نیس د ہا تھا مر 


272 


آ نے والا ا کال رات می ںگھوڑا دوڑاتا مواکون ہو س ع 
تن اق یی کن ےک وا لکن انان انا کون کے 
کنارے کے سات ھک کک رکم اہ وگیا۔ 
روش یگھوڑ یکی 1 عموں پر یڑ ی ے ذو الف موی اور جنہنا کے اس نے سوار 
کو ئن می کے لی ار یں ڑاگ ایا ینس یاک کر کے ۲ اواز وار 
نک ےن ون از اضق مر 
تین و 0 ا اھا ہو ۓےکہا۔ م 
ضدالۓ سے لک رآری ہر“ 
پال ویر ٹس سے لک رآ ری ہوں۔ روز روز لے کے لیے جانے میں کے 
پہ تنکلیف ہو تی تھی اس لیے میس اسے اپنے سا ہی لے آآئی ہوں۔ “ اور 
نے پا کم یکھوڑ یکی باک کر تل پر ات رکاج کا شی سے لیک 
راقد 
کر وہس ےکہاں کے فو دکھائی یں دیتا “ بی نے مار جل اکر روش ادھر 
دع گی 


ال “اکس نے کے پا کے مارا یہاں۔“ 


273 


میں ن ےکہا۔ ”زات م یکر وت مکو معلوم سے میں صرف کی جاۓ کے لیے 
گا ں آیاہوں تم روپ کے کے ساتھ ییا کر وا کی ہ کے ا ۔ کے او وہ بہت 
2 ا2 2 ا 

”یں وہ یں برل سکتا تھا یں اسے بد ل کب وین پھلا۔ اب دہ یړل بی ہیں 
و" 0 

ےن رکون نا نکر گی او هو ا 
فو ات رت ا ا کن وس 
آنخ انس یش ین ےک یکیابات ہے شش نے تم سے پمیشہ چ درد کی ہے اور جب 
کہ تم خوش ہو گے بتاناچھی ہیں پاس“ 

وہ ایک وم نماموش ہ گی اور ای د رح ے بول ”ویر زیادہخو شی آو یکو 
پاگل ہناد یت ے نا ۔ گر تم میرے ویر مو اور مکو نہ بتاؤں گی تو سے بتاؤ ںکی 
بعلا“ پھر وہ تی ےکی ڈور یا ںکھو ل ےکی _ 

”ویر ذدرامقی ت جلا کر پیلے چادر سے پر د کر او ےکوی اور نہ د کچھ ے۔“ 

ین ایت خاؤد کے ان نے الا کی مر چادر نےکر ہار سے اوٹ 
کرنے لگا اور جب میں نے چاد رکاکونا بے کپپڑے دوسرے پاتھ سے کن 


274 


جلا کی ری روپ سک کا رتھیلہ ے کے یھی تھی اور ان گھوں میں 
ییں باتک ری کی یے اگل ہوکئی ہو۔ 

کس ری تم نے یہک یاکیاہے۔ “مم نے تت رباکا موس ےکہا۔ 

و کی کی اک 
مقاے بیس بہت جی بگی۔ اور پچھ رس رکو والیں تیل میس رکھت ہہوئے بوئی۔ 
تا اک نکی ا ےب 

یت نات کے کیو ری و نے کل ےت ون 
رح وو بات 

اس ےگھوڑ یک اگ ہاتھ می س کی اور تھی ھک وکا ی کے سات کے ہو ے 
بوہی۔ ”ا یکوساتھ لیے پھر نے کے لے نو میں نے کی جم ککھٹریا ںگ نک نکر 
گن ارک ڈیلءویر اب اس ےکیوں یجنک دوں_ “ 

طض ریس ری تم پگ وکن ہ ھکیا۔ “یٹ نے او ٹچ یکی کے لی ےکہا۔ 

”ویر لا می اگل ہو کا ہوں۔ یں کی ونوں سے سو ری کہ روپ 
سےکمسے ملاجائے۔ یں نے ان خت زی راتؤں یں شر کےکمنارے اس ور خت 
کے بے لو رک لو رک دات ا کا اتظا رکیاے اور اب مییٹوں کے بعد جب وہ ہے 


جوف 


کچ کے 0 و ا پر ام 


275 


یں بعلا اسے وائہ کے جانے د اب میں اسے دک تو کو ں کی ۔ ویر دال 
کے رات اب کک کے بر واش کر ے ر سے تے۔ ا بکیوں ٹیس ارک مر 
ان رامو ں کا چ رکر وں؟“ 

نے اسے ہہ کہا ”یس ری یہ م رآکیں چچپادہ۔ ای با کال یکو پنت ہیں 
ہے تم موت سے ی جاک ۔ تھی قاو نکا پی نیس کیا ہے والا ے۔ “ 
جن ےنا ضرف نین قانون سے نی تی مکل کیو ںکرتے 
ہو می اسے انا چ اکر رکھو ںگ یک ہس یکو بھی بی بھی نہیں چ کے گا۔ 
مبٹڑوں کے پوت نے پاگلو ںکی رح چوای ککر اور چیھ اکر کے تھے دی ائہ بنایا 
تھا اب ٹیس اسے پچ اکر رکھو ںگی اور ا کی بیس دی کرو ںگی_ “ 
0 ای او اوی کے 0 

وہ بول ر ”یں پی یں ویرء ہے یں کے ی پیا کیں) یہ ہونف 
کے بیٹے تے_ وات فو موتوں کی لڑیاں ہیں۔ ان کاہوں نے کے شش 
کہایاں سنائی ہیں۔ ”یں معلوم نی ویر کے روپ گے کے باز نرگ تی 
سو فی ق کی یں اس کے ایر ی لی ؟ گر اسے دوس ری عور تکا نا ڑم تو 
کے رر ہوتا۔ اکر وہ وہاں سےکوگی یم نے ما نو می ںک اک میتی گر وہ میم 


276 


نیس لایا۔ بیہاں ا کول وگوں نے پل دی ادو ”بیتوں سے میس ا یکی راہوں 
میں ٹیٹھی اے ملنا اتی ری موں گر وہ بے سے نیس ملا۔ “ 

تن راو کے ابوس ٦‏ ؟“ 

ےو نا 2 ا وت و 
ایک پر انے یا رکو ییا تاک اسے بلالاۓے۔“ 

0 ٰ۶ 9ء س ی 
پروی اور ار کو جا گے ہو ۓ مس و سکیا_ 

وٹ سکر بوی۔ ”روپ کے جب کک کے وک یس لیا تھا۔ اسے ین یں 
اتاد ان یں نے اس ےکہاق اک میں کے بنا میں ہیں بی کر“ 

مرو ہگوندوا لک را ویر آکے بک یئ اور آگے چ یکئی۔ 

آج ا کی ایل کا فیصلہ تھا۔ میرے سان کیت ی اور ا کا با تھا۔ 
انصاف تھا اور وی ترازو اجس یس بی نے اس پان رات یں کی ری کے 
تین کو ٹیا اشن کے چر ےک مو ہنی اور ٦‏ مو ںکی ادا یکو جانا تھا_ وہ 
کے ری تی او جے ا کو 
0009 


277 


روپ مھ کے بتاکیس ری بی نہیں کا تھی اور میں اس ملیف دینا ہیں چاہتا 
اء ان ہونو کی مٹھاس ز ہر ب نگ اور اس رات روپ سگ کی جرت سے 
کی کو ںکی طرںح ار کسر یکی یں بھی جرت سے فیملہ نے کے بعد 
کل مو ری طرف کن ری یں اسے اپ کانوں پر اعتبار س آیا گر 
میرے قد م پاتا ل کی طر فکیوں اٹھ رے ہیں۔ سگ کیوں رپا موں اور 
می ر ے قر موں میس ہار بار دہ ثگاہی ںکیوں آرت ہیں۔ کے پر بے یں آما۔ 
شاید ےکر یکااڑے۔ 


278 


ت ان 


بڑی نیرک چو یڑک پ رکھٹرے ہوں تو ٹیچوں کے در میان لو ارو ںکی ت 
ہیں رمال تی سے جی ےکی نے چو چو ےک اھ رادھر ادر پیل اکر 
رکھ چھوڑے مول دو ریک کیت پر ان کے مرول پر ارت ہے ہی 
ی کے پہاڈ آولوں سے انتا وعو اں اور ای ےکم رے ووسر ےکی اکی ہا 
بہوٹوں کے قر موں لے یی ہے چ نیاں ق سے دور ایک سنا ساجان یڈ 
ہے پٹڑی پر ہر کے سا تھ سا سیر حے جل جا وذ راستہ شخ رکی طرف اتر جاتا 
ے اور اگر بت کی مرف آنا جا باہو تو راجباہ کے کی کے بل پر سے تیچ کی 
مرف پل فک یلو ںکی او ی گی ڈ علو انوں پر سا کیل سمیت چان بہت مشضحل 
کت ے۔ ی ہے سق ت ری سے اتخای ا کارا اکن ھا اور خر اب ہے۔ پر 
تی ہیں داخل ہونے پر ساری تن دور ہو ہا ہے۔ شم کے جنر مل ورو 
کہا رکا مو نیڑالپاتاصاف ترا کے الگ چ اک پر سے اتراہو۔ چانے ا یکر 
ےکر د ہے کے بی نکا احا کیوں ہوا ےگیلا اور حت اور کون د ہے دالا۔ 


279 


سا ٹیس ایک طرف کے بن ری رق سے او رکھٹیا کے ا ہے کے 
ہو می بر سویار بتاے۔ فور وکی بمو ہیا رم مہا ایی ہونے ہو لے 
قرم ورف ے مانو کے بر توں پر یل رت ہو اور اسے ڈر م ھک کول وٹ نہ 
ہاے۔کندن ا ق کی للڑکی یں کل خان اسے بہت دور ے بی ہک لایاے 
اور شای بک وجہ کہ جب ق کے دو سر ےکمروں بی ساس مہ وک جنک 
ہو لی ے و بہویں آگے سے ہاتھ ہلا ہل اکر لف ہیں اور ہر دوسرے تیسرے 
مین ایک الک جو ای کی اوت می ںکھٹراہو جا تا ےکک کنلد ن کی بات 
کاجوا بھی نی دتی۔ 

پر ج بات شی کر نے جارہاہوں وہ تم ہوتے پھاکن کے ایک سویرے سے 
شر و ہو گی ہے اس سے پیل شام گھ انی رے بالوں کے جا لک طر عمق پر 
چھائی ہو گی ی اور میں ڈا ککاکام پپاۓ بنا ھی اق س کو لو گیا تا سار 
رات بونریں پڑکی رہیں اور یع ہونے کے تریب فان کی ام مین 
س تار ہاتھاکہ اکآ ہے بارش نہ رک تو جانا شک ےڈ ہے گا مد رس ےکا سالات 
ما تریب تھا اور ڑکوں پر جا کمیافی ضروری شیء زت کا سوال تھاء 
ایی راتا ٦یا‏ تتاو رک سے سے رام نمی ہہو ا تھا۔ لاکھ منت ساج کی اس 
پ رکون اش ی ہیں ہو با ایام وہ ھکر خوش ہو جاءیوں آپ ل وگو ںکو پیند کہ 


280 


می سکام چور آوی یں ہوں حنت بھ یکر ہوں پر لڑکوں اور پھر ت کے 
ٹڑکوں کا پئ لیک نہیں ہوم ی ٹل چلانے کے لے واف آدمیو ں کی 
a‏ لت رکز E‏ 
سمداکے لیے باپ بھائیو ا نے روک لیا پچ رسای کے آخ ں ال نکا ی اعت 
مس پڑ ہنا بھی عمز کا سوال بن جا اے اور تم جان ولا اکر ناڈ تی جااے اور 
ای لیے بس نے وانے ما نے کے حال ے کر من ر تاکر مز ہوا گھٹ کو اڑا 
ےکی روش کیل نگ برکک کے باو کو کر نے کے کے فو یں کت 
ڑل رج کی اون کن وو ماتا اد کی ا ا 
اور پمک ہیں ہوں دکھائی دیتا کے یکنو ارک ےگنلدم کے سنہری پالو کو 
رونوں ہاتھوں سے پٹ اکر ذدادیر کے لیے باہرمچھا ڑکا ہو۔ میں چلاہوں نو ی ی 
خوشبوھیں و سرف یکی پاس میں عی ی ررم وگن درس یگیت کے بو لکی طرح 
ضر گرڈ یں کی رمن ی اک وت کی رع اپ سمارے 
زان ساس سا دی سے ذرا ذدا سے پھول گیا ی »کو میں اور اہرائی مو 
و شبوئیں بھی سان کی طرف من کر کے پیل رہے ہو گند مکی پالو ں کی 
میک موی دوصرکی طرف من کر وتو پان پر سے آن ہو اکی ی میں لی مول 
وکھی رای پاس ہوگی ج سکو پیازا مکل ہوگا. اوی کی بارش سے تھائی 


281 


درن پر چات آپ بھی اگل ہونے نا ے پھر پھری ہوئی کک نہر کے 
کنارے ر ی اور لوں اپ راد سے تے کی ےکی راج را یکا کی راان ابرول پر سے 
رتا جاتنا مو و گے ہو ے ور خت و یکا ز الاروپ۔ 

کناے ہو ے میں نے رش ٹیلوں اور وی موی راہہوں پر سکیل موڑاہ 
لارو ںکی بت یکی طرف اتراہوں تو بے ببہت کی آوازہں سنا ہی ی ےکی 
آدٹی الیک ساتھ بول ےک کو شکررے ہوں۔ 

نر نکیا ساس ہہت ذبا وراز ہے۔ سار مق ال سے پنادا گی ہے ۶ور س 
بتی ہیں ابچھاے جو اک کر کے اسیک سرے پر سے اگ رکہیں کل کے 
در مان ہو اتوہ س بک جینا ۶ ا کرد بتی۔ جیب طنط ےکی عورت سے ہو لے پر 
آے و بولق کی ان سے گال یاں اس کے منہ سے لکل میس اسیک الک زت کی بنا 
کان اوراس 9 جن ن ات قش ”ئل تارق ن و 
جو نپڑے کے اندر جا اور بھی باپ رآ ب رکونے میں می یکندن کے سرپ 
N a‏ ےکک وک ات 
بانلدھ دی ۔کند نکی بے بای تند بی تم کی عو رتو ں کی ط رب اتر چلا چلاکر 
گلا ں ہک ری ی ج ا سکی ما ں کی گیوں کے شور میں م لکر اور جن پیر اکر 
ری یں کل خا نکھاٹ پر بیٹھا حت پیر ہاتھا جال کی مال ای کے سا سے جا 


282 


کھٹری ہو جا اوہ اپنا س ینہ گگتی۔ لڑتے ہو ے گالیاں کے دی دی داے 
کو باک اگل کے ہیں ایک دم دیدانے میس ہے نماشا مھ ہک یکو کرجا اور 
راگیروں کے سات بہت دی ہکھٹرا یں رہ کا ا کو کا ونت ہو چکا تھا اور یکر 
ایےے ہکا ےلو قی میں روز ہے ہیں۔ 

شام آہموں کے بو رکی پا سکی طرع بو کل ہو ہحمل کی میر ےکر و ور حتڑں 
کےگھرے ہو سے الو ںکی طرںح کیل رہی کی _ می ر اول لوں بی اواس تھا 
رات سے می ر سے ےک طبیعت ایی ہیں تھی میں ووا کر جل رک ہیا 
پاہتا تھا گر مراکم بای تھا اور کی مکی دوکان ووس ری ق میں کی _ میں 
خطوں پر ہیں اکر ا ہیں یہ میس ڈالتا جا تھا۔ آخریکارڈ یہ رک ھکر مس 
نے قرا سو وگ اسان س لیا اور ت ےکا ای کش ےکر جو تی مکی ڈور کے کا 
ہوں و س نے پال کے دور ےکنا ے س ےکن کو اہی طرف آے 
دیکھا۔ ہشام کے سر سالوں اور آم کے پیٹرو ںکی تاریک بچھاوں میس تی 
بے توب ومول کی _ 

”ی 6ایک خی کید وو“ ای نے میرے پا اک کہا۔ 

کیو ںکیاماں اور بع کو بلواناے۔ “میں نے کیا ن کو لکر ووات میس لم 


ارت ہو ت ےکہا۔ 


283 


ئن تم یکیاکا اب | تھی کا سے روز روز بلواؤں۔ “انس نے وڑاس مس اک کہا 
اک ہے مسر اٹ یی چا دکی چاند ںیہر سے باواو ںکی اوٹ سے مج نکر 
آ نے او تھی زا ری تین کان کا وی س ےار اش میس لے 
ہوت ےکہا۔ 

تما ںکوککھنا ےکیاکاکہ بیس رای خو شی ہوں ا بی ط رح سے ہوں۔ سی سنا 
ات پر اتپا کر ریں۔“ ہیں کی ایا ۔کھیتوں پ رک ہوا بی سہاٹی ی اور 
پیڑوں میں سے یکن رال روش میں یکندن کے زرو کالوں لی مول 
٦‏ وں او رون اپالو ںکو چوری کی _ 

کک کر میں نے پر پچھا_ ”او رکیاہو_ “ 

کے کی کاکایاں اور بھ کو ہہت ایر ہے لیے دو کرت ہکم میں ھا گے ن ہآ ومیی۔ 
مل بے میس آپ آہو ں کی قر ہک میں اکل ۔ “ورسرارے فور جم ل کریوں 
کہ تی ی کے اسے ڈر مو یں ا سکی سب با تی کی تہ پاؤ ں گا کے نہ ککوں 
گا میرے تلم بی وہ زور نہ ہوگا می ر ےکن کے پاوجود ا کی مال اور یا 
رو 

سرسوں کے پھو لکی طرح کن موئ یکندن ڈراک تد ادا ککر مم کک 
رق نر 


284 


کل نع I‏ 

رک گی ا کی طط ح لک ما ناو اکن بن ےکی کے“ 

س ےکہا۔ ”اب پی لوا می رابیہ بہار سے اور کے ووا لیت ہو ۓےگھ جانا 
چ 

شر تہ ی م وکر بوی۔ تنسو یرے ق میس می ر ےا ےکا آوی اس کم 
سے آیاہواتھا۔ رو زک کی مار ےکر سویرے سے ممیت بڑیی 
ہوک ہے۔ اس نے کی سنا رور مال سے اکر کے گاادر وہ چھاگی ہو گی ٦‏ ےکی 
ہو کے پھ اک وگ درے اور تم ان وکاک ل کے دن ہیں پھر می ری سا کی 
ک لاو ی سک کی زا مفت یں نے زت ہو ےکافا کرو “ 

کارڈ پر پہید کی ےکر تھی ےکی ڈور ی کے ہو سے یس ن ےکہا۔ ”کنن ی یی تم بھی 
جیب ہو۔د تاکی کیا ںکا غا بھی ینتا ے نو مال با پک پکار نی یں ایک تم ہو 
کہ روز روزی ہک ہو ےء کن ہ وکر ماں اور بھیا سے اسے بڑے بج کی 
رس چپ اکر ر کی ہو“ 

لن ےگگی۔ کا6 یہ ساری تو بر مکی بات سے کے ا چیا یں کک کہ یہا ںکامان 
کا رک بول گن گے اور پھر ھی بر ی یہاں جت گی تو یں بلواک رک یاکروں 
کی ہے نو ما تھے کاککیھاے بھی سویر اہ وگاسبی۔ “ 


285 


کم صاحب کے پاس پیا ہموں او بہت کیٹ ی ا نکی لستی ہی ںکص یک میں ہو 
زان کا راو فان چرخ ی لن کن ل :وو اتان ٹن 
فی نی ی سادا گاوں امن کر کم صاحب کے دروازے پر کک تھا۔ 
جہاں زخمیو ںکی م رہم پٹ ہورجی تھی۔ میں نے کم صاح بک وکند نکی بات 
تال کے گے۔” ا کل ہگ میں بھ یکہیں ن ہکمی ںکوستونقی گر می ری 
بات یاد کو وہ ایک نہ ایک دن مت ہار ٹیش ھگا۔ سہا رک ایک صد ہو ے اگر 
م ج سکتے ہو دہ ٹیک سے نمی ا کی داد یتاہوں_“ 

ووا ےکر نیشن پر ڈاک ایتا ہو اجب ق میں پیا ہوں تو یری شام 
ند ترک اور رات پر بان ی۔ می ر کیہ بہت بی یہار تھا نے اسے لاکھ لیا 
۳ا کین کے اوو و کر نے 
سے می ری دتا رو شی ی ۔ زن دی می ںکڑی نت اور سماراساراو نگھ ے 
اہر رج ہو ایک خیال ہو جا تاک ہگھ اکر چے سے ول یسل گا گر دی 
وا ےکو چا ےکیامنظور ہو جاے۔ کے بج یں آتایار و نے وا لے کے ہیں دہ 
بے انصاف یں سے لوگ یک می کے ہوں کے اکر وہ بے الصاف یں تو 
بے پدواضرورہے۔ دنوں میر او ل کی ط رح ے ہیں کل رکا 


286 


کوکی ایک فت بعد بیس شہرکے سا تخ اتخ سا سیل چلا نا آ ہا تخا اود موا ہے کے 
لق سوج رہا تاج بکنارے کے رکٹڑوں اور اور م رکٹ مون ایک 
عورت نے باتک کے اشمارے سے کے روکا میس تج ران ساسا کیل سے نے اق 
251 

”بای سکنر نکی ماں ہوں لو ارو ںکی بپ وکن نکی ما کل خا نکو تو تم چا نے 
ہو گے وو سیر ا یکو بی ہک لا یاے۔“ 

ٹس چپاکٹرارہا۔ 

”یناد دروز اسے سے ہیں می اظ بھی تی کرت ےکم دہ پر دد سے اس کا یہاں 
کون بیٹھاہے جو ا کی مد وک ےگا کی نے بے سےکپاے تم شی ہو اول 
نات ی ن کے کے ی 
رای موں۔ میس لو اروں پر مقد م کر ناچا ہوں افھوں نے میرک سونے کی 
ی کاہارہا کر بر احا لکر دیاے۔“ 

میں نے ان سک کہا ”اہاں جب مھھاری اہین بی مارا ات نیس دی تم 
مر ت رو کر ق پو“ 

وہ بوٹی۔ ”با اس میس منن ےکی بات میس اس پر تو انھوں نے جا ےکیا چادوڈال 
رکھاہےکہ ہم اسے پر ائے گت ایں۔ سد اسے وہ ان کے چادو یں قیدشی_ 


287 


کل خا کو جس و کر یں نوکر رکھا تھا کی دن سے می ے ول ٹیس چور تاک 
ہے پگ وکر رے گا چاو وکر می رکی پگ یکو ان دور لے آ یا عالاککہ جب ای نے 
من تک کر کے مھ سے می ری بی بای سے ت کہا تا بیس یں رہوں کاب لو 
ای ن ان او ای کارت ےو کو“ 
عالاکہ ا کول کی کی جل ری تھی می وہیں نہر ےکنار سے بی ھگیا۔ 

بے کے کی ےک وکوکی نہیں مھا کیٹا “ 

اور رج یھ ےنا ے ہے تیر مون یں ج ماری جما ری س بک پیشاٹی سے 
جب شر س مقرمہ چلا سے وق میں طوفان آگیا۔ 

ین ا مکی بن رک کے او ےون کے زی کر ھا تال ہکن کے 
آولوں کے پا ںححیت سے پرے ہی۔ بڑکی اداس اور بھی موی ی۔ کے 
کی ر ”یکا تم نے ما ںکو شر ج اکر مق م کر ےےکاراہ دکھایا۔ اود لوگ می را 
آصور نہ ہوۓ ہو ۓ بھی بے تصور وار یگنت ہیں بتاؤ بی سک اکم وں؟ مال سے 
مس کہا تاک می رای خی ہوں پر الد جات کیام کیا ا سے۔ تھا ر اکا 
در سے پا وگ ہیں فو اس آدبی کے کے وہ مکی ہیں آتی شی اور اب 
ان شی میٹ اقاب کو کے“ 


288 


ن 

کک دہ کین ےکی کاک میرک سا لکی زبان کے ا سگھ میس نے نیس در ےکی 
ےک ل خان س ےکہا تا کہ ہم ایک دہ س کے کر اسے توک رلو ےکا جنون 
SE E‏ .۰" 
کے اس سے یکا ہگیا_ “ 

ل ےکھا: کل خان برا دی ںے۔“ 

اا ہو کہ برا آ وی سے پر میرک حناظت تھی ںکر 
2 "مب۶ یں 0 
یں اور اب وا کی مم وک یکی بئی سے ا کی دعا خی کر نے وانے ہیں “ 
کل خان میرے اسکول ہیں ار جماعت کک پڑھا ہو اادد بہت اپچعاطااب حم 
تھا اس لیے بی نے انس و کن دن سے وعد ٥ک‏ اک بی اس سے با کر وں 
گااسے تسمچھائو ں کہ جب ای با تم ایک ہار ل ہیں ت پچ ررواں ر ٘تی 
ہیں مو یک بھی سے شناد یک ی بات جب نیو ی ہ وگی۔ 

س سا تیل خراے ہو نے ہو نے فصلوں کے اندرپنے موہو مککیبروں کے سے 
راستتوں پر ےگمزر تا OIE EL‏ زان ما تن 
ھی ںکتابوں یش ہم نے ست ستو کے نام سے پڑھاہے اس ٹیس راو ںکی 


289 


ی آل بان کے ساشھ ایک خود پر وک یکی اوا کی جو صرف سو کر کو اور 
بے اورا شین ے کل خا نکو ا یکی ای اداکا ےکک نہ مو کی وکر موس 
رن کی تو میں کی پید اکی جا ہیں۔ ایک تامو اذ جن وی سب با س و 
سک ہے ایک عام آوی خی ۔کندرن عام عورت نہ کی اس کے رونے میں بھی 
ایک رکے رکھاؤ اور اس کے شای تک نے کے ۶ 2 
شس د گند ن نے عد الت میس جاک بیان د کہ اس ے کل ان ےکوی شکایت 
یں اس ون ا کی ما کو میس نے دیھا۔ وہ ایی کی او رکند نکی طرف 
د کے بنا اندر سے کی پت یگئی میس ا ںکاکنرن ےکوی ر شیر ہی نہ ہو گل 
خان اور اس کے ر شخ دار زور زور ے تق کے ہہوۓ عد الت کے احاطہ 
می سکھو نے گے میں نے ذرادود پاک اسے پکارا۔ ”موی ر“ 

وہک ری ہ وگ یتر میرک طرف لوں جیے دیکھا کیے می کوک ی دنن موں۔ 
وق NEE‏ ین CEE‏ وت ون 
رارک حت اور چیہ بر باد ہ وگ یا کر یں کت ہوں وہ ہر تمت پر اپناگھ آباد 
رکنناجائتی ے ت مک ونو اپناف رت لو راکر نا قاسو تم نے پور اکر دیا۔ “ 

وہای کگرے ہو ۓے دا خت کے سو کے تے پر بی کی اور ماش پر سے لسیشہ 


و یق ہوک یکن ےکی ”ر وناو بجی س ےک وو ج سگھ رکو آباد رکنا ات ے وہ 


290 


ین ا ا جب رر اور کے در مان فا کا پر دو نہ رے و 
زندگی ع ام ہو ہا ے کے وش روح سےگل خا نکی ہہ فاط طح کا ہی اکر 
کندن کے د کاخ لکر کے میس نے ا کی کی مہ پک سے چ رداک سے 
پال بەد یر ےگھ میں ال دکادیاسب پگ ے اور یہاں ہے ن وکر انیوں ے 
پر ترو تگزاررہی ے۔ میں نے ہر کو صی رک لیا تاکر انس پر مار پڑے ہے 

ین ay‏ 
با یں کے دم سے گھی۔ با اولادکا دکھ بر اہو جاے۔ “ 

دیق برای ہو گی آواز پر تابو ےک یکو شش کر ےکی 

”ہیں و یں و تحت دینا چا ہت کہ پھر مر یکن نکو تک ت ہک میی۔ مرا 
مطلب مقر م ےکر نے ےکوی ا اھ راجاڑ نا نیس اجب دوراشھی خو شی سے 
تور ے اب یں بھی ججیتے کی ا یکا منہ شہ وککھو ںگی۔ “ یس نے سوا تی خم 
سے جا نار ےگا آکیں رای بھی اپ دعر ے تچھا کی یں 

اس شام مقلدمہ جحت کی خوش میس پو ارو ںکی تی میں رت جک موا کل خان 
اور ا کی بال بت خوش تھے کنر نکی ری جو پر ےکی بستیوں میس بیاہی 
یں آل مول ہیں او رکھانوں پر دی شی ہیں ا یں فو ا ےکھکصرے 
سیا نیس ملک می کر اشتیں اور ناز سے چاروں طرف و یں ۔ ا نکی 


291 


آکھموں بیس خرو رک جو تک کی جوستاروں کے مات پآ سے دوپٹوں کے 
مات لکر اور ب یگہ رب یگکنی شی ڈج ورک بیان عور خیش اور راگوں کے نانوں 
کے پچ ریرے اڑا بولوں سے اخھھول نے ایک رگ چمیلا رکا تھا ہے جب ت کی 
و یکا ان وکیا تہوار تھا جس می ںکنرن بیوں چاق ی کے خو اب میس مو کو 
نےکر ایی ای دی انوں میس گکھومنے والی رو کی کی اداکی اس کے چاروں 
طرف ی ی ایک چ ق او پک رآپ سے آپ اط ھکر ووی چ جا 
تی ۔کوکی جس ے بات ہی خی ںکر رہ تھا یو ںآ تیا یی و وکس یکو دکوائی ہی 
نہد ہچ ہو ا کا وج د ہیں ہو ہی ہیں کل خا نکی ماں اق کن نکیا بی پر سے 
روپے دا رکم نقارہیانے وال ےکی بیو یکو ایی تھی اور کت انی تھی کر 
لڑکیوں نے سو اتک بھرے نارح والیوں سک ےکر ددائرہ تک م وکیا جا نی ںی 
ہ وگکیں اور الیو کی آواز پر پر جن گیا جات ہو کے یں نت ےکہا۔ 

کل نان ارک عورت بہت کیک مز ان ہے ا کی قد کیاکرو۔ “ 

ان گے کے ول ات نو صرف رادا ان ی کرام ا 
کیوں کے ای یکی کی ےکی نے یز دصار مر یکو اند رپا رکھا ہو وہ مسر اہٹ 
کے بی ے معتی اور وی معلوم ہوئی جیے خو شی ےکر میں ا چان ک کی 
0 0 299001 


292 


جواب کے بعد دہ ینتا سلا م کے پھر اما اور انر پچ وکت ی میس چلاگیا جہاں ر شے 
کی ج ان ل کیاں ی بہوکیں اور ایی بستیوں کی ور ہیں اہک ار کک کیت کا 
ری یں اور پائ ںکی ھا مر و ںکی صر اور میں سے زیادہ پر روان معلوم 
وق ی 

یی اکھ گیا تاکن مم کے سنہ ری کیت اعد نظ رپیلے ہو ے ےکی ای سق 
ان ان ات رڈ تی ری لا کے تھے ۔ککیں تیاریاں مو ری یں اور دنا 
کیک خوا بک ی دن اگتی۔ :مق بل بین خو بصو ر اور خوشبو سے چم ری اور 
گرم مون ہوئی اف یکی شت ےکی لویٹ ٹس آنے والی ہو۔ ہر نے پر لگ کن 
پول ق تھی نے الا گے والا ہو سورح آسمان کے اندر سفیر شعلہ تھا_ 
وسو پ گرم نری ی تق وی شپ رون یں جاک لی زامن ون 
کے انر ری یکوہ وکو ہو بولق یں _ 

درس میں فص لکی چٹیاں ہ دکئیں۔ مج صرف ڈاک کاکام مٹانے دن 
جس مج نو کھیتوں میں رک 02-70" ارارک 
ہوتے۔ عور فیس الیک دوس ری سے ب ھکر ہا تج مار نے اور لا کی کے ڈ تی رکو ا وشیا 
EA‏ وعو پکو بجو لک ری ہو ہیں جو ان ل ڑکیاں سر پر روٹیوں اور کی 
کےکھڑے ل کیت ںکو ہار ہی ہو تیں۔ می ا یگھوڑوں پر ڑج ےکھییتوں کے 


293 


کنا ےکنار ےگھوتۓ اور خر ات ما کے جوانوں کے ستولا ۓ ہو سے پچچروں 
پر آنے والی خوشییوں کے ساۓ کے انا ہیرے کے داپ رک نی ںکانییں۔ 
کھوئ یکھوئی, تل کر بت میاریںء شور مات چے ابر ا کے ماغز اڑل 
قارو ںکی آوازیں۔ 

ای دن جانے مبر ادل لو نی پریشان تھا اس سے پیل کل خا نکی ماں نے 
E 0‏ بعر اکر فیس لکرس 
٥ہ‏ اپنے ٹٹ کی شاو یکر ناچاہتی ی 

ٹس ڈا کک خھیلا ایل کے کبر یر پر ر کے ہونے ہونے پیڈڑل مار اکتڑں 
یں سے اپ نے گاکں جار ہا تاا رکنرن کے لیے کر مند توا۔ مر ےی میں ہار 
اد ىہ ا پیداد رئیش کہ دہ پیر اتی د مول مون وہ یروس ے آل 
مول شیار یے یر شن میس ایا وداد ہیں دور سے پاتھوں کے اندجھرے 
س ےکوی کک وک سنا دگیا۔ پھ رکیاددپ ربیل آ ےکی مکی کیک ان کر کے 
باق ی اور ا سکی آواز ویر انوں می ای مو کن تھا روک پیا کی لر مرا 
اا ری 

بے سے م کر جو اپنے راد رکھوماہوں تو ہیں کنر نکودریکھادہ ایک ہاتھ یل 
وران لیے اور دوسرے می ںگند مکی مل چا ےکھٹری ی تی ےکوی تصویر 


294 


ہو۔ اکل خاموش اور ےنس ے جاك کے وہ زنددنہ ہو صرف مر اخیال 
ہو۔ ووس رک لڑکیاں ال سے ذداپرے گاتی اور بول گند ما نے میں کی ہیں 
اور ایک دوس ری سے کہلی ںکر ری یں ا نکی اواز دراو ںک یک کر 
کے اور کے ساز کے ات رگیت موتا دب ہیں گر وہ چھ ری دو پر شس 
سور جک رو شی کے یچ ای ینک ری تھی ب رکوک لک یکو م ہکوہ و ہیں ریب 
سے آئی کند کا ارا مان بنا ہوا تھا_ جانے وہ ای دوو ن ری 
یکن زین کک کن ھول رای کے بی دک ن ےکی ا ن 
یس ہو ان جبروں یل ایک رک ہ۔ اس کے چچجرے پر سے سام ےگ ر 
گے۔ پیل اک اس سے ہا کر ےک می رای اہ بچھ ریس نے مناسب نہ مچھا 
او و ران 

اا ن ن سے لیے مک 
گے پازاروں یں اسۓے اکر ےمان یار یں چھولوں وانے جوتے بے اور 
بی پاد یں لیے عور تیں دکانوں پر بی ھکر ری ینو ںکو بات اکر دجتتیں 
اور ہوا ا وکر یں مٹھاکی خر یر یں اور اۓ خجسموں, سانسو ںکی خوش وکو 
یی بھوڑل ین ا در زیت کت کے کر آت 
اپنے شاب پر یلو چاق تی اور لوگ اواو ںکی راہ وک تھے انی خاک 


295 


سے ہیزارتے۔ سورج سوا نیزے پ رکھٹرار ہت تھا۔ راقیں مستنوں میں جر اخوں 
گول اور ہلگامو ںک بر اس ےکر اتر س ۔گیا کی ایک می ساگتا۔ 

کل خان کے ملا وکین لگا۔ ”ی کی آ پکند نکو ہما تم اب بان دے 
کے ہی ں گرو چھتی یں فا رک ے۔ “ 

تا ےکیاز بان “ھا اکلہ یش سب تتا تاکر میس نے انان ب نکر لو بچھا۔ 
ا E Ee‏ 
ھی پکر وی بولا ”می رک شاو یکا قصہ۔ “یش ن کہا ”کنن کے ہو ت تم 
ایی اکا مکیو ںکرتے ہو۔ اس می کو کی نھیں۔ ال کی صورت الا ےک ہ 
یی اکر وء پاتھ کے سے تی ہونے وای رگ ہے۔ تک لیے اس کے 
ہوتے دو کی لا گے ای ےکیوں یزار ہو_ “ 

کل خان ڈعیٹو ںکی رح ڈ سک بولا۔ ناف اور ہونے کے کام میں کی 
اا ا ی ر 
آئی اور برا نکا الچھاء کے اور بھ یکر او تاہما ںکابئی سے رش با پکا 
بے سے شوہ رکاء وی کا اور پھر ان رشتوں کے پچمیلاۃ میں ولوا ری اور 
وشواریاں اور مج نہ نے وا یگتقیاںء کے اور ہیر ارک اور ابی کر اہٹ 
جو ڈٹی کے تریب ہونے پربھی تردصا ر آ ےکی طر علق ے۔ 


296 


”فی گی اس ےکہیں فمادمچھوڑدے۔ “اک نے پازا میس ای ک کپ ےکی دکان 
پر میھت ہو ےکہائیں اسے جو اب د لے بنا آکے بڑ گیا 

جب بھی اول آے میں ان ےک کے سان سےگمزر او یڑ ےکا مول 
نہ ہو تا جا ےکہاں ہیی یکند ن کیہ دکعائی ینہ د ہق تی۔ الت ا کی 
نز دانع ا ان لرن ور کن کے وی دان 
دڑیں۔ می ر اول آنے والے م کے بوچھ سے یھنا جا ےکیوں می گل خا نکی 
شاد یکو بہت یڑ اسان سج لگا تھا۔ حالاکنہ بہت عور یں اس شم سے دوچار 
مون ہیں کر یھ ےکنا تھ اک ہکنرن ہے سب ویک کے لیے نیس بی ۔ یک شام 
جب میں یم صاحب سے م لک تی سے بابر لامو کہ وہ کے دکعائی دی 
فاصل کی وجہ سے ٹیل دو ری عور کو پان نہ کا سقی کے باہ رلو بے کے 
ا ر 

”س اب بھ یکبقی ہوں فی لی مت جا رات ی م وی سے اک یکہاں جا دی 
گی رژ گیٹ لیں۔ “ دوس رک شیا نے کچ سور کی لال یکی طرف من ہرک کے 
کہا۔ ٹوبے میس دوفو لکائس ا ریک پان پر ہو اکے ہم وکگوں کے سات ہو لے 
ےکپ رہاتھا۔ 


297 


گئرن نے فک رکہا۔ ”یی فو را تک ماں موں ےکوکی ۓ یں سیف 
بچ سو باہو اھا ودای سک ےکندر سے سے لگا ہو اتھا۔ بی سملا مر کے انس کے پا 
س ےگ گید اپ راہ پر م ہرجش نے د اتو و ہ رٹ کی رح ای ایی خی 
کھینؤ ںکی منڈیروں پر سے لارو ںکی کی طرف جادردی ی۔ جہاں اس 
کے لیے نہ کے تھا اور نہ محبت۔ 

اس شام کے اپناراستہ اور دوں سے زیادہلسبااور راد ہین دالا لگا۔ یش ز ند 0 
اور دکھوں اور آنے وانے تموں اور مو ںکی سہار اور چا کیاکی و نے یں 
تیاور بہت ہونے ہونے یل رہاتھا بھی بھھا رو یکو رگ پر ائے بوچ ےکی 
رع لت سے اور تی چاہتاے اسے اتا گنی پاروں طرف اند تی را کال 
دا ےگ رپ ربھی یلت ہی جانا ہو جاہے اس اند تم رے یں چا کنن کک 
ودرا تکیماں ے اور چاے ںکہو ںکہ یں بل سنا ہوں یکر اجاتے 
ہیں کل غا نکی شاوی اود رت گے اور نماند انو کی نا ککاسو ال کے لا ایک 
لے جس میس ین ہو سے چاروں طرف وکت ہو سے آوی جات ہے کول 
چارد نکی بات سے میس ا میشن سے ڈاک ےکر ا کول آر پات اک میں ےگل 
مان ےکر کے پاس بت ل وگو کو ا کے دیھا۔ پا گیا موں نوکت کو وکیا 


298 


دو ےک وگوو میں 0 و 
کر رون لگن اور کی اس کے گے یں باہیں ڈا لک اسے چون ےکا کن نکی 
یں بن ہیں اور آ وو ںکی ندریاں اس کے زر وگلوں پبربہہ ری کیں_ 
آکے بڑ ‏ کی باۓ میس یج ےکع رار ہا ھا بیس اس کے ل ےکی کر کت تی ؟ 
”میٹ یگ جا بہال راہ پر سے اتو“ ق کے ایک آدئی نے آآ کے یڈ ھکر انس 
گی بانہہ بے مو ۓےکہا۔ نچاچا تم لوگ تج ےکہوں پر با نکر ے ہو۔ یں 
ہیں تو ہاو ںگی بی غر اخھوں نے جج ےکھ سے کال دیا سے تم لوگ راہ پر 
بھی ہیں ٹین ریت “ا نے تچلیاں لیے ہو ۓےکہا۔ بر یس ےکن نکی 
سا کو د یک اک کی کو چ رکآ کے بھی او رسک کی ”ا ت میں اب ترا 
کون یاد بیٹھا سے ت کی راہ دبچھ ری ہے۔ جااٹھ یہاں ےکی روناڈال رکھا 
ہے۔ اد ےگل خا نکیا سارک عم رت رے پل سے بندھار بنتا۔ اکر یں ال کی 
شاو یکر ربی ہوں نوکو ی قیامت آردی ے پےنے رور وک رکیا و ست پھیاا 
ری ہے ڈائن ۔کیامیکے یس تی راکو ہیں جس کے پاس جائے۔ “ 
کندن نے ٦‏ یں پو چک لیں۔ بے ےکم ری وکن او رن ہگی۔ ”نچک والوں 
کو نو پھ ت کہ مب راف ایک تی با سے اسے می ری بھی زت دک ینک جا اور 
تک بتک ے ٹیس نے پو ان کے سا تھ تر ےبد ے گاٹڑ کی ے۔ “ 


299 


بچہ جان ےکیوں ما کو گے لگا پا تھا ا یکا منہ اتی طر فک کے چو ےۓ کنا اس 
الو اور رک دن پر پیا دک ر ہاتھا۔ ”مال نہ لوماں بولءماں کچل“ 

مر اول اہ لک ماف و گے بیس ان گیا اور الیک خخیال رور ہک ڈتے لگا کنر نکی 
سورت پر ای بے چا گی ی ایی ما ی کے اسے ا بکوکی سس نہ ری ہو۔ 
کے ہوۓ ل وگو ںکو پنۃ ہیں تل ربا تھاکہ اس ےکیا ہیں ۔ سب چپ تے 
7٤وا‏ لیے کر کک 

می راگ چابتاتھااے دلاسسادو گر می ںک اکر سلتا تھا۔ پھر کے جل ری بھی شی 
اور اس لیے لوگو ںکی بی میں اسے کے چو ڑکر میں آکے بڑ گیا یہ سو 
ک کہ آرج شام اکل سج اسے ملوں گا و ضرور بچھا و ں کک ہکیوں مفت میں 
جان پلا نکر ری ے۔ 

عل ون بیس کی سر کک پمک سے تی کے لیے منہ اور مرکو تو لیے سے 
پیٹ اتی ق کی طرف جار باتھاجب تیار اور ہھاگنے دوڑن ےکی آ داز سنا 
دیں پھر دفہ دار گے پاوں کن ہوک اور ند یکی رح کا مرک پر سے لوں 
گزرا یے اس نے اپنے کے آغتیں وکر ی ہوں اور بھاگا جات ہو پھر وکا یں 
چو ڑکر ٹیو ںکی پر واہ کے بنا دکاندار مین راں کےکھو ہکی طرف جانے گے 
بات ہاۓ اور زور زور سے یار ےکی آوازی س نکر یں بھی سا کیل پر سے 


300 


اتا اور اسے تماے تھاے ریت کے یلوں پر ے کو کی طرف جانے لگا۔ 
ہا ےکیوں می اول سے ٹیل لول دمک دم کر رپا تھا ع کوٹ یگھنٹہ ہو 
لوگ حواس پاختد لواروں کی یی رف بھاگ رسے تے۔ بج اع 
آو ھھے آو ھے کم کو بس ماک رسے تے۔ پچ رمیلہ سا گن لگا۔ من ڈیر کے 
سات ایک ےکا تہ کیا ہو اج تا او رکپڑے پڑے تھے پھر ایک کور تک جوا 
اجس میں اٹہ اس کے پاؤ کی تچ مر بی کک کی تحویز اور ایک اگوی 
کک 

ٹس ہے ساراعرصہ دن اکر تار پا می کنر کا خیال کی بی میس ہیں لا یا تھاگر وہ 
رو ہوگی جےکواٹھاۓ ہوۓ و لی دی کو اور گی اداس صورت کے 
سا برک ری می ر سے سات آ کی ہو _ 

تو خوروں ےکوگی ای ک کن کی ررش کے بعر ووتوں ماں بیٹوں لر یں ای 
یں وہ ای کے سے پر ای کے ددٹپٹے سے بترا تھا۔ دوقوں رو تھے میں 
تن کک سو ہوۓ گت تھے ےکی با نی ماں کے لکل بیس یں جی ےک را 
ہو ال لو“ 


301 


ٹیلوں پر سے پوارو ںکی روثی مو عور تی ںکنر نکی رکٹ ساس اور پالوں 
نی ان انی اع ن ان کے ون کل :ئن انت نے 
ہوں۔ 

ران ےکہا۔ ”مون ہو کے ر کی ے مار صاحب می نے دوپ تک اسے 
ایی ےکر میں بٹھاۓے رکھا۔ می ی سو الی نے اسے مایا وکت کی بای و اروں 
گیا ق کے بابر یر ے ل کیا رکھا ہے مال اود پعاٹ یکو مس نے ان کے بے 
تارا شکیا۔ ا بکیا منہ ل ےکم ان کے پا جاقول اور ہاؤں کی کیوں۔ جن 
راہوں پر یش نے کے کے سن دے سے ار ان رہوں سے بے آس سکیوں 
لوٹ اول پر کو پیا کر اود رود کہ نے سے کان ہو یکن گگی۔ ”م 
دونوں بیہاں سے لو ٹک کہا ں ہیں کے بیہاں ہیں گے“ 

کھا اھک مب کی ہو ےکہا۔ کن دن و اب چا رگھٹرکی آرا مکر ہار ےگھ میں 
تیر ےکرک ی مرک نے ہیں پر ذراسوجا۔ “ 

بی 029 یہا گر می سے بچہ آرام کر ےگا اور 
وٹ یکھاٹ ایک یکر نے لی گئی۔ “ 

دنہ دار ھا ہکا ہو ا آد ہی ے دنوں و کو بات نکر سک ۔کند نکانام آتے بی 
یلو نکی طرف اشا ہک جااو رکٹ راہ وکر چاروں طرف لوں نگاہ بی رج جیے 


302 


وہ ان ریت کے پہاڈو کو اور دورتک کم کیت ںکو ان پت جم ے تقر 
گے درختوں اور اس سے بھی پرے آم کے باتو ںکو آخریی پار کے رہایہو پچھر 
ات مات ےکک نے جا جا یکر سلا مک ا اور آ و چھ را اور سر اتا 

پیل ہل نوج ا سکی ے رک بج میس نویس ای پھر ی ےکس یکو الہام ہو۔ 
یں نے جاناکندرن نے صرت سے اغ یک زی اسر ستی ق سد اے آباداور 
بے پرواد ناکود یھاہ وگا۔ ان بستبوں پر نظ رک موی جن راہوں پر و ہے خر 
آزاد پر نر ےکی طر حکھوی چم ری اور بی راہیں جن پر سے گزرے وه 
انا عیرے میں اپے OTE‏ 

ےچین ڈیاں او رکوہ اور ا نکی نالیوں می اہو اپالی زت ری کش مت ڑ ااور مٹھا 
بی م کے ساتم کچ وکر اسے کون دی والی ہو اجب و مکو ہک منڈیر پر ای 
وی نے من گنو لک کےا تنا کا ان نع 
یس ای کے ل ےکوی اس یس رہ اس کے اپنے بجی کوٹ مطلب بی یں 
]5 37 ھ!٠ہ"‏ 

اور کے آم کے باغ یس ٹیہ جب خوشب چاروں طرف ےگی ر لق ے ی 
اد ایک بیوٹی دکھائی دیتاے ج یری طرف آتاے اور بر قریب کر 


303 


وذ ےن نے شام کا فی شف کے رون ور ات کے انی نے مین کن 


جاتاے۔ 


304 


وط کہا 


ت کے ہو میں و بھی ہوں گر بوا نکی س وگن ر اھک ہکبناہول ہے سب می رادامہ 
نہ تھا بہت ولوں بعر جب ٹیس گائوں سے لوٹاہوں و ایر بل پر طونے یں کے 
ہوئۓ کے اور کے کے یی کی می راسواگم کر نے کے لیے چجرے 
می بند طول خخخ ےکر ہے خوش کی سیٹیاں اود جار نہ تی ہے ص یں 
و و ا نین ی رک کے بات 
ان و اس بلانے کے لے ت تھا۔ پر انار کے ہے 
درخ تکی شہنیاں سو ی پڑی تھیں_ اور وہ گھونلے خا تے کے ویران 
شان ہو_ 

تق اگ کے مو کش اتاق تھا۔ چیزو ںکی وس کو نہیں ہوک ے؟ 
کون جات ہے ھان اتات بھ کیا ہے !و بے طو ٹل کے شر ور سے بی پہند 


305 


تم س بک رح بج ےکہانیاں سن ےکا خوق تھا۔ بماری الیک رش ےکی داد ہیں 
یں ہم موی ما ں کے تھے ودمیرے با اکی موی موی ہیں بھ یکجھار 
نی “ق سے یں نو ہار ۓگھ رکا کر بھ یکر ہیں۔ مال سے کی بات بہت 
م کرت تھیں۔ ہونے ہونے اپتی چون یگ گی پیک یں اور جا کیا 
مویق رفیں۔ خصہ ور بہت ہیں چے ان ہس ےکہاٹی سنا ےکا کے و چڈہا تیں۔ 
گر میری 07 ا" رپ پیج 
اشھوں نے اود یں نے ایک الگ دخیابسا رکی ی اود شام ہو کے بی میس موی 
مان کا مت ال ک لو اکر اک دوضر ول سے دور ہو ان کا اشظا کے گیا وہ 
رسو کے سان تخت پر سی اک ہوتے ناد داروںء می ری مو سییوں اور 
پا چول نیس ٹیش یگکزرے وقو اور لوکوں کے تفہ شن ی کھاز ان 
گی ہاں میس ہاں ملاد تیں۔ پھر رات ہوکی اور مارے ایک انی کک کے کش کی 
نیااہٹ مس کے لر کے پاندنی رلک یم خوشبو پر تر ہوئی 
ٹینڑے پر کون اجا لےکاکنٹ کک گن می ری یں ذراپرے اپ بستزوں 
پر اد م تیان او رگ یو ںکی با لک تیں۔ میرک ماں مصروف کی شور نکر 
ا ںا ی ن ای رات اھ اق کے د ا غور اودارا ن 


306 


حص نہ انا کے صرف موی ما ںکاانظار موا می ری آ یں خییرے بو کے 
ہو ےشکر یں ہا غک یکو شش کر ہا پردہآئی نہ کی _ 

ب تارات می تگئی سے اور “یں پت کی مور تیو کی طرں لامک ہاش ۔ 
سمارے میں سناٹا ہو ےآ ماں کر مہرے بر ایر سی او E‏ 
بڑھایا لگ کیا سخ ہے کرو کے کے“ دہ چپ م وکر میرے جاگنے اور 
سو کا اتان اچاق 

اچھاے تیر کیک ر وٹ جائے۔ “یس منہ دو رک طرف کیرے پچھیرے 
کہتا۔ می ر ے پوٹوں بیس مر جیں ی رک ری ہو حجیں۔ ”ار ے تو ہاگ رہاے 
مرل بیس نے سو چا آ کہافی نے بای س وگیاے۔ “ 

میں ہیں سا تیر یکہانیہ وہاں شی ہا ےکی کپ اڑا ے۔“ میس اور 
پر مھسک جاتا۔ 

وہ بی ا جکہائی ہی نہیں سنن م وی ۔ اور کے ایک بت بھی یکھاٹی 
TOE‏ ری ان ا کا نأ ےن کک ےکی 
کو ششش کر ن رہی ہوں۔ اور ت وکپتاے توکہائی ہیں نے گا۔ نہ ن ھی این اکیا 
جاتاے۔" 


اچھانوسنا۔ “یس لیے لیے من کی کر ا سکی طرف ہاتھ بڑھاتا۔ 


307 


”یہ اجلا موتا اور سب سے ال٣‏ مات ب کہا نے کے لے کیپ ونے بیہااں 
ڈای ہے۔ ار ےکتنا چوس ہے فو چا تا ےکوی او رکباٹی نے بی ہیں“ 
”وہای سنااب ادر اد مکی پا یں ن ہکر دوب تی رک پر دا ہک کی ہیں۔ وک لو 
کس طط رع میڈ ی ہیں۔ “بیس بتو ںکی طرف اشار ٥ر‏ ےکتا۔ 

موی ما ں کی سار یکہاغیاں ایک ی مون تھیں۔ش روغ ٹیش نے راچاؤں اور 
ی ا سکو وران کے لئ ین رت 
دکھ اٹھانے بپڑتے۔ راہ بجول جاتے۔ جنگل س ہو جا اور پھر ور خت کے 
اوی طوطوں کی ایک جوڑی موی جو اہن بو مس یچ لیے آوی کی بات 
کے کو و وی نے کے ای لان ےن ان ادن 
ابق منز لکا پد چنا اور ا سک بپتا شخم مون ۔ ا نکہانیوں یس لوٹ آرمیوں 
سے پا فی کے سے ال کا تھے دنین ے اور ان کے دک سے د ہووۓ 
تتے ۔کہاپی سنۓ سن میں سو اتا اور نے بیس درک کہ طوٹے ماع پچ ایی[ 
پروں سے کے ہیں جن می یر سے ج اہر ات کے ہیں جو ور کو لے ہیں و 
باق سار ےگیت یکا رکاشور کے جے_ 

ید ای جوماں نے اور یٹ نے بنائی ی موی ما لک او می رک الگ دیتا۔ 


308 


وہ لوٹ جانی تو بیس ہے سار یکہانیاں بی ی مگ شش دہراتا۔ اور ب مکہائی س 
رکو ںکو وو رکرنے والا طوطا یس آپ ہو تا۔ باق ل وگ ہاتھ باند ھے پہروں 
یر سے سا ےبھٹرے رتے۔ می انی در پار سے کال دیتا اور جج یکو بنا 
لام کے بی کل جا می کیا مہ پڑحت میں اسول میس ہر ج ہے سے 
دبا اور سب بے چان دالاس آپ ہو تا- 

ایک بارماں آکی فی کہا۔ 

منماں میس نے درخت پر سے طوے اجار دبپے ہیں۔ ھا طو ےے بھی آ دب یکی 
رع بول کے ہیں۔ اود رادار اب کم ہیں مو گا “ماں لٹ سے اش ھکر یھ 
کی ۔ ”بول کی باج کر تاتا نکہانیوں شیل آپ سے آپ بد یکی ےکر 
سک ہے ایب کی مو کے ج وکام جس کے سرد ہے دییات e‏ گا۔ ایک بات 
کی تن کی ای یا ےی ان کا وین از ےکن نان 
کت ہں_“ 

میں یں تا کپانی۔“ 

ا ںا وو ا کز جا رن ےگی۔ 

شکیوں ہیں سنو ںگا۔ پر بیس لے طو کو سا ری پا یں جا ےۓ والا یں ر نے 
دو ںگا۔ وہ کے اہی نی ں کار“ 


309 


بال سے حت ی ساس بع ری اورک ےکی ۔ ”یس تراک چاے۔ “ 
O E ESE‏ ۹ 
کو یک یکھو بج نہ تھی جا نے کہا کون سے وی سکی یک اس میں بوک 
ای ریا ا 
دی ھکر ور خت پر پٹ طول بھی مر کے پچ ران کے پر موا کے سات اھر 
ار اڑتے کیھرے۔ اور ی یکر کی ہوک آن ری ا یں اپنے ساتھ اڑاکہ جانے 
کان کر نے اس ویر انے میں ہو کے پچھرے بک بھی بای نہ بیا۔ 
مپینوں کے بعد ماں کے تو خوش نہ شی ۔گ گی زور سے ججتقی۔ وہ اپنے 
کودعوییں کے پاولوں میں مانو ہے مکی تھی۔ وہ ش روغ رولو ںکی ایک 
سہای ضرم ی شام ی۔ اور جال ےکیوں اور دوں سے زیادہ خوش اور پر روان 
لگ ری تی سور مکی لالی کے یچ بڑ ھت خ لہ اد عیرے می پرندے تیر 
تی زی مارتے اڑے جاتے تھے یں نے ان ہن ڑوں کون طو طو ںا جن 

تہ وکیا 

رات موی ما ںکی راہ بے کی می ری اک ان٣‏ کگئی۔ می رىی چون میں مج 
سے پرے اک طرح یں میس بع او رکیل ری تھھیں. 1ک ھ کل ہے تو ہر 
ضعب ا ان لا نے ےن ضا جن ان 


310 


نلیا آج موی ہیں آی؟“ پھر یں نے ا ھکر ادھر ادھر دیکھا۔ دہ میرک 
وی ون کے سا یی ی 

کن ات و یا ا ر26 
کیوں یں سوکی تو نے بج ےکہاٹ یکیوں ہیں سای“ 

دوشہ فا موی اور تہ | یکن ےکی ”ت ے کہا یکیاسنائوں۔ “ ا و 
نسو تھے با شایر ا کا گلا خراب تھا۔ کے لگا رات لنگڑی بھی کی طرح 
دعیرے د تیر ےآ کک ےسک ری ے۔ 

الات سر کین سن ا کنا اون 
ہے طور پر طوطو ںکوکھوجے اور ا ہیں ور خت پر ای چک نٹھان ےکی بہت 
ہن کے اور لوں کے ان سے جو نکی ع دک اکا وہ گیا اور س سپنوں میں 
کی د یتاک ہرےء نل ء لے طو ے ڈال ڈال چ ہک رس ہیں اور آومیوں 
کی رم بات کر نے ہیں۔ خو دمیرے دکھ کے یں ش ریک ہیں۔ 

اسکول میں پڑت جماعت میں اکر بج ےکی پر ند ےکی تصویر بنانے کے لیے 
کہا جانا فیس طو ع ےکی تصوبر ناا بڑ اہ وک رکاج یس بھی می راىیہ جو نکم نہ 
ہوا۔ اور بڑے پھیاکی نظھر میک یش نے ایک طوطا پال لیا ہو ل یکی و 
اس پچ پا اتر گیا پعن ھن و اسے پاس شا 


311 


یت دوست پیر ےکر کے پر واونہ بھی ۔ تعلیعم خت مکی فو سیا نے کے بارج 
دیا۔ پر دش میس کے بہت دفوں رہن پڑا۔کھرہ جن بھائ یکوت تھے بھی اتی 
شرت ے ادن گی آ دی ہرک میس اتنے لے جک بنا لیا ہے۔ اپنے آ پکو 
0 ن ںو و 
ای نہیں کے رر کا اکا اور راتو ںکا رٹک ایک سا کک ےکنا ے۔لوں 
بھی میں ادا سکم ہو جاہوں کی چروں کے بناگز رکر لبتاموں۔ پر وہاں مرا 
ول ان یو ںکو سے کے لے تر سکی۔ کے بھی ایساسنا بھی تو دکھائی نہد یا 
جس میں دیو ںکہ بہار آئی سے در خت کچلوں اورخوشبو سے ہو مل ہیں اور 
ڈال ڈال ہرے غه پیل سفید او کرای وٹ چ رک رہے ہیں۔ 

لاگ مون لان ایک اور کن ےآ 

ای سے بل بال جھنچتار ہا یں نے سوا طوطوں ے می رک محب تکووہ جانے 
کیا کے اور ہو سک سے اسے سرے ے پر ندوں سے لگا ہو بی یں اور 
مرک وجہ سے ا یں بر داش تکرے۔ بیاہ کی جیب بن ر ن ہے ۔ مہ تک 
شاد مس بات دو سرک ہے آدبی ایک دوسرے کے موق چپ سے بہت 
یھ جان چکاہو تا ےکوی کی کان ہیں ہو ما کر جور یں نے سو ںکیاوہ 
یھ یوں تھا کے اند تیر ےکھرے میں وکیل دیاگیاہوں اور ٹو لکر چچزوں 


312 


اور جذ بات احماسمات اور خیالات کے کے جل کر ا میں ہ ہکھوج جس 
یں وو سرس ےک و یں گل ےکا بھی ڈر ہوا ہے۔ نگ ان نے مہ بیا ہکا بن ن کی 
ہا کیا سور کر انمانوں پر ونا تھا؟ 

ایک ہار چٹیوں میں تم کاو گے و ماں نے یں با کی طرف کے وا رکرہ 
رت کو ویاچ وکر ے ذرا ایک تھا ہو لا سے وھ میں ہ رگن ری آنے وا لے 
نانددارو ںکی وچ ہے شرم سو سکمرے۔ 

ایک کی ہم س وکر یں اے ت کہ چوں چو ںکی آدازنے جگادیا۔ 

ا یکو ن دک پلنگ سے اتر ی۔ ارے مہ وچ ڈیا کے بیو لک آواز ہے۔ ی زن رگ 
اور خو شی سے بمری چیا ری۔ ابھی روشنی ہیں موی ی یں کم کی 
کھولی توخو شب وک اہ رگلالی سا اجالا اندر آیا۔ باپ نول کے شور سے آباد تھا۔ 
اوا م ی کے ار بول ہو م سے چ وکر اے کون کش ری 
کی 

پیل تہ پند تی نیس بل ر پات اک آوا زک ر سے آ ری ے۔ ا کرے کے 
ور میا نکی زی بم رے پالوں اور سوئی سو 1 گموں سے پیاروں طرف کے 
ری ی ۔کھونسلا ایی بڑی کی تصویر کے بے تھا۔ ود ھیزپ رک کی رک کر اس 
پھ چا ھگئی۔ اس کے چچھرے پر اتی ری امن آئیءمانو د ہے انس کے اپنے 


313 


ہوں۔ چیا ی اس کے مر پر شن ی ویر کے سرے پر وولوں بہت 
و رک ر ے تھے تی تز بول ر سے تے اور ادص راد برک رے تے۔ 
یں ن ےکہا۔ ”لد اترو ور نہ وہ ا ا 
کے ری ”کے فی رندوں سے بہت بت سے ۔ دہ کے پر یی کین کے کر 
بش یرس ےکھرے میں لول کے اس کھونسلے سے اور اک رکوگی بی کھونسلے 
ےکر جات و س ان وک بھا لک رکی۔ جیا اور ےڈ امیر ے پار سے دان 
0202ی 

۰ ار LOE‏ مکیوں یں تایاکہ یں پرندے اجیجھے گت ہیں “ 
کی می نکیا اون ٹس مھت تھی کین برا کک وز نگ رین جم 
یھ نہ یھ ضرور رسکھت. تپا بیس ول ہلا رتا ج“ گول سے لو فکر تم 
نے ایک یرہ نایا ہت ڑا یں کک ارام دوسا۔ نجس میں چت کے تریب 
ی ی و ا ل را د کے ا کے 
کشادہ تھے نمر ے میں ا نکو س کے امس سے بے کے EE‏ 
ورک ا تو لوان ن کن ی ان 
یں اور جس رر دور سے ایک مو سے درخ تکاد وکا ہو جا تھا الق کے 


314 


چرے پر اتی محویت مون یس وی ہت لگ فار ہو رت ہو۔ب رآ مدرے 
مس یہاں یڈ یکا مک جا تواہک یکی ری بھی ر ےک رکی۔ 

جس ون کئی جوڑے رین طوٹے لابا ہوں۔ وہ بہت خوش تھی کے 
رو ا وپ ن ئ0 
جاۓگا۔ ىہ سار اج رہ ذ ا نک وگ یڈ ہے گا جب چے درمیں کے توم ان کے 
لیے ایک اورک رمو ائیں کے “م اکیٹھے مو ے تو کشر ا نکی با ںکرتے۔ میں 
آتا ‏ سب سے پیل پا ہچتتا۔ نکیوں باق چو ں کا کیا مال ے۔ > کر 
کبتی۔ ” ارک پاٹ دس رے ہیں۔“ 

او مو نت فو رآ زنک ان ڈالیوں پر ال ہ وکر کل چم ر کے نت 
انوخھ ی منارے ہوں۔ 

ہونے ہو گر ی یڑ ھن گی۔ بی ساکھ بیت چلا تھا اور زین الا کی طرح کے 
گی تھی جس کے شع بلند ہو اہی یا سے ہوں ہوا سن ہوئ تی کے نرک کے 
دوار تی ےن کر یی ارز سنسان ہونے کن یں اود 
نہ ہونے والی۔ مالقی ن ےکہا۔ ”اگ ر یں اعتراض نہ ہو نوکھرے میں جج رہ 
رکھوالییں۔ ہو لے نھھیں۔ پر موس تو کے ہیں۔ اور ا 
امت ے۔ شام ڈ عل ل لو کے“ 


315 


کرے میں اکر وہ اعد عیرے میں کر اتے اور جب کک تم ےکوگی اس نہ 
جا تاذ بول ے سے ای گم زی آرام نہکرنے دی ا ہیں چ و ہیں تھی 
میں ڈانا بھی نڑیں جا سلتا ھا میں صن بی من میس سوتا۔ وہ آو یکی بات 
کے کی ات و EE‏ جات کان لے تی کان 
کی یگھٹرکی یں ی رکوئی تھاج ھکہتاتھابیہ سب موت نہیں ے۔ 

ماں نے مالت یکو بادایا تھا۔ یش اسے گائول پاچ گیا ہوں نگم ی سے زین اور 
مان لیوں تپ رسے تھے ماد ہر کو اگ دکھا د یکی ہے۔ نانے سوک 
گے تھے الاب غا تے۔ ال نکی تہ میس مچ ڑ تھا۔ در خت کے ے اور د نیا 
اتی بے روان وی تھی۔ 

نے ری دن ان گے للا تک یا ون ان ان ین کک یگنن اد 
یں بند کے ٹیٹھے تے۔ کے وک ھکر یھر کے تو ہیی گر بال یکو ڈمویڑتے 
رہے۔ وہ ان کے لیے ماں کے سال تی۔ انل نے خی کہا تھا۔ تیا س بی 
پل اما تھا ۔کام سے اکم میں ا کا دانہ اپنے سام ڈلو اتا اور پاٰیٰ پرلواتا۔ 
رہ صا فکرواتا ا یں باہر واا وہ ڈالیوں پر اثزتے ہونے ہونے پر 
پیپٹزاتے اور ییا رکوک انز جا ہوا آزاد طوطا ور ےکی ای کے ساتھ 


316 


لنک جاتا۔ اور پچ رک رکم ہار اور شور سے بعر جاتا۔ یں سیر سے آ٥ا‏ تو وہ 
ا ای ا 

ماں کے نا پر خر لے آتے جے۔ پچیاں ہو یکی ہیں _ نیس جانا بھی چابتاتھا۔ 
کی سز نچ ری گیا تھ پھر مالقی ن ککما۔ ”می رای ا چیا یں سے۔ اگ ہے 
تووم وک سو کے ور خت رور بون رکو ترک رے ہیں۔ آسما نکارتگ زر دے۔ 
سارک دنا بارش کے لیے پر یشان سے اور پر ا رتم اکر ری ے۔ بادل بتاب سے 
گر جا نے ہیں اور کی اس پہیٹان دنیاش ہوں۔“ 

س نے ایک ای کو کا لک پات بیس ےکر پیا رکیا ن وکر و ںکو اک رکی ا کا 
خیال ل پر دە سب یوں ارج اند آخ ری بار بے جداہور ہے 
ہوں۔ یرای 0 یار ا کا رونا 

تو چو میں ہیں رات ھکیوں نیس گیا یں پت یں می ری مال لجا 
پاٹ می ں گی ر ہے وال کن لیے وای اور و ستوں میس ٹین رک دای عورت 
تھی وو روز ت یکو پان دبتی۔ چیو خیوں کے لے چگ چگ واد ڈالتی بھرتی۔ 
الو ںکووںکی روٹی کاخیال رگھتی کر طو ےکا نام سنا بھ یگو ارا کی کرت 
شی ی تھی یبا کپ ناھچ ببت بے وفاہے۔ ایک ہار اڈ جا ےآ 


317 


پل کر ہیں ہا ج سگھر میں ہو وہاں ارق دی قرم نہیں دہرتی۔ 
شاستروں یں اما ےد ہلھھاسے اور ایت یکی یں _ 

گیا مو ں وہای بی ت گی ”ا نکی دس با لک کے ےلگا ے ہو۔ “ 

کر من ر سی ہ وک کی ےکی _ ”تی سی پچنٹیاں ہیں اور نوکر ل وگو لپ کیا سے لاک 
اکی در کرو پ دک ری گے اپقی مین مالی بی کی جھوکا رکیں کے اور کی نی 
تی دیس گے۔ جاے ا ن کاکیاعال م وگر یکس قد رے۔ “ 

اس رات ساو کی کی بارش ہوگی۔ یں جو مک آئیں۔ ہر پر جوین 
چھاگیا۔ دتیاتہای دعو اپنے سے 0 زوب سے کی طر سنور 
گئی۔ با میس ر طرف جن جھڑیو ںک شور تیاور مو لک ہب کک وگ لک یک رک 
یش فی نے لاردی تھی سیاہ بھونرے ہوا کے مجھوکگوں سے ہو نے ہو لے 
نڑتے ے اور یر ای یادس امنڑی یڑ یتھیں۔ 

مال کہا ”مر بی اب ٹوگر ی بھ یکم م وی ے۔ ایق موی ماں سے تو مل آ 
کی با ریچ کی ہیں تھے“ 

ٹس دن میں نے جاک اراد ہکیا۔ ماں کک کی ۔ ”د وگ کی ون رچ سے 
آجانا۔ کے آ رمن در می دیو لو ہا ے لیے جاناہے اور چ وکیا جلاک ں کی ۔ تی را 


جانا ہت رو رک ے۔ ناڈ ت کان ےکرماے ‏ ر مبورت ہے“ 


318 


یس نے چ وک ٹ سے باپ رق م د نے مو ےکہا۔ ” سب ھور ہیں شچھ ہیں۔ ہے 
توو بات ے۔“ 


ہم 


مال کہا۔” ارے لوٹ اواو مت سو کہ پڑ لگ کر مئر پار مو آیا 
ہے۔ تو اب دصر مکرم سے باہر ہے۔ “ می نے بات ہلا ہا ںکہہ دیا۔ 

موی ماں بہت بوڑھی ہو یکی تجیں۔ بڑی بڑی آکھوں پر وٹ اور بھی 
واک آے تے اور سفیر بھنویں تی ہوئی یں ۔ ان سے چلا پچ ر بھی نہیں 
جاتا تھا جو کی کےکھرے میں وہ تھا یی شی اور ہر طرف چیزیی بے تر یی 
aE 9‏ ہہ ہہ" 
دھزد ہزیو لج تھے جیے اس سنا ےکونوڑرے ہوں۔ 

سن گگییں۔ ”ارے و مرل آیاہے ادر آم رابات اپنے مر پر دھر نے بیٹا۔ 
مس تذاب لے لا بھی نیس رہی۔ بات ب تیال سب اپ کرو ںکو چلے کے 
ایک نوک ے جو گی میس آآئے و ای اد یتاج اور کی مآ نوکل دیتاے۔ 
پڑوں کی ایک عورت مھ یھر آکر ہلا دی ہے۔ مجگوان جار تاے۔ ایل 
میس آوی جیا نیس چاہتا پر موت بھی نو کی ںآ یک ہارادرے_“ 


319 


می رابکی ا یں دک ےکر بہت اداس م وگیا۔ آد یکی رلور جیے کے بعد یہ وشا 
ہوتی ہے ودی موی ماں جو مھ یکس یکو اس نمی پچکن ورن ہیں ایک ای یکو 
دی کے لے تر ستی ہیں 

ل نے اسے حون لک رنے کے سم کہا تنماں ٹس نے ایک مپجرہمنوایاے۔ 
اس میں طو طوں ےکی جوڑے ہیں۔ “کر وہ اس را تکی ط رح چپ تی ری 
جب میں نے اس ےکہاتھاکہ لا لو انی سب ہے ہا ۓ والاکیوں ہو- 

E E‏ کیوں موی ہو“ 

میں ن کہا م بھی سی ی کہ وک یکہ طو ٹک میں رکھنامنحوس ہے۔ “ 

”یں میں ىہ ہیں ابی بے پر سو چتی موں۔ تو بھی می ری طرح سیپنوں کے 
چیہ دیواش ے۔ بے بھلا نے بھی کی سے ہوتے ہیں ۔کس یکا اکر بے 
ہیں۔ وہ طوٹ تومیر انا تھے و ہکہاناں وس آپ شق ی اود دکیوں اس 
پہ پچھامیں کے پل ککیاے۔“ 

م ےکہا۔ پر ووفذنہنایں اور نہپ ٗی کین طو سے ہیں س “ 
”ادے مرل سی یکوکی ایک صورت ے؟“ 


320 


اس رات یں مو ی ماں کے سو جانے کے بعد دی رکک جاگمارہااور س چتار ہا گیا 
سپنوں کے بے ہھاگنا دو گی ے؟ بعادوں آگیا وت کیے بیت رہ تھا؟ 
پرندوں کے رگوں یل چم کگہ رک اور جازب نظ ر موی _کووں او رکاووں 
نے مرو یکی تیار کے لیے کے نے اور تن آشیانے بنائے۔ باغ ات ملف 
آوازوں سے بم رار پا جب اول جج کآتے لوک و یکو م وکو ہو ولق اور ہاش 
سے وحن اکا ہو نے گلتا۔ پانی پر باو ںکیکشتیاں ایک دوسرے سے آ کے گے 
کی کوش کر تیں۔ ہر طرف بر پالی خوش اور زندگی نتھی۔ الق اور ش 
بر آمدے می ںسکرسیاں ڈانے یځ تاش وک ر ے۔ گر ماں اسے بام نہ 
ین دبتی۔ کیک ینک سے اسے میا اور ہر یی می ن می لو جاپاٹ یں گی 
ری 

او کر آیاہوں تو وای کے ساتم ساتھ کے ہے دک کر وت یکا سا کہ باوجو ر 
کید کے اٹھوں نے پر نرو ںکاخیال ای قد ر یں رکھا تھا جتنا میں چاپتا تھا دہ 
کے دب کر بھی چپ ٹیہ رہے۔ میس پان نہ چ ہوں اود اکر چان کی 
گے ہوں فو خفا ہوں کی وٹ ےکم ےے۔ مل نے ہ کی س بو چجھا ب کبک 
چک جم کک یمر پت نہ پل کا لھی کی سروک پو ےکی تھی جب ٹیس نے 


321 


ال یک و کھھا۔ ”مچھوارے بیو لک آ بادی شاید نڑ نے والی ہے۔ طوطیا ںگھمروں 
س کی رب ہیں“ 

کاکک میں ہا ےکیا و ا روز مع جب می انتا نو ایک نہ ایک طوطام اہو اد تا_ 
میں نے پرنندوں کے اون کے کت ۶ 
اتا جم نک آئی ۔ میرے الل جانے ان کے مورت ال سگ کے ب رآ جرول اور 
کروں میں پچ ر کارتی کی _ 

ات یکو ئیں نے اس بارے ٹیل ایک لفن نمی لکھھا۔ یل بہت بے تاف سے اس 
بن وت و E‏ وہ وولوں سر و ےون 2 رج 
ینف ےن امو ن کے رت بین این مک نے کے لیے 
سیٹیاں بھاتاء آوازں الا وہ اک رح ایک دوسرے سے کے تی رت 
کے آنے وانے خطرے کے متا ےے کے لے تیار ہوں۔ اس مشت ین ز ترا 
سے پگ کی ویر انی دی ھکر کے طرح ط رح کے خیال آتے۔ اد د نکی ی 
ل ےکر ماق یکو ویک ممیاہوں تک ےکی ۔ ”تم نے حراسم بھی زک کک ن ہکیااور 
غیرد زی ہت لا نکی خرن کے لیے تاد مون ہوں۔ “ بیس نے جو اب 
نیس دیا۔ ا سکی طرف وکن لگا اور کی سی یڈٹس دیا۔ الس کے چچرے پر 
بی زروبیبونڑی تی چ ونور ق تھی 1 کصیں ہبی مول اور اثر ری جورت 


322 


سے گب کرت کن ہیں جم ہراب رای دھرتی پر خی بہار آل ہو۔ 
ا نکی 6ن کے اا میں ہرے ا سک خو شی ے مانو و کے ق ہوں میں 
نے اسے ہے انا مناسب نہ ھا 

ےگگی۔ ”چ پکیوں ہو۔ جو ا بکیوں ہیں د ہے “ 

ین کیا نع با ا نین“ 
29۰ اور خو ی سے بر جا گا۔ یں 
ا ا ا ا ا جا ای 

نے کوک کی نا زواؤ ت کے ی ی ادان گی 

از ایی روق و ی کی رت لات ور ان 
دن کے نوکر نے بتای کہ اس نے انڈے د کے ہیں۔ میس گے پاڑں پھاگکتا ہوا 
پر ےکی طر فگیا۔ مرو یکی شرت ے چان کے لے میس نے بنجرے 
کے کات فک ہے نع ا تا و ا 
ری اور نر ا کی فاظ یکر ہا اکا بی ی اند چاج اور کی پاپ کر 
خزاموش ھار بتا۔ لے تظ رمو باود باپ آ ف ذ ای کے پچ رے پر مانیت موی _ 
اق نے کھھا۔ ”میں تی ہوں اور مککھت یں ہو کیا روان بڑ کی ہے۔ 


323 


طوطیاں اب لو ہیں نک سوا کے سے کے ہیں ؟ کیان 
کیچ ہیں بھی وی دی مون ہیں می چیا ے جو ںکی ؟“ 

ایک ہی اطا ر ٹس یی گیا اس ہار شش دوبا رگا و ں گی _ 

ا ق ےب چا چ یک "3200 

ن ےکہا۔ ”ت پر بنا نکیوں ہوئی ہو_ ہو کا ے وو تین ما کیج ۔پرنروں 
یا اہی اہی عاد خی ہیں۔“ 

گر یھ لگامییرے اس جو اب سے ایک لی ہیں ہو 

ہا ےکیوں می رادل ی پر یشان ر بے لگا۔ 

انڑوں سے ےکی طرع کل ہی یں پاتے تھے۔ دونوں سر جوڑے ٹٹھے 
رتے۔ کے راش ہوں۔ ایک می چگ کے رتے۔ اڑکر ادھر اور بھی نہ 
لے ۔مادہ کہ تک اندر اتی جا ےکیابات ی ۔ 

رولو ں کی ای یی اداس یں کلب سے اکر بھی وت ائے د ہکتا۔ 
ٹیس اتش ان میس گ جلو او رکندعوں پر کی سی چاور ڈا لک کر ے میں 
ی ا ر کے کن رت ویک او کی می ےار 
ی ج رور ءکرنے جن ہوثی یں می ابی کی للت کی سوت گانوں چا 


324 


جائں۔ ب رکہتا۔ ”ما کیاس ےگی۔ اسے ہر پر وشوائش نیس ہے کیپ کل 
مر بے ش رم کیج“ 

جس دن نکی اکر چپ چاپ باہر یٹ گیا آو یھ اس سے یھ لو نکی ہمت نہ 
ڑکیا ی کہا۔ 

مہو کا کی ایچھا یں ماں نے بلدایاے۔ “اک رہ ستاو ا اور اداس تھا۔ دہ گر 
سے مک مل اکر بات کی کر ر پاتا 

بی نککرنے وای عور یں اہر بن میس زین پر یں ہیں اور ارا کاو ںگھر 
تھا۔ 

مو سی ماں می رون ےکی بت نہ تھی مکی خالی سسکیاں میتی تھیں۔ کے ب رکر 
سی ہا پیر ااو رک ےگگی۔ 

م ری در ب ی مو ہکا انا ہے ہے بی نیال ہے سنسار ے سب بے ینا تی او 
سے۔ کی سنا یام وگیا اور : بھونا۔ لو اش نہ ہوتاییٹا۔ بہ وکو حوصلہ دے 
رور وکر یا گل موان ے۔“ 

کی 1 یں ال خالی یں اور چرہ زرو تھا۔ کے دیکھا و دمچھتی ربی کے 
ہی ںکوگی ای ہوں اور کے بھی لگا ا کا اور ہیر انات ہو تی نہ چانے و ہکیوں 


325 


ان ادا یں سے اور می۲ کیوں ادا ہہول۔ بے چنا پینای و تھا ۔کوکی مر ےی میں 
ہونے ہو ے تاپا 

گائوں سے لوۓ بی کے مرو یل ی _ ونوں اکیلا بغار میس گتار ہا دم 
س تصویریں ی کھوشتیںہ ویر ا نگمروں اور اداس بستیوں کی ماں یکو 
نیا نے ی وک ےکی ”دوب رآ ہے میں جج رو رکھا ہے اس می سکیا تھ؟“ 
وای ایآ و کے کت کن مان و کے کے ہکن ی7 
التی کے کی ر ”تم نے طوٹے وا نکر و بے ج ےکیا؟“ 

ٹیس پگ ی بک نہ اولا۔ 

ےت قال ہو اہوں نو میں نے ہج رہ اٹھو اکر اپنے پاس رکھا۔ چیو نٹیو ںکی 
بی قطار ان نا یلگھروں می ںگھومتی پر ری شی کے ٹیرو ں ک کر وہ ہو 
عبت تو اکر یں نے وھا و انڑے ای رع پڑے کے اور ان دوٹوں کے 
ڈھماۓچ جو اب صر فپ ر رہ گے تے ان کو ساخ ہوئے تھے اتی نے میر ی 
مرف دیکھا۔ پر ہم دو نول نے ھی ایک دوسرے سے مھ ہکہا۔ می سممس سے 
کچھ و کہ انول اپنے یر انڈول پ رکیوں چھیلا سے تے۔ او کیا مہ ما کاو جم تھا 
کہ طوٹے بے وفا اور نجوس ہوتے ہیں۔ ایک ہار اڑ پا لو لو کر ہیں 


++ 


ےت 


326 


کی زی کم کی اپنے سید سے بات کو دب رپا تنا اود سور رہ تھادوسال کے بعد 
انت نت ںی اکن کین کن ا نی یک ان 
سال کے پل لول ہونے ہونے میرے سام سے سک ہے سے کے 
۳ ظ9 ٰٰگٍ A CE‏ 
گہرااند عیب راہ وکا اور بڑھے گا۔ ار وکر دی ہر نے جماری نظروں سے ہپ 
ےت 

ہبی کہ چاچانے ای یکھڈ یکی باک فی اور میس جو اپنے خیلوں شی ڈو 
الکو ںکی طرف جا ے وانے اکھٹڑے بھڑے راہ سے اس کے چیہ آ رہ ھا 
ہکرت ےکر ے با ەمی رابازد کہ الس نے زور سے لا یا اور کے لگا۔ 

”یہ نے دی کی عادت کو رتو کو ی ہے مر وکا مک جا ہے چو ٹکھانا جانا 
ہے اور وٹ مار نا۔ یت نگ ےک وکر اکر تم اہی ےکیوں مو گے مو کیوں یار مس 


327 


بی بل تھا۔ اکر اتناسچھو ٹا ول ہوا ے لو عورقوں کے کپڑے بی نک کر ھا 
کرو میلو ںگھیلوں یس آنے اور یاروں سے بی رکا ےک یکیاض رورت ے ؟“ 

م نے بے لس ہوک کہا ”چاچ تم جا ہو بس نے اس سے یبر نک کایا 
ا“ 

ہری کے نے می رابازد چھوڑ دیا او ر کے لگا۔ ”بی کی ماں مہ نکی ابی یر“ 
کھوڑی بے تین ہ وکر ذرا ی کموی اور یز لے کی ر کیا تم سوج ہوک 
ووستتوں پاروں کے سات ہی کمن بر کیا بات ہے۔ بات کے لیے جاك دے دیا 
بھ یکول بڑیی بات ہیں ۔ پر عار ادا یکی ایی تھی تم اوا کیوں ہو تم 
سی ےکیوں کے کے ہو۔ مروتو اپنے یر یکو جان سے خت مکر کے خوش ہوا 
سے اور کواری شکل ایی ہے بے جوت ےکھاک ہے ہہو۔ می یکچ موں تم اپ 
بی یکو ہو ایس اپچھالدء زور زور سے گا ناچو او میں بو چناہو ںکیا چیت 
کک ےکوی بیک سے نر الا سے کی ہے ہو ای آیاے۔ ہھاری طرف وکو ہم 
ےن دکی می کیا چ ہی کیا بھی نہیں پت ےک 

شس نے پھر ابن طرف دار یکر ے مو ےکہا۔ ”چاج یت کے سالا ویو بی 
چھ سے نز یڑ اتو اتتا سے اک می اکتا جو تھا وہ توخو و ہیں ولو ںکی 
جوڑ یک اکر ہا تیار “ 


328 


یک سے ٹیک ہے۔ “ ہری گے نے پھر زور سے چم یکاک رکو یکو 
ا ان و نت ون کی وی نین 
تھے پر جو وکیا سوہ وگیا۔ ان لکی موت متیرے بات سے کی تھی اور ہلا 
قزر اکر اتی زو رآور نہ مون تو تی ری اور ا سکی لای یکبیوں ہوئی۔ تیشم 
کیوں اٹھاتا کہ جب کک اسے مارنہ نے گا سیر سے باتھھ سے کھانا یں 
ھت 

چاپچے نے مک مب ری رف د پٹ مو کہا منہاں بتانق یر کے ساس ےم کا 
زور چلاسے۔ باو تیر کے ساس ےک یکا زور نہیں چاتا جو ”مون“ ے ا کو 
کون ر ھا سک ہے ور یاک ےکنا ے یھی دونوں ڈ تی راوں یں ے گے کال 
کی اور پان سس کن جال ہے۔ موف یوی کے سان ےک سکی ین کی ہے۔ 
مر وکو تو موف کے کی ےک وکرنے کے بعر سنا وکنا اور ادا نہونا اھا یں 
ا 

س نے ب رکہا۔ ”میں ادا سکب ول چاچا۔ سور باہوں چیت سے اکر کے 
خواہ ناو قصہ تہ لاا می اور وہ لنہ پڑت و آرج میس ان اکھیزے کے 
راہوں سے لوس کے ڈر کے مارے پھاگ تہ رہاہوتا۔ کے معلوم ے م وکا او 


329 


وی نہ پچ یں اکر یھ بے جا ۓےگی۔ مقدمہ چ گا۔ سال دوسال چار 
سال ہم بر ہیں کے چ کا ٹس گے۔ مختیاں ہبنی ہو ںگی۔“ 
ری کھت ایی کی ر ۰ ا ا 
ے سے نے انسان جی تںکہتا ے اور جو ا کی 1 گموں میں نش اور ول یں 
رور ب یکر سار تی ے اور ج سکی بججھ م وگو ںکو ہیں ے۔ چ وکھوڑی 
بڑھ ات اور تیر چلو_“ 
س اور ری گے چاچادونول چپ چاپ ل ر ے۔ 
شام کے ے دحند کے میس وون ہو او ن 
کھوڑیوں کے االو ںکی آوا زگو ب کر کیل رہی تھی اور ڈو کی چچ 
مر سے یک ادا یکی رب ہر ےکو تچ ھک پٹ رہی ھی _کی ری صلوں میں 
سےگزرتے اور چان کی بکمر یکر نو ںکی طر نکھیتوں می ںکم ہد تی پنڑیوں 
کو ھون ڑ سے جم علوم راہ پر آگے ہی آگے جارے جے۔ جب 
زین کے موں سے چھو ہیں تو و ہاج بک رآ کے بڑھ جا یں اور ر کر 
کے کک ہوکی ایق چ ا میں پچ رلو غاد یں ہ مکھیتوں میں ڈول یکھوڑیوں پر ٹیش 
ووو کی اور ا چوک ا یہو سار ںا 
انا نکر ے تھے چپ چا پک منزل کے بے ہوے_ 


e‏ ې 


330 


ہرک کہ چاچا پد نیل مھ ےہکہاں لیے جاتا تھا۔ دد بات بہت کک تھا او رم 
ہولے وانے سے لوگ لو ٹچ دنن کے ہیں ۔ گر ا کی چپ سے آمج نہ جانے 
کیوں می اتی گھب راربا تھا۔ شام کا اکیلا تارا الیک انار ےکی مرن ہاررے 
مرول سے دور آم کے ور ول کے او پر پیک دہانھااو رکوک کی کو ہ ھکوہو 
بولق میرے یکو ونچ دے رت تھی پد فیس ان راہوں سے لوط اکب 
لصیب ہو_ بھی اسما آ دی کے بے ای کے قر موں کو مون مار تی ےھر 
ص+-+ 0 
تھا اور سور رپا تاک ات سالموں اس کے لیے بیس نے جو آرت اپنے گی ۴یس 
و کی ہے و ہکہاں ی کیا یت کے کے اور میرے در میان دہ ہیر ہیں 
تھا جو دش نکی موت کے بعد ب کو ینرک دبتاسے اور جی کی خوش اپ 
بی اپچھا لک خون بھرے پاتھو ںکو سر سے او پر م اکر ماہیاگا سکتا ے کیا 
می عورتو کی طرح نے دب ہٹھا؟ س کر کیو رہاتھا؟ 

ہرک سے نے کل مید ان میں س ےکر کے وت کہا ”سال چ بے بار 
می ر ہو کے اول وگ چت سک ےکی مور یکو بول ای کے وقت وفت کے دک 
کو بجلا دیتاے۔ مر پاٹ کے ہو۔“ 

جن ےکہا۔ ”وت وقت کے دک ھکوکھلاد تا چاچا پر ہی رکو یں“ 


331 


ب ری سک نے پھر ہونے س ےکہا۔ ”تم اید شیک کے ہو ہی رکو ہو اکر جم لوک 
زندہ یں رو کت _ تو ل کی ط ر بی رکاپ نکر نا کی جمارے خون بیس ہے۔ پر 
چ بی سال بیس کاو لکی ٹولیاں اور چول سے ببصرے بر ادرک کے جو ان جو 
اب تر ے خوان کے پیاسے ہیں امن سے ا ےکا موں مک کر دش کو رانا 
بج لیس کے پچ رص کی کم مو جات ۓگگا۔ نب تم آ جانا “ 

چاند نگل آی تھا اور رات کی کی ہو رشا مکی یی وعو لک وک بک بی یکی کی 
اور پا سے بھری ٹنرک م کے ساتح چھو بان تو سرو یکی چاو ی پالنوں 
شس ھول اق د و لک وپ سے آپ ایک تی ہو ےگی۔ وو ر کے کوک 
روشنیاں چان دکی روش میں کی اود بھی بھی اک ری کیں۔ آبادی کے 
ےکن کک و تی تارق دن کے 
آکاش پر دور وور تک ججاروں کی طر لک ہے تھے نیلاہٹ بی ڈوبے 
و سے اوا ہو نے ہو نے ڈو مو ۓ کے پان پر ناو جو لے سےکھانے گے۔ 
ہربی کے نے ب رکہا۔ ”اکم ہم سار رات او کی چا ر ہے و دو ون میس کی 
کی کی تی A‏ کر کا کا کی ان فا 
کاے۔“ 


۰ 


332 


گر پہ ہیں کیوں مھ میں تھوڑی ی ہمت بھی باقی دہ ری تھی لے سے 
آخری دن اکن روان جس ہم نے سارادن م یکر شر اب لی تی اور پاٹ پاٹ 
پچ کر لے می ںگھومتی سوانیو کو تی ہم رکر جاک تھا اور نے ۓ ہو ۓ ر سے 
گنت ںکو ہار با رگا یا تھا۔ کت اڑا لے ڈا لے تھریک گے تے۔ 

یت گے میرک ما یکا لوت او ر کاو لکا سب سے بچیلاجھ ان تھا۔ وہ میہرے 
ساتھ اکھاڑے میں نیس ات ناچاہتا تھا گر اس کے یارو ںکی ٹول نے اسے بھی 
آگ ےکر دیا تھا وہ اسے د بے ہو ے لا ے تھے سار ےگائو کو پد تاک دو 
سال پیل اتی می کے ون ا سکی اود می ری لڑائی وگکئی ی می ری ٹوٹی والوں 
نے اس لارا تھا شراب کے نے نے ”ہیں گنا ہاور اور ٹڈ رکر دیا تا اور یھر 
متم اہو کے تے۔ ال میس اسے مان س مار نا ہیں چاہتاتھا۔ جس دن 
سے میں نے تم اٹھاکی ی اود اپنے سید ھے ہاتھ سے روف یکھاٹی چوڑی ی _ 
می راول بھی کی اداس ہو جاتا۔ کے اپنے کے پر اغنسوس ہوم تھا۔ یت کے 
کی اود می رکا یا دک ہت پر الی کی وہ اور یل چٹ سے سے بی ایک دوصرے 
پان ٹن تے۔ عورت کے لیے لڑنا تی یار کی بات ہے اود بر بھی 
نک نی AR‏ روز 


333 


بط عو بھی ی بابری کی تو ای سے تم وونو ںک وکیافا تدہ۔ کم واو ں کی 
کھارگی اور بڑگی طر جد ار شیار ی ۔ ا کی صورت پر بھی پاتر یں چک تہبند 
کڈ سیگ ے اتر ےکر شی کچ یک تی یں بیقی اس کے م میں ےگ 
000 اک آکھھ ے ےک رے۔ 
بر ا سکی نظ چیت کک ھک دک اکئی۔ 

تم دونوں میں س ےکوی بھی کھو کے لیے لڑنا تس چاہتا تھا ”یر مون یک وکون 
روک سکنا ے۔“ میرے گی یں کر وپ گئی۔ ہم نے ایک دوسرے سے بولنا 
چو دیا ے۔ جوانو ںکی دوٹولیاں بای ہیں۔ گائں ب ٹگیا۔ میرک بال اور 
چیت کک کی ماں بہت گر مت رج گگہیں۔ پیل ےکیتوں ٹیس جائے ہو سے وہ 
مر ےگمر یں آ۲ کے آواز در ےکر ساتھ نے جاما۔ گائؤ ںکی شیارں 
اون وون کے ن 0 رو 
وکتیں یر ہہاری مار یکو وتک نظ رک کی ۔ 

جب چیت سک کو چا کر ں نے اہین تچ ری ای کے پیٹ ٹیل انتا ری سے لو 
مر ادل ڈوب ساگیا۔ ہ ری گے نے می ری با ہہ پگ کر مج ےمسیٹ لیا۔ اور شور 
کرت او رگالیاں کے ل وگو ںکی بھی میں ے کا کر دہ کے لے ے پاہر لے 


334 


گی دونو ںگھوڑیاں سرے رائیا ںکی یی طرف سے م وکر ا کے راہوں سے 
ہوثی کان کو جار ی کیں۔ 

چانداوضیا ہوم جات تاور ھی کک یکو ای کور زور سے جا ہیاک نے 
اور ڈوک کے ساتھ اور اش گینو ںکی آواز ادھر ادر سے کر جھاراراستہ 
ماش گزر جائی۔ پھ رک وکل ہو لے گنی اور ا سک یکو ہ ھکوہو ٹیو ںکی طرح 
مر ےول کے اثر ڈوب جانی۔ یر اول بہت ادا ی تھا۔ کے چیت کے پاد آ 
7 

بر سک چا کی مو ڑی راہ س کی پار وک رکھاک کر ےکر نے پگ اور دن 
وا ورا ی مان کک نک وکا انان دتا کے آم رات جب کن دز دا کا خر جا 
ر تے۔ ا سکوگالی یاون یں پت یں اس ےکیکیایا د آرہاتھا۔ جج ےگھ یر۲ 
رہاتھا۔ گن یش سے پاٹ پل کر جا اور راو کر آل ابی ماں یادآردی 
ا ا ا ا و ا ا 
سفید پالوں سے بھ راس ریاد آرہاتھا۔ سوج ےک کو تھٹڑیی میس باب رک ہ آمٹ پر 
کان اک ےبوں کو سلا ر تی موی اور کی پر ہاتعھ د ر ے د ر ےکا پ کاپ 
کر سوچ رد یگیا۔ ”یل سے پٹنے والے پی کک بگھ میں گے۔ ا ےکیا 
پد اب می ںسک بک رآنو لگا“ 


335 


کے بال اور یتوہ اوی اور لت سب پر ر تم آرہاتھا۔ پنۃ یں ا نکاکیاحال ہو 
گا۔ ریے دالا او رکائیاں کے در میان بے دای ضر کے پاس کر میں تن ےکہا۔ 
”چاچاکیوں نہ ہم پلٹ جائیں اور آدمیو ں کی رح کے ہو کام کا نہ 
ہیں ۽“ 

ہرک کے نے زور سے بر اباو ڑا اور می اکن صا ہلا بلاک ککیے لگا۔ ”ت مکو ان 
ر فوں نے و ا بکیا ہے جو ی گی کے پا تم نے بے می پڑسے۔ تم 
کاو ںکو ہیں برل ستے۔ تم زت گی اور پر ای ڈگ کو ہیں پل کے سب پے 
وییانی رے گا مچ برل لینا اور آ پکو مانا ہے دونو ں کم ی ںکر نے ہوں 
کے بھے۔ چ میرے بے آئ۔ یری ت لک ما ں کی ایی تھی تم اب 
کاو ں میں می ری ی اڑوا گے می را بحتب اور یت سحگ ےکی ٹول کے پا ب ری 
موت مرے۔ یں بعاد کی ہیں مو کا م نے بہت پگ سہاسے تم سے زیادہ 
کڑی زنک یگزاری ہے۔ ببت یھ آ نکی بین ٹکیا ہے پور زندگیء چنر 
مزاو ںکی ججینٹ ہے۔ ایک بی نظ رکاپ رل کی لیاے۔ جم نے بت بک رکو 
دیاے۔ بھاو 5او رتم ایک دو یکو روتے ہو۔ تم لوگ می رکا پا جن ی ںکر کے _ 
نو تو لاک کرو گے۔ تم لوگ ا E‏ 


336 


واد ےی رای ل ےا ی ا 
کہا۔ ”چا چاکیا رج س نے یت سک ھک و ہیں مارا؟“ 

ہر ی گے نے ہرک کہا ”اود پھر سوانیو ںکی ط رح آنسو بہار ے ہو۔ والیں جا 
کر ا سک ار یک وکن ماد ےکر شان لے جاناچاہنا_ ےکیاہوا؟“ 

ن ےکہا۔ ”چاچ م فاط کے ہو۔ ہم ہر سے لا ہا ے ہیں میں آنس ہیں 
ھا ہا۔ ےکر چک ےکا رک ےک 

ہری کے نے پھر ذراساف سک ہکہا۔ کیرک محبت اکر میں کماری مال موی ۔ 
جن ہ گی بیو یی ہوگی ؟“ 

یں نے سرہلادیا۔ 

برک کے نے ب کہا ”اود اکر میس یں اپسے ایس آدمبو ں کا نشان دوں 
غو نے ببہنوںءائوں اور ہیی کو یکر وی دگ کون پر قربا نکر وی“ 
”فو چاچاد “یش ن کہا ”آرج میس بپکانی کی طرف کل جاوں گا۔ ادر پھر پد 
نی سکب پل فک آوں کیا تم یہ ھت م کہ پیا اور گے سیب تمس یکومارنا 
2 یں ے۳“ 

نشین ن ؟ بہ تم کے سے پوت ہو؟“ ہری کے نے اپنے دل پر ہاتھ 
دھرتے ہو ےکہا۔ ”اتی یادو ں کا بوچھ دل پر لیے لیے زندہ رہن ھی بھی 


337 


بہت گن گنا ے کیج ۔ سی ںکیا پت جس نے زت رگ می کیا یھ سہا ہے ۔کیا 
سج ھکھویا ہے۔ کے پیار ات ہا قھوں دع ری بس ملا سے ٹیں۔ می نکیا بن ہے۔ 
عار ے پا یآ فو کہ سال چ ”بتو ںکولو ٹک رن کے تو مھوارے 
کے کول ےک شن سای مان[ از کن 
زین نے اکا لی نکی ھار بن ت ہر نے وزی نے کے لیے اپنادل بھی 
نا یک ر ون رسک ےگ ای ھی س کے 
کک کی کین گن میں کر یں ایک ر دی گی۔ مھا لڑڑکیاں 
ارک ٹاگگوں سے چنٹ ای ںگیا۔ تم م فیس کے چان ۔ دت کے ر سے یت 
رل ٹس تھاراحصہ ہے۔ پ می ری طرف وعو“ 

س نے چائ دک یکرنوں کے نے دصار ے میں ہ ری سک چا اکی طرف دیکھا۔ 
ا کی سفید دا ھی پر آنسو یک ہے سے اور مھھیں اثر ونی ہوک اور 
ہے لور ق تتھیں_ اس نے پاس چچوڑ دی ہیں او رگھوڈڑیی ان سے دل سے 
ا کی راہوں پر :افو ںکی مر الیک ایک قرم جل ری ی 
لوں یما تیا کے اس ےکہیں جانانہ ہو۔ می ہکا شور بہت دور مکی ر گیا تھا۔ پیل 
لے سے لیے ہمارے ساتھ خی خر یری موی کموڑیاں موی تھیں۔ پاچان اور تیر 
وژ موی ایک ایک دوو وک ٹولیوں یں ہ کر ہم با ی ںکرتے اور شر ا بکی 


ا پاپ 


338 


بو یں جائٹف پان فکر پٹ اور شمٹھاکرتے ہو ۓ کاو ںکولو سے . رج میں اور 
ہر کی گے پاپ اکال سے الف طرف جار ے تے جا چا کی اداس تھا۔ 

”چان مارک ما ںکی رح اگ مکی ماں فی مون تیج دل پر ہاتحھ دصرے 
ڈوہقی چان کے اتر میں بیکانی کی راد دکھا ا اور مر دو ںکی رہ رمصیبت 
کا مقالل ہک ےکی سی تک ا۔ آپ اتنااداس نہ ہوج۔ تم بھ یکہو گے میں اتا 
بوڑ عام وکر ی ما ںکو یا وکر رہاہہوں۔ سفید پالوں اور ٹج رالو سکاب چھ اٹمائۓے 
الیک زان ہگز دگیا سے پان اور پچ کی ٹیس ما کو یا کر رہااہوں۔ تم ا یکو 
میرے دماغکی غر ای و a‏ تمس چو گے میں یا ا 

بش نے ہونے ہو ٹب ےکہا۔ نیس چاچا س میں پاک نیس جھتا۔ س 
یں ا بھی نو سکچتاجھے مکھاری بات پر اتپا ر ے۔ “ 

ہ ری گے نے ب کہا ”اعتبا رکرویان کرو تچ پر یہ با یں یل یں ضرور 
کہوں گا اک میں معلوم ہ وک زت کی می سکیا یھ سجناپڑ تا سے او رک یکی 
اش کے کے ین صے نہ خوش بج رسکی سے اور نہ بیگمز رتا 
وف“ 

”اٹ نے ای کنر ے پر اتھ د رک کہا ”میں نے زت ر یکا اک 
ب یں دریکھا پر پنۃ ہیں کیوں یت سک کا پیار مہرے بی میں لوٹ آ پا ے وہ 


339 


یں ے اور یں سوچتا موں اکر وہ ہوجا نو ار م کم وکو یچ میں سے ہیا لکر 
بر کر لیے لے دنو ںکی طر پھر گے میس با یں ٹا ل کر بے اور 
دیو ںی جو یکہلاے۔“ 

ہری سے نے یری سانس ہم ری سے کا ا کی رات با سے مرح کو لی 
دور سے آ1 اس اجا ڑکھو دک متیر پر بیٹھ ہیں ۔ یس یں اپتا دکے سنادوں 
تاکہ ھارے یکو تی ہ وک لوگ چیت گے سے بھی پیاری چوس اۓے 
تھوں یربا دکر کے ہیں۔“ 

سکھوہکی منڑیر پر بی ھگیا۔ ج ھی ہیں سے انٹول کے کے ہون ےکی 
وج سے بت پا یلک ری ین ین ری ےت ےا یفن 
چک رس تے اور ہواشاخوں میں ن نکر س ےگزد ہی ی ۔ تم نے 
کھوڑاون کے رن ےکر ے بج تون ی الیک مہو یٹ مین شاد ےد 
ایک الو چنا ہواجمارے مروں پر ےگ رگیا ۔کھوڑیاں ڈ رکر ستون ےکر و 
چ رکا ۓلہیں_ 

پر ی سک کہا ”موہ او رگرب اج تے ہیں جب ا کو چلائے والا إن 
کو وھ بعد جما ےگ کا بھی بی حال ہوا تھا۔ پر یکو لے اور 
ص نال ےکا سارابو چھ می ر سے اود بال کے رپ ر آپڑا۔ می رک مال نے بہت دکھ 


340 


سے ہیں۔ پر دہ دی ےکی لدکی طر پر ککر خی بج دکھا۔ چ چ ہد لے 
ہو ےگل لگئی۔ با وک بی تک ن نے اسے بر با دکیاہے ۔ ا یکی یع بی 
ارک تی۔ تمل پیر ہو جاتے فو دہ پر یشان ہو جایاکری ی یک نیف اس 
5> > ًٔ۶ 
کی یں انا نکو یھر بنا دت ہیں.۔ ما ںکاول سو رگ ب گیا تھا۔ می ری مال 
بہت بڑکی عورت ی چان بڑکی اود اپ عورت۔ اس نے کسی سے 
یت ہیں کی ۔ کی روق تہیں۔ با کی جو انی جس اس نے سوکنوں کے 
ٹرے اٹھاۓ ہیں۔ رات دات ب رکم زی ری ہے۔ دجو پکی ختیں ہی 
ہیں بو ہک دا یں باہر بی ھک رکاٹی ہیں اور جب میں جو ان ہو ات پر ج وکو چو ڑکر 
وہ پک گئی جیسے اس ستون کے بے جم پگئی ہو۔ جآ خ بھی مین خی کہ وہ 
ع رگا تھا اک نے بہت بت ہا ہے۔ اس ٹل اود بہت ہے سن کی طاقت 
تھی۔ میس سے مان لو ںکہ وہ م گئی۔ اکر میں میس ما ںکی تکلیفو ں کا مال 
ون نقرن O‏ یت ات نے گرا ہوا 
ور اس سے انی بھی۔ پچھر اس کے دک ھک یکہاتیاں کے بی نہیں میں وہ 
افش میس نے دوسروں سے سی ہیں۔ جملا ایی او رکزور س یکلم ہو لے والی 
گور کچھ سہ سی ے۔ پر کو مو کر وہ مرک سے نویس اور پال دوٹوں 


341 


ایل رہ گے۔ اور دونوں س ےکن ر عوں پر پر بت وکو پان ےکا بد جھ پ گیا ماں کے 
اک ےکھ کے لوگ ل زک یکو ے جانا جات تے پر الک ول پد ہیں ایک کی انا 
نر مکیوں ہ گیا تھا اے ما ںکودی موی تکدفیں یاد نی یں اور وہ پر یج کو 
اپنے سے جد اکن نیس چاہتا تھا۔ پر ہمارے سان بی ہو کی سے می ری 
پوروں بی اس کے جم مکی ف ری ہے۔ مر ے دل ںآ کی ا کا بیار ہے۔ 
ایا یں جیما ایک با یکو عام زن کی میس ایک کین سے ہو جا ہے۔ بج گنا تھا 
ام ا نت او ین ا سن کے کا 
ھا بھی یں بہصرے گا۔ پان سگھ وہ شراخ و کر اپنانشان چو ڑگ ے۔ 
پر ایک چاند ی جس سے میرک زنر یکی ہن میس ذراسی ینرک ہولی 
تی میں ما لکابدلہ پال سے نیس نے سنا تھا۔ مارا کک یکیا ر شیر تھا؟ بیس نے 
پت کو یو جا سے گر نق کی رع پوت اور آتاکی ط رسع میرے ساٹ س کی ڈوری 
اس شس ای مول تی۔ 

”دویڈی موی فو ہجار ےگھ میں بہار ان ےگی۔ پال سک ھکاسانس لین لگا۔ 
ٹس باہر سے آ ما تقذدہ دو ڑکر می ری ٹاگگوں سے لیت جا جس چار ےکامکٹھا 
زین پر ین ککر سب سے لے اسے اپنے بازوؤوں می اٹھالیتا۔ ا کا صراپنے 
نے سے اک میراد لکیسپلکاپلکااہروں پر ڈولناگگنا۔ چان ی کی جاو د ہکیا 


342 


سے ی ا سک با یں ذداذدامی سسارکی کے اسیک ای کک ر کے یاد ہیں۔ اہو 
تھی الیک ایک د نکی ساری با یں سٹادوں۔ 

57ص وکر یں مارک چیزی لپن کے سے مظ رآنے 
کیں۔ بھونے چو کے ہاتھ سے روٹیاں بی کہ جب وہ کے اور با وکا یت 
گی اپنے سے زیادہ خوش او رکوگی دکھعائی نہ دبتا۔ جھو می وی انگیوں مس 
تاکے کا تار بے الس نے چرخ جھ یکا تا ہے کزور پا نہوں سے دودجھ کی 
دا اہے۔ چاخن پیت نی اس بی اتا طاق تکہاں سے تھی۔ لا دو سا کی 
و 

”اور یڑ موی تو ای نے بڈ اروپ الا د ی ان من ادر اد 
گھومتی پچ کی او رکا مک کی ر دتا کر ات کے ق 
بھی نہ ن کہا پیج ذ اب پر بیو ںک یکھانی ہیں ےکی “و سکر 
٤ھ‏ ویر بھاا اپ مل کہانیاں تن سی ہوں_ ات ان خرف نی 
ہوں۔ “یل پر جانا یس اس کے لیے رنگ بتک چو ڑیاں ء خان او رکٹ یکام 
کی ۓ ضرور لا تا_ 

”چوڑیاں کرات سے چان عورت بین نے توو کیت مین جا سے۔ 
۳ و 9 


343 


چوڑیاں جب تم ہیں ۔ کا کی چوڑیاں یس ات مرو ںک وک نے بات ہہ ش 
"رر 
ہرک گے چپ ؟ گیا۔ یی بہت کیا بانوں کے بو جر لے دباسسک رہاہو۔ رات 
بی جارہی تی چاند کے سام سے سفید بادلوں کے گے ذرا زرا سے 
٤9ء DE‏ 2 
ایک شام کے بہت ایی رح یاد ے۔ پر جو نے علو بای تھا اور پر اے بک 
میرے لیے اپنے ہاتھوں سے کاڑے ہو ایک رال س . تھے 
جب میں نے بی یک وک سک سک باندھا نمی رے پا یکم ری ابر یکو اکٹھاک کی 
رہی۔ ئآ ےت کن ما ارپین ےکر .ٌ 
اق لکہاں سے آکی ہیں فو کن ہگگی۔ ”جھے اور بھی بی با قش پت یں ویر اس 
رح سے ری ںکگق “ 
میں نے شام سے لے پیلہ بح یگکھوڑیاں تیا کہ کے اور امان لا وکر او خنڈ ںکو 
پیار اھ کے اتر مل میس کو ا دیا تھا۔ پیت و کے گی ویر میرے لیے مل 
سے تر ساری ریک برگی چوڑیاں لانا۔ مٹھائی بھی اور ایک جلیگوں وال 
چ ڑی۔“ جب میں دروازے میں سے ھا موں فو ہو کی ای نے کے سے 
آوازد ےک کہا ”ندے چان می رے لی ےکر ےکک الان ی ریچ کو ہیں نے 


344 


اہی سے بھی زور سے ہو لے یں سند پر اس دن شک رسکی ےکی ۔ ”ای بھلا 
جات ہو ےکس یکو یی سے آواز د ہیں تو کی پاک سے سکھھ سے می راویر 
گیاے سک سے لو کر کے “ میں نے م کر دوفو ںکو وکیا اور ٹس پڑا۔ 
پری وک وکتی عقل ہنی تی ۔ شام نے کے ک ےکی ر ے سے او ری آلیا۔ 
کانے ادل آ کے بے بجعت فوجو ںکی طرںح اکٹھے ہو گے اور جب یں اپنے 
گال سے د وکو کیا تات کے یاو آیاکہ ٹس نے جل ری می اپن اکس بھی ہیں 
لاور ت ی یڈ یک پان لے ہے سو نے سو نت میس کک ےکی ے جا ہہیا لے 
ٹس جانے وانے لو گول پر کموڑیوں پرہ اونڈں پر ایک ایک دو دو جا 
رسے تھے ۔گھوڑیوں کے پانوں میں پڑے رو تن تچ کے ہے ماہیا 
گانے والو ںکی لے میں رس ساکھو تے او نال بوا ری قد موں سے تیر ی تیر 
ق ہوئی تان پال سے جولق ہہوٗیں ادر بے اور راگو بیس ہے وا لے 
دعا ے یل لو پیر اکن ہوئی آگے ہی آ گے ہار تی ہیں گمڈروں کے بے 
بتیاں بل ری یں اور جوان یٰوں کے دودھیاپنڑے پاولوں کو چ کر چاند 
۰9 "و 
مو لڑکے شو رکر رسے تھ۔ اور جانوروں کی بولیاں بول رے تے۔ 
ووت ووز اکر کے کے وا لیکو نک جن کی جو شی او گی نان 


345 


رن تی کن کات ار کک 
نا م کا نتر درضوں کے ہے کے راستوں اور چون رامول پر زور سے گور 
اٹھتا۔ 

یش نے سوچاکیوں نہ وال پاک یں نے آئوں کم پان کے بنا تیل میس جانا 
بھی بب ھا ہیں اتال وگوں سے بو ہی گر اجانا ذداذدراسی باقوں پر لڑن ےنام ری 
عادت نیس اور پھر ےکوی مر وی تو یں ےکم پان ہات ٹیش ہو تو اری دنا 
تھی ںکیڑ ےکوڑ ےکی طرں کے 

س ن ےکہا۔ نچاچایش نے فو ایما نیس سو چا تھا۔ چیت کے بے سے کک اجان 
تھا اور یں پد ہے اس نے مھ یکسی سے پجھاڑ خی ںکھائی کسی سے دہ 
ینا 

برک ملک نے میر ےکن د سے پر باتک دع رک کہا پر ج ان میس نے ےک کہا 
کہ لے چت سک ےک وکمز ور بی ھکر مارا سے ۔ یں تو اہین پا تکر ہاتھا۔ می 
س کر پان نہ مو نے آ وی خالی خالی تا سے بے سدتے سے اط ھکر چلا آیا ہو۔ 
پچ یکا ابرق تبن کے کے کے رک اور جو ث یکی او رکو ای نوک سب 
کن کی اکڑ کے ہیں۔ کک ےکی ر ے میں میرے کے سے یل ہی میرے یار 
یل کے لے جا کے ے۔ ولیو ں یں وی گل رسے حے اور بوڑ کہا 


346 


اگ تاپتے ہد ایک ایک دو دو پر انے مرداروں کے کے سنارسے تے۔ 
ار کوت ی تس تع لن وت ا کن کر لگن 
برض ری یں ۔ میں نے اتی کی ہیں او رکھوڑ یکو دوڑا ا گاوں پلف 
اک می اد دک پان لٹ ےکر پچ رجائو ں گا 

گیوں میں خامو شی شھی۔ تی زوا کے سات سے او گر دا ھی شھی۔ باول گے 
کی ےکی طرف جل گے تے۔ اور ہمارےگائوں پر چاند ہونے ہو نے خی 
پس یک طر تیررہاتھا۔ ییے سفید ٹن ایی جب کے مل پل بر ہو پد 
نی ںکو نی لاقت شی جو کے وا یں لای تھی کھ کی دید ار کے ساتق کا سیک 
پرانادرشت سے اب وا کی شاخیں 1 کن میں بہت اند رک طرف تنک آئی 
یں اور ولوار یش یڑک ورز یکی ہے ان ونوں /ھ مکی ڈالیاں دلو ار ے اند کی 
طرف کی کی اور ترم یں اور آدی آرام سے اک پر س ےکودکر بنا آواز پیا 
کے اکن میں اتر سنا وا۔ ہیں ن ےکھوڑی یکو نیم کے سا باہر باندھ دیااود دیر 
ہو جانے کے ڈر س ےکو وکر اندر چلاگیا۔ بو ڑ گی بای ضا یش مہ دبے 
ا ی ای ای کے کن ان رر 
کرگی۔ دیاجل رہاتھا اور پت وکا پلنگ خالی تھا۔ پیل مج نے سوا ہا یکو جکر 


347 


اس سے اتا ین لو چھوں۔ میں نے چاروں طرف دریکھا۔ دیانے جاک دوس ری 
کو تھی میں رکھ دیاادد آپ ای رادے باہ رآگیا۔ 

مب راو ن کھول رہ تھا می ادل پاگل ہو رہ تھا سر دی کے باوج د کے مین آرہا 
تھا پر کے لیے پیا رک تہوں ٹیل پبتد خی سک کا وہ غص می ری اس نس میں 
کموم رپا تھا۔ می سکھیتو ںکی طرف چلاگیا۔ یش پر وکو زور سے پکار نا چاہتا تھا۔ 
ازور ےک می کو جات لوگ رک ہیں اور کے لو ی ںکیابات ے۔ 
کھییتو ں کی ادگ میڑیروں اور شتو کے خوشبودار مٹھاس سے ہے 
ور نؤں سے کر اکر می ری آوا لوٹ آے اورپ ریت الس کے ساتم ساتھ ان 
مر سےا ںآجائے۔ ی کار دمغ کی کی انبوٹی بس سوچتا ہے۔ 

کو ڑ یکو ٹیس نے ایک اجا کدی باندھ دیا۔ یش دوڑر ہا تھا۔ میر اسانس پچھول 
٦۶ھ‏ ۶۶ھ و 0 مت 
ساس لی د بات ۔کیوں چان نیکیانڑنے کی ہے موس نمی کاک ای یکھٹری 
ان رت نک بوچھ سے مھھاراوم بنلد ہو سنا ے_ تم موت 
اور لیے کے در میا نکی اک عد پر تپ رے ہوتے ہو جو عر تم چو نہیں 
ےا عدکاکوکی نام کھیں۔ 


348 


پچ میں نے برت وکو دیکھا۔ وو اور جو الا سک الیک درخت کے پا کے ے 
جو ذرااوٹ یل خھااور اوج ےکی کی وجہ سے اظ ر کی کم آم تھا۔ پر یتو کے بعد 
یں نے وہ در خت آ پکاٹ دیا تھا۔ 

کون جو الا سگ ؟ “ٹیس نے جل ری ے کہ بچھا۔ 

”او می ونی جوالا سے جو می ری ما ی کا لات تھا ج س کا تمھارے 
گھروں کے تم ہوتے بی گنی کے دوسرے سرے پر سے جس میں چئ تکور 
رق سے۔ “ہر می گے نے بڑکی ہیارک ے جو اب دیا۔ 

”اچھا اسچھا بجھ کی میس وہ دوس راچو الا سے کے را تھا سسس ہر نام کک 
سالا“ یس نے بی آ ساف سے جو اب دیا۔ ”تم سو بت ہو می رک جن سے بات 
کے والا۔ میم کی چو ری کے اس سے لئے والا آ دی آ کک ز نرہ ہو سکتاے۔ 
تم ےکیا یھت ہو کیج کیا مکو یہ دن س کہ ا دات جب بی خی پر 
جا ے کے ل ےکر سے چلاگیا تھا اود پریتو اس سے نے اس ش رین کے پاک 
کھٹری ی ۔ میں نے جو الا سک کو ز نرہ رجے کے لیے چو دبا وگا؟ رھ اسے 
کہ رجی ی جو الا کے تومیر سے وی رکی طر ست رر یں اورت تی میرے الو 
گی رع بہادر ے پر ھر بھی فو کے اپ اتا ے۔ “ 


349 


جوالاسگھھ ن ےکہا۔ ”ای با خی نوہ رعورت مین سی مرد ےکی ہے مر 
رج ھ2 فان ای کین مت میں کی ھر اا و را کے 
00 ار 

اور پریو نے اس کے بازور پر پاتھھ د رک کہا چا جو الا سے می رات ا قول 
زاین مت ون ر وون 

وہ موت سے سے تر ہب ے۔ یں کی تک اوٹ میس ان کے خی ہکم رار ہا۔ 
پیل می راگ چاپاکہٹ لک پا نکا بات باک کے مارول اور ان دونو ںکووڑی ںگر ا 
دوں۔ پچ یل پگ مو کر پاٹ آیا۔ شس گر ہیں پر جو کے پایگ یں لی کر 
ا کا اننظا رک نے لگا۔ ایک ایک آہٹ پر می چ ویک چ ویک جاہا۔ دنت جوں 
کی چال کل ر ہا تھا کات ہو ابھی چیا نی کت تھا۔ 

دن کا كا2 جح ےکک ی کی ن نے الین 
رو کے سے کے مل چاق پرج اندر یں ام نے مو لکر اپنا انگ ڈو اجس 
پر موت ال کا اتظا رک رجی ی مورت بھی محب تک رح زبر و ست ے۔ 
ی ملین نے لن کا اھ کت خر فان کا ارد می طرف 
کو ری میں ل ےگی دہ می ر سے سات یو کی یی کی کے اس یس چان نہ 
ہو۔ دی ےکی ل وکو او تی اکر کے میں نے اس ےکہا۔ 


350 


جا کب ے جو الا ےت ے؟“ 

گر ای کو جو اب نہ دیا۔ وہ مکو ٹیا کے بین ےکی اور آشخ تک ای رب 
ی رہی۔ مر ای دم دم آنگ رہاتھا۔ میس او گی آواز سے بول بھی نیس ربا 
تھا ۔کو تھڑی میں بماری آوا زک گور ہیں تھی۔ بیو ں گات تھا م دو وں اس 
بھی میں نے ر سے ےجب میں ن ےکہا۔ ” اس چو الا کے سے بھی ضس ٹف لوں 
کا“ و پر چونے مر اوٹی اکر کے کے وکیا ر۴غ ی وا زرل کور 
نہیں “ س نے دات نی ںک رکہا۔ ”اا ا سپ اکوگی قصور ہیں و ہی“ 
بر میں ن ےکم پان کے ایک می ہا سے اک مر ت سے جد اکر دیا۔ اک 
م تھوڑی دی ڈیا اور پچ رہونے ہو نے حر اہ وگیا۔ بیس نے اس کے گے 
کی رک کےا کن ان ET‏ کن نے 
تر موں چلنامیں م کے رات گنی میں آگیا۔ 

چ کور ےھر میں جو مل ے وہ ان ونوں اتنااونمیانہ تھا۔ دیو ار کے بر ایر 
اک کی طرں باہ رک طرف سے جڑھ جاؤذ اندر آنے میں آسانی رق ے۔ 
جب میں تے اندر چاکر جو ال سیک دروازہھطایا سے تومیر اول یڑ اشامت راء 
ھن ا او رکم کے لیے تیار۔ ج الا سے ےکر ہیں پپہنا ہو اتھا۔ دونوں بغلوں 
ٹش بات دلے جب ا نے "کون سے؟ “کہ کر درواز ہکھولا و میں موت بن 


351 


کہ ال پر پیٹ پڑا۔ یں نے اسے لے بو ےکا وق ت کی ٹچی دیا۔ ایق بی 
سے بیس نے اس کے ہاتھ پیر ایی طرح جل کر باندھ دہے۔ مد شس کپٹرا 
کو ںا وال اور ول د کی 

شی بھی ہیں سو ری ی تش میری پروی بڑی یی تھی۔ جو الا کک ےکی 
ا مر نے کے دوسرے میینے بر ادر یکی سب سے ھون لک یکو چاچ 
کر ہجار سک نے چو الا کے کے لے ماگ تا ا کاک رسو نا ٹوا سار ے ل وگو یکو 
اس سے مرروی ی اور تش کے باپ ےکہا تھا ”نجس نے کے ابن لی 
دان وی ے۔ کش بڑیی تھی وہک رکو سنا لے کے تقائل نہ ی ر بیوں 
بھی رتو ی سوچ وھ ہر لڑکی سکہاں موت ے۔ کی عاولوں من 
ای نا تھا۔ اور ای لیے جب اس کے پا بھی میس نے جو الا سک کو پان جھاے 
س0 

ری نے اسے جکر باندجھ دیا۔ ووی کی موی بھی اوگ ری ی ۔ اس سج 
ہیں آرہاتھاکہ ىہ سادا تما ش کیا ہو ہا سے وہ بی بی ھی ںکھونے ہ لے 
پالوں شی لگند یگ الک رجی تی جو یکی مصییبت میں پڑھکئی ے۔ 

پر یں نے بوڑ ع ےک رار سے کو بھی رسبوں سے جلا ور اسے بھی اس 
کو ٹھڑی میں نے آیا۔ 


32 


ین کا یک رک وت نے مرف 
کر لے ے۔ بر یں نے پگ پر بت ہو ۓےکہا۔ ”جو الا سگ ٹیس نے تی کیا 
اڑا تھا۔ تومیر کی ما یکا لوت تھا۔ پونے می ری عزت پر ہاتھ ڈالا سے تھے اکا 
برلہ دیٹام وکا“ جو ال سگ کی ہمگھوں میں خوف تھا جیے ا سکم ل کا ای آخز 
ان یکی بجھ می نہ آد ہا ہو۔ لیک چ کی رح جس ن ےکھیلت کیا ایتی سب 
سے پیارگ ےکھو وی ہو اور اب افوس بھی نکر سلتا مور ا سکی 1 گموں 
یس ز نکی ما نکی پیک نہ ک_ 

AGE.‏ تم دونوں نے زنر کی اور موت س ایک دو ر ےکا ا کر ہے 
کا عر ہکا تار قول جانا کا “ری ےی ےکا * چٹ ی نے می ا 
تصور ہی ںکی۔ می اتی اکوئی ڑا ہیں و اکر چاے و سکتی ہے۔ ت ج الا 
سک کے سات ھکیو ں اگ میں پڑے۔ بول می اتی ری اود میرک جم نکی یی 
AE 9 SE‏ 
کہنابول !“ 

کی یک ل ا رھ کر ےت 
یر سے اور جو الا کے کے می رے ہو ۓ تھے اور میں نے کی اخ رکک اک 


33 


ساتجھ دی ےکا قو لکیا تیاب دا گر و کی دہال تھا۔ اب مھا یل اسے چو ڑکر 
کہاں ہا ںگی اس کے بے زنددردکر کرو ںی بتا؟“ 

وہ یو نی اور ال ی لک یکہاں کی وول کی جو تھوڑی دیر یی بڑبی چون ی 
کی ملین رای کی وزی ورت چو چو الا مگ کے مار موت قد یکر کی 
ھی تیش ہتھی۔ 

ٹس ن کہا۔ ”اماج تی ری اور وا کر وکی م شی ہو۔ اور ٹیش نے ا کا منہ پھر 
باندھ دیا“ 

رٹ نے چا سپ ےکر جارس سےکھا۔ ”اچ ترک می رب کوٹ لی یں۔ می را 
ا ترا بجا سے نو ماری بر ادر یکا سب سے مئر آ وی کے مہ رات 
چو پا می ش کی نے رو خی کی تائ لکیاکروں۔جو الا نے می ری عزت پر 
اھ ڈالاے۔ میس اسے بھوڑ ہیں سلنا چا چا پر تی ری زن گی تیرے اپنے ہاتھ 
یس ہے۔ اگر نو کے اوس کے سچھوڑدوں۔ “ 

چاچان کہا ”برک کہ بت ىہ زندگ یکا کر سے مج کو ہم میں ےکوی 
بس ےکی طافت ہیں رکتنا۔ و نے جو ٹج ےکی اگر کرجا صردنہ مو جا ری 
راہ سی ر ی ے۔ میس کے ووش نیس دوں گا۔ پر میں بھی بہت بوڑھاہوں اور 
چو الا سک کے بعر تم سے ا کی مو تکا بدلہ لیے کے ابل یں ھی ری 


34 


پڈڑوں شش اب تہ وہ جو شض سے اور تہ طاقت۔ جو الا کے کے بعد بیس زندور وکر 
کاکروں گا۔ ری کے اپچھاسے وج پگ اس کے سا تق ھک نا اتا ےکر ے پر 
تم ا سکاساتھ دمیں گے میں بھی اور شی بھی “پچ راس نے مکی بار ابی گے 
سر ھی نے لس بپ وکو ویاھااوز مضہ دوع ری طرف پیر لی 

یی نے ا 
اک فا دک او کو ی کا دروا زوت دک کے او رف نان 

زا عک یکو تھڑکی میں سے پرتو کے کول سے پھر بوری اکاک میں جب 
مج زبی سےگایوں میں ےگ زر جا یکی طرف جار ہا ھا وگائوں یس داد یلا میا ہو 
اتتا لوگ جو الا سک ےکر کےگمرد اکٹھے ہو رسے سے۔ بے معلوم تر وہ 
تو ںکب کے جل کے تے۔ تینوں ججنوں نے الک الگ مرنے اور بہت 
ونوں ایک دو سر ےکا انا رک ےکی مھا ے ایک ساتھ مر نا قجو لکیاتھا۔ 
رای سے پھ ریہ کی اود بادلوں کے سیا ھک وں کے پٹ ےکناروں سے ھا کی 
رون یں سای اور سفیارئی سے بنا دو کک چھیلا یڑ الک ہی تھی پک کے 
ناندع راتھا۔ اور با یگ رگ کر کے سنتونوں سے کر ار ہاتھا۔ اکل ر ہا تھا اور 
نوروں میں وم رہ تھا۔ اندحیکار جم کا ر شنہ پیۃ فی سکس اتال او رس 
ساگ کے سا تھا ؟ شی نے بور یکو رسے او پر اٹھایا۔ ایک حے کے لیے کے 


355 


لوں لگا یی یل آپ بھی اپنے سر سے اونا اش گیا ہوں اور اب بور کے 
ساتھ ہر یں کر جائوں کا گر میرے قدم ورف پر سے اور بھی کتنے بی 
گنامو ںکا بوچھ میں نے اٹھانا تھا۔ پیت کے لے ؤال ٹن ما 
اند عیرے می اپنارادڈونڈڑنے می س می تی اتال میس اتر کے _ ا کیٹ ری کے 
یاد آ کہ مل پر جانے سے چند دفوں پیل سے شی نے اسے آپ ی آپ شے 
وھا ھا چ ےی نکی ےد رون ار یئ اون ی من مین سک زی 
ے۔ وٹ آو ھھے کھلے ہیں اور یں پیت سکیا کے ری ہیں۔ کے وہ 
اس دنا ٹیش نہ ہہو۔ میس اور بالہ چا بای پر ٹیم ہیں اور پا بپڑانے بیس بے 
د سیا سے و وگال می کی جک با وکو روف می ر ے تال ٹیل رک ری ے۔ ای 
بھی ان دنوں ہونے ہونے بڑبڈائی ر تی کر ہریت وی با تکا بر انہ متا 
ا کی چڑی میس ان دنوں تک کیک راوتا ھا اور مس نے سو چا تھا ج ان 
نی کان رن دیون او ھر کے آے ادن امو کن رن 
ہیں۔ بل ی رکھٹرے یں کہا تھا نماں مون و ای طرر) پر وکا اور می رار شیر 
ٹوٹ نہ جاتا۔ پر یتو کے بعد اس ٦ن‏ میں ھی ٹم یکی یکا سنائی ہیں دی۔ 
بھی چوڑیی ںکی جیار نمی ںگو تھی ۔ .بھی سیپنوں بم ری ہیں داداروں پر 
نیس پڑیں۔ چان گے ان دنوں کے پد چلا تھاکہ سے دبک عورت کے کے 


356 


مس آے ہیں۔ عورت آپ کی ایک سلناے۔ بپچھول کے انر ر خوشبو ہیں بند۔ 
رنگ کے اندد ا کی اڑا مٹش بند۔ عورت ماں ہو۔ بن ہو۔ لیس سے ونی 
سے اور ا کو کے یش ابق سارک زت کی تاد بی ے۔ یرت وکا ہنا چوا ہا 
تھا۔ بر سات ٹیس اڑنے والی چیو نٹیو ںکی رع۔ اس سے کے پر نک لآ ےوہ 
روشک حلاش می گر ااورتڑ پک شر اہ وگیا۔ 

ای رات میں یل میں ڈو ان مار و ارہ کے کے 
97 کی ی کیا و 000 اورک 
انا اڑا اڑاکیوں سے ۔کیا تیر کی ا چیا کس ؟ باو کے ہیں دکعاقی تہ دیا۔ اور مس 
ا ےکی کی ی کی ری یآ کون کے ری 
آجائی۔ مے می کل دوردورتک گے پاٹ کے زہر کے ۔ چوڑیو ں کی دیانوں 
پر اتی انیس بر وای سوانیاں کے بت بر ی معلوم دہتڑیں۔ ا ری عور یں ہی 
ای وکن ہیں۔ اپنے سو ںکو نےکر دیو ںک یکو ہی ںگھومتی ہوھیں۔ کے 
میا پر اتتپار تہ رہل د ٹیاکی سادری روش سک کر می رے ہلت ب کی 
خوضیاں دکھوں میں ٣ل‏ گئیں۔ پر و کے بعد سے یک کسی ےک یکھوج نہیں 
رجی چان سگ۔ کے آ جک ک کی ےکی کور ننس ہے پر ایک با تکا پت 
نیس چاتا چان گے ء انسان اتٹاخو دخ رخ لکیوں ہے وہ سے پیار اپنے لیے ہی 


357 


کیوں یٹنا چاہتاے؟ میس ن ےکہا۔ ”شید بی بات ھی میرک اور یت گے 
کی خود خر یہی ی جو ہموارے در مان دیو ارب نک رکم ری مکی ر“ 

ہری کے ےکہا۔ ”ہیں کچ مرد عورت کے سمارے ینو ں کا دیا آپ 
جابتاہے۔ سالوں کے بعد یہ بات کے جب کے آکی سے فو یریت یں ہے۔ اس 
غے میں جو پیا رکو بے و ڑگیا۔ ىہ بھی تصور تھا۔ میں نیس چاہتا تا بر 
رفا ار فان کے 

”شای یہ بات ہو۔ “یش نے بگھ گنت ہو اور پگ نہ کے ہو ےکہا۔ 

کو ہجو لکی ڈار چان کے سان سے اک آکائش اور دھ ری کے تل ےکنارو ںکی 
طرف یکی ۔کبھدہ یرٹ نی انٹول میس سے چھ رک پھر کک مین ڈک بابر کل 
آے اورپ لک شاخوں پر پر ندے بھی بھی نیفد میس تک چوک کر ہو لے 
کے میں سور ٤٦‏ کن "۶ 

ری سے ےکہا۔ ”لے میس پا 9 9ھ رر 
نے می رک مجن پر وکا مار دیاے۔ جو الا سک ہاگ کج کیا ے اور وہ سمارے اندر 
ج کر مر کے ہیں و میں پر جو کے ے چڑیاں لے بنا یں دای چ ری اور 
ای کے ل کرت ےڑا ید ے بی روا گیا کس پا ج سکیا یر تک 


358 


کیا جات تا شر مس ختیاں سہتا اور او کس کے چلر جس پا ہا۔ تین سال بعر 
مقر مہ غار م وگیا_ 

تی ن کے دک لوں و کے رتو یاد آعالی ے۔ بپیکوں وال 
چ ری یس تھے برت وکا ول الا گنا ے۔ مس نے حب سے آ جک ک کی مٹیا 
نی ھی چان کے ۔ز ند یکی سای خوشیاں میرے لے اس دن ت موک 
یں جب پریو سر جھکاۓ میرے سان ٹھی اور گی میس سور ربی یک 
سار تصور اا یکا ے جو الا سک ھ کا یں عورت اپنے سو ںکی خا طم لوں چپ 
پاپ ججینٹ اہ جا ہے۔ ہم عورت کے سپنوں می لکیں ن ہیں روک مین 
جات تی تم اسے ہین بھی یں دہ دی تم سب کے سب تم اود یل 
اور باق د تیا ای کے سینوں کے بی خلاف ہیں- 

پت کے مرنے کے بحعدہ سو ےگھ کو ہیا نے کے لیے بل نے میرک من تکیا۔ 
ول ہی ول مس اپے پیر اود با پر اور بای کال پر ا ٹس نے بل وکیا بات مان 
ی آخ رکہاں سی کو ہن بات کے انا رک ہا جن ونوں بر اور یکی عور یں 
بہار ےکر ہیں ڈص ورک نےکر میں تو یں اہر کل جات.. ان راقوں س س 
نے پر اور جو الا سک ےکو دونو لیکو دیکھا ہے۔ ور ختڑں کے تنوں کے ی 
کے چان د یکر فیں ان کے آد پار ہو ی جائ ہیں۔ نے ہو ے تصویرکی طرح 


359 


ہواکے ات اڑتے پھرتے دہ مر ے پاس آتے اور پھر دور لے جاتے ہیں ء 
میں ہیں م لکر د یا ہوں فو وہاں کے نہ ہو تا۔ پر میرک مجن نے تھی می ری 
طرف کے اٹ اکرزہ دیکھا ھا وو مجھ سے رو ی ہوئی یں آنخ ری رات کے 
بعد جب وہ ممیہرے ہے سرجییاۓے بھی تی اس نے بھی میری طرف 
نیس دیکھا۔ عورت کک روپ اور دنا ے۔ اشن کے اس سے زیادہ اور ہے 
وت ونت کے دکھو لکی دواے پیر دہ می رے لیے پگ نہک سکا۔ پنۃ فی کون 
شی ہے جج از ات کے ا اپ اواس رن ر جور 
کر ردی یں ودنہ تم ساری عمر لیے لپٹاۓ ابقی مور یکو اپ نےکند ے پر 
اھا ۓےگھوت ہیں اور آج جب میس یں اتا یھ بنا رہ ہوں ب کول ش تا 
دو لکیہ سر جی تک و تھی میں نے مار دی تھا۔ 

سرجیت لے مرم وگی ت کا متا دار ہو۔ تی ےکی راک کا روپ ہہو۔ ات یکول 
کہ ہوا پر تصوی ری طر گت اندی یں ا کی طرف دیکعانہ جاتا ھا وہ 
شی کا نی رک کا نے و ساروا 
وای کن کے سان اس کے روپ نے ہار ماناء پر س ا کہ رباہوں۔ دہ مھ 
سے جیتتاکب پاق ی۔ 


360 


میرے لے ساری عور یں پر یتو ہیں۔ اکر وہ الغا پینا نے سق ی تہ رعورت 
فاط ے اس کے بعد دای لکیاہائی ر ہاے اور اکر ے نویس اس پر وشوا کے 
کر سلتاہوں ؟ 

وکی ول کے ساتھ بیں نے سوا یں رج وکو سراری حم مگھ نیس لانوں گا مر 
ا لکا باپ سفید وش تھا دس گاوں ٹیل ا سک عمزت ی ۔ ان کے ڈر سے 
می ر سے انکر کے باوجو دبالو نے بیاہ کے ار ماہ اعد کے اے لو انے کے لیے اس 
پ "وب 

پا رک پان رت تھھی۔ سرد ہوا میں آموں کے ہو رکی خوش و تھی “ہری 
کے چاچا ایک دم چپ ہ وکیا۔ دوہی ں کو لکوہ ھکوہو بول رہی تھی۔ چان 
نے مکنا جا تا تھا اور یس سو ؾ رہ تاکن کی مرحد پا کر نااب کی نہ ہو سے 
گا۔ یت سے بے آواز قد موں سے سد ا مرا ہگ اک ے گا۔ می ںیکہاں جا 
کو ںگا_ 

برک مھ چا ای ککھٹرا وکیا اور بولا۔ ”چان ىہ تے میرک سادا زت دک پر 
ن ےکہا۔ ” یس چاچابہا کی رت کی بات نک بھی بڑاوقت بای ہے۔ تم 
کہو بر سر جی تک اکیاہنا؟“ 


361 


”صرح تکو می ےگھرسے لوانے جات ہو ے میس جو ان تھا۔ پان یں تم سے 
بھی جوان تھا۔ می ری خی جو تی دعوپ میں کی اور پمک میرے ہاتھوں میں 
مہندر یکی اس میں م یکر می ر ےکر و کیل رجی ی ۔ میں اصی لکھوڑی پر اکڑ 
کر یٹ تھا۔ پر می ری 1 کموں میں سر جو سے ل ےکی خوش یکا نشہ نہ تھا۔ کے جو 
اد آررجی تھی جس ن کہا تھا جو الا سک ےکوی قصور یں _ و ہکہوں جو الا سگ کو 
ب کر سمارے الزام اپنے سم رلوناچا ہق تی ۔کیامحبت موت سے بھی زبر دوست 
ہے؟ اور ای دن بی بار می اہی چاا س بھ یکس یکو چاہوں کی کے لیے 
اپنے گے پر تچ ری رکھوالول اور اف ن ہگرولں- 

گر سرج ھکوجیے سے لیے جاتے ٹیس نے سوچا تھا یں اس ےکب اھ سکوں کا _ 
زان کے ھر ےا کے ان ےک ےکی کی رت کین 
کوک خو اٹ نہ تھی۔ مر ےول می کی با تکاخیال د تھا۔ 

یں نے د وکا ہا زک ط رح موی کر اہ ٹکاپر دہ سا اسیے اوی کر لر سس رال 
میس نوا ی ہلگ پر ٹا بی کی نعگموں سے سب طرف دکیتا یں ساس 
اور سرج کے باپ اور بعاتیوں کی می ری ولد ار یک یکو شو کو ول بی ول میں 
سکر وک رہا تھا۔ وہ مارے میرے آکے بے بر رہے ے۔ کاو ں کی 


362 


عور تی اور لٹرکیاں دم دم کٹ یں کم ری م وکر انر ہیا یں کہا یاں 
مہ پر پاو کے کے بھی یں ۔ میں ا سگھ رکی زن دکی تھا۔ 

سس را لگھ سے تم عل ہیں تو اما کا ب راگ ازوں زو ںکر ا سرج وک ڈولی 
کے ساتھ تھھا۔ اور یں سورج ر ہا تھا اکر پر یتو نہ ہولی و سویرے کے سا وہ 
بھی بو نی ووا م وک کسی گاوں جا ۔کوکی ب کا چیلا مار ے بھی ٦ن‏ میں 
ہوا تم س بگیتقوںل سے ا کی فو اش خکمرتے۔ کے دروپے دا کے اسے 
لال پالوں وا ے نو اڑی پگ پر جٹھاتے اس کے آگے بے بے 

سابیوں میس لو ہی لہ ہہ چک ھہرتے میں ےکہارو کو رکا دیا۔ شام ہیں 
گنول سے دوچ کس اور تی لگئی۔ باولو ںکی ری نی س لگئی۔ 
پااسے کے کے اا عور فی اور بیلو ںکو ہکا ے چو کے ڑ کے ان تیرے 
کےکتو کی رس بن کے _کیتوں میں ڈو بے در ختڑل پر چڑیال »کوے ین 
گے دور کک کی بیو ںکی ہر یال می رابکی ادا سک گئی۔ ی ورن کی با بل 
سے لی ہو گی پاروں طرف کے ج ےکی _ 

ن کہاروں س ےکہا۔ ”نتم ڈول ےکآ گے کے جاک ٹیس ادر رج ر کے 
کنارے جل ہیں۔ووساران لئے بے تی گئی ہگ !“ 


363 


نے جب ڈول کا لال پردہ اٹھاانذ سرج ھکی میں جک کئیں وہر کین 
ضر کر ی از ری ےر رو نآ کر نان ےکی اشن 
کے گے میں پڑے زلود اور راف ار کے رگوں پر رو شی دنک کے سارے 
3 رو 
تی کا اہ اہن ہلگیں جاے ء گے سے برا دوطہ ما جے کک 
کال دا گی ج ب کہا ڈول ےکور کے ور وا شی کی اھ 
بی رک رگھٹنوں پر سیر اکر کی تو سر روما ل سے ابنامنہ ڈھائقی م ونای رے 
پا لکھٹریی ہوگئی۔ 

ای ک ےگمرو شا مکی خوشبوکیں ہیں اور ون بعر کے سے ہو ےکپڑرو ںکی 
ان وکھی اس تھی وسر کی پاس کی ہل چ اکر می نے بھی ی زین میس 
وسک تی سو تھی تی پوت جا ری اور اپنے انر کے خوالوں سے مل 
تی ان تی رت ا کو کان 

یت ا ا کت 

دشر م سے دوہ رک وگئی۔ اور می رک طرف یٹ ھی رک رک ری موی اس کے 
الوں سگند ے سونے کے بمو ل کانوں کے دونوں طرف ذراذر او ے 
اور دوپٹے می سے چک رب تے۔ ای کے پراندے میں بڑے سر 


364 


پندرنے نجس میس سونے کے جاکے حے بے اور ہے کک بڑے کل رک ر سے 
تے اور وہ آپ تی ےکوی سندر سا سنا ہو۔ بیس نے اس کےکند سے پر بات 
دع اتد ہکان پگن۔ ا لک یکیکپاہٹ یری ایو ںکی پوروں مج سے موی 
میرک جا نکو نٹ اک رگ یس می رک موت نز دی ہو۔ ٹیم ہو ے دل کے 
 -- - ۲‏ ا چ یوی 9 7و 
کو مکر بہت آہنتہ اتی یں ا یں گر دہ ڈگا ودنہ تھی وہ چو لکی نازک 
پگھز یکی خو بد تی چو می ر ےکور و لیکو چ وکر وائیں بن یگئی۔ مہرے اندر 
ت رکا ول ھا کہہیں صل سن تنا _ 

یت ےکنا ز رچ اوا نر ن ےکنارے لت حا م ٹک ددا 
لو“ ای نے ویرک طرف تبرت ے دیا ور نہ بی خوف ے۔ وہہ ری 
اس پ نھ ری کی ب کپ ی ری ۔ مل نے سو الا ہے رنگ ہے اور روپ 
سے۔ میں ا کو اکٹ اکر لوں گا اور سر ج وکو شیر ہیں بہا دول گا۔ پر عورت 
میرے لیے پر کی طر گیا پت ل امرگ اود روپ سے پر ےکو لے 
نے جوان آگھوں می کرو یں لے کے ہیں۔ اس نرئی اور چان دک کی 
مر کک وکو ن پاتھ بچھو گے ہیں۔ 

برس کہا ”دکھاؤس رج وارے باتھ یس چوڑیاں ہیں؟“ 


365 


رہ نے مسر چوڑے سے بجع رکا با یں میرے سام کر میں کے ایک 
کو ی کی کے کے کے تد از کت نے ان سے 
اتبا ےا کی ایو ںکی خی سمارے تسم یس گنی تھی میں نے 
پور لو رکر کے ا یں چوا تی ےکوی فرض ادا رہاہہوں۔ او رکو کیہ را 
ہوں کے آگ کے سان کھٹرا ہہوں۔ اور صرف میک جات کے پر ور 
ہوں۔ وو اپنامنہ چیا ے ی رھی۔ ال کا تم رود ہک کاپ اٹھتا۔ 

ٹس نے جب اے پا لکھول ےک کہ توب بھی اسے تیرت نہ 6و گی۔ اس نے 
گے مو اھان ودن کے نے زور کو ور اشن 
قریب رکھ لیا۔ جب وہ ہا لکھونے یھی کی تو کے اوہ اڑ ہا ۓےگی۔ شا مکی 
ری یس ھپ جا ےکی اور تھے مار جائوں گا۔ یس نے ا کاب تاز 
لاور تی دصار وا کہ پان سے اس ےکا کے کا میس نے اس کے کے شہرمیں 
بہاد یے۔ پان جس بادلو ںکی ری کے سا ساتھھ مرج کی ہن یکی ری 
تھی۔ ا کا ہاگ پان کے قطروں میں م لگیا۔ اس کے جس کی ری ہو اش 
نے 


366 


میں نے بط ھک رکھوڑیا ںکھوکیں۔ ہری کے پاپا اور ٹس دونوں چپ پاپ 
بای رکی رف جانے وای راہ پر جارے کے اور یش اپنے سیر ھے پات رکو دب 
و ول 0